ان سے ابو بلال مبین بن قطبہ بن ابی عمرہ نے روایت کی کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور دومتہ الجندل کا قصّہ بیان کیا۔ اور جب ختم کر چکا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رزق میں وسعت کی دعا فرمائی۔ ابو علی غسانی نے ان کا ذکر کیا۔ ۔۔۔
مزید
البجلی احمسی: انہیں صحبت میّسر آئی، جعفر نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ یہی ابو موسیٰ کا قول ہے۔ ابو عمر کا قول ہے کہ ان کی صحبت کے بارے میں اور نیز اتصال حدیث کے متعلق اختلاف ہے اور ان سے قیس بن ابی حازم نے روایت کی ہے۔ قیس کبار صحابہ سے بھی روایت کرتے ہیں۔ جنابِ مدرک نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
اہل عراق سے تھے کہتے ہیں، انہیں صحبت میّسر آئی۔ حضرت خالد بن ولید کے ساتھ دمشق کے محاصرے اور یرموک کی جنگ میں موجود تھے۔ ایرانیوں کے خلاف جنگ میں انہوں نے بعض کار نامے انجام دیے تھے۔ ابوالقاسم دمشقی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
یہ قبیلۂ تمیم الداری سے عبد الرحمٰن الداریان کے بھائی تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خیبر کی پیدا وار سے کچھ غلہ مخصوص فرما دیا تھا۔ جعفر المستغفری نے باسنادہ ابن اسحاق سے روایت کی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جعفر سے مروی ہے کہ ابن منیع نے اسے بتایا کہ اس سے اس حدیث کا ذکر علی بن قرین نامی ایک بڈھے نے جو بغداد کے مشرق میں رہتا تھا۔ کیا وہ حد درجہ ضعیف الحدیث تھا اور میری رائے میں اس حدیث کی قطعاً کوئی اصلیت نہیں ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جعفر کو ابنِ منیع نے بتایا، کہ ان سے بغداد کے ایک ضعیف الحدیث شیخ نے جس، کا نام علی بن قرین تھا حدیث بیان کی، جس کی کوئی اصل نہیں۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جعفر کو ابنِ منیع نے بتایا، کہ ان سے بغداد کے ایک ضعیف الحدیث شیخ نے جس، کا نام علی بن قرین تھا حدیث بیان کی، جس کی کوئی اصل نہیں۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابن منیع نے ان کا ذکر کیا ہے اور جس طرح مرثد بن عامر کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے، اسی طرح ان کے متعلق بھی کیا ہے۔ ان سے مروی حدیث یہ ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو عبد القیس اہلِ مشرق کے بہترین لوگوں سے ہیں۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ان کا نام مرداس بن عقفان التمیمی العنبری ہے۔ انہوں نے صحبت میسر آئی۔ وہ راوی ہیں کہ مَیں حضور اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ نے میرے لیے دعا خیر فرمائی۔ ان سے ان کے بیٹے بکر نے روایت کی۔ ابو عمر نے اختصاراً ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن جذع بن یزید: باپ بیٹے دونوں نے اسلام قبول کیا۔ صلح حدیبیہ کے موقعہ پر موجود تھے اور خیبر کی پیدا وار سے دو حصّے وصول کرنے کےلیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امین تھے۔ غسانی نے ابن الکلبی اور العدوی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید