صدرالصدور مفتی محمد صدر الدین آزردہ رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:محمد صدرالدین۔لقب: صدرالصدور،مجاہد ِ جنگِ آزادی۔تخلص: آزردہ۔والد کا اسم گرامی: شیخ لطف اللہ کشمیری۔آپ کا آبائی وطن کشمیر تھا۔آپ کے آباؤ اجداد صاحبِ علم وتقویٰ تھے۔وادیِ کشمیر میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتےتھے۔(حدائق الحنفیہ: 499) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1204ھ مطابق 1789ء کو دہلی میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ کی ولادت با سعادت دہلی میں ہوئی ،اس وقت دہلی علوم فنون کا مرکز تھا۔بڑے بڑے اساطین ِ علم موجود تھے۔معقولات کی تحصیل امام المعقولات حضرت علامہ مولانا فضل ِ امام خیر آبادی(والد گرامی مولانا فضلِ حق خیر آبادی) سے تحصیل کی۔منقولات خاتم المحدثین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی، شاہ رفیع الدین دہلوی،شاہ عبد القادر دہلوی، اور شیخ محمد اسحاق دہلوی (علیہم الرحمہ) سے اخذ کرکے سند حدیث حاصل کی۔(چند ممتاز۔۔۔
مزید
حضرت شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب: اسم گرامی:شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی۔لقب:شیخ المشائخ،عالم و عارف،محدثِ کامل،مجدد سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ۔ سلسلہ ٔنسب: حضرت شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی بن حاجی نور اللہ صدیقی بن شیخ احمد صدیقی۔علیہم الرحمہ۔ آپ حضرت صدیقِ اکبرکی اولاد سےتھے۔آپ کے دادا عہد ِشاہجہانی میں ’’خُجَند‘‘ ترکمانستان موجودہ تاجکستان سےدہلی آئے۔وہ علوم عمارات،ہیئت،ریاضی،اور نجوم میں مہارت رکھتےتھے۔ اسی لئے شاہ جہاں نے ان کو لال قلعہ،اور جامع مسجد دہلی کی تعمیر کےسلسلے میں بلایا تھا۔تاج محل آگرہ ،اور محل آصف خان لاہور بھی انہیں کا تعمیر کردہ ہے۔شاہ جہاں نے ان کو ’’نادر العصر‘‘کا خطاب دیاتھا۔ان کی وفات 1649ء کو دہلی میں ہوئی۔(چشتی خانقاہیں اور سربراہان ِ برصغیر: 142) تاریخِ ولادت: آپ کی ولا۔۔۔
مزید
حضرت میر سید عبداللہ حسینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میر سید عبداللہ حسینی: اصیل الدین لقب تھا،علم تفسیر و فقہ انشاء اور تالیف میں اپنا نظیر نہ رکھتے تھے،زبان گوہر فشاں آپ کی مفسر حقائق صحف آسمانی تھی اور باطن خجۃ آثار آپ کا مصدر انوار ربانی تھا،خاقان سعید کے عہد میں آپ نے شیراز سے ہجرت کر کے ہرات میں سکونت اختیار کی،ہفتہ میں ایک دفعہ مدرسہ گوہر شاد آغا میں وعظ و نصائح خلق اللہ میں مشغول ہوتے اور ماہ ربیع الاول میں آنحضرتﷺکے سنن و سیر کے بیان میں مواظبت کر کے طوائف انام کو محظوظ و مسرور کرتے۔سیر مین کتاب درد الدرر اور رسالہ مزارات ہرات اور معراج الاعمال تصنیف فرمائے اور ۱۷؍ربیع الاول ۸۰۳ھ میں وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی شہنشاہ عالم ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ ابوالفتح جونپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ اپنے جد امجد قاضی عبدالمقتدر کے تلمیذ و مرید تھے اور اپنے دادا ہی کے طریقہ پر قائم رہے جوبڑے عقل مند عالم تھے اور انہی کی وصیت کے مطابق درس و تداریس اور عوام کو فائدہ پہنچانے میں مشغول رہے۔ عربی زَبان میں قصیدے اور فارسی زَبان میں اشعار کہا کرتے تھے۔ آپ کے قاضی شہاب الدین سے اصول علمِ کلام اور فقہی مسائل میں بہت مناظر ہوئے تھے۔ سیاہ بلی کے پسینہ کو شیخ پلید کہتے تھے اور قاضی صاحب طاہر اور یہ بات ان رسائل کے اندر بھی موجود ہے جو اس بحث پر لکھے گئے ہیں۔ آپ کی اولاد میں سے بعضوں کا بیان ہے کہ شیخ ابوالفتح موالیوں کی طرح بد زَبان تھے وہ اپنے مخالفوں کو غصہ کی حالت میں گالیاں دیتے تھے۔ ممکن ہے کہ مناظرے کے وقت ان کی یہ حالت ہوجاتی ہو یا دیدہ و دانستہ دشمنوں کو بُرا کہتے ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب۔لوگ کہتے ہیں کہ آپ کے گھر میں سونے کی بارش ہ۔۔۔
مزید
حضرت بدرالدین یوسف بن عبداللہ اذرعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یوسف بن عبداللہ بن محمد اذرعی: بدر الدین لقب تھا۔عالم دہر فاضل عصر،ماہر علوم متعددہ تھے۔۶۰۱ھ میں پیدا ہوئے۔فقہ اپنے باپ قاضی القضاۃ شمس الدین عبداللہ اور محمود حصیری سے حاصل کی۔چارشنبہ کے روز۱۳؍ماہ ربیع الاول۶۹۶ھ میں وفات پائی ۔’’مقتدائے عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت عبدالکریم رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عبد الکریم رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بڑے عالم فاضل تھے،علم طوسی اور سنان پاشا سے پڑھا اور آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے۔کتاب تلویح پر حواشی لکھے اور تقریباً ۹۰۰ھ میں سلطان ب یزید خان کے عہد میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ مولوی فتح علی قنوجی: قنوج کے قاضی فاضل اور عالم ادیب اریب تھے۔علوم ملا علی اصغر سے حاصل کیے یہاں تک کہ ہر ایک علم میں آپ کو مہارت کاملہ اور مناسبت تامہ حاصل ہوئی۔آپ کی تصنیفات سے حاشیہ شرح تہذیب جلالی اور شرح مقامات ابی القاسم حریری کی یادگار ہے۔[1] 1۔ ۱۲۰۰ھ کے قریب وفات پائی۔(تاریخ فرخ آباد)(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت جمال الدین محمود بن علی العجمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محمود بن علی بن عبداللہ قیسرانی رومی المعروف بہ بالعجمی: جمال الدین لقب تھا۔علامۂ زمانہ،فقیہ محدث،ماہر علوم نقلیہ و عقلیہ تھے،قاہرہ میں تشریف لائے او تحصیل علوم میں مصروف ہوکر ماہر و باہر ہوئے۔عہدہ تدابیر امور اور قضاء حنفیہ کا آپ کے تفویض ہوا۔مدت تک درس تفسیرو حدیث کا دیتے رہے یہاں تک کہ ۷؍ماہ ربیع الاول ۷۹۹ھ کو فوت ہو گئے۔’’لمعات انوار‘‘ تاریخ وفت ہے۔ابن حجر عسقلانی کتاب مجمع اللمؤسس للمعجم المفہرس میں آپ کے حالات میں لکھتے ہیں کہ میں نے۷۸۶ھ میں اپ سے ملاقات کی اور کچھ پڑھا۔قیسرانی طرف شہر قیسر یہ کے منسوب ہے جو شام کے ملک میں ساحلِ بحر پر واقع ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا شاہ احمد سعید مجددی رام پوری نام ونسب:اسم گرامی: حضرت شاہ ابو سعید مجددی۔کنیت:ابوالمکارم۔لقب:مظہر یزداں،سند الاولیاء،امام العرفاء۔آپ کےنانا حضرت شاہ محمد صدیقی جونہایت ہی متقی وپرہیزگار اور جید عالم دین تھے۔انہوں نے بذریعہ مکاشفۂ باطنی آپ کانام ’’غلام غوث ‘‘ رکھا۔لیکن آپ شاہ احمد سعید مجددی کےنام سے معروف ہیں۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے: حضرت مولانا شاہ احمد سعید مجددی بن مولانا شاہ ابو سعید مجددی رام پوری بن شاہ صفی القدر بن شاہ عزیز القدر بن شاہ عیسیٰ بن خواجہ سیف الدین بن خواجہ محمد معصوم سرہندی بن امام ربانی حضرت مجدد الفِ ثانی (علیہم الرحمۃ والرضوان)۔(تذکرہ کاملان رام پور:14) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت یکم ربیع الاول 1217ھ،مطابق جولائی 1802ء کوبمقام رام پور میں پیدا ہوئے۔تاریخِ ولادت مادہ ’’مظہر&۔۔۔
مزید
قاسم بن معن بن عبد الرحمٰن مسعود الصحابی الہذ لی کوفی ۔ کنیت آپ کی ابو عبد للہ تھی ۔ آپ حدیث میں ثقہ فاضل اور فقہ و عربیت و لغت و شعر میں امام کامل اور سخا و مروت وزبد میں بے نظیر تھے اور امام ابو حنفیہ کے ان اصحاب میں سے تھے جن کے حق میں امام موصوف انتم مسار قلبی و جلاء حزنی کے کلمات فرمایا کرتے تھے ۔ابو حاتم کہتے ہیں کہ آپ ثقہ صدوق اور مکثر الروایت تھے ۔حدیث کو اعمش وعاصم بن احول و عبد الملک بن عمیر و منصور بن معتمر و طلحٰہ بن یحٰی و داؤد بن بی ہندو محمد بن عمر وبن علقمہ وہشام بن عروہ اور یحٰی بن سعید وغیرہم سے روایت کیا اور آپ سے ابی ہندو محمد بن عمرو بن نصر جہضمی کبیر و عبد اللہ بن ولید عدنی و ابو غسان نہندی وابو نعیم بن وکین اور اصحاب سنن نے روایت کی اور لیث بن مظفر نے نحو لغت آپ سے پڑھی ،بعد شریک بن عبد اللہ کے آپ کوفہ کے قاضی بنے اور بسبب تقوے کے بغیر تنخواہ کے قضا کا ۔۔۔
مزید