بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت شیخ مراد بن علی نقشبندی

حضرت شیخ مراد بن علی نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مراد بن علی بن داؤد بن کمال الدین بن صالح بن محمد الحسینی بخاری نقشبندی: محدث،مفسر،مدرس،فقیہ،علوم عقلی ونقلی کے فاضل اور صوفی تھے۔۱۰۵۰ھ میں پیدا ہوئے،حج وزیارت کے لیے حرمین گئے،وہاں تین سال قیام کیا،پھر طلب علم میں بخارا،اصفہان،سمر قند،بلخ،بغداد وغیرہ کا سفر کیا اور وہاں کے علماء سے ملاقات کی،پھر مکہ معظمہ،مصر اور دمشق کا سفر کرتے ہوئے قسطنطنیہ پہنچے جہاں ۱۲ ربیع الثانی ۱۱۳۲ھ میں وفات پائی۔مفرداتِ قرآنیہ دو جلدوں میں،سلسلہ ذہب اور طریقۂ نقشبندیہ میں بہت سے رسائل تصنیف کیے۔(حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت عبیداللہ بن ابراہیم عبادی

حضرت عبیداللہ بن ابراہیم عبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عبید اللہ بن ابراہیم بن احمد بن عبد الملک بن دمر بن عبد العزیز بن محمد جمال الدین المحبوبی العبادی نسب آپ کا عبادہ بن الصامت صحابی کی طرف منتہی ہوتا ہے اس لیے آپ کو عبادی کہتے تھے اور چونکہ محبوب بھی آپ کے اجداد میں سے ایک کا نام تھاا س لیے محبوبی بھی کہتے تھے۔۵؍جمادی الاولیٰ۵۴۶ھ میں پیدا ہوئے۔ علم امام زادہ محمد بن ابی بکر صاحب شرعۃ الاسلام اور شمس الائمہ عماد الدین عمر بن کر زر نجری اور فقہ قاضی خان اوزجندی سے حاصل کی یہاں تک کہ امام کامل اور فاضل بے مثل ہوئے معرفت مذہب و خلاف میں یکتائے روزگار اور ثقہ تھے،ماوراء النہر میں ان شیوخ حنفیہ میں سے گذرے ہیں جن پر مذہب کی معرفت منتہی ہوئی تھی۔جمال الدین لقب تھا اور ابی حنفیہ ثانی کے نام سے مشہور تھے،شرح  جامع صغیر اور کتاب الفروق آپ کی تصنیفات میں سے ہیں۔آپ سے آپ کے بیٹے احمد والد تاج ا۔۔۔

مزید

حضرت مولانا سید عبدالجلیل بلگرامی

حضرت مولانا سید عبدالجلیل بلگرامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ           سید عبد الجلیل بن سید احمد حسینی واسطی بلگرامی: محدث،مفسر،فقیہ، ادیب،لغوی،علامہ بارع کوکبِ ساطع،قاموس اللسان طلبیق البیان تھے،۱۳؍ ماہ شوال ۱۰۱۷؁ھ کو بلگرام میں پیدا ہوئے اور وہاں کے اساتذہ سے علوم حاسل کیے اور حیدث کو سید مبرک شاہ مھدث واسطی حسینی بلگرامی متوفی ۱۱۰۵؁ھ تلمیذ شیخ نور الحق محدث سے سنا اور ادب کو شیخ غلام نقشبند لکھنوی سے اخذ کیا اور فنون عالیہ خصوصاً تفسیر و حدیث و سیر واسماءالرجال اور تاریخ عرب و عجم حاصل کیے۔عربی،فارسی، ترکی،ہندی میں بڑے عارف تھے اور نہایت طلاقت لسانی سے ان چاروں میں گفتگو کرتے تھے۔اورنگ آباد میں سید علی معصوم صاحب کتاب سلاقۃ العصر سے ملاقات کی جنہوں نے آپ کی نسبت بہت عمدہ شہادت دی اور کہا کہ میں نے ہند  میں آپ جیسا کوئی نہیں دیکھا۔  &nbs۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محب اللہ چشتی صابری الہٰ آبادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت شیخ محب اللہ چشتی صابری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  نام و نسب: اسم گرامی: شیخ محب اللہ چشتی صابری﷫۔ لقب: امام العارفین۔ آپ﷫ کا وطن اصلی ’’صدر پور‘‘ تھا۔پھر یہاں سے ہجرت کرکے الہ آباد منتقل ہوگئے تھے۔ تحصیلِ علم: حضرت شیخ محب اللہ چشتی صابری﷫ جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔ابتدا میں علوم عقلیہ سے خصوصی شغف تھا۔ آپ﷫ کے علمی کمالات کا اندازہ آپ کی تصانیف اور ملفوظات سے عیاں ہے۔ پھر دل میں طلبِ حق پیدا ہوئی، اور روحانیت و معرفت کی طرف منہمک ہوگئے۔ تلاشِ حق: جب آپ علم ظاہری تفسیر و حدیث و فقہ ، فلسفہ ومنطق وغیرہ سے فارغ ہوئے تو دل میں طلبِ حق پیدا ہوئی۔ چنانچہ آپ اس سلسلہ میں بہت سے بزرگان دین کی خدمت میں حاضر ہوئے مگر گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔بالآخر آپ دہلی تشریف لے گئے وہاں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ﷫ کے مزار پر معتکف ہوئے، وہاں سے ارشاد ہوا کہ اس وقت حضرت مخ۔۔۔

مزید

حضرت خضر رومی

حضرت خضر رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خضر بیگ بن قاضی جلال الدین صدر الدین بن حاجی ابراہیم رومی۸۱۰ھ میں پیدا ہوئے اور شہر سفری حصار میں جو بلا دروم میں سے ایک شہر ہے، پرورش پائی۔پہلے اپنے والدِ ماجد سے جو یہاں کے قاضی تھے،تعلیم پاتے رہے پھر مولیٰ احمد بن اومغان المشہور بہ مولیٰ یگان کی خدمت میں حاضر ہوکر کمالیت کا رتبہ اور فضیلت کا درجہ حاصل کیا۔جب ۸۳۷ھ میں سفری حصار کے مدرس مقرر ہوئے تو آپ کو اور بھی علوم غریبہ اور فنون عجیبہ حاصل ہوئے یہان تک کہ حکایت کرتے ہیں کہ اوائل جلوس سلطان محمد خاں بن مراد خاں میں ایک شخص عجمی جو مختلف علوم میں بڑا متجر تھا،بادشاہ کے دربار میں آکیر مباحثہ کا خواہاں ہوا،اس وقت جتنے برے بڑے عالم و فاضل تھے وہ اس کے مباحثہ کے لیے جمع ہوئے لیکن جن اس نے سوالات پیش کیے تو ان کے جواب دینے سے سب کے سب عاجز آگئے،اس سے بادشاہ کو نہایت بیقراری اور عاردا منگیر ہوئی پس اس نے کس۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابراہیم بن عبدالرحمٰن دمشقی

حضرت شیخ ابراہیم بن عبدالرحمٰن دمشقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن عبد الرحمٰن بن محمد بن عماد الدین عمادی دمشقی: ۱۰۱۲؁ھ میں پیدا ہوئے،ملک شام کے مشہور فضلاء و بلغاء میں سے علم ادب اور نظم و نثر میں بارع،فقیہ کثیر المحفوظات،محدث فاضل،مقبول الہیأت،عظیم الہیبۃ تھے۔ابتداء میں علوم اپنے والدِ ماجد سے پڑھے پھر بور مینی میں حسن بن محمد سے مختلف علوم و فنون حاصل کیے اور حدیث کو احمد عیشاوی وغیرہ سے اخذ کیا۔باپ کی وفات کے بعد اپنے منجھلے بھائی کے ساتھ روم کا سفر کیا۔دو دفعہ حج کیا اور دوسری دفعہ کے حج کے وقت رکب شامی ہیں قاضی مقرر ہوئے۔اخیر عمر میں فالج ہوگیا جس میں ڈیڑھ سال مبتلا رہ کر شنبہ کے روز ۱۰؍ربیع الثانی ۱۰۷۸؁ھ میں وفات پائی اور مقبرہ باب الصغیر میں اپنے والد کی قبر کے پاس مدفون ہوئے۔’’لوح محفوظ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت ابراہیم حلبی

حضرت ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن مصطفیٰ بن ابراہیم حلبی مداری نزیل قسطنطنیہ: علامۂ کبیر، فہامہ شہیر،علوم عقلیہ و نقلیہ میں خدا کی ایک بڑی نشانی اور صاحب تصانیف باہرہ مستغنی عن الاوصاف تھے۔حلب میں پیدا ہوئے،اصل میں آپ مداری تھے کہ خدا نے آپ کے دل میں علم کا شوق ڈالا اور مصر میں جاکر سات سال تک تحصیل علوم و فنون میں مشغول رہے پھر دمشق میں جاکر وہاں کی ایک جماعت فضلاء سے اخذ کیا اور تصوف کو شیخ عبد الغنی نابلسی وغیرہ سے حاصل کیا پھر قاہرہ میں مراجعت کی اور منقولات و معقولات کو سید علی الضریر حنفی وغیرہ سے اخذ کیا یہاں تک کہ فائق اقران ہوئے اور مشائےخ نے آپ کو تدریس کی اجازت دی۔آپ نے ہی پہلے پہل اس ملک میں در مختار کو پڑھا اور پہلے پہل اس کا حاشیہ تصنیف کیا آپ کے ذکاء اور فضیلت کے سبب سے بڑی شہرت ہوئی اور کثرت سے طلباء آپ کے پاس جمع ہوئے۔قسطنطنیہ میں آکر شیخ الاسلام علامہ روم۔۔۔

