مولانا شیخ احمد تھا نیسری: جامعِ علومِ نقلیہ و عقلیہ،واقفِ فنون رسمیہ و ادبیہ،فصیح اللسان بلیغ البیان تھے۔آنحضرتﷺکی نعت میں جو ایک بڑا قصیدہ آپ نے عربی میں تصنیف فرمایا ہے جس کا اول شعر یہ ہے ؎ اطاہر لہبی حنین الطائر وہاج لوعۃ قلبی التایہ الکمد اس سے آپ کی کمال فضیلت و فصاحت اور بلاغت ثابت ہوتی ہے اگر چہ آپ کو مولانا خواجگی سے نہایت محبت قلبی تھی مگر آپ نے شہر دہلی سے باہر نکل جانے میں ان سے موافقت نہ کی،یہاں تک کہ امیر تیمور کی فوج دہلی میں آگئی اور شہر کو تاراج کر کے آپ کے متعلقین کو گرفتار کرلیا۔جب فتنہ سے تسکین ہوئی تو آپ امیر تیمور کی مجلس میں تشریف لے گئے جہاں آپ۔۔۔
مزید
حضرت علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی۔لقب: آفتابِ پنجاب،علامۂ زمان۔والد کا اسم گرامی: شیخ شمس الدین۔آپخاندانی طور پر ’’شیخ صدیقی‘‘ تھے۔سلسلہ ٔ نسب کئی واسطوں سے حضرت عبد الرحمن بن حضرت ابوبکر صدیق تک منتہی ہوتاہے۔ماضی قریب کے بزرگ خلیفۂ اعلیٰ حضرت،قطبِ مدینہ،شیخ العرب والعجم شیخ ضیاء الدین مدنی کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے حضرت علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی سےجا ملتاہے۔ تاریخِ ولادت:آپ کی تاریخِ پیدائش کسی تذکرے میں نہیں ملی۔البتہ پروفیسر محمد الدین فوقؔ صاحب مرحوم کےقیاس کے مطابق 968ھ ہے۔ تحصیلِ علم: مولانا کی ابتدائی تعلیم و تربیت اور پرورش اُسی طرح ہوئی جس طرح ایک عام غریب گھرانوں کے بچوں کی ہوتی ہے۔البتہ ان کی پیشانی پر ستارۂ بلندی کی جھلک ضرور دکھائی دیتی تھی۔بچپ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ علی رفیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شیخ علی بن یحییٰ بن معین الحق والملۃ والدین رفیقی: ابو عبد الاحد کنیت تھی، منگل کے روز ۴ماہ رمضان ۱۱۵۲ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے زمانہ کے عالم کامل،عارف زاہد،محدث فقیہ،فاضل متورع تھے حدیث کو اپنے باپ سے سنا اور انہیں سے علوم ظاہری وباطنی اور معارف وآداب اور سلوک کو اخذ کیا اور نیز اپنے بڑے بھائی شیخ اسلم سے استفادہ کیا اور آپ سے آپ کے تینوں بیٹوں شیخ عبد الاحد اور شیخ بہاء الدین اور شیخ سنا اور چچا کے بیٹے شیخ ابو الرضا محمد اور شیخ ابو الطیب احمد اور شیخ عبداللہ او اخوند واعظ عبدا الرسول وغیرہ نے استفادہ کیا۔وفات آپ کی ۱۰محرم ۱۲۱۴ھ میں ہوئی۔’’چشمہ کوثر علم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ احمد بن مصطفیٰ رفیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شیخ احمد بن مصطفیٰ بن معین الحق والملۃ والدین: رفیقی ابو الطیب کنیت تھی، ۱۱۵۰ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے وقت کے امام فقیہ،محدث،عالم یگانہ،فاضل بے نظیر تھے،قرآن کو اپنے نانا مولانا مقیم السنۃ ٹوپیگرو سے پڑھا اور انہیں کے پاس حفظ کیا اور علم حدیث و تفسیر و فقہ اور تصوف کو اپنے باپ اور چچا او چچا کے بیٹوں اور اپنے ماموں مولانا علامۃ الوری اخوند نور الہدےٰ ٹوپیگرو سے اخذ کیا اور یکشنبہ کے روز ۲۲رجب ۱۲۱۹ھ میں بعد ظہر کے فوت ہوئے۔آپ کو ریاضات ومجاہدات و مکاشفات میں بڑی شان حاصل تھی جس میں سے تھوڑا سا شیخ ابو المصطفیٰ طیب رفیقی نے اپنی تصنیفات میں ذکر کیا ہے۔آپ سے توحید وعرفان میں شعر حسن یادگار ہیں۔’’ولی پاک نظر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ عبدالخالق چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: شیخ عبد الخالق چشتی صابری۔لقب: شیخ العصر۔ تاریخِ ولادت: آپ کا سن ولادت کتب میں معلوم نہ ہوسکا۔ قرین قیاس یہ ہے کہ دسویں صدی ہجری کا اوائل ہی ہوگا۔ تحصیل علم: آپ جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔ بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں حضرت شیخ نظام الدین بلخی کے خلیفہ حضرت شیخ جان اللہ چشتی صابری لاہوری کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے، مجاہدات و ریاضت کےبعد خلافت سے مشرف ہوئے۔(تذکرہ اولیائے لاہور، ص358) سیرت وخصائص: شیخ العصر حضرت شیخ عبد الخالق چشتی صابری ۔ آپ اپنے وقت کے شیخ کامل و عارف باللہ تھے۔آپ کی ذات مبارکہ سے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کو فروغ حاصل ہوا۔ حضرت شیخ جان اللہ لاہوری چشتی صابری جو کہ حضرت شیخ نظام الدین بلخی چشتی صابری کے مرید و خلیفہ تھےکہ دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔ آپ فقر و وفاقہ ترک و تجرید میں۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ نظام الدین صابری تھانیسری بلخی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شیخ نظام الدین بن شیخ عبد الشکور عمری تھا نیسری: جامع علوم ظاہری و باطنی،حادی کمالات صوری،و معنوی،واقفِ رموز شریعت و طریقت و معرفت و حقیقت،توکل و تسلیم میں ثابت قدم،راسخ دم اور شیخ جلال الدین تھانیسری کے مرید و خلیفہ تھے،علوم غرائب ریمیا و کیمیا و سیمیا ولیمیا وغیرہ میں بھی آپ کو کامل مہارت حاصل تھی۔تمام خزائن غیب اور دفائن لاریب آپ پر منکشف تھے، چونکہ اپ کا خرچ آمدنی سے زیادہ تھا اس لیے اکبر بادشاہ نے بقول آپ کے مدعیان کے آپ پر حسدلیجاکر دو دفعہ آپ کو ہندوستان سے جلا وطن کیا۔پہلی دفعہ تو آپ حرمین شریفین کی زیارت کو گئے اور بعد ادائے حج اور زیارت روضہ رسول مقبول کے پھر ہندوستان میں واپس تشریف لائے،جب خطہ برہان پور میں پہنچے تو شیخ عیسٰی سندھی نے مع اپنے اصحاب کے پابر ہنہ آپ کا استقبال کیا اور آپ سے استفادہ و استفاضہ کیا۔جب دوس۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ نظام الدین صابری تھانیسری بلخی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ ہندوستان کے بہت بڑے ولی اللہ تھے ظاہری اور باطنی تصرف کے مالک تھے مذہباً حنفی تھے اور چشی صابری تھے آپ کی نسبت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے آپ شیخ جلال الدین تھانیسری کے بھتیجے تھے اور داماد بھی تھے خلیفہ بھی تھے اور جانشین بھی تھے اور آپ کے ہی سجادہ نشین تھے اگرچہ آپ نے ظاہری علوم میں اُستاد سے ایک سبق نہ پڑھا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں علم لدنی سے نوازاتھا اور آپ پر ظاہری اور باطنی علوم کے کمالات منکشف ہوگئے تھے باوجود یکہ اُمی تھے مگر بڑے بلند حقائق اور نقطے بیان کیا کرتے تھے آپ کی گفتگو موتی کی لڑیاں تھیں اُمّی ہونے کے باوجود آپ کی تصانیف شرح لمحات مکی و مدنی بڑی مشہور ہوئی ایک رسالہ حقیقت لطیفہ باطن وجود لکھا ریاض القدس کے نام سے قرآن کے آخری دو سپاروں کی تفسیر لکھی امام غزالی کے رسالے کی شرح لکھی علماء بل۔۔۔
مزید
یعقوب بن۱ابراہیم بن حبیب بن خنیس بن سعد بن عتبہ انصاری صحابی : کوفہ میں عہد ہشام بن عبد الملک میں ۱۱۳ھ میں پیدا ہوئے ۔ابو یوسف کنیت تھی ۔ امام اجل ، فقیہ اکمل،عالم ماہر ، فاضل متجر ،حافظ سنن ،صاحب حدیث ،ثقہ ،مجتہدفی المذہب اور امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سب سے متقدم تھے۔آپ ہی نے پہلے پہل امام ابو حنیفہ کے مذہب پر کتابیں لکھیں اور مسائل کو املاء و نشر کیا اور ان کے مذہب کو اقطار عالم میں پھیلایا،آپ ہی سب سے پہلے قاضی القضاۃ اور افقہ العلماء وسید العلماء کے لقب سے ملقب ہوئے اور آپ نے ہی اس ہئیت کا لباس علماء کا جو آج کل مروج ہے ، یجاد کیا۔ طلٗحٰہ بن محمد کہتے ہیں کہ آپ مشہور الامر ظاہر الفضل اپنے زمانے کے افقہ تھے،کوئی آپ کے زمانہ میں آپ سے متقدم نہ تھا اور علم و حکم دریاست و قدر میں نہایت سرآمد تھے،حدیث کو امام ابو حنیفہ وابا اسحٰق شیبابی و سلیمان تیمی ویحٰی بن سعد و سلیمان اعمش و ہشام بن ۔۔۔
مزید
حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میر سید علی ہمدانی: ہمدان میں دو شنبہ کے روز ۱۲؍رجب ۷۱۴ھ میں پیدا ہوئے۔مخزن علوم ظاہری،مظہر تجلیات ربانی،عالمِ عامل،عارف کامل،صاحبِ کرامات و خوارق عادات تھے،علوم ظاہری و باطنی میں آپ کو وہ کمال حاصل تھا کہ ایک سو ستّرسےزیادہ کتابیں تصنیف کیں جن میں سے مجمع الاحادیث،شرح اسماء الحسنیٰ،ذخیرۃ الملوک،شرح فصوص الحکم،مراۃ التائبین،شرح قصیدہ حمزیہ و فارضیہ،آداب المریدین،اور دس قواعد اشہر ہیں۔۷۸۰ھ میں مع سات سور فقاء وسادات کے ہمدان سے کاشمیر میں تشریف لائے اور محلہ علاء الدین پورہ میں جہاں اب آپ کی خانقاہ فیض پناہ ہے،جلوہ افروز ہوئے۔بادشاہ کمال خشوع و خضوع سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔اسلام نے جو بلبل شاہ کے وقت سے کاشمیر میں رواج پکڑنا شروع کیا تھا آپ کے وقت میں رونق بے اندازہ حاصل کی،اسی لیے آپ کو بانی مبانی اسلام کہتے ہیں کہ ایک شاعر نے کہا ہے۔۔۔
مزید
حضرت فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:نصر بن محمد۔کنیت:ابواللیث۔لقب:الفقیہ الحنفی،اورامام الھدیٰ ہے۔فقیہ ابواللیث سمرقندی سےہی معروف عام وخاص ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: فقیہ ابواللیث نصر بن محمدبن احمد بن ابراہیم ۔علیہم الرحمہ۔آپ کےوالداپنےوقت کےعظیم فقیہ تھے۔ تاریخ ِولادت: امام ابواللیث سمرقندی علیہ الرحمہ ازبکستان کےمشہورشہر"سمرقند"میں پیداہوئے۔ تحصیل علم:آپ نےکئی جیداساتذہ ومشائخ سے علمی استفادہ کیا۔جن سےسب سےزیادہ علمی استفادہ کیا۔ان کےنام یہ ہیں:محمدبن ابراہیم التوزی،والدِ گرامی۔فقیہ ابوجعفرالہندوانی۔مفسرومحقق محمدبن الفضل بلخی۔خلیل بن احمدقاضی۔علیہم الرحمہ۔ سیرت وخصائص: فخرالاحناف،فقیہ الاحناف،امام الہدیٰ،فقیہِ اعظم،محدث جلیل،مفسرِ کبیر،فاضلِ عظیم،حضرت ابواللیث نصربن محمد سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کاشمار فقہِ حنفی کےعظیم فقہاء میں ہوتاہے۔آپ کی۔۔۔
مزید