بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سید صبغۃ اللہ بروجی  

              سید صبغۃ اللہ بروجی:[1] بڑے عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے، قصبۂ بروج میں جو گجرات کے شہروں میں سے ہے،پیدا ہوئے۔علوم شیخ وجیہ الدین گجراتی سے اخذ کیے،چندے تدریس و ارشاد میں مشتغل رہ کر حرمین وغیرہ کو تشریف لے گئے جہاں سے واپس بروج میں آئے پھر مالودہ کو گئے اور چندے احمد نگر میں سلطان برہان الملک کے پاس اقامت کی پھر حرمین کے ارادہ سے بیجاپور میں پہنچے جہاں سلطان ابراہیم نے آپ کی بری خدمت  کی اور آپ کے سفر کا اسباب تیار کردیا اور آپ مدینہ منورہ میں داخل ہوکر جبلِ احد میں ساکن ہوئے جہاں آپ نے جواہر خمسہ کو معرب کیا جس پر آپ کے شاگرد شیخ احمد شناوی نے حاشیہ لکھا اور شیخ محمد عقلیہ المکی نے کتاب لسان الزمان میں آپ کے حالات نہایت عمدہ لکھے۔وفات آپ کی مدینہ میں ۱۰۱۵؁ھ میں ہوئی۔’’شمع نور سعادت‘&lsquo۔۔۔

مزید

ملّا علی قاری

                علی بن سلطان محمد ہروی  نزیل مکہ المعروف بہ قاری: نور الدین لقب تھا۔ اپنے زمانہ کے وحید العصر،فرید الدہر،محقق،مدقق،منصف مزاج،محدث، فقیہ، جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور متضلع سنتِ نبویہ جماہیر اعلام اور مشاہیر اولی الحفظ والا فہام میں سے تھے خصوصاً آپ کو تحقیقی فقہ وحدیث اور دریافت علوم کلام و معقول میں ید طولیٰ حاسل تھا اور تجریر عبارت عربی میں ایسی طرز خاص رکھتے تھے کہ کئی ایک جزو ایک وضع پر مسجع و مقفی لکھ جاتے تھے۔           ہرات میں پیدا ہوئے اور مکہ معظمہ میں آکر خاتمۃ المحققین احمد بن حجر ہیثمی مکی اور ابی الحسن بکری اور عبداللہ سندی اور قطب الدین[1] مکی سے علم پڑھا اور مشہور زمانہ ہوکر سَن ہزار کے سرے پر درجۂ مجددیت کو پہنچے ۔آپ کے اعتراض امام مالک پر مسئلۂ ارسا۔۔۔

مزید

اخی زادہ

                عبد الحلیم بن محمد المشہور بہ اخی زادہ: دولتِ عثمانیہ کے علمائے کبار میں  سے علم و فضل میں یگانہ تھے،خدا نے آپ کو ذہ نعالی اور ادراک صحیح عطا فرمایا تھا، تصنیفات بھی بہت کیں جن میں سے شرح ہدایہ اور تعلیقات شرح مفتاح اور در روغرر اور الاشباہ والنظائر وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۱۰۱۳؁ھ میں ہوئی۔ ’’فکر مجلس‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ محمد باقی

            خواجہ محمد باقی نقشبندی دہلوی: اپنے وقت کے امام و مقتدائے زمانہ،جامع کمالات ظاہری وباطنی،زاہد متقی،موصوف باوصافِ کریمہ تھے،اوائل میں کامل سے سمر قند میں گئے اوربعد تحصیل علوم فقہ وحدیث اور تفسیر وغیرہ کے خواجہ مگنگی خلیفہ خواجہ عبدی اللہ احرار کے مرید ہوئے اور بعد تحصیل و تکمیل کمالات باطنی کے خرقہ خلافت حاسل کر کے دہلی میں آئے اور تدریس و تلقین خلائق میں مصروف ہوکر صاحب تصانیف و توالیف ہوئے،آپ نہایت کم گود کم خورو کم خواب تھے اور بعد  نماز عشاء کے نماز تہجد تک ہر روز دو مرتبہ قرآن شریف کا ختم کرتے تھے اور بعد نماز تہجد کے فجر تک ۲۱ مرتبہ سورہ یاسین پڑھا کرتے تھے،جب فجر ہوتی تو آپ یہ فرماتے کہ یا الٰہی رات کو کیا ہوا کہ اس جلدی سے گذر گئی اور اس نے کچھ توقف کیا۔           ایک دن ۔۔۔

مزید

مفتی زکریا بن بہرام

                مفتی زکریا بن بہرام:اصل میں شہر انقرہ کے رہنے والے تھے جو قسطنطنیہ میں آکر متوطن ہوئے اور وہیں عرب زادہ عبد الباقی وغیرہ سے مختلف علوم و فنون حاصل کر کے جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ ہوئے،حلب وغیرہ کی قضاء آپ کو دی گئی۔ عنایہ اور شرح وقایہ پر حواشی تصنیف کیے اور ۱۰۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسام الدین

              حسام الدین: جامع علوم متعددہ،حاوی فنون مختلفہ،صاحبِ تصانیف تھے،مدت تک مدارس اور نہ وغیرہ میں مدرس رہ کر علوم کو نشر کیا اور شرح وقایہ وغیرہ کے حواشی لکھے اور ۱۰۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ ابراہیم بن کسبائی

              شیخ ابراہیم بن کسبائی دمشقی: محدث،فقیہ،شیخ القراء تھے شنبہ کی رات ۱۵؍ربیع الثانی ۹۵۴؁ھ کو دمشق میں پیدا ہوئے۔،برہان الدین لقب تھا۔شیخ الاسلام بدر غزی سے دسوں قراءتیں اخذ کیں اور علوم پڑھے اور شام میں شیخ القراء احمد بن بدر طینی وغیرہ سے پرھا اور مصر میں جاکر نجم غیطی وغیرہ سے اخذ کیا۔شعر بھی کہا کرتے تھے،آپ کا مکان جامع اموی میں تھا۔محدث کبیر محمد بن داؤد مقدسی نزیل  دمشق  کی طرف سے آپ تدریس مدرسہ اتابکیہ کے متکفل ہوئے اور عادلیہ کبریٰ میں بھی درس دیا اور مدت تک جامع شیبائی میں خطیب رہے لیکن ادا کرنا خطبہ کا آپ پر مشل ہوتا تھا اور اس میں بڑی طوالت کرتے تھے۔آپ خوش طبع بھی بڑے تھے اور کبھی غفلت بھی آپ پر غالب ہوجاتی تھی۔دوشنبہ کے روز اخیرذی قعدہ ۱۰۰۸؁ھ کو فوت ہوئے اور مقبرہ باب الصغیر میں مدرسہ صابونیہ کے آگے دفن ۔۔۔

مزید

مولانا عبداللہ انصاری  

              مولانا عبداللہ انصاری سلطان پوری: ہند کے اکابر علماء اور اعاظم فقراء میں سے بڑے عارف و متشرع و متورع اور دافع کفرو بدعت اور محی السنۃ و توحید تھے، شیر شاہ کے عہد سے اکبر شاہ کے وقت تک مخدوم الملک کے خطاب سے مخاطت رہے۔جب اکبر شاہ نے مذہب الٰہیہ اختراع کر کے الاللہ اکبر خلیفۃ اللہ پڑھیں تو مولانا نے اس کا مقابلہ کیا،اس پر اکبر نے آپ کو کہا کہ آپ میرے ملک سے نکل جائیں۔ مولانا ایک مسجد میں معتکف ہوئے۔اکبر نے کہا کہ مسجد بھی میرے ملک کی زمین میں واقع ہے آپ اس جگہ سے بھی نکل جائیں،پس آپ نے حرمین شریفین کی زیارت کا راستہ پکڑا اور حج کر کے پھر ہندوستان میں آئے۔آخر بادشاہ کے حکم سے ان کو طعام میں زہر دیا گیا جس سے ۱۰۰۶؁ھ میں شہادت پائی۔ ’’شمع شب افروز‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصانیف سے کشف الغمہ اور منہاج الدی۔۔۔

مزید

مولانا عبداللہ انصاری  

              مولانا عبداللہ انصاری سلطان پوری: ہند کے اکابر علماء اور اعاظم فقراء میں سے بڑے عارف و متشرع و متورع اور دافع کفرو بدعت اور محی السنۃ و توحید تھے، شیر شاہ کے عہد سے اکبر شاہ کے وقت تک مخدوم الملک کے خطاب سے مخاطت رہے۔جب اکبر شاہ نے مذہب الٰہیہ اختراع کر کے الاللہ اکبر خلیفۃ اللہ پڑھیں تو مولانا نے اس کا مقابلہ کیا،اس پر اکبر نے آپ کو کہا کہ آپ میرے ملک سے نکل جائیں۔ مولانا ایک مسجد میں معتکف ہوئے۔اکبر نے کہا کہ مسجد بھی میرے ملک کی زمین میں واقع ہے آپ اس جگہ سے بھی نکل جائیں،پس آپ نے حرمین شریفین کی زیارت کا راستہ پکڑا اور حج کر کے پھر ہندوستان میں آئے۔آخر بادشاہ کے حکم سے ان کو طعام میں زہر دیا گیا جس سے ۱۰۰۶؁ھ میں شہادت پائی۔ ’’شمع شب افروز‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصانیف سے کشف الغمہ اور منہاج الدی۔۔۔

مزید

محمد بن عبدالملک  

              محمد بن عبدالملک بغدادی: عالم ماہر،فاضل متجر،حاوی فروع واصول تھے،تفسیر بیضاوی پر سیقول السفہاء سے لے کر آخر سورہ بقر تک تعلیق تحریر کی اور دمشق میں ۱۰۰۶؁ھ میں وفات پائی،’’فرخندہ بنیاد‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید