ابراہیم بن محمد بن محی الدین بن علائ الدین دمشقی: آپ کے والد اصل میں شہر خلیل کے رہنے والے تھے لیکن آپ دمشق میں پیدا ہوئےاور وہیں نشو و نماپاکر حلم میں مشغول ہوئے پھر قاضی القضاۃ سید محمد بن معلول کی صحبت اختیار کی اور قسطنطنیہ کو تشریف لے گئے پھر دمشق میں آکر سنان پاشا وزیر کے وسیلہ سے روزانہ ساٹھ سکہ عثمانیہ آپ کا وظیفہ مقرر ہوا اور مدرسہ سلیمیہ صالحیہ دمشق میں درس دیتے رہے اور جامع اموی میں مدت مدید تک عبدات میں مشغول رہے لیکن علماء کے حق میں شدید التعصب دائم المخاصمۃ تھے،آپ کے اور قاضی محب الدین کے درمیان برے مباحثے رہے اور طرفین سے ایک دوسرے کی تردید میں رسالے تالیف ہوئے ار احمد عیثاوی نے بھی آپ کی تردید میں ایک رسالہ لکھا لیکن اس کے تالیف ہونے کے تھوڑے دن بعد آپ دوم شعبان ۱۰۰۶ھ میں بروز شنبہ فوت ہوئے اور حسب۔۔۔
مزید
محمد[1]بن عبداللہ بن احمد خطیب محمد خطیب بن ابراہیم خطیب بن خلیل بن تمر تاشی غزی: اپنے زمانہ کے امام کبیر،فقیہ بے نظثیر،حسن الطریقہ،قوی لحافظہ، کثیر الاطلاع،وحید العصر،فرید الدہر،تھے،علوم اپنے شہر غزہ میں شمش محمد مشرقی غزی مفتی شافعیہ سے اخذ کیے،۹۹۸ھ میں قاہرہ کو گئے اور وہاں صاحب بحر الرائق شارح کنز الدقائق زین بن نجیم مصری اور امین الدین بن عبد العالی اور علی بن حنائی وغیرہ سے فقہ حاصل کی اور امامِ کبیر اور مرجع اربب فتویٰ ہوئے،شمش الدین لقب تھا،بہت عجیب و غیرب اور متقن کتابیں تصنیف کیں جن میں سے کتاب تنزیور الابصار فقہ میں ہے کہ جس میں آپ نے نہایت تحقیق و تدقیق کو کام فرمایا اور وہ بسبب اپنی متانت کے مشہور آفاق ہوئی اور کتاب معین المفتی اور منظومۃ الفقہیہ المسماۃ بہ تحفۃ الاقران اور اس کی شرح مواہب الرحمٰن اور ۔۔۔
مزید
داؤد بن سلیمان بغدادی نقشبندی خالدی: عالم،ادیب اور رفقیہ تھے، ۱۲۳۱ھ میں بغداد میں پیدا ہوئے،مکہ معظمہ،شام اور موصل وغیرہ کا سفر کیا،آخر رمضان ۱۲۹۹ھ میں وفات پائی،المنحتہ الوہبیہ فی الرد علی الوہابیہ تیمیہ وابن القیم، تشطیر البردہ اور دوحۃ التوحید فی علم الکلام آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
شیخ محمد معاویہ بن محمود بن محمد بن مصطفیٰ بن حسن بن بابا محمد تونسی: ٹیونس کے رئیس العلماء عالم فاضل اور متکلم تھے،رسالہ ابن ملوکہ کی شرح بنام نزہۃ الفکر فی اسرار فواتح السور تحریرکی۔۱۲۹۴ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن حسن المعروف بہ ابن زرکشی: لقب شہاب الدین تھا،مدرسہ حسامیہ میں مدت تک مدرس رہے اور ہدایہ کی شرح سغناقی کا انتخاب کیا اور ماہ رجب[1]۷۳۸ھ میں وفات پائی۔ 1۔ ۷۳۷’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
شیخ محمد معاویہ بن محمود بن محمد بن مصطفیٰ بن حسن بن بابا محمد تونسی: ٹیونس کے رئیس العلماء عالم فاضل اور متکلم تھے،رسالہ ابن ملوکہ کی شرح بنام نزہۃ الفکر فی اسرار فواتح السور تحریرکی۔۱۲۹۴ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن حسن المعروف بہ ابن زرکشی: لقب شہاب الدین تھا،مدرسہ حسامیہ میں مدت تک مدرس رہے اور ہدایہ کی شرح سغناقی کا انتخاب کیا اور ماہ رجب[1]۷۳۸ھ میں وفات پائی۔ 1۔ ۷۳۷’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
حامد بن عبداللہ قارصی: شاعر،نحوی،مفسر اور فقیہ تھے۔دیوان شعر کے علاوہ تفسیر سورۂ عیس اور شرح الاظہار آپ کی تصانیف ہیں، ۱۲۹۱ھ میں قارص میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
جمال بن عمر مکی: مکعہ مفتی اور رئیس المدرسین تھے۔۱۲۸۴ھ میں وفا ت پائی۔الفرج بعد الشدہ فی تاریخ جدہ،فضائل النصف من شعبان اور نور الجمال علیٰ جواب السوال فی الفتاوےٰ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
جمال بن عمر مکی: مکعہ مفتی اور رئیس المدرسین تھے۔۱۲۸۴ھ میں وفا ت پائی۔الفرج بعد الشدہ فی تاریخ جدہ،فضائل النصف من شعبان اور نور الجمال علیٰ جواب السوال فی الفتاوےٰ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید