قاضی خلیل رومی صولاق زادہ عالم فاضل اور فقیہ تھے۔۱۰۹۵ھ میں وفات پائی۔طبقات الحنفیہ آپ کی تصنیف ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شہاب الدین احمد بن سید محمد مکی حسینی حموی مصری: مدرس اور فقیہ تھے۔ قاہرہ میں مدرسہ سلیمانیہ اور مدرسہ حسینیہ میں درس دیا۔۱۰۹۸ھ میں وفات پائی۔ ۲۵سے زائد کتب تحریر کیں جن میں اتحاف الاذیا بتحقیقی عصمۃ الانبیاء،تذہیب الصحیفہ بنصرۃ امام ابی حنیفہ،تعلیق القلائد علیٰ منظومۃ العقائد،حسن الابتہاج برؤیۃ النبیﷺربہ لیلۃ المعراج،شرح کنز الدقائق،عقود الحسان فی قواعد مذہب النعمان،کشف الرمز عن خبایا الکنز فی الفقہ الحنفی،مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شہاب الدین احمد بن سید محمد مکی حسینی حموی مصری: مدرس اور فقیہ تھے۔ قاہرہ میں مدرسہ سلیمانیہ اور مدرسہ حسینیہ میں درس دیا۔۱۰۹۸ھ میں وفات پائی۔ ۲۵سے زائد کتب تحریر کیں جن میں اتحاف الاذیا بتحقیقی عصمۃ الانبیاء،تذہیب الصحیفہ بنصرۃ امام ابی حنیفہ،تعلیق القلائد علیٰ منظومۃ العقائد،حسن الابتہاج برؤیۃ النبیﷺربہ لیلۃ المعراج،شرح کنز الدقائق،عقود الحسان فی قواعد مذہب النعمان،کشف الرمز عن خبایا الکنز فی الفقہ الحنفی،مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
صالح بن محمد بن عبداللہ بن احمد الخطیب بن محمد بن ابراہیم بن محمد الخطیب بن ابراہیم الخطیب تمر تاشی الغزی صاحب تنویر الابصار[1]کے بیٹے تھے، ادیب،شاعر،فاضل،نحوی اور فقیہ تھے،اپنے والد سے تعلیم پائی،پھر مصر گئے، وہاں کے علماء سے بھی تحصیل علم کی۔۱۰۰۵ھ میں وفات پائی۔زواہر الجواہر حاشیہ علی الاشباہ والنظائر،شرح تحفۃ الملوک،العنایہ فی شرح النقایہ،ابکار الافکار وفاکہۃ الاخیار،اور شرح الالفیہ فی النحو،آپ کی تصانیف ہیں۔ان کے بیٹے محمد الغزی تمر تاشی،نحوی،ادیب،شاعر اور فرضی تھے۔غزوہ اور قاہرہ میں تعلیم پائی۔صاحب التصانیف تھے۔اپنے والد کے سامنے ہی جوانی میں ۱۰۳۵ھ میں غزہ میں وفات پائی۔ 1۔ محمد تمر تاشی متوفی ۱۰۰۴ھ،ان کے حالات آپ اصل کتاب میں پڑھ چکے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
صالح بن محمد بن عبداللہ بن احمد الخطیب بن محمد بن ابراہیم بن محمد الخطیب بن ابراہیم الخطیب تمر تاشی الغزی صاحب تنویر الابصار[1]کے بیٹے تھے، ادیب،شاعر،فاضل،نحوی اور فقیہ تھے،اپنے والد سے تعلیم پائی،پھر مصر گئے، وہاں کے علماء سے بھی تحصیل علم کی۔۱۰۰۵ھ میں وفات پائی۔زواہر الجواہر حاشیہ علی الاشباہ والنظائر،شرح تحفۃ الملوک،العنایہ فی شرح النقایہ،ابکار الافکار وفاکہۃ الاخیار،اور شرح الالفیہ فی النحو،آپ کی تصانیف ہیں۔ان کے بیٹے محمد الغزی تمر تاشی،نحوی،ادیب،شاعر اور فرضی تھے۔غزوہ اور قاہرہ میں تعلیم پائی۔صاحب التصانیف تھے۔اپنے والد کے سامنے ہی جوانی میں ۱۰۳۵ھ میں غزہ میں وفات پائی۔ 1۔ محمد تمر تاشی متوفی ۱۰۰۴ھ،ان کے حالات آپ اصل کتاب میں پڑھ چکے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ پرویز بن عبداللہ رومی: امام علامہ،مدرس،مفسر اور فقیہ تھے، علمائے عصر سے تحصیل علم کی،۹۹۶ھ میں وفات پائی۔ہدایہ اور تفسیر بیضاوی پر حواشی تحریر کیے،اس کے علاوہ تلخیص التلخیص للتضرودینی فی المعانی اور رسالہ فی الولاء بھی آپ کی یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ پرویز بن عبداللہ رومی: امام علامہ،مدرس،مفسر اور فقیہ تھے، علمائے عصر سے تحصیل علم کی،۹۹۶ھ میں وفات پائی۔ہدایہ اور تفسیر بیضاوی پر حواشی تحریر کیے،اس کے علاوہ تلخیص التلخیص للتضرودینی فی المعانی اور رسالہ فی الولاء بھی آپ کی یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علامہ جمال الدین محمد بن صدیق الخاص یمنی زبیدی: النور السافر میں لکھا ہے کہ آپ اپنے دور کے بے نظیر عالم فاضل محقق مفتی مدرس اور فقیہ تھے،زبید میں آپ شیخ حنفیہ تھے اور آپ کے بعد کوئی آپ جیسا نہ ہوا۔۴؍شعبان ۹۹۶ھ بدھ کے روز زبید میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علامہ جمال الدین محمد بن صدیق الخاص یمنی زبیدی: النور السافر میں لکھا ہے کہ آپ اپنے دور کے بے نظیر عالم فاضل محقق مفتی مدرس اور فقیہ تھے،زبید میں آپ شیخ حنفیہ تھے اور آپ کے بعد کوئی آپ جیسا نہ ہوا۔۴؍شعبان ۹۹۶ھ بدھ کے روز زبید میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ محی الدین محمد بن محمد بن الیاس المعروف بہ شوی زادہ: امام علامہ، مدرس،مفتی،قاضی اور فقیہ تھے،ان کا شمار دولتِ عثمانیہ کے نیک اچھے اور نامور قاضیوں میں ہوتا ہے،دمشق اور مصر میں قاضی رہے پھر قاضی عسکر بنے اور آخر میں دار السلطنت کے مفتی مقرر ہوئے۔۶؍جمادی الاخریٰ ۹۹۵ھ کو وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید