حضرموت کے وفد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ ابوبکر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ بن عبدِ مناف بن قصی ۔۔۔
مزید
بن زرارہ: یہ ابو امامہ اسعد بن زرارہ کے چھوٹے بھائی تھے۔ غزوۂ اُحد اور بعد کے غزوات میں شامل رہے۔ یہ عدوی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید
ہم ان کا نسب پیشتر ازیں ان کے بیٹے مجاعہ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ ان سے ان کے بیٹے مجاعہ نے روایت کی اور ان کے بیٹے مجاعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ یحییٰ بن راشد صاحب السابری نے حارث بن مرہ سے انہوں نے سراج بن مجاعہ بن مرارہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام غورہ، عوانہ اور جبل کی جاگیر لکھ دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے الحضرمہ کی جاگیران کے نام کردی۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نجران کا علاقہ دے دیا۔ پھر وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ تو انہوں نے بھی جاگیر عطا کی۔ جب عمر بن عبد العزیز خلیفہ ہوئے، تو وہ وہی پرانا فرمان لے کر ان کے پاس گئے، انہوں ۔۔۔
مزید
بن عمر بن عمیر بن عوف بن عقبہ بن غیرہ بن عوف بن ثقیف الثقفی ابو اسحاق: ان کے والد جلیل القدر صحابہ سے تھے اور جناب مختار کی پیدائش ہجرت کے سال میں ہوئی۔ انہیں حضور اکرم کی نہ تو صحبت میّسر آئی اور نہ اُنہوں نے کوئی حدیث ہی آپ سے سُنی اور ان کی روایات غیر حسن ہیں۔ ان سے شعبی وغیرہ نے روایت کی، لیکن ان کے درمیان تعلقات کی نوعیّت کچھ ایسی تھی کہ آخر میں دونوں میں کسی ایک کی بات نہیں سُنی جاتی تھی۔ مختار حضرت حسین کا بدلہ لینے کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔ چنانچہ شیعہ کی ایک بڑی جماعت کوفے میں اِن کے گرد جمع ہوگئی اور کوفے پر قبضہ کرلیا اور قاتلین حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنا شروع کردیا۔ شمر بن ذی الجوش اور خولی بن زید الاصیحی کو قتل کیا۔ آخر الذکر وہ شخص ہے جس نے حضرت امام کا سر میدانِ جنگ سے اٹھا کر کوفے پہنچایا تھا۔ پھر عمر بن سعد بن ابی وقاص کو جو یزیدی لشکر کا کماندار ۔۔۔
مزید
ابن ماکو لانے ان کا نسب یوں لکھا ہے: مخربہ بن عدی الجذامی الضبی، جعفر بن کمیل بن و برہ بن حارثہ بن اُمیّہ بن خبیب نے بیان کیا۔ میں نے عصمہ بن کہیل سے اُنہوں نے اپنے بزرگوں سے اُنہوں نے حارثہ بن عدی سے سُنا، اُنہوں نے کہا کہ میں اور میرا بھائی مخریہ اس وفد میں موجود تھے، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ لشکر جو ہم پر حملہ آوار ہوا تھا موجود تھا۔ ہمیں ان کے لشکر سے جو تکلیف پہنچی تھی۔ ہم نے اس کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ حضور اکرم نے فرمایا۔ تم جاؤ: اور اپنے جانوروں سے جو جانور سامنے آئے۔ اسے بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرو جو شخص اس ذبیحہ کو کھالے، اسے چھوڑ دو۔ انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تھی۔ سماک بن حرب نے سوید بن قیس سے روایت کی کہ میں نے اور مخرفۃ العبدی نے بیچنے کے لیے ہجر سے (مقام کا نام) کچھ کپرا خریدا۔ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک شلوار خریدی۔ بعد میں ایک بیچنے والے نے جو وہاں تھا ٹکڑے ٹکڑے کر کے بیچنا شروع کردیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ناپ کر بیچو اور تھوڑا سا زائد کپڑا بھی دے دیا کرو۔ ایوب بن جابر نے سماک سے اور انہوں نے مخرفہ سے روایت کی۔ یہ اسناد غلط ہے اور درست صورت وہی ہے، جو ثوری اور اسرائیل وغیرہ نے سماک سے اور انہوں نے سوید سے روایت کی۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