مزید

قافی القضاۃ حضرت سعد بن شمس الدین نابلسی

قافی القضاۃ حضرت سعد بن شمس الدین نابلسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاضی القضاۃ سعد بن شمس الدین محمد بن عبداللہ بن سعد بن ابی بکر ویری نابلسی: منگل کے روز ۱۷؍رجب۷۶۸؁ھ کو پیدا ہوئے،ابو السعادات کنیت اور سعد الدین لقب تھا۔اصل میں شہر دیر کے جو شہر نابلس کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے چنانچہ اسی لیے ابن الدیری کے نام سے معروف تھے مگر اخیر کو قاہرہ میں آکر مقیم ہوئے،برے ذکی اور ذی حافظہ تھے،پہلے اپنے والد سے علم پڑھنا شروع کیا اور قرآن کو حفظ کر کے بہت سی کتابیں ۱۲روز کے عرصہ میں حفظ کیں پھر کمال سریحی اور حمید الدین اور علاء بن نقیب اور شمس بن خطیب شافعی سے استفادہ کیا اور شمس قونوی صاحب ورد البحار اور حافظ الدین صاحب فتاویٰ بزازیہ کی صحبت کی اور برہان ابراہیم بن زین عبد الرحیم بن جماعہ سے روایت احادیث کی سندلی یہاں تک کہ اپنے زمانہ کے امام علامہ اور فقیہ فہامہ ہوئے استحضار مسائل مذہیبہ اور سریع اد۔۔۔

مزید

حضرت قاسم بن قطلوبغا

حضرت قاسم بن قطلوبغا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ           قاسم بن قطلو بغا قاہرہ میں ۸۰۲ھ میں پیدا ہوئے،ابو العدل کنیت زین الدین لقب تھا۔اپنے وقت کے امام،فقیہ،محدث،علامہ،جامع علوم و فنون، استحضار مذہب میں کامل،مناظرہ اور اسکات خصم میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔آپ صغیر سن ہی تھے کہ آپ کا باپ فوت ہوگیا پہلے آپ قرآن شریف اور چند کتابیں حفظ کر کے مدت تک خیاطت کا کام کرتے رہے پھر تحصیل علم میں مشغول ہوئے چنانچہ علم حدیث کا ھافظ ابنِ حضر عسقلانی اور سراج قاری الہدایہ اور ابنِ ہمام سے حاصل کیا اور دیگر علوم تاج احمد فرغانی نعمانی قاضی بغداد اور عزبن عبد السلام بغدادی یہاں تک کہ جتنا ان سے پڑھا تھا اس سےزیادہ ان سے سنا اور آپ سے سخوای شافعی صاحبِ ضوء اللماع نے تلمذ کیا۔تصنیفات آپ کی فقہ و حدیث میں ستّر کتب سے زیادہ شمار کی گئی ہیں جن میں سے شرح مصابیح السنہ،حاشیہ ف۔۔۔

مزید

جان محمد لاہوری

مولوی جان محمد لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولوی جان محمد لاہوری ۱۱۹۳ھ میں پیدا ہوئے۔عالمِ اجل،فاضل اکمل، حاوی فروع واصول،وعظ،متقی،صاحب خرق عادات تھے۔مدت تک آپ نے ہنگامۂ نشر علوم بذریعہ تدریس و تصنیفات کے گرم رکھا۔وعظ ایسا مؤثر کرتے تھے کہ بڑے بڑے گنہگار اپنے گناہوں سے توبۃ النصوح کرتے اور ہزاروں بے نماز نمازی ہوجاتے تھے۔آپ عامل بھی پورے درجہ کے تھے،سینکڑوں لوگوں کی آپ کے عمل سے حل مشکلات ہوجاتی تھیں۔آپ کے شاگردوں میں سے مولوی محمد عالم صاحب فاضل کھوڑی،ومولوی محمد کرامت اللہ ومولوی غلام محمد ملتانی ومولوی فخرالدین وغیرہ ہیں۔عرض پنجاب کا ایسا کوئی ضلع نہ ہوگا کہ جو آپ کے فیض سے محروم رہا ہو،وفات آپ کی بتاریخ ۱۰محرم ۱۲۶۸ھ میں واقع ہوئی اور ’’چراغ دین‘‘ تاریخ وفات ہےتصنیفات آپ کی حسبِ ذیل ہیں،زبدۃ التفاسیر والتذکیر وعظ میں اسّی جزوکی،رسالہ اثباتِ خلافت حضرت معاویہ،رس۔۔۔

مزید