ابوالمساکین مولانا ضیاء الدین پیلی بھیتی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: مولانا ضیاءالدین ۔کنیت:ابوالمساکین۔والد کااسمِ گرامی: مولاناحسین علی علیہ الرحمہ۔ تاریخِ ولادت: 1290ھ کو تلہر ضلع شاہ جہاں پور میں پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم والدِ ماجد سے حصل کی۔بعد میں حضرت محدث سورتی علیہ الرحمہ کی خدمت میں حاضر ہوکر اور دورۂ حدیث کی تکمیل پر دستارِ فضیلت حاصل کی۔ بیعت وخلافت: آپ امام اہلِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ کے مریدوخلیفہ تھے۔ سیرت وخصائص: ضیائے شریعت،خلیفۃٔ اعلیٰ حضرت ،حامیِ سنت،ماحیِ بدعت، شیخ الحدیثِ حضرت علامہ مولانا ضیاء الدین پیلی بھیتی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ حضرت محدث سورتی علیہ الرحمہ کے ہونہار شاگردوں میں سے تھے۔آپ کے پیرومرشد اور استادِ گرامی دونوں ہی آپ کی ذہانت وفطانت،اور تبحرعلمی کی قدرفرماتے تھے۔آپ عملی ز۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو عبد اللہ ابراہیم بن محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ المعروف نفطویہ النحوی الواسطی ۔۔۔
مزیدحضرت ابو اسحاق ابراہیم بن احمد مروزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت مولاناسید عبد الفتاح ابن سید عبداللہ ناسک گلشن آباد کے رہنے والے تھے آپ نے حضرت مولانا خلیل الرحمٰن رامپوری اور حضرت مولانا شاہ فضل رسول بد ایونی وغیرہ علماء سے تحصیل علم کیا، ۱۲۶۴ھ میں فارغ ہوئے، ۱۲۷۱ھ میں خاندیش میں عدالت عالیہ کے مفتی مقرر ہوئے، اور ۱۲۸۴ھ میں الفنسٹن کالج بمبئی میں عربی وفارسی کے پروفیسر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا تصنیف تالیف سے بھی خصوصی شغف تھا ‘‘تحفہ محمدیہ ذردوھابیہ’’ آپ کی مشہور ومعروف کتاب ہے، مشاہیر علمائے خاندیش حضرت مولانا نظام الدین ومولانا شیخ قطب الدین آپ کے مشہور شاگرد تھے، ۱۲۶۵ھ میں آپ فوت ہوئے، مولانا سید امام الدین حسنی آپ کے صاحبزادے بھی علام متبحر اور عارف حق نگر تھے آپ ہی کی طرح درس و تدریس اور شد وہدایت کا مشغلہ رکھتے تھے مولانا امام الدین نے تین جلدوں میں تاریخ الالیاء کے نام سے عہد رسالت سے چودھویں صدی کے ربع او۔۔۔
مزیدحضرت ابو العباس احمد بن محمد الصنہاجی الاندلسی المعروف ابن العریف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپکا نام احمد بن محمد ہے۔علوم کا عالم اور قرات کے اقسام کے عارف تھےاور تمام روایات میں انتہا تک پہنچے ہوئے تھے۔بہت سے مرید و طالب ان کے پاس جمع ہوگئے تھے۔بادشاہ وقت کو ان کی طر ف سے دل میں خوف پیدا ہوا اور ان کو طلب کیا۔آپ راستہ میں فوت ہوگئے۔بعض کہتے ہیں کہ بادشاہ کے پاس پہنچنے سے پہلے اور بعض کہتے ہیں،پہنچنے کے بعد اور ان کی وفات ۵۳۶ھ میں ہوئی۔صاحب فتوحات اپنے شیخ ابو عبداللہ غزالی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ یہ کہتے تھے۔میں ایک دن اپنے شیخ ابن عریف کے پاس سے باہر آیا۔جنگل می سیر کرتا تھا۔جب درخت یا گھاس پر میں پہنچتاتھا۔وہ کہتا تھا،مجھ کو پکڑ کر میں فلاں بیماری کے لیے مفید ہوں اور فلاں ضر رکو دفع کرتا ہوں۔ مجھ کو اس حال سے حیرانی پ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ سید محمد المھدی بن محمد علی السنوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحشمت علی خاں لکھنوی، شیر بیشہ اہلسنت، علامہ مولانا، رحمۃ اللہ تعالی علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:مولانا حشمت علی خان ۔کنیت:ابوالفتح۔القاب:شیربیشہ اہلسنت،غیظ المنافقین، مناظرِ اعظم ہند، سلطان المناظرین، معراج الواعظین ۔لکھنؤ کی نسبت سے "لکھنوی" کہلاتے تھے۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: مولانا حشمت علی خان بن ابوالحفاظ نواب علی خان بن محمد حیات خان بن محمد سعادت خان بن محمد خاں۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔آپ کےوالدِگرامی،حضرت مولانا ہدایت رسول رامپوری (خلیفہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ )کے مرید تھے۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1319ھ،مطابق 1901کو لکھنؤمیں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآنِ کریم "مدرسہ فرقانیہ" کے اساتذہ سے دس برس کی عمر شریف میں مکمل کیا، اور تجوید کی سند بروایت حفص بارہ برس کی عمر میں حاصل کی، اور تیرہ برس کی عمر میں سند قرأت سبعہ اور چودھویں سال سند عشرہ حاصل ف۔۔۔
مزید