نبو عبد الشمس کے حلیف تھے۔ ابن وہب نے یونس سے انہوں نے زہری سے انہوں نے سائب بن یزید سے روایت کی۔ کہ مخرمہ بن شریح نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا اور کہا کہ فلاں آدمی قرآن پر صرف تکیہ ہی نہیں کرتا، بلکہ اس پر عمل بھی کرتا ہے اور وہ جنگ یمامہ میں موجود تھا۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے اور کہا کہ فلاں آدمی قرآن پر صرف تکیہ ہی نہیں کرتا، بلکہ اس پر عمل بھی کرتا ہے۔ اور وہ جنگِ یمامہ میں موجود تھا تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن مخرمہ: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لگان سے ان کے لیے چالیس وسق غلّہ مقرر فرما دیا تھا۔ یہ ابن اسحاق کی روایت ہے، لیکن اس نے ان کا نام نہیں لیا۔ بلکہ ان کی روایت میں آیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مخرمہ کو ۳۵ وسق غلّہ عطا کیا تھا۔ ہاں ابنِ اسحاق کے علاوہ اور لوگوں نے ان کے نام کی تصریح کی ہے۔ مثلاً زبیر کا قول ہے کہ حضور نے مخرمہ بن قاسم کو چالیس وسق (۶۰ صاع کا ایک وسق ہوتا ہے) غلّہ ارزانی فرمایا تھا اور یہ لاولد تھے۔ ۔۔۔
مزید
ابن ابی عاصم نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ امام بخاری ان کی صحبت کے قائل ہیں۔ ابو حاتم کہتے ہیں۔ انہیں صحبت میّسر نہیں ہوئی۔ ہمیں یحییٰ بن محمود نے کتابتہً با سنادہ ابن ابی عاصم سے روایت کی۔ وہ کہتے ہیں ہمیں یعقوب بن حمید نے انہیں ابن عیینہ نے، انہیں عمر بن دینار نے، انہیں حسن بن محمد نے انہیں مخلدالغفاری نے بتایا کہ بنو غفار کے تین غلام، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے دورِ خلافت میں اُنہیں ہر سال تین ہزار درہم دیا کرتے تھے۔ عمر و بن دینار لکھتے ہیں کہ انہوں نے مخلد الغفاری کو دیکھا تھا۔۔۔ ابو نعیم، ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ایک روایت میں حکیم بن معاویہ ہے۔ علاء بن حارث نے حزام بن حکیم سے، انہوں نے اپنے چچا مخمر سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مائع کے بارے میں جو پیشاب کے بعد بعض اوقات نکلتا ہے دریافت کیا۔ فرمایا یہ مذی ہے، جب تمہیں ایسی حالت پیش آئے تو آلۂ تناسل کو دھو کرنماز کے لیے وضو کرلو۔ اسی طرح مخمر سے منقول ہے، لیکن صحیح نام حکیم بن معاویہ ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ہاں ابو عمر نے ان کا نام مخمر بن معاویہ البہزی تحریر کیا ہے۔ انہوں نے حضور اکرم سے سُنا کہ نحوست کوئی چیز نہیں۔ ابو احمد عسکری نے اس کا ذکر کر کے لکھا ہے کہ مخمر بن معاویہ حیدۃ القشیری نے روایت کی کہ اُنہیں باسنادہ سلیمان بن سلیم الکنانی نے حکیم بن معاویہ سے اُنہوں نے اپنے چچا مخمر بن حیدہ سے بیان کیا۔ کہ اُنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ نحوست کوئی چیز نہیں۔ البتہ کبھ۔۔۔
مزید