بن سنان الاسلمی: امام زہری نے ان کا ذکر اس حدیث میں کیا ہے جو انہوں نے عبد الرحمٰن بن کعب بن مالک سے روایت کی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ بنو خزرج نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو رافع بن ابی الحقیق کو قتل کرنے کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی، چنانچہ مندرجۂ ذیل اصحاب اس مہم پر روانہ ہوئے: عبد اللہ بن عتیک (سردار قوم) عبد اللہ بن انیس، مسعود بن سنان، ابو قتادہ اور خزاعی بن اسود، جو بنو اسلم سے تھے اور بنو خزرج کے حلیف تھے، چنانچہ خیبر جاکر انہوں نے اسے قتل کردیا۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے ابو عمر لکھتے ہیں کہ مسعود بن سنان بن اسود بنو غنم کے حلیف تھے، جو انصار کی شاخ بنو سلمہ سے تعلق رکھتے تھے۔ غزوۂ احد میں شریک تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ۔۔۔
مزید
بن سنان الاسلمی: امام زہری نے ان کا ذکر اس حدیث میں کیا ہے جو انہوں نے عبد الرحمٰن بن کعب بن مالک سے روایت کی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ بنو خزرج نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو رافع بن ابی الحقیق کو قتل کرنے کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی، چنانچہ مندرجۂ ذیل اصحاب اس مہم پر روانہ ہوئے: عبد اللہ بن عتیک (سردار قوم) عبد اللہ بن انیس، مسعود بن سنان، ابو قتادہ اور خزاعی بن اسود، جو بنو اسلم سے تھے اور بنو خزرج کے حلیف تھے، چنانچہ خیبر جاکر انہوں نے اسے قتل کردیا۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے ابو عمر لکھتے ہیں کہ مسعود بن سنان بن اسود بنو غنم کے حلیف تھے، جو انصار کی شاخ بنو سلمہ سے تعلق رکھتے تھے۔ غزوۂ احد میں شریک تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ۔۔۔
مزید
بن سنان الاسلمی: امام زہری نے ان کا ذکر اس حدیث میں کیا ہے جو انہوں نے عبد الرحمٰن بن کعب بن مالک سے روایت کی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ بنو خزرج نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو رافع بن ابی الحقیق کو قتل کرنے کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی، چنانچہ مندرجۂ ذیل اصحاب اس مہم پر روانہ ہوئے: عبد اللہ بن عتیک (سردار قوم) عبد اللہ بن انیس، مسعود بن سنان، ابو قتادہ اور خزاعی بن اسود، جو بنو اسلم سے تھے اور بنو خزرج کے حلیف تھے، چنانچہ خیبر جاکر انہوں نے اسے قتل کردیا۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے ابو عمر لکھتے ہیں کہ مسعود بن سنان بن اسود بنو غنم کے حلیف تھے، جو انصار کی شاخ بنو سلمہ سے تعلق رکھتے تھے۔ غزوۂ احد میں شریک تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ۔۔۔
مزید
بن سوید بن حارثہ بن نضلہ بن عوف بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب قرشی، عدوی: یہ بنو عدی کے ان ستر آدمیوں میں شامل تھے۔ جو ہجرت کر کے مدینہ آگئے تھے۔ اور بقول زبیر و ابن کلبی انہوں نے غزوۂ موتہ میں وفات پائی۔ نیز زبیر نے لکھا ہے کہ یہ لاولد تھے۔ یہ مسعود بن اسود بن حارثہ کے جن کا ذکر پیشتر آچکا ہے عمزاد تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن ضحاک بن عدی بن جابر اللخمی: ان سے عبد السلام بن مستیز بن مطاع بن زائدہ بن مسعود بن ضحاک نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے دادا مسعود سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطاع رکھا اور فرمایا کہ تم اپنی قوم کے مطاع ہو اور پھر انہیں ابلق گھوڑے پر سوار کرایا۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ لیکن ابو عمر اور ابن مندہ نے ان کا نام مسعود بن عدی لکھا ہے۔ ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے اور ان کانام مسعود بن ضحاک لکھا ہے اور چونکہ ابن مندہ نے ان کا نام مسعود بن عدی لکھا ہے، اس بنا پر ابو موسیٰ نے انہیں مسعود بن ضحاک کے علاوہ کوئی اور آدمی سمجھا ہے اسی لیے استدراک کیا ہے۔ ابن مندہ نے پھر سے ان سے مستیز بن مطاع بن زائدہ بن مسعود بن عدی بن جابر کی روایت کا اپنے سے اور پھر اپنے دادا سے ذکر کیاہے۔ اس سے ظاہر ہوگیا کہ جو کچھ ابن مندہ نے بیان کیا ہے۔ دونوں ایک ہیں۔۔۔۔
مزید
