ابوقیس بن معلی بن بوذان بن حارثہ بن زید بن ثعلبہ بن عدی بن مالک بن جثم بن خزرج،انصارکا ایک ذیلی قبیلہ ہے،بقول ابن کلبی غزوہ بدر میں شریک تھے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالقاسم حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اوربکربن سوادہ نے ان سے روایت کی، ابوموسیٰ اورابوعمر نے ان کا ذکرکیاہے،ابوعمرکہتے ہیں،مجھے یہ علم نہیں،کہ یہ صاحب وہی ابوالقاسم ہیں،جوجناب زینب بن حجش کے آزادکردہ غلام تھے،یاان دونوں کے علاوہ کوئی اور آدمی تھے۔ ۔۔۔
مزید
ابوقرہ رضی اللہ عنہ بن معاویہ وہب بن قیس بن حجرالکندی حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضرہوئے،اورشریفی تھے،یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوقریع حجتہ الوداع میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے ساتھ ساتھ تھے،ان کی حدیث طالب بن قریع نے اپنے والد سے،انہوں نے داداسے روایت کی،ابن مندہ نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالقاسم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ تھے،ان سے ابوجہم کوفی نے روایت کی ہے،ان سے مروی ہے کہ جب خیبرفتح ہوا،توبعض صحابہ نے تھوم کھالیا،حضورِاکرم نے فرمایا،جس شخص نے یہ سبزی کھائی ہے،وہ اس وقت تک مسجد میں داخل نہ ہو،جب تک اس کے منہ سے بُوختم نہ ہوجائے، تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعبدالرحمٰن قرشی،محمد بن عبدالرحمٰن بن سائب کے چچاتھے،صحابہ میں شمار ہوئے ہیں،مگربلادلیل،ان سے عبدالرحمٰن بن سائب نے روایت کی کہ عبداللہ بن عباس نے ابوعبدالرحمٰن سے اس مقام کے بارے میں دریافت کیا،جہاں حضورِاکرم نمازکے لئے اترے تھے، ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ابن اثیرلکھتے ہیں،کہ ابن مندہ اورابونعیم نے ابوعبدالرحمٰن پر دوترجمے کئے ہیں،ایک قرشی کے لئے اور دوسرافہری کے لئے،لیکن ابوعمرنے دونوں کو ایک گرداناہے،کیونکہ ابوعمرنے فہری کے ترجمے میں ابن عباس کے سوال کاذکرکیا ہے، اسی لئے ابوعبدالرحمٰن کو قرشی فہری لکھا ہے،مگرابن مندہ اورابونعیم نے اپنے تراجم میں اس کا ذکرنہیں کیا،اور ابوعبدالرحمٰن کو انہوں نے قرشی قراردیاہے اور ابنِ عباس نے سوال کیا ،اوردونوں یہ سمجھے کہ وہ فہری نہیں ہیں،احتمال ہے کہ ابوعمر کا قول اقرب الی الصوا۔۔۔
مزید
ابوعبدالرحمٰن قہری:یہ ابن مندہ اورابونعیم کا قول ہے،ابوعمرنے ان کا ذکر ابوعبدالرحمٰن قرشی فہری (ازبنو فہربن مالک بن نضربن کنانہ)کہہ کر کیا ہے،انہیں صحبت اور روایت کا موقعہ ملا،بقول واقدی ان کانام عبدتھا،کسی نے لکھا کہ ان کا نام یزید بن انیس تھا،ایک روایت میں کرزبن ثعلبہ ہے، غزوۂ حنین میں موجودتھے،اوراس جنگ کے حالات انہوں نے بیان کیے ہیں اور ان کی حدیث مذکور ہے،" قولوا یومئذٍ مدبرین"اوراس دن وہ پیٹھ پھیرکربھاگ نکلے،جیساکہ قرآن میں یہ آیت آئی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر فرمایاتھا:اے اللہ کے بندو!میں خدا کا بندہ اوراس کا رسول ہوں،پھر فرمایا،اے مہاجرین میں اللہ کا بندہ اوراس کا رسول ہوں،ہم مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں،ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں،مجھ سے ایک ایسے شخص نے جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ترتھا، بیان کیا کہ۔۔۔
مزید
ابوعبدالرحمٰن (جنہیں حضرت عائشہ نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا)ابوموسیٰ نے اذناً،ابوغالب احمد بن عباس سے،انہوں نے ابوبکرمحمد بن عبداللہ سے،انہوں نے ابوالقاسم سلیمان بن احمدسے(ح) ابوموسیٰ کوابوعلی نے،انہیں احمد بن عبداللہ نے انہیں محمد بن محمد مقری نے،انہیں محمد بن عبداللہ الحضرمی نے،انہیں ضراربن صرونے،انہیں علی بن ہاشم نے انہیں عبدالمالک بن ابوسلیمان نے، انہیں عبداللہ بن عبداللہ رازی نے،انہیں یحییٰ بن ابومحمد نے،انہیں عبدالرحمٰن نے روایت کیا،کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور جناب عائشہ کو ایک چادراوڑھے دیکھا،آدھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اورآدھی ام المومنین پر تھی۔ ۔۔۔
مزید
ابوعبداللہ آخر،ان سے یحییٰ بکائی نے روایت کی،حجاج بن منہال نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے یحییٰ بکائی سے،انہوں نے ابوعبداللہ صحابی رسول سے روایت کی،کہ حضرتِ ابن عمرکہاکرتے تھے کہ ان سے ان کی باتیں اخذکرو،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ابن کثیرکہتے ہیں،بہت سے نام ایسے ہیں جن کی کنیت ابوعبداللہ ہےاوراکثر ان میں سے ایسے ہیں، کہ جن کا ترجمہ ہم ان کے اسماء کے ذیل میں لکھ آئے ہیں،اوروہ بھی باہم گڈ مڈہیں،اس کی دلیل یہ ہے کہ جس ابوعبداللہ سے حدیث من اغبرت قد ماہ فی سبیل اللہ مروی ہے،وہ جابر بن عبداللہ انصاری ہیں،اورحصین بن حرملہ نے ابومصبح سے روایت کی کہ مالک بن عبداللہ ایک دفعہ جابربن عبداللہ کے پاس سے گزرے(اوریہ واقعہ اس وقت پیش آیا،جب ہم ارضِ روم میں تھے) اوروہ ایک خچر کو کھینچے آرہے تھے،انہیں مالک بن عبداللہ نے کہا،ابو۔۔۔
مزید
ابوعبداللہ،انہیں صحبت ملی،ان سے ابومصبح المقراعی نے روایت کی،اوزاعی نے ابن یسار سے، انہوں نے مصبح بن ابومصبح سے روایت کی،ان کے والدنے ایک صحابی ابوعبداللہ سے پوچھا(جو اپنے گھوڑے کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے)کہ آپ گھوڑے پر سوار کیوں نہیں ہورہے،انہوں نے جواب دیا،میں نے حضورِاکرم سے سنا،کہ جس کے قدم اللہ کی راہ میں غبارآلودہوگئے،اس پر جہنم کی آگ حرام کر دی گئی،نیزاس سے میراگھوڑا فائدے میں رہے گا،اورا پنے خاندان سے بے نیاز ہوں گا،اورزیادہ تر اپناسفر گھوڑے سے اترکرطے کروں گا،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید