منگل , 03 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 23 December,2025

سیّدنا مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ

بن حارث بن عوف بن ثعلبہ بن عامر بن ذہل بن مازن بن ذبیان بن ثعلبہ بن دؤل بن سعد مناہ بن غامد الازوی الغامدی: انہیں صحبت میّسر آئی۔ ان سے ابور ملہ نے روایت کی۔ ان کا نام عامر تھا۔ ان کا شمار کوفیوں میں ہوتا ہے۔ اور کوفے میں بنو ازد کے نقیب تھے۔ ایک روایت میں وہ بصری تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مخنف کو اصفہان کا حاکم مقرر کیا۔ وہ جنگِ صفین میں بھی شریک تھےا ور بنوازد کا علم ان کے پاس تھا اور وہ ان کی اولاد سے تھے۔ ابو مخنف لوط بن سعید بن مخنف بن سلیم مورخ اور سیرت نویس تھے۔ ہمیں ابراہیم بن محمّد وغیرہ نے اپنے اسناد سے ابو عیسیٰ سے بیان کیا، انہیں احمد بن منیع نے، انہیں روح بن عبادہ نے انہیں ابن عون نے، انہیں ابو رملہ نے مخنف بن سلیم غامدی سے بتایا کہ ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں وقوف کیا ہوا تھا، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا،۔۔۔

مزید

سیّدنا مخول بن برید رضی اللہ عنہ

بن ابی یزید السلمی البہزی: ان سے ان کے بیٹے قاسم نے دو احادیث نقل کی ہیں، جن کا مدار محمد بن سلیمان بن شمول المکی پر ہے۔ ہمیں ابو الربیع سلیمان بن ابو البرکات محمد بن محمد بن خمیس نے اُنہیں ان کے والد نے۔ انہیں ابو نصر بن طوق نے انہیں ابن المرجی نے، انہیں ابو یعلی احمد بن علی نے۔ انہیں محمد بن عباد مکی نے، انہیں محمد بن سلیمان نے انہیں ابو البرکات قاسم بن مخول نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا، کہ انہوں نے ابواء کے مقام پر جال لگائے ان میں ایک ہرن پھنس گیا۔ جو بعد میں اِدھر اُدھر ہوگیا۔ مَیں اس کی تلاش میں نکلا۔ ایک آدمی کو دیکھا۔ جس نے اسے پکڑ رکھا تھا۔ مَیں اس سے جھگڑنے لگا اور اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ جو ابواء میں ایک درخت کے نیچے بیٹھے تھے۔ ہم نے اپنا مقدمہ پیش کیا، تو آپ نے برابر دونوں حصوں میں بانٹ دیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسل۔۔۔

مزید

سیّدنا مخیس ابو غنم رضی اللہ عنہ

ایک نسخے میں، ان کا نام محیس مذکور ہے، لیکن بظاہر درست وہی ہے، جو مَیں لکھ چُک ہوں۔ بشرطیکہ یہ صاحب قیس ابو غنیم نہ ہوں۔ کیونکہ جس کا ذکر ہم کر رہے ہیں۔ وہ غنیم بن قیس کے نام سے مشہور ہیں۔ جعفر نے ان کے باپ سے ان کا ذکر باب المیم میں کیا ہے۔ ابراہیم بن عرعرۃ الشامی نے سہیل بن یوسف الانماطی السلمی سے، انہوں نے صالح بن ابی الاخضر سے اُنہوں نے زہری سے انہوں نے مخیس بن غنم سے روایت کی کہ مَیں نے رات کے وقت بیلچوں کی آواز کو سنا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دفن کیے جارہے تھے۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مدرک بن حارث رضی اللہ عنہ

الازدی الغامدی: انہیں صحبت میسر آئی۔ یہ شامی شمار ہوتے تھے۔ ان سے ولید بن عبد الرحمن الحرشی نے روایت کی۔ ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازتاً با سنادہ ابن ابی عاصم سے، انہیں ہشام بن خالد نے ولید بن مسلم سے اس نے عبد الغفار بن اسماعیل بن عبید اللہ سے، انہوں نے ولید بن عبد الرحمٰن جرشی سے، انہوں نے مدرک بن حارث الغامدی سے روایت کی۔ کہ مَیں نے ایک سال اپنے والد کے ساتھ حج کیا۔ ایک دن ہم منی میں تھے کہ وہاں بہت سے لوگ ایک آدمی کے گرد جمع تھے مَیں نے والد سے اس ہجوم کے بارے میں پوچھا۔ کہا کہ یہ صابی ہے جس نے اپنے باپ دادا کا دین چھوڑ دیا ہے۔ پھر میرا والد اونٹنی پر سوار ان لوگوں کے پاس جا کھڑا ہوا مَیں بھی اپنی اونٹنی پر وہاں جا کھڑا ہوا۔ وہ لوگ باتیں کرنے کے بعد اسے چھوڑ کر چلے گئے۔ میرا والد وہیں کھڑا رہا تاآنکہ وہ سب لوگ تھک گئے، دن گرم ہوگیا اور وہ سب رُخصت ہوگئے۔ اس اث۔۔۔

مزید

سیّدنا مدرک بن حارث رضی اللہ عنہ

الازدی الغامدی: انہیں صحبت میسر آئی۔ یہ شامی شمار ہوتے تھے۔ ان سے ولید بن عبد الرحمن الحرشی نے روایت کی۔ ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازتاً با سنادہ ابن ابی عاصم سے، انہیں ہشام بن خالد نے ولید بن مسلم سے اس نے عبد الغفار بن اسماعیل بن عبید اللہ سے، انہوں نے ولید بن عبد الرحمٰن جرشی سے، انہوں نے مدرک بن حارث الغامدی سے روایت کی۔ کہ مَیں نے ایک سال اپنے والد کے ساتھ حج کیا۔ ایک دن ہم منی میں تھے کہ وہاں بہت سے لوگ ایک آدمی کے گرد جمع تھے مَیں نے والد سے اس ہجوم کے بارے میں پوچھا۔ کہا کہ یہ صابی ہے جس نے اپنے باپ دادا کا دین چھوڑ دیا ہے۔ پھر میرا والد اونٹنی پر سوار ان لوگوں کے پاس جا کھڑا ہوا مَیں بھی اپنی اونٹنی پر وہاں جا کھڑا ہوا۔ وہ لوگ باتیں کرنے کے بعد اسے چھوڑ کر چلے گئے۔ میرا والد وہیں کھڑا رہا تاآنکہ وہ سب لوگ تھک گئے، دن گرم ہوگیا اور وہ سب رُخصت ہوگئے۔ اس اث۔۔۔

مزید

سیّدنا مدرک بن زیاد الفزاری رضی اللہ عنہ

انہیں صحبت میسر آئی۔ ان کی قبر راویہ کے گاؤں میں ہے جو جحیر اور غوطہ دمشق کے درمیان واقع ہے۔ ابو عمیر عدی بن احمد بن عبد الباقی الادمی نے ابو عطیہ عبد الرحیم بن محرز بن عبد اللہ بن محرز بن سعید بن حبان بن مدرک بن زیاد الفزاری سے روایت کی کہ مدرک بن زیاد جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے مع ابو عبیدہ کے آئے اور دمشق کے گاؤں راویہ میں فوت ہوگئے اور یہ پہلے مسلمان ہیں جو وہاں دفن ہُوئے، حافظ ابو القاسم الدمشقی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ اور کسی وجہ کی بنا پر جنابِ مدرک کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مدرک ابو الطفیل الغفاری رضی اللہ عنہ

  ان کی حدیث کا ذریعہ ان کی اولاد ہے۔ ہمیں یحییٰ بن ابو الفرج نے جیسا کہ انہیں باسنادہ ابو بکر احمد بن عمر و نے انہیں یعقوب بن حمید نے انہیں عثمان بن حمزہ نے بتایا کہ انہیں کثیر بن زید نے خالد بن طفیل بن مدرک سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی کہ انہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کو مکے سے لانے کے لیے بھیجا اور اسی اسناد سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے بعد سر اُٹھاتے تو مندرجہ ذیل دعا مانگا کرتے۔ اَللَّھُمَّ اَعُوْذُ بِرَضْاکَ مِنْ سَخطِکَ وَاَعْوُذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عَقُوُبِتکْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ لَا اُبَلِغَ ثَنَاءً عَلَیْکَ کَمَا اثنیت عَلٰی نَفْسِکَ۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔

مزید

سیّدنا مدرک بن عمارہ رضی اللہ عنہ

یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے آئے تو آپ نے ہاتھ کھینچ لیا، کیونکہ انہوں نے ہاتھوں پر خوشبو لگائی ہوئی تھی۔ چنانچہ جب انہوں نے ہاتھ دھوئے، تو بیعت فرمائی۔ لیکن اس حدیث میں کچھ گڑبڑ ہے اور ان کی صحبت کے بارے میں شبہ ہے۔ اگر اس سے مراد مدرک بن عمارہ بن عقبہ بن ابی معیط ہے تو ان کی صحبت ثابت نہیں۔ اور نہ ملاقات اور رویت ہی ثابت ہے۔ اور اس حدیث کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ اور اگر اس روایت کا انتساب ان کے والد عمارہ بن عقبہ سے کیا جائے جب بھی درست نہیں اور ہم نے اس کی وضاحت ولید بن عقبہ کے ذکر میں کردی ہے۔ یہ ابو عمر کا قول ہے اور اسی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مدعم رضی اللہ عنہ

یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ حبشی غلام ہیں، جنہیں رفاعہ بن زید الجذامی نے آپ کی خدمت میں بطورِ ہدیہ پیش کیا تھا۔ اور جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد فرما دیا تھا، اور ایک روایت میں ہے کہ آزاد نہیں فرمایا تھا انہوں نے غزوۂ خبیر میں مالِ غنیمت سے ایک چادر ہتھیا لی تھی۔ اور قتل ہوگئے تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اس چادر نے جہنم کی آگ کو ضرور بھڑکایا ہوگا۔ ہمیں عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے اُنہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ مجھے ثور بن زید نے سالم مولی عبد اللہ بن مطیع سے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر سے واپسی پر وادی قری میں پہنچے، تو جب یہ حبشی غلام جو رفاعہ نے حضور کو دیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ ایک اور آدمی کے ساتھ اتار رہے تھے کہ انہیں ایک تیر جو۔۔۔

مزید

سیّدنا مدلج الانصاری رضی اللہ عنہ

ابو صالح نے عبد اللہ بن عباس سے روایت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تین اوقت میں پردہ پوشی کا حکم یوں نازل فرمایا، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری غلام مدلج نامی کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بلانے کے لیے بھیجا۔ وہ سوئے ہوئے تھے۔ غلام نے دروازہ کھولا تو حضرت عمر بیدار ہوئے۔ اور ان کی شرمگاہ ننگی ہوگئی اور غلام کی نظر پڑگئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کا علم ہوگیا۔ دل میں کہا۔ کاش اللہ تعالیٰ ہمارے بیٹوں، عورتوں اور نوکروں کو ان اوقات میں ہمارے تخلیے میں دخل انداز ہونے سے روک دے۔ چنانچہ وہ آیت نازل ہوئی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد و ثنا کی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کو دعا دی۔ ابن مندہ ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید