حضرت شیخ ابوعلی حسن بن دقاق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حسن بن دقاق اپنے وقت کے شیخ تصوف اور امام شریعت تھے، ریاضت و عبادت توکل و کرامت میں روحانیت کی علامت تھے، آپ ابوالقاسم نصیرآبادی قدس سرہ کے مرید تھے، وقت کے بہت سے مشائخ کو دیکھا تھا اور ان کی خدمت میں وقت گزارا تھا لوگ آپ کو شیخ نوحہ گر کہا کرتے تھے کوینکہ آپ نہایت درد مندی سے گریہ کرتے اور برے ذوق و شوق سے آہ و زاری کرتے تھے، ساری عمر زمین پر پشت لگاکر نیند نہیں کی، ہر سال اپنی سکونت تبدیل کردیتے اور فیضان روحانیت عام کرتے، حضرت ابوالقاسم قریشی آپ کے داماد تھے، اور آپ سے ہی نسبت روحانی رکھتے تھے، انہوں نے آپ کی مجالس کے ملفوظات جمع کیے تھے۔شیخ علی مخدوم ہجویری کشف المحجوب میں لکھتے ہیں کہ ایک بار ایک شخص آپ کی مجلس میں حاضر ہوا اور توکل کے معانی دریافت کیے آپ اس وقت ایک ریشمی عمامہ زیب سر کیے بیٹھے تھے اس سائل کا دل اس عمامہ پر بڑ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ ابوعلی حسن بن دقاق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حسن بن دقاق اپنے وقت کے شیخ تصوف اور امام شریعت تھے، ریاضت و عبادت توکل و کرامت میں روحانیت کی علامت تھے، آپ ابوالقاسم نصیرآبادی قدس سرہ کے مرید تھے، وقت کے بہت سے مشائخ کو دیکھا تھا اور ان کی خدمت میں وقت گزارا تھا لوگ آپ کو شیخ نوحہ گر کہا کرتے تھے کوینکہ آپ نہایت درد مندی سے گریہ کرتے اور برے ذوق و شوق سے آہ و زاری کرتے تھے، ساری عمر زمین پر پشت لگاکر نیند نہیں کی، ہر سال اپنی سکونت تبدیل کردیتے اور فیضان روحانیت عام کرتے، حضرت ابوالقاسم قریشی آپ کے داماد تھے، اور آپ سے ہی نسبت روحانی رکھتے تھے، انہوں نے آپ کی مجالس کے ملفوظات جمع کیے تھے۔شیخ علی مخدوم ہجویری کشف المحجوب میں لکھتے ہیں کہ ایک بار ایک شخص آپ کی مجلس میں حاضر ہوا اور توکل کے معانی دریافت کیے آپ اس وقت ایک ریشمی عمامہ زیب سر کیے بیٹھے تھے اس سائل کا دل اس عمامہ پر بڑ۔۔۔
مزید
شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:عبد العزیز ۔کنیت:ابومحمد۔لقب:شمس الائمہ حلوائی۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی بن احمد نصر بن صالح حلوائی بخاری۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔(الاعلام،للزرکلی:13) حلوائی نسبت: آپ مٹھائی وحلوہ کا کاروبار کرتےتھے۔اس لئے حلوائی کہلاتے ہیں۔بعض علماء نے فرمایا کہ آپ کا تعلق قصبۂ "حلوان" سےتھا۔اس لئے علاقے کی نسبت سے حلوائی یا حلوانی کہلاتے ہیں۔اس سےمعلوم ہوا کہ علماء کو تجارت کرنا چاہئے،اور خوددار ہوکر یکسوئی کےساتھ دین متین اور ملک و ملت کی خدمت میں مصروف ِ عمل ہوکر کرداراداکرنا چاہئے۔(ایضاً:13) تحصیل علم: ابن کمال پاشا نے آپ کو مجتہدین فی المسائل میں شمار کیا ہے۔فقہ آپ نے حسین ابی علی نسفی شاگرد ابی بکر محمد بن فضل تلمیذ عبداللہ مونیس سے حاصل کی اور حدیث کو ابی شعیب صالح بن۔۔۔
مزید
علامہ رضی الدین ابو عبداللہ محمد بن ابراہیم بن یوسف بن عبد الرحمٰن تاذفی حلبی معوف بہ ابن حنبلی: ادیب،مؤرخ اور محدث تھے۔۹۰۸ھ میں حلب میں پیدا ہوئے اور وہیں جمادی الاولیٰ ۹۷۱ھ میں وفات پائی،ان کی کثیر تصانیف میں سے حاشیہ علیٰ شرح وقایہ فی مسائل ہدایہ،حاشیہ علیٰ شرح تصریف الغری تفتازانی، مواردالصفاء فی فوائد الشفاء(حدیث میں)اور در الجب فی تاریخ حلب مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علامہ رضی الدین ابو عبداللہ محمد بن ابراہیم بن یوسف بن عبد الرحمٰن تاذفی حلبی معوف بہ ابن حنبلی: ادیب،مؤرخ اور محدث تھے۔۹۰۸ھ میں حلب میں پیدا ہوئے اور وہیں جمادی الاولیٰ ۹۷۱ھ میں وفات پائی،ان کی کثیر تصانیف میں سے حاشیہ علیٰ شرح وقایہ فی مسائل ہدایہ،حاشیہ علیٰ شرح تصریف الغری تفتازانی، مواردالصفاء فی فوائد الشفاء(حدیث میں)اور در الجب فی تاریخ حلب مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت علامہ علی بن محمد سمنانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علی بن محمد بن احمد سمنانی: اپنے زمانہ کے امام فاضل تھے،کنیت ابو القاسم تھی۔فقہ کو قاضی القضاۃ ابو عبداللہ محمد بن علی دامغانی کبیر سے اخذ کیا اور اصول و کلام کو ابی علی محمد بن احمد بن ولید سے پڑھا۔فقہ،شروط،تواریخ میں تصنیفات کیں اور کتاب روضۃ القضاء فی ادب القضاء ایک مجلد کبیر اور نہایت لطیف فروع حنفیہ ۴۷۸ھ میں تصنیف کی اور ۴۹۹ھ یا بقول ملا علی قاری ۴۹۳ھ میں وفات پائی۔سمنانی سمنان کی طرف منسوب ہے جو بلاد قومس سے دامغان اور خوارزی کے درمیان ایک شہر کا نام ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت عبید اللہ بن حسین کرخی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عبید اللہ بن حسین بن دلال بن ولہم کرخی: اپنے زمانہ کے امام عالم فقیہ فاضل شیخ ثقہ طبقہ مجتہدین فی المسائل میں سے نزیل بغداد تھے،بد ابی خازم اور ابو سعید بروعی کے ریاست مذہب کی آپ پر منتہی ہوئی،علاوہ فضیلت علم کے آپ بڑے صاحب قدر،عابد،قانع،زاہد،متورع۔ کثیر الصوم والصلوٰۃ تھے۔ابو الحسن کنیت تھی،۲۶۰ھ میں پید ہوئے،فقہ کو ابو سعدی بروعی تلمیذ اسمٰعیل بن حماد سے اخذ کیا اور حدیث کو اسمٰعیل بن قاضی اسحٰق اور محمد بن عبد اللہ حضرمی سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے ابو حفص بن شاہین وغیرہ محدثوں نے روایت کی،اور آپ کے تلامذہ میں سے مثل ابو بکؔر الرازی احمد جصاص وابو علی احمد بن محمد الشاشی وابو حامد احمد البطری و ابا القاسم علی التنوخی وابو عبد اللہ الدامغانی اور ابو الحسن قدوری وغیرہم کے بہت سے ائمہ دین ہوئے۔آپ کی عادت تھی کہ خود جاکر بازار سے سود اخری۔۔۔
مزید
برادرِ اصغر حضور احسن العلماء حضرت سید شاہ مرتضیٰ حیدر حسین میاں قادری برکاتی مارہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزید
تحسین رضا قادری، سید الاتقیاء، علامہ مولانا ولادت ماہر علوم عقلیہ نقلیہ حضرت مولانا تحسین رضا خاں قادری رضوی بن حضرت مولانا حسنین رضا بن استاد زمن مولانا حسن رضا بن مولانا مفتی نقی علی خاں (والد ماجد امام احمد رضا بریلوی) کی ولادت ۴؍شعبان المعظم ۱۹۳۰ء کومحلہ سوداگران رضا نگر بریلی شریف میں ہوئی۔ خاندانی حالات حضرت علامہ تحسین رضا بریلوی کے ج امجد مولانا حسن رضا بریلوی ۱۳۷۶ھ میں پیدا ہوئے فضل وکمال اور فقر و تصوف کو آپ کے خاندانی خصوصیات میں سمجھنا چاہیے۔ مولانا حسن رضا بریلوی نے اپنے برادر اکبر امام احمد رضا فاضل بریلوی اور پدر بزرگوار مفتی نقی علی خاں علیہ الرحمۃ کے خزائن علم و عقل سے مستفیض تھے۔ اور جواہر معافی وفضل سے بہرہ ور تھے۔ علاوہ ازیں بریلی میں اپنے اخی معظم اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کی فیض صحبت سے فیض معنوی حاصل کیا۔ استاد زمن مولانا حسن رضا کو شعر و شاعری کا شوق ابتداء۔۔۔
مزید