/ Tuesday, 05 November,2024

شیخ العلماء مولانا محمد اعظم رضوی نانڈوی

 شیخ العلماء مولانا محمد اعظم رضوی نانڈوی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔

مزید

انور رضا خان

حضرت انوار رضا خان۔۔۔

مزید

سید شاہ فرید الحق قادری

سید شاہ فرید الحق قادری۔۔۔

مزید

سید شاہ سراج الحق قادری

سید شاہ سراج الحق قادری سیّد شاہ سراج الحق قادری نے درسِ نظامی کی اکثر کتب کا سبقاً سبقاً مطالعہ کرنے کے بعد موقوف کردیا۔۔۔۔

مزید

حماد رضا خان، نعمانی میاں، علامہ محمد

حماد رضا خان نعمانی میاں، زینۃ الفقہا، رئیس المتکلمین، علامہ محمد نام ونسب: امام احمد رضا فاضل بریلوی کے چھوٹے پوتے اور حجۃ الاسلام کے چھوٹے صاجزادے حماد رضا خاں نعمانی میاں۔(رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) تاریخ ومقامِ ولادت: نعمانی میاں رحمۃ اللہ علیہ1334ھ/ 1916ء بریلی شریف میں پیدا ہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ نے تمام مروجہ علوم مدرسہ منظر الاسلام بریلی سے حاصل کئے۔ بیعت وخلافت: آپ علیہ الرحمہ نے اپنے جد امجد کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور خلافت بھی حاصل کی۔ سیرت وخصائص:قدوۃ العلماء ، زینۃ الفقہاء، رئیس المتکلمین حضرت علامہ مولانا محمد حماد رضا خاں نعمانی میاں رحمۃ اللہ علیہ مایہ ناز عالم اور جلیل القدر بزرگ تھے۔ اپنے جد امجد کے زیر سایہ پانچ سال تک پروان چڑھتے رہے، آپ نے چونکہ آغوشِ اعلیٰ حضرت میں مسلسل تربیت پائی تو وقت کا امام آپ کو بننا ہی تھا۔ حضرت نعمانی میاں نے اپنے والد ماجد حجۃ الاسلام ک۔۔۔

مزید

حضرت ملک جلندر

حضرت ملک جلندر۔۔۔

مزید

حضرت ابراہیم سڑہبن

حضرت ابراہیم سڑہبن رحمۃ اللہ علیہ           حضرت ابراہیم سڑہبن انتہائی متقی، پرہیز گار اور حلیم الطبع تھے۔ اس لئے آپ کی عرفیت" سڑھبن" ہوئی کیوں کہ پشتو زبان میں سڑھبن کے معنی "حلیم الطبع" کے ہیں۔ آپ کے بڑے بیٹے حضرت شرجنوں المعروف بہ شرف الدین کے بیٹے  بھڑیچ ہوئے۔آپ ہی قبیلہ بھڑیچ کے مورث اعلیٰ ہوئے۔ قبیلہ بھڑیچ قندھار کے پشیتن اور شورادک کے علاقہ میں سکونت پزیر ہوا اور اپنی شجاعت و جواں مردی اور عزم و استقلال سے قندھار پر برسر اقتدار ہو گیا۔ قندھار  اور افغانستان پر سینکڑوں سال قبیلہ بھڑیچ کی حکمرانی رہی۔۔۔۔

مزید

سعید اللہ خان قندھاری، شجاعت جنگ، محمد

 سعید اللہ خان قندھاری، شجاعت جنگ، محمد رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:سعید اللہ خان ۔لقب:شجاعت جنگ۔ سلسلہ نسب: جناب محمد سعید اللہ خان بن عبدالرحمن بن یوسف خان قندھاری بن دولت خان  بن داؤد خان۔الیٰ آخرہ۔(علیہم الرحمہ) سیرت وخصائص: عالی جاہ شجاعت جنگ بہادر جناب مستغنی عن الالقاب شاہ سعید اللہ خاں صاحب قندھاری  علیہ الرحمہ ۔آپ قبیلہ "بڑھیچ"کے معززسردار وپیشواتھے۔آپ سلطان محمد نادرشاہ کے ہمراہ دہلی آئے اور"منصب شش ہزاری" پر فائز ہوئے۔نادر شاہ تو واپس چلاگیا لیکن حضرت سعید اللہ خان نے ہندوستان میں ہی سکونت اختیار کرلی۔بادشاہ نے آپ کولاہور کا"شیش محل"بطورِ جاگیر عطاء کیا۔اس کے علاوہ  آپ  کو سلطان والا شان کی طرف  سے بہت سے مواضعات، جوزیرینِ ریاست رامپور میں معافی علی الدوام پر ملے تھے۔بعد میں انگریز حکومت نے رامپور میں ضم کردئیے۔ یہ مواضعات  اب ان۔۔۔

مزید

سعادت یارخان، جناب محمد

حضرت جناب محمد سعادت یارخان رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:سعادت یارخان ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: جناب سعادت یارخان بن جناب محمد سعید اللہ خان بن عبدالرحمن بن یوسف خان قندھاری بن دولت خان  بن داؤد خان۔الیٰ آخرہ۔(علیہم الرحمہ) سیرت وخصائص: آپ جناب شجاعت جنگ محمد سعید اللہ خان کے سعادت مند فرزندِ ارجمند تھے۔آپ محمد شاہ بادشاہ کے وزیرِ خزانہ تھے۔آپ کو بادشاہ ہند محمد شاہ نے کچھ مواضعات رامپور میں عطا کیے۔1857ء کی شکست بعد انگریزوں نے اس جاگیر کو ضبط کرلیا اور ریاست رامپور