بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

شیخ احمد مجد شیبابی

  حضرت شیخ احمدمجدشیبابی زہدوتقویٰ میں لاثانی تھے۔ خاندانی حالات: آپ حضرت شیخ احمدمجدشیبابی کی اولادسےہیں؟۔ والد: آپ کےوالدماجدکانام قاضی مجدالدین تھا،جوقاضی تاج الافضل بن شمس الدین شیبانی کے لڑکے تھے۔ پیدائش: آپ نارنول میں پیداہوئے۔ بھائی: آپ کےچھ بھائی تھے۔ تعلیم وتربیت: آپ کوکل علوم میں دستگاہ حاصل تھی۔آپ کومناظرہ کابہت شوق تھا۔جب آپ طالب علم تھے، اسی وقت سےآپ علماءکی صحبت میں رہتےتھےاوران سےبحث کرتےتھے۔بادشاہوں اورامیروں کی مجلس میں جاتےاوربےتکلف بحث کرتے،آپ کوعربی وفارسی میں تقریرکرنےکی خوب مہارت تھی۔ کایاپلٹ: مریدہونےکےبعدآپ نےبحث ومباحثہ کرناچھوڑدیا۔بادشاہوں اورامیروں کی صحبت سے اجتناب کیا۔ اجمیرمیں آمد: اٹھارہ سال کی عمرمیں آپ اپنےوطن نارنول کوچھوڑکراجمیرآئےاوردربارخواجہ میں رہنےلگے۔ اجمیرمیں(۷۰)سترسال رہے۔خواجہ غریب نوازکاروحانی اشارہ پاک آپ نے ا۔۔۔

مزید

طاشکبری زادہ

           احمد بن مصطفیٰ الشہیر بہ طاشکبری زادہ صاحب شقائق نعمانیہ: ماہِ ربیع الاول ۹۰۱؁ھ میں پیدا ہوئے،جب سن تمیز کو پہنچے تو انقرہ میں تشریف لیجاکر قرآن شریف کو پڑھنا شروع کیا اور اس وقت آپ کے باپ نے آپ کی کنیت ابی الخیر اور لقب عصام الدین رکھا پھر بروسا کو گئے جہاں بعض کتب صرف ونحو علاء الدین یتیم سے پڑھیں پھر جب آپ کے چچا قوام الدین قاسم بن خلیل بروسا کے مدرس ہوکر آئے تو آپ ان سےپڑھنے لگے چنانچہ بعض کتب نحو ومنطق کی ان سے پڑھیں بعد ازاں آپ کے باپ قسطنطنیہ سے بروسا میں آئے اور ان سے آپ نے باقی علوم پڑھ کر فضیلت و کمالیت کا درجہ حاصل کیا اور محمد تونسی سے کچھ پارہ صحیح بخاری کا پڑھا اور انہوں نے اپنی تمام مسموعات کی جو شہاب الدین احمد بکری تلمیذ حافظ ابن حجر سے حاصل کی تھیں،آپ کو اجازت دی۔ماہ رجب ۹۳۳؁ھ میں آپ قسطنطنیہ میں مدرس مقرر ہوئے ۔۔۔

مزید

شیخ نور الحق

                شیخ نور الحق شیخ عبد الحق دہلوی: فقیہ محدث،جامع کمالات صوری و معنوی،فاضل متجر،عالم ماہر تھے اور تلمیذ و مرید و مقبول اپنے والد بزرگو اریگانۂ روزگار کے تھے،چونکہ صاحبقراں شاہ جہاں ایام  شاہزادگی سے آپ کے جوہر استعداد عالی سے اطلاع رکھتا تھا۔جب دکھن کو جانے لگا تو آپ کو اکبر آباد کا قاضی مقرر کرگیا چنانچہ آپ نے ایک مدت تک قضاء کے منصب کو جیسا کہ چاہئے،ادا کیا۔ تصانیف بھی آپ نے کثرت سے کی اور جس طرح آپ کے والد ماجد نے ترجمہ مشکوٰۃ شریف میں احسان کا ہاتھ کھولا تھا ویسا ہی آپ نے ترجمہ فارسی صحیح بخاری میں صلائے فیض عام دیکر تیسیر القاری فی شرح صحیح البخاری اور نیز شرح صحیح مسلم تصنیف کی اور نوّے سال کی عمر میں ۱۰۷۳؁ھ میں دہلی میں وفات پائی۔’’شیخ الاسلام‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

میر زاہد  

              میر زاہد بن قاضی محمد اسلم ہروی کابلی: فاضلِ اجل،عالم متجر،منطقی، صاحب ذہن ثاقب فکر صائب،تدقیق میں سابقین کے گوئے سبقت لے گئے تھے۔ہندوستان میں پیدا ہوئے،علوم اپنے باپ اور دیگر فضلائے ہندسے حاصل کیے۔۱۰۶۲؁ھ میں آپ کو شاہ جہان نے محرر وقائع کابل کی صدارت آپ کو سپرد ہوئی جہاں آپ نے  ہنگامہافادہ کا گرم کیا اور بہت سے طلبہ علم نے آپ سے فیض حاصل کیا،آپ کی تصنیفات سے حاشیۂ شرح مواقف اور محقق دوانی کی تہذیب کی شرح اور حاشیہ تصوف و تسدیق  مصنفہ قطب رازی اور حاشیہ شرح ہیا کل یادگار ہیں۔وفات آپ کی۱۱۰۱؁ھ میں ہوئی۔’’فاضلِ بے مقابلہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

  محمد عبد الشکور پتلو

              ملا عبد الشکور پتلو: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ۔،صاحب درع و تقی تھے، جوانی میں تحصیل علوم میں مشغول ہوکرخواجہ حیدر چرغی وغیرہ فضلاء سے استفادہ کیا اور تھوڑی سی مدت میں حقائق و دقائق علوم میں فائز ہوئے،اکثر درس منقولات اور فقہ میں اشتغال رکھتے تھے۔بادشاہ عالمگیر نے جو روپیہ واسطے علمائے کاشمیر کے بھیجا تھا اس میں آپ نے حصہ لینا قبو نہ کیا اور ۱۱۱۳؁ھ میں وفات پائی،ملا محمد اشرف نے جو آپ کے استاد زادہ کے شاگرد ہیں،آپ کے مرثیہ میں بہ زبان عربی ایک قصیدہ کہا ہے جس میں تاریخ وفات آپ کی ’’لامات بوفاتہ علوما‘‘ لکھی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

صاحب شامی  

              سید محمد امین بن عمرو الشہیر بابن العابدین: اپنےز مانہ کے علامہ،فہامہ، فقیہ محدث،محقق مدقق،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے،علوم سید  شیخ سعید حلبی اور شیخ ابراہیم حلبی سے پڑھے اور حدیث و فقہ کی سندیں حاصل کیں اور ۱۲۴۹؁ھ میں کتاب رد المختار شرح در المختار المعروف بہ شامی تصنیف کی جو ایسی مقبول انام ہوئی کہ باوجود پانچ مجلد ضخیم ہونے کے دو دفعہ مطبوع ہوکر مشہتر ہوئی ہے علاوہ اس کے رسالہ سل الحسام الہندی لنصرۃ مولانا خالد النقشبندی اور رسالہ شفاء العلیل دہل العلیل نے حکم الوصیۃ بالختمات التہالیل اور تکملہ تصنیف فرمائے اور آپ کے رسالہ شفاء العلیل پر علامہ طحطاوی وغیرہ فقہاء نے تقریظین لکھیں اور اس کی بہت تعریف کی۔ وفات آپ کی ۱۲۶۰؁ھ کو اپنے ہاتھ سے نقل کی ہے تو اس مین آپ کو مرحوم کے لفظ سے ذکرکیا ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت جمال الدین محمود حصیری

حضرت جمال الدین محمود بن احمد حصیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (صاحبِ وقایہ) محمود بن احمد بن عبدالسید بن عثمان بن نصر بن عبد الملک بخاری حصیری: ابو المحامد کنیت اور جمال الدین لقب تھا،باپ آپ کا تاجر کے نام سے معروف تھا اور بوریا بافوں کے محلہ میں رہا کرتا تھا۔آپ نے اپنے زمانہ کے امام فاضل،فقیہ متجر، محدث کامل تھے،آپ کے وقت میں ریاست مذہب کی آپ پر منتہیٰ ہوئی۔فقہ آپ نے حسن بن منصور قاضی خاں سے حاصل کی یہاں تک کہ کمالیت کے رتبہ کو پہنچے۔ اور صحیح مسلم وغیرہ کتب احادیث کو نیشاپور میں مؤید طوسی سے سماعت کیااور نیز حلب میں شریف ابی ہاشم سے سُنا اور شام کےک ملک میں آکر مدرسہ نوریہ میں تدریس کی اور افتاء کا کام دیا اور بیت اللہ کا حج کیا۔ماہ جمادی الاولیٰ ۵۴۲ھ میں بخارا میں پیدا ہوئے اور یکشنبہ کی رات ۸ماہ صفر ۶۳۶ھ کو دمشق میں وفات پائی اور دوسرے روز باب نصر کے باہر مقربۂ صوفیہ میں دفن کیے گئے۔آپ کی ۔۔۔

مزید

شیخ ابراہیم بن سلیمان جانبی

حضرت شیخ ابراہیم بن سلیمان جانبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن سلیمان بن محمد بن عبد العزیزی جینینی نزیل دمشق: فقیہ نحریر،فاضل بے نظیر،مفنن،مؤرخ،حافظ،وقائع،واقف عوامض نقول،جامع فروع،حاوئ اصول تھے،حدود ۱۰۴۰؁ھ میں شہر جنین میں جو شام کے ملک میں واقع ہے پیدا ہوئے اور رملہ کو تشریف لے گئے جہاں خیر الدین مفتی حنفی سے تفقہ کیا اور مدت تک ان کی ملازمت میں رہ کر مسائل فقہیہ کے کاتب رہے چنانچہ جب وہ فوت ہوئے تو ان کا فتاویٰ مشہورہ مرتب کیا غرض بعد وفات شیخ مذکور کے دمشو میں آئے اور وہاں وطن اختیار کیا اور کئی کتابیں اپنے ہاتھ سے لکھیں۔مصر میں بھی جاکر وہاں کے مشائخ اجلہ سے اخذ کیا۔آپ کو اسماء کت اور ان کے مؤلفین اور اسماء والقاب اور تاریخ وفات وانساب واستحضار فروع فقہیر اور علل حدیثیہ میں معرفت تامہ حاصل تھی،تاریخ[1] ابن حزم کو کامل کیا اور بعض رسائل تاریخیہ تالیف کیے یہاں تک کہ دمشق میں منگل ک۔۔۔

مزید

شاہ غلام رشید جونپوری

حضرت مولانا عبدالرشید جون پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا عبدالرشید جون پوری ، ابن شیخ مصطفیٰ ابن عبدالحمید، ان کا لقب شمس الحق تھا شمسی ، تخلص کرتے تھے۔ شیخ فضل اللہ جون پوری کے شاگرد اور اپنے والد شیخ مصطفےٰ (مرید شیخ محمد مرید(۱)نظام الدین امیٹھوی قدس اللہ اسرار ہم) کے مرید تھے جو اولیا ء کبار اور علمائے کرام سےتھے، شروع میں درس وتدریس میں مشغول رہے پھر اس کو چھوڑ کر کتب حقائق کے مطالعہ میں مصروف ہوگئے، امراءواغنیاء کی صحبت سے پرہیز کرتے تھے۔ شاہ جہاں بادشاہ ان کے اوصاف سن کر ان کی ملاقات کا مشتاق ہوا، وکیل کی معرفت ایک فرمان بلانے کے لیے بھیجا گیا مولانا نے قبول نہ کیا اور گوشہ عزلت سے اپنا پاؤں باہر نہ نکالا۔ مفید تصانیف رکھتے تھے ان میں سے رشیدیہ (مناظرہ)، زادالسالکین، شرح اسرارالخلوۃ رسالہ محکوم مربوط وحاشیہ شرح مختصر عضدی و حاشیہ فارسی بر کافیہ ابن حاجب ومقصود الطالبین دراوراد ۔۔۔

مزید

قاضی عبد المقتدردہلوی

حضرت قاضی عبدالمقتدر دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاضی عبد المقتدر بن قاضی رکن الدین الشریحی الکندی: عالم،فاضل، فقیہ ادیب،فصیح،بلیغ،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ،صاحبِ ظاہرو باطن تھے،قاضی شہاب الدین دولت آبادی نے آپ سے علم حاصل کیا۔بہت سے قصائد و غزلیات عربی آپ کی تصنیفات سے ہیں،خصوصاً آپ کا وہ قصیدہ جو معارضۂ لامیۃ العجم میں آپ نے کہا ہے،آپ کی کمال فصاحت و بلاغت پر دال ہے۔آپ ہمیشہ تدریس و تنشیر علوم میں مصروف رہے اور اکثرطالب علموں کو تحصیل علم اور حفظ شریعت کی وصیت کیا کرتے اور فرماتے تھے کہ ایک مسئلہ شرعیہ میں فکر کرنا اس ہزار رکعت پر فضیلت رکھتا ہے جو عجب و رویا سے پڑھی جائے۔ کہتے ہیں کہ آپ طالب علمی کے وقت اکثر شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی کے پاس جاتے اور ان سے بحث کرتے اور وہ آپ کی بحث کو پسند کرتے اور آپ کو تحصیل علوم کی ترغیب دیتے تھے،یہاں تک کہ آپ بعد تحصیل علوم کے شیخ موصوف کے ۔۔۔

مزید