بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

محمد بن حسن کواکبی حلبی  

            محمد بن حسن بن احمد بن ابی یحییٰ کواکبی حلبی: مختلف علوم و فنون کے بحر ذخار تھے جن کو اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے حاصل کر کے تدریس اور نشر علوم میں مصروف ہوئے۔تصنیفات  بھی عمدہ اور مفید کی چنانچہ وقایہ کومنظوم کیا پھر اس کی منظوم شرح تصنیف کی اسی طرح منار کو منظوم کیاپھر اس کی شرح لکھی،تفسیر بیضاوی پر تعلیقات لکھے اور شرح مواقف پر بھی حواشی تحریر کیے۔ماہِ ذی قعدہ ۱۰۹۶؁ھ میں وفات پائی۔’’‘اربابِ فیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اسماعیل بن تاج الدین

          اسماعیل بن تاج الدین بن احمد المعروف بہ محاسنی دمشقی: اپنے زمانہ کے امام عالم شیخ فاضل صاحبِ ثروت و مال اور جامع اموی دمشق کے خطیب و امام تھے۔  دمشق میں ۱۰۲۰؁ھ میں پیدا ہوئے اور اپنے والدِ ماجد کی گود میں پرورش پاکر طلب علم میں مشغول ہوئے یہاں تکہ کہ ایک جماعت شیوخ سے تحصیل علوم کر کے بارع وفائق ہوئے۔جامع اموی اور مدرسہ جوہریہ میں درس دیا بہت سے طلاب آپ کے پاس جمع ہوئے۔آپ اپنے والد کی طرح تجارت بھی کرتے تھے۔ ۱۰۶۹؁ھ میں آپ کو دولت علیہ کے حکم سے تدریس مدرسہ سلیمیہ کی تفویض ہوئی پھر ۱۰۵۸؁ھ میں مولیٰ عثمان رومی قاضی دمشق میں وفات پائی،’’فخر قلعہ‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خیر الدین بن احمد رملی

                خیر الدین بن احمد بن نور الدین بن زین الدین بن عبد الوہاب  ایوبی فاروقی رملی: مفسر،محدث،فقیہ،صرفی،نحوی،بیانی،عروضی،منطقی،کثیر العمر، اپنے زمانہ میں شیخ حنفیہ تھے شہر رملہ میں ۹۹۳؁ھ میں پیدا ہوئے،علم سراج الدین حانوقی صاحب فتاویٰ مشہورہ اور احمد بن محمد امین الدین بن عبد العال سے پڑھا اور اپنے شہر اور مصر میں درس دیا۔فتاویٰ سائرہ تصنیف کیا اور منح الغفار اور عینی شرح کنز اور اشباہ والنظائر اور بحر الرائق اور زیلعی اور جامع فصولین وغیرہ پر حواشی لکھے اور نیز رسائل اور ایک دیوان حروف معجم کی ترتیب پر لکھا اور ۱۰۸۱؁ھ میں رملہ میں وفات پائی۔’’آیت رحمت ایزد‘‘ تاریخ وفات ہے۔بہت لوگوں نے مثل امیر محبی وغیرہ کے آپ کے مناقب اور احوال اور بیان مشائخ اور تلامذہ میں طول دیا ہے۔ایوبی کی نسبت آپ کے بع۔۔۔

مزید

محمد بن ابی الصّفا  

              محمد بن ابی الصفاء بن محمود بن ابی الصفاء اسطوانی دمشقی: شام کے مشہور فضلاء و منبلاء میں سے علم و فضلہو کمال و معرفت ادب میں کدا کی آیات میں سے ایک آیت تھے اور کئی طرح سے خوشخطی جانتے تھے،۱۰۲۴؁ھ میں پیدا ہوئے اور پاکیزگی و طاعت خدا میں نشو ونماپایا۔امام محبی کے ماموں تھے،آپ کے امام محبی پر تربیت اور تعلیم کے برے حقوق ہیں۔علوم شیخ عبد اللطیف جالقی اور شیخ رمضان عکاری اور شیخ محمد محاسنی سے حاصل کیے اور امام ہمام یوسف بن ابی الفتح امام بادشاہ کی صحبت اختیار کی کیونکہ امام موصوف اور آپ کے والد کے درمیان بڑی دوستی تھی پھر ان کی طرف سے دمشق میں وکیل مقرر ہوئے اور مدرسہ ظاہریہ کبریٰ میں درس دیا۔ آپبرے ساکت،صامت،حلو العبارۃ،حسن العشرت تھے،یکا یک ۱۰۷۷؁ھ میں فوت ہوئے اور مقبرہ فرادیس میں دفن کیے گئے۔’’فخر قصبہ‘&l۔۔۔

مزید

ابی سلمہ  

              ابراہیم بن عیسٰی بن ابراہیم بن محمد فقیہ مکی المشہور بہ ابی سلمہ: اپنے وقت کے امامِ فاضل،فقیہ کامل،مختلف علوم کے صراف،فروع مذہب کے ماہر،فتویٰ میں متحری  و متدین تھے،مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونما پاکر وہاں کے علماء وفضلاء  سے حدیث ،تفسیر،فرائض،فقہ،حساب وغیرہ علوم اخذ کیے اور آپ سے مکہ معظمہ میں ایک جماعت نے تلمذ کیا۔۱۴؍ماہ رمضان ۱۰۷۶؁ھ میں فوت ہوئے اور معلّات میں دفن کیے گئے۔’’ریاضِ اجلال‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد آفندی دمشقی  

              محمد آفندی تاج الدین بن احمد محاسنی دمشقی: امام فاضل،فقیہ،محدث، ادیب اریب،فطن لبیب،فصیح العبارات،لطیب الشکل،خوش آواز،حسن اخلاق، مجمع محاسن،شریف خاندان سے ایک بڑے مشہور جلیل القدر تھے،پہلے دمشق کے محلہ صلاجیہ میں جامع سلطان سلیم کے خطیب مقرر ہوئے پھر جامع بنی امیہ کے امام اور خطیب  مقرر ہوئے اور اسی جگہ صحیح مسلم کو پڑھا اور اس پر کچھ تعلیقات لکھے اور جامع مذکور کے قبہ نسر میں ھدیث کا درس دیتے رہے۔آپ سے بہت سے علماء دمشق  مثل علامہ محقق شیخ علاؤ الدین حصکفی مفتی شام وغیرہ نے استفادہ کیا۔آپ کی نظم فصیح اور نثر بلیغ بھی آپ کے کمالات علمی پر دال ہے۔۱۰۱۲؁ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۰۷۲؁ھ میں وفات پائی۔شیخ عبد الغنی نابلسی نے ایک نہایت عمدہ قصیدہ نہایت عمدہ قصیدہ آپ کے مرثیہ میں کہا ہے جس کا مطلع اور حسن مطلع یہ دو شعر ہیں&n۔۔۔

مزید

محمد آفندی دمشقی  

              محمد آفندی تاج الدین بن احمد محاسنی دمشقی: امام فاضل،فقیہ،محدث، ادیب اریب،فطن لبیب،فصیح العبارات،لطیب الشکل،خوش آواز،حسن اخلاق، مجمع محاسن،شریف خاندان سے ایک بڑے مشہور جلیل القدر تھے،پہلے دمشق کے محلہ صلاجیہ میں جامع سلطان سلیم کے خطیب مقرر ہوئے پھر جامع بنی امیہ کے امام اور خطیب  مقرر ہوئے اور اسی جگہ صحیح مسلم کو پڑھا اور اس پر کچھ تعلیقات لکھے اور جامع مذکور کے قبہ نسر میں ھدیث کا درس دیتے رہے۔آپ سے بہت سے علماء دمشق  مثل علامہ محقق شیخ علاؤ الدین حصکفی مفتی شام وغیرہ نے استفادہ کیا۔آپ کی نظم فصیح اور نثر بلیغ بھی آپ کے کمالات علمی پر دال ہے۔۱۰۱۲؁ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۰۷۲؁ھ میں وفات پائی۔شیخ عبد الغنی نابلسی نے ایک نہایت عمدہ قصیدہ نہایت عمدہ قصیدہ آپ کے مرثیہ میں کہا ہے جس کا مطلع اور حسن مطلع یہ دو شعر ہیں&n۔۔۔

مزید

مولانا عبد الحکیم پشاوری  

              مولانا عبد الکریم بن مولانا درویزہ پشاوری: آپ کو اخوند کریم داد کے نام سے بھی پکارتے تھے،علوم ظاہری و باطنی اپنے والد ماجد سے حاصل کیے یہاں  تک کہ آپ محقق افغانستان کے خطاب سے مخاطب ہوئے،اخیر کو میر سید علی غوارل کے مرید کر خرقۂ خلافت حاصل کیا اور صاحبِ شریعت و طریقت اور حقیقت ہوئے۔کتاب مخزن الاسلام تصنیف کی،آپ ہر روز رات کو ایک جرزو سفید کاغذ کا اپنے حجرہ میں لے جاتے تھے اور بغیر چراغ روشن کیے،تحریر فرماکر صبح اپنے یاروں کو دے دیتے تھے یہاں تک کہ کتاب مزکور اختتام کو پہنچی۔           کہتے ہیں کہ آپ سے ایک شخص نےپوچھا تھا کہ غوث کس کو کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ غوث کی نشانی یہ ہےک ہ جب وہ مرجائے اور کوئی شخص اس کے منہ پر نظر ڈالے تو وہ آگے سے تبسم کرے،پس جب آپ نے ۱۰۷۲؁ھ میں۔۔۔

مزید

ابو الوفاء

                ابو الوفاء بن عمر بن عبد الوہاب غرضی: حلب کے علمائے اعیان سے فقیہ فاضل،عالم متجر،متواضع،واعظ،مفتی حنفیہ تھے،اپنی تمام عمر درس وتدریس میں بسر کی اور ایک تاریخ موسومہ بہ معادن الذہب اعیان حلب کےتذکرہ میں تالیف کی اور کئی ایک رسالے تصنیف کیے،شعر بھی عمدہ کہتے تھے چنانچہ لامیۃ العجم کے مقابلہ میں ایک قصیدہ لامیۃ انشاد کیا۔عید الاضحیٰ کے روز ۹۹۴؁ھ میں پیدا ہوئے اور محرم ۱۰۷۱؁ھ کو وفات پائی۔’’خواجہ عالی مقدار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ زین العابدین

                شیخ زین العابدین بن ابراہیم بن نجیم مصری: علامہ محقق،فہامہ مدقق، عالم اجل،فاضل اکمل تھے،شیخ شرف الدین بلقینی اور شیخ شہاب الدین شعبی اور شیخ امین الدین بن عبد العال اور ابو الفیض سلمی وغیرہ سے علوم پڑھے اور ان سے افتاء اور تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے اشیاخ کے حین حیات ہی میں تدریس و افتاء کا کام شروع کر کے بہت لوگوں کو فائدہ پہنچایا اور شہرت پائی۔شرح کنز ا ور اشباہ والنظائر وغیرہ کتابیں تصنیف کیں جو علمائے حنفیہ کا ماخذ و مرجع ہوئیں،طریقت کا علم شیخ عارف باللہ سلیمان حصیری سے حل کیا،آپ کو حل مشکلات قوم میں بڑا ذوق تھا۔عارف شعرانی کا قول ہے کہ میں نے دس سال آپ کی مصاحبت کی مگر کوئی عیب کی بات آپ میں نہ دیکھی اور ۹۵۳؁ھ میں آپ کے ساتھ حج کیا سو آ پ کو اپنے جیران وغلمان کے حق میں جاتے آتے بڑا خلیق و شفیق پایا حالان۔۔۔

مزید