بن ضحاک بن عدی بن جابر اللخمی: ان سے عبد السلام بن مستیز بن مطاع بن زائدہ بن مسعود بن ضحاک نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے دادا مسعود سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطاع رکھا اور فرمایا کہ تم اپنی قوم کے مطاع ہو اور پھر انہیں ابلق گھوڑے پر سوار کرایا۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ لیکن ابو عمر اور ابن مندہ نے ان کا نام مسعود بن عدی لکھا ہے۔ ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے اور ان کانام مسعود بن ضحاک لکھا ہے اور چونکہ ابن مندہ نے ان کا نام مسعود بن عدی لکھا ہے، اس بنا پر ابو موسیٰ نے انہیں مسعود بن ضحاک کے علاوہ کوئی اور آدمی سمجھا ہے اسی لیے استدراک کیا ہے۔ ابن مندہ نے پھر سے ان سے مستیز بن مطاع بن زائدہ بن مسعود بن عدی بن جابر کی روایت کا اپنے سے اور پھر اپنے دادا سے ذکر کیاہے۔ اس سے ظاہر ہوگیا کہ جو کچھ ابن مندہ نے بیان کیا ہے۔ دونوں ایک ہیں۔۔۔۔
مزید
بن عمرو الثقفی: مدینے میں سکونت اختیار کی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دربارۂ کراہیت سوال ایک حدیث بیان کی۔ ان سے سعید بن یزید نے روایت کی کہ محمد بن جامع العطار ہی وہ اکیلا شخص ہے جس نے ان سے یہ حدیث روایت کی اور وہ متردک الحدیث ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ان سے ایک اور حدیث مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں پائے جانے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا۔ ان سے حسن نے روایت کی۔ ۔۔۔
مزید
فروہ الاسلمی کے غلام: ایک روایت کی رو سے ان کا نام مسعود بن ہنیدہ تھا۔ غزوۂ یسیع میں شریک تھے اور فروہ بریدہ بن سفیان کے والد تھے۔ ایک روایت کے مطابق یہ صاحب ابو تمیم بن حجیر الاسلمی کے مولی تھے۔ محمد بن سعد نے ان کا ذکر کیا ہے کہ مسعود تمیم بن حجرابی اوس الاسلمی کے مولی تھے۔ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقیب تھے۔اور مریسیع کے موقعہ پر مالِ خمس کی نگرانی ان کے سپرد تھی۔ یہ واقدی کی روایت ہے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اونٹ تھک گئے۔ تو ان کے مولی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹ دیا اور اپنے غلام مسعود کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ روانہ کیا۔ افلح بن سعید نے بریدہ بن سفیان بن فروہ سے انہوں نے اپنے دادا کے غلام سے جس کا نام مسعود تھا۔ روایت کی، ایک روایت کی رو سے ان کا نام سعد تھا۔ جیسا کہ۔۔۔
مزید
بن یزید بن سبیع بن سنان بن عبید بن عدی بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمۃ انصاری السلمی: عقبہ میں موجود تھے۔ ابن سمین نے باسنادہ یونس بن بکیر سے، انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بیعت عقبہ از بنو سلمہ اور مسعود بن یزید بن سبیع خنساء روایت کی ہے۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے، لیکن ابو موسیٰ کی رائے ہے کہ مسعود بن زید بن سبیع ابو محمد کا نام ہے۔ جنہوں نے وجوب وتر کی روایت کی تھی، لیکن وتر کے وجوب کے بارے میں ابن مندہ نے مسعود بن اوس بن احرام کے ترجمے میں ذکر کیا ہے، ان کے بارے میں ایک روایت مسعود بن اوس بن زید بن اصرم سے بھی مذکور ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن بحرۃ الانصاری: ابن ابی علی نے ان کا ذکر کیا ہے یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ازا بن ابی عاصم بیان کیا ہے کہ ہم سے ہشام عمار نے ان سے اسماعیل بن عیاش نے ان سے اسحاق بن عبد اللہ نے ان سے ابراہیم بن محمد بن مسلم بن بحرۃ الانصاری نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے دادا مسلم بن بحرہ روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بنو قریظ کی قیدیوں کی نگرانی پر مقرر فرمایا، چنانچہ وہ لڑکوں کے آلہ ہائے تناسل کو دیکھ رہے تھے۔ جس کے آلۂ تناسل میں انتشار پیدا ہوتا۔ اس کی گردن اڑا دیتے اور جس کے نہ ہوتا، اسے غنائم میں شمار کرتے۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے اور بیان کیا ہے کہ ابراہیم بن مسلم بن بحرہ نے اپنے باپ سے اس نے اپنے دادا سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ان کی کتابوں کے ان نسخوں کی بنا پر جو ہمیں میسر آئے ہیں۔ بریں تقدیر بحرہ صحابی کا نام محمد ہے اور وہ جناب مسلم کے بیٹے ہ۔۔۔
مزید