ایوب بن بشیراکال انصاری بعض صحابہ سے،ابوالیمان نےشعیب سے،انہوں نےزہری سے، انہوں نےایوب بن بشیرانصاری سے،انہوں نےبعض صحابہ سےروایت کی کہ اس دفعہ آپ گھر سے نکلےتوسیدھے منبرپرتشریف لائے،اورکلمئہ شہادت پڑھا،اورسب سےپہلےجوگفتگوفرمائی، وہ شہدائےاُحدکےلئےدعائےمغفرت تھی،اس کےبعدآپ نےفرمایا،کہ ایک بندےکواختیاردیا گیا،کہ وہ دنیااورآخرت میں سےایک کوپسندکرلے،اس نےآخرت کوچن لیا،ابوبکرسمجھ گئے کہ حضورکایہ اشارہ اپنی ذات کی طرف ہے،وہ رونےلگ گئےاس کےبعدآپ نےفرمایا،تم اپنی سہولت کےمطابق مسجدمیں کھلنےوالےسب دروازے،سوائےابوبکرکےدروازے کےبندکردینا،کیونکہ میرے اندازےکےمطابق ابوبکرسےبڑھ کراورکوئی آدمی کشادہ دست نہیں ہے،ابن مندہ اور ابونعیم نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ایوب بن شرحبیل امجی،جوعمربن عبدالعزیزکےوالی مصرتھے،ایک صحابی سےیزید بن ہارون نے ابن ابی ذنب سے،انہوں نےعبدالرحمٰن بن مہربان سے،انہوں نےایوب بن شرحبیل سےروایت کی،کہ انہیں عمربن عبدالعزیزنےلکھ بھیجا،کہ مسلمانوں سےہرچالیس دینارپرایک دیناراوراہل ذمہ پرہربیس دینارپرایک دیناروصول کرو،جب ان سےاس شرط پرمصالحت ہوتی ہو،کیونکہ مجھے یہ بات ایک ایسےآدمی نےبتائی ہےجس نے یہ بات اس شخص سےسُنی تھی،جس نےحضورِاکرم سے سنی تھی،ابن مندہ نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
بنوالحریش ہانی بن عبداللہ بن شیخرنےبنوالحریش کےایک آدمی سے یعیش بن صدقہ بن علی نے باسنادہ تااحمدبن شعیب،انہوں نے قتیبہ سے،انہوں نے ابوعوانہ سے،انہوں نے ابوبشر،انہوں نے ہانی بن شیخرسے،انہوں نےالحریش سے،انہوں نےاپنے والدسےروایت کی،کہ میں سفرمیں تھا، حضورکی خدمت میں آیا،آپ کھاناکھارہےتھےاورمیں روزے سےتھا،مجھےآپ نے کھانےکی دعوت دی،میں نے گزارش کی،یارسول اللہ میں توروزےسےہوں،فرمایا،آؤ بھی،کیاتمہیں معلوم نہیں،کہ خداوندتعالیٰ نے مسافرکوکتنی رعائتیں دی ہیں،میں نے عرض کیا،یارسول اللہ!وہ کون سی رعایتیں ہیں،فرمایا،روزہ اورآدھی نماز،یہ آدمی ہی عبداللہ بن شیخرہیں،انہوں نے اپنے والدسے روایت کی اورکہا ،"کنت مسافراً "الی آخرہ،ابونعیم نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
بنواسلم،عبداللہ بن احمدخطیب نے ابومحمدسراج سے،انہوں نے ابوالقاسم عبیداللہ بن عمربن احمد بن شاہین سے،انہوں نے ابومحمدبن ماسی بزاز سے،انہوں نے ابوشعیب حرانی سے،انہوں نے علی بن جعدسے،انہوں نے زہیرسے،انہوں نے سہیل بن ابوصالح سے،انہوں نے والدسے،انہوں نے بنواسلم کے ایک آدمی سے روایت کی میں حضورِ اکرم کے پاس تھا،کہ ایک آدمی جسے بچھونے کاٹا، آیا، فرمایا،اگرشام کوتونے یہ کلمات پڑھے ہوتے توتجھے کوئی چیز دکھ نہ دیتی، اَعوذُ بکلامات اللہ التامتہ من شرکل ماخلق، ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
بنوحارثہ اسماعیل بن امیہ بنوحارثہ کے ایک شیخ سے،ایک اونٹ ایک کنویں میں گِرپڑااوروہ اسے کسی طرح ذبح نہیں کرسکتے تھے،پس انہوں نے اس کے پہلومیں خنجرمارکر اسے ذبح کردیا،پھرحضور اکرم سے اس کے کھانے کے بارے میں دریافت کیا،آپ نے اجازت دےدی۔ ابواحمدنے باسنادہ ابوداؤد سے،انہوں نے قتیبہ سے،انہوں نے یعقوب سے،انہوں نےزیدبن اسلم سے،انہوں نے عطاء بن یسارسے،انہوں نےبنوحارثہ کے ایک آدمی سےروایت کی،کہ وہ احد می ایک گھاٹی میں اونٹ کابچہ چرارہاتھا،اسے موت نےآلیا،لیکن اسے ذبح کرنے کے لئےاس کے پاس کچھ نہ تھا،چنانچہ انہوں نے اس کےسینے کوپتھرسےزخمی کردیا،اورخون بہ گیا،پھ وہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئےاورحضورِاکرم کوصورتِ حال سے آگاہ کیا،اورکھانے کی اجازت دے دی۔ ۔۔۔
مزید
ابوالوصل،حافظ ابوعبداللہ بن مندہ نے اپنی تاریخ میں ان کاذکرکیاہے،مگرمعرفتہ الصحابہ میں ذکرنہیں کیا،ان کی حدیث ان کی اولاد کے پاس ہے،انہوں نےآپ کے ساتھ جہادمیں شرکت کی،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوزعنہ الشاعر،طبری نے ان کا ذکر کیا ہے،جو غزوۂ احد میں شریک تھے،ان کا نام عامر بن کعب بن عمرو بن خدیج بن عامر بن جثم بن حارث بن خزرج انصاری خررجی تھا،ابنِ شہاب کا قول ہے کہ ابوزعنہ بن عبداللہ بن عمروبن عتبہ نے احد کے دن ذیل کے تین مصرعے کہے تھے۔ ا اناابوزعنۃ یعدونی الھرم لم یمنع المخزاۃ الاباالالم یحمی الدیارالخرجی من جثم ابن ماکولا نے اس کا نام ز،ع اور ن سے لکھاہے لیکن ابوعمر نے اسے ز،ع اور ب سے زعبہ لکھاہے، لیکن اوّل الذکر قول اصح ہے۔ ا میں ابوزعنہ ہوں،اور بڑھاپے نے مجھ پر زیادتی کی ہے،ذلّت اور رسوائی کو دُکھ آکر ٹالاجاتاہے، اورخزرجی علاقے کو دشمن (جثم) سے بچایا جاتاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعلی قیس بن عاصم المنقری،بصرے میں ٹھہرگئے تھے،انکاپہلے ذکرگزرچکاہےابونعیم نےمختصر ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعلی طلق بن علی الحنفی،بصرہ میں سکونت کرلی تھی،انکاذکرپہلے ہوچکاہے،ابونعیم نے مختصراً انکا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعمارہ براءبن عازب،کوفے میں ٹھہرگئے تھے،ان کا ذکر پہلے ہوچکاہے،ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید