عم ابی عمیربن انس،ابواحمدنےباسنادہ ابوداؤدسے،انہوں نے حفص بن عمرسے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے ابوبشرسے،انہوں نے ابوعمیربن انس سے،انہوں نے اپنے صحابی چچاسے روایت کی کہ کچھ سوار حضورِاکرم کے پاس آئے،انہوں نے بیان کیا،کہ انہوں نے کل چانددیکھاتھا،فرمایا، افطارکرلواورکل صبح کونمازعیدکےلئےعیدگاہ کوجانا۔ اسی حدیث کوبشربن مفضل اورعثمان بن حیلہ نے شعبہ سے،انہوں نےابوبشرسے،انہوں نے ابوعبداللہ بن انس سےروایت کیا،نیزاس حدیث کوابوعوانہ اورہثیم وغیرہ نےابوبشر سے،انہوں نے ابوعبداللہ بن انس سےروایت کیا،جیساکہ روح نے اسے شعبہ سے،انہوں نے ابوبشرسے، انہوں نے اپنے چچاسےروایت کیا،ابن مندہ اورابونعیم نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
عمِ المنہال بن سلمہ خزاعی،بقولِ جعفرعبدالرحمٰن بن سلمہ نےاپنےوالدسے،انہوں نےاپنے چچا سے،انہوں نے یحییٰ بن محمودسےاذناًباسنادہ ابنِ ابی عاصم سے،انہوں نے محمدبن مثنیٰ سے،انہوں نے محمدبن جعفرسے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن منہال خزاعی سے،انہوں نے چچاسے روایت کی کہ رسولِ کریم نے اسلم سے فرمایا،آج کاروزہ رکھو، انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ،ہم توناشتہ کرچکے ہیں،فرمایا،آج عاشورےکاروزہ پوراکرو،اس میں انہوں نےعن ابیہ کاذکرنہیں کیا،جب کہ باقی لوگوں نےکیاہے،ابوموسیٰ نے اختصاراًذکرکیاہے۔ ابنِ اثیرلکھتےہیں،کہ ابوموسیٰ نےاس میں ابنِ مندہ پراستدراک کیاہے،حالانکہ ابنِ مندہ نے ان کا ذکرکیاہے،اس کے بعدباسنادہ محمدبن منہال پھرقتادہ سےباسنادہ اسی طرح بیان کیاہے،جس سے معلوم ہوتاہے،کہ دونوں ایک ہیں،چنانچہ عمِ عبدالرح۔۔۔
مزید
عمِ معاویہ بن قرۃ المزنی،زائدہ نے عبدالملک بن عمیرسے،انہوں نے خطیب ابوالفضل عبداللہ بن احمدسےباسنادہ ابوداؤدطیالسی سے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے معاویہ بن قرہ سے روایت کی کہ ایک شخص اپنےچھوٹےسےبیٹےکولےکرحضورِ اکرم کی خدمت میں آتا،اوراسےآپ کےسامنے بٹھادیتا،حضورِاکرم نے دریافت فرمایا،کیاتم اس سے محبت کرتےہو،اس نےجواب دیا،بلاشبہ یارسول اللہ،مجھےاس سےبہت پیارہے،کچھ عرصہ کےبعدوہ بچہ مرگیا،حضورنےاس سےدریافت فرمایا،تجھےضروردُکھ ہواہوگا،اس نے کہاہاں یارسول اللہ،آپ نے فرمایا،اس وقت تجھے کتنی خوشی ہوگی،جب توبہشت میں داخل ہوگا،اورجنت کےدروازے پریہ لڑکاکھڑاہوگا،اورتیرے لئے دروازہ کھولےگا،بلاشُبہ یارسول اللہ!فرمایاتجھےانشاءاللہ یہی صورتحال پیش آئے گی۔ شعبہ نے بھی اس حدیث کومعاویہ سےان کے والدکےواسطےسےبیان کیاہے،اورخالد بن میسرہ اورزیا۔۔۔
مزید
عمِ مغیرہ بن سعد بن اخرم،اعمش نےعمروبن مروسے،انہوں نےمغیرہ بن سعدبن اخرم سے، انہوں نےچچاسےروایت کی،کہ جب حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم (بروایتےعرفہ میں تھے) تووہ آپ کی خدمت میں حاضری کے لئے آگےبڑھے،مگرلوگوں نےانہیں روک دیا،آپ نے فرمایا مت روکو،اوراسےآنےدو،ابونعیم اورابوموسیٰ نےذکرکیاہے۔ ایک روایت میں اس شخص کانام سعد بن اخرم ہے اورایک دوسری روایت میں یہ شخص کوئی اورہے،یحییٰ بن محمودنے اجازۃً باسنادہ ازابن ابی عاصم،انہوں نے ابن نمیرسے،انہوں نے یحییٰ بن عیسیٰ سے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے عمروبن مرہ سے،انہوں نےمغیرہ بن عبداللہ بن سعد بن اخرم سے،انہوں نےاپنےوالدیاچچاسے(اعمش کواس میں شک ہے)روایت کی،انہوں نے رسولِ اکرم سےدریافت کیا،یارسول اللہ!وہ کون ساعمل ہےجومجھےجنّت کے قریب ترکردےگا۔ ۔۔۔
مزید
عمِ عمیربن سعید،ابوالجواب نے عماربن زریق سے،انہوں نے عبداللہ بن عیسیٰ سے،انہوں نے عمیربن سعید سے،انہوں نے اپنے چچاسےروایت کی،ہم لوگ حضوراکرم کی معیت میں جنت البقیع کوروانہ ہوئے،فرمایا،جس نے ہمیں دھوکادیا،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ اسی حدیث کوشریک نے عبداللہ بن عیسیٰ سے،انہوں نےجمیع بن عمیرسے،انہوں نے اپنے ماموں ابوبردہ سے،انہوں نےرسولِ اکرم سےروایت کی،ابن مندہ اورابوموسیٰ نےذکرکیاہے۔ ابن اثیرلکھتے ہیں کہ اس ترجمے کوابنِ مندہ نے اسی طرح لکھاہے،جس طرح ہم لکھ آئے ہیں،اور ابوموسیٰ نے بھی بعینہٖ اسی طرح درج کیاہے،ہاں البتہ انہوں نے شریک کی روایت کاتذکرہ نہیں کیا، پھر میں سمجھ نہیں سکا،کہ استدراک کیوں کیاگیاہے۔ ۔۔۔
مزید
عمِ ام عمرودختر عیسیٰ،جعفرنےذکرکیا،اورابن ابی عاصم نےام عمروصریمیہ لکھاہے،یحییٰ نے اجازۃً باسنادہ تاقاضی ابوبکرمحمدبن مثنی سے،انہوں نے ابوعامرسے،انہوں نےابراہیم بن طہمان سے، انہوں نے عاصم بن سلیمان سے۔انہوں نے ام عمرودختر عیسیٰ سے،انہوں نےچچاسےروایت کی، کہ وہ ایک سفرمیں حضورِاکرم کے ساتھ تھے،اس دَوران میں آپ پرسورہ مائدہ کانزول ہوا،چنانچہ آپ کی ناقہ عضیاء کاکندھا سورت کےبوجھ سےجُھک گیا،ابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔ ابن ِابی عاصم کے قول کے مطابق ام عمرو بنوتمیم سے تعلق رکھتی ہیں،اورابنِ مقاعس بن عمرو بن کعب بن سعیدبن زیدمناہ بن تمیم،بنوصریم سےتھا۔ ۔۔۔
مزید
عم یحییٰ بن خلاد،ابوالقاسم یعیش بن صدفہ بن علی الفقیہہ نے باسنادہ ابوعبدالرحمٰن احمدبن شعیب نے انہوں نےقتیبہ سے،انہوں نے بکربن مضرس سے،انہوں نے ابن عجلان سے،انہوں نے علی بن یحییٰ زرقی سے،انہوں نےوالدسے،انہوں نے چچاسےروایت کی(اوروہ بدری تھے)کہ ہم حضورِ اکرم کے پاس بیٹھےہوئےتھے،کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا،اورمصروفِ نمازہوگیا،وہ نماز ادا کررہاتھا،اورآپ اسے کنکھیوں سے دیکھ رہےتھے،نمازسےفراغت کےبعداس نے حاضرہوکرسلام عرض کیا،آپ نے جواب سلام کےبعدفرمایا،جاؤ،پھرنمازپڑھو،کہ تمہاری نمازنہیں ہوئی،راوی کہتا ہے،مجھےیادنہیں رہا،دوسری یاتیسری کوشش پراس آدمی نے گزارش کی،مجھے اس ذات کی قسم، جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی،میں نے توکوشش کردیکھی ہے،آپ مجھے بتائیں، یانماز پڑھ کر دکھائیں،آپ نے فرمایا،جب تونمازکاارادہ کرے تواچھی طرح وضوکر،قبلہ رُخ ہوکرکھ۔۔۔
مزید
عمِ حبیب بن ہرم بن حارث سلمی،ابوالفرج بن محمودنے کتابتہً باسنادہ تاابوبکراحمدبن عمرو،سعید بن اشعث سے،انہوں نے ابوبکرزہرانی سے،انہوں نے ابوحباب سے،انہوں نے ھبیب بن ہرم بن حارث سےروایت کی کہ میرے چچاکاوظیفہ دوہزارتھا،جب اس کی ادائیگی ہوئی،توانہوں نے اپنے غلام سے کہا،جاؤ،اورالاداقرض اداکرو،کیونکہ میں نے رسولِ اکرم کوفرماتے سُناہے،کہ جوشخص اپنے پیچھے ایک دینار چھوڑ مریگا،اسے ایک داغ اور جودودینارچھوڑ مریگا،اسے دوداغ گرم لوہے کے لگائے جائیں گے،ابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
عم حسناءدخترِ معاویہ صریمیہ،ابویاسربن ابوحبہ نےباسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نےاپنےوالد سے،انہوں نے اسحاق الارزق سے،انہوں نےعوف سے،انہوں نے حسناء سے،انہوں نے اپنے چچا سےروایت کی،میں نے دریافت کیاجنت میں کون لوگ ہوں گے،حضورِاکرم نے فرمایا،شہید،بچہ اورزندہ دفن کردہ لڑکی جنتی ہیں،شعبہ یحییٰ بن سعیدوغیرہ نےعوف سےنقل کیاہے،ابن مندہ اور ابونعیم نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
عمِ جبیربن عتیک،ابوموسیٰ نے اذناًابوعلی سے،انہوں نے احمدبن عبداللہ سے،انہوں نے محمدبن احمد بن حسن سے،انہوں نے محمدبن عثمان بن ابوشیبہ سے،انہوں نے قاسم بن خلیفہ سے،انہوں نے عمرو بن محمدسے،انہوں نے اسرائیل سے،انہوں نے عبداللہ بن عیسیٰ سے،انہوں نے جبربن عتیک سے،انہوں نے چچاسےروایت کی،کہ میں آپ کے ساتھ انصارکے ایک گھرمیں گیا،جس میں موت ہوگئی تھی،عورتیں رورہی تھیں،میں نے کہا،حضورموجودہیں اوریہ لوگ رورہے ہیں، فرمایا، جب تک میت یہاں رکھی ہے،رولینے دو،جب اُٹھالی جائےگی،توپھرنہیں روئیں گے،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ذکرکیاہے،ابوموسیٰ کہتے ہیں،یہ حدیث کئی لحاظ سے مختلف فیہ ہے۔ ۔۔۔
مزید