ابوالغوث بن حصین الخثمی،عرج سے تھے،عثمان بن عطاء نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوالغوث بن حصین سے روایت کی،انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم سے فوت شدہ آدمی کے حج کے بارےمیں دریافت کیا،آپ نے فرمایا،ہاں فوت شدہ آدمی کی طرف سے حج کیا جاسکتاہے،انہوں نے پوچھا،یارسول اللہ،اگراس کے ذمے روزے بھی ہوں،توآپ نے جواب دیا،ہاں،روزہ بھی رکھاجاسکتاہے،لیکن صدقہ بہترہے،تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالغادیہ الجہنی،جہنیہ بن زیدبنوقضاعہ کے ایک ذیلی قبیلے کانام ہے،ان کے نام میں اختلاف ہے، بشاربن ازیہریامسلم،شامی شمارہوتے ہیں،پھرواسط چلے گئے تھے،ابوعمرلکھتے ہیں کہ انہوں نے آپ کی زیارت کی،جب لڑکے تھے،خودان سے بھی یہی مروی ہےکہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے،تووہ اٹھتے لڑکے تھے،اوراپنی بکریاں چراتے تھے۔ عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نےاپنے والد سے ،انہوں نے عبدالصمدبن عبدالوارث سے،انہوں نے ربیعہ بن کلثوم سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوغادیہ سے روایت کی کہ حضوراکرم نے بیعت عقبہ کی صبح کو ہمیں ایک خطبہ دیا،ارشادفرمایا، اے مسلمانو!تمہارے خون اورمال تم پر اس طرح حرام یا قابل احترام ہیں،جیساکہ آج کا دن،تمہارے اس شہر(مکہ)میں اور اس مہینے (ذوالحج)میں۔ ا۔۔۔
مزید
ابوغزوان،ابوموسیٰ نے اذناً ابوبکرمحمد بن القاسم القرابی اورنوشیرواں بن شیرزاد ویلمی وغیرہ سے، انہوں نےمحمد بن عبداللہ الہانی سے،انہوں نے سلیمان بن احمد بن ایوب سے،انہوں نے سلیمان بن حسن الخطاف سے،انہوں نےاحمد بن صالح سے،انہوں نے عبداللہ بن وہب سے،انہوں نے حسین سے،انہوں نے ابوعبدالرحمٰن جیلی سے،انہوں نے عبداللہ بن وہب سے روایت کی ،کہ رسولِ کریم سے ملاقات کو سات آدمی آئے،آپ نے ایک ایک کرکے آدمی چھ صحابہ کی میزبانی میں دے دئیے اورایک کوخودرکھ لیا،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان سے دریافت کیا، تمہارا نام کیا ہے،اس نے ابوغزوان بتایا،آپ نے مہمان کے لئے سات بکریوں کادودھ دوہااور مہمان ساراپی گیا،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیاکہ اسلام قبول کروگے،ابوغزوان نے رضامندی ظاہر کی اور مسلمان ہوگیا،دوسری صبح کو آپ نے ایک بکری کا دودھ د۔۔۔
مزید
ابوالغادیہ مزنی،بروایتے یہ اول الذکرسے مختلف آدمی ہیں ابوموسیٰ نے کتابتہً حسن بن احمدسے،انہوں نے احمد بن عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے عبدالملک بن حسن سے، انہوں نےاحمد بن عوف سے،انہوں نے صلت بن مسعودسے،انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن طفاوی سےروایت کی کہ انہوں نے عاص بن عمرطفاوی سے سناکہ ابوالغادیہ،حبیب بن حارث اور ام ابوالغادیہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورایمان لےآئے،ان میں سے خاتون نے عرض کیا،یارسول اللہ،مجھے کوئی نصیحت فرمائیے،آپ نے فرمایا،ایسی بات کہنے سے پرہیز کرو،جس سے سننے والے کے کانوں میں زہر پھیل جائے۔ ابوموسیٰ نے ابوغالب سے،انہوں نے ابوبکربن زیدہ سے،انہوں نے ابوالقاسم سلیمان بن احمد سے، انہوں نے ابوزرعہ دمشقی اورابوعبدالملک قرشی اورجعفر الفریابی سے،انہوں نے محمد بن عائد سے،انہوں نے ہی۔۔۔
مزید
ابوغزیہ انصاری،ان سے ان کے بیٹےغزیہ نے روایت کی وہ شامی شمارہوتے ہیں،یزید بن ربیعہ صنعانی نے غزیہ بن ابوغزیہ سے،انہوں نے اپنے والدسےروایت کی،کہ رسولِ کریم باہرکوچلےاور آپ کے ساتھ چندآدمی تھے،ان میں سے ایک آدمی دوسرے سے کہنے لگا،"یامحمدیاابوالقاسم،حضورِ اکرم رُک گئےاورفرمایا،کہ میرانام اورکنیت جمع نہ کیا کرو"،وہاں قریب ہی ایک آدمی کھڑاپڑھ رہاتھا، وہ بادل کی طرح دوڑتاہواآیا،اس نے اسیدبن حضیر کی طرح حدیث بیان کی،تیوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالہیثم،یہ اول الذکرسے مختلف آدمی ہیں،طبرانی نے ان کا ذکرکیاہے،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوغالب سے،انہوں نے ابوبکربن ریدہ سے (ح)ابوموسیٰ نے حسن بن احمد سے انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،ان دونوں نے سلیمان بن احمدسے،انہوں نے وردبن احمدبن لبید سے،انہوں نے صفوان بن صالح سے،انہوں نے ولید بن مسلم سے،انہوں نے ابن لہیعہ سے،انہوں نے بکربن سوادہ سے،انہوں نے ابوالہیثم سے روایت کی کہ وہ وضوکررہے تھے،کہ آپ نے فرمایا،اے ابوالہیثم،اپنے پاؤں کے نچلے حصے کاخیال رکھو،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوہیثم مالک بن تیہان بن مالک بن عتیک بن عمربن عبدالاعلم بن عامربن زعورابن جشم بن حارث بن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس انصاری اوسی اورزعوراجوعبدالشہل کے بھائی ہیں،بیعت عقبہ میں موجودتھےاورنقیبوں میں شامل تھے۔ ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے یہی روایت بیان کی ہے اورلکھاہےکہ بنو عبدالاشہل کے نصیب اسید بن حضیراورابوالہیثم بن تیہان تھے،اوراسی اسناد سے انہوں نے غزوہء بدر میں بنوعبدالاشہل اورابوالہیثم بن تیہان سے شریک ہونے والوں میں سے مالک اورعتیک کا ذکرکیاہے جو تیہان کے بیٹے تھے،ابوالہیثم تمام غزوات میں شریک رہے اوربیس یا اکیس سال ہجری میں فوت ہوئے،ایک روایت کے مطابق وہ جنگ صفین میں حضرت علی کے لشکرمیں تھے،اوراسی معرکے میں شہید ہوئے،ہم پیشترازیں مالک کے ترجمے میں ان کا ذکرکرچکے ہیں،ابوعمر،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ان۔۔۔
مزید
ابوالحارث الازدی،یحییٰ بن محمود نے اذناً باسنادہ تا احمد بن عمرو بن ابی عاصم سے،انہوں نے عمروبن عیسیٰ سے،انہوں نے ابوبحرعبداللہ بن عثمان سے،انہوں نے سلیمان بن عبید سے،انہوں نے قاسم بن نجیب سے،انہوں نے ابوحارث ازدی سے، وَلَقَد رَاہُ نَزلَۃً اُخرٰی، کے بارے میں سُنا،کہ انہوں نے رسول اکرم سے پوچھا،یارسول اللہ ،آپ نے کیا دیکھا،فرمایا،میں نے سونے کے پتنگے دیکھے،جیسے مکان ہو،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوحازم والد کریم حسن بن سفیان اور ابنِ ابی شیبہ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے محمد بن احمد بن حسن سےانہوں نے محمد بن عثمان بن ابی شیبہ سے،انہوں نے جنادہ بن معلس سے،انہوں نے قیس بن ربیع سے،انہوں نے ابان بن عبداللہ بجلی سے،انہوں نے کریم بن ابوحازم سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہ دوآدمی حضوراکرم کے پاس ایک لڑکے کے بارے میں اپناجھگڑا لے کر آئے،حضور اکرم نے وہ لڑکا ایک آدمی کو دے دیا،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوحازم قیس بن ابوحازم بجلی احمسی کے والد ہیں،ان کا نام عوف بن حارث یا عوف بن عبدالحارث یا عوف بن عبید بن حارث بن عوف بن حسین بن ہلال بن حارث بن رزاح بن کلب بن عمروبن لوئی بن رہم بن معاویہ بن اسلم بن اخمس بن الغوث بن انماز یا حصین یا صخر تھا،یہ لفظ (صخر) ناموں میں بہت کم استعمال ہوتا ہے۔ ابوموسیٰ،ابونعیم اور ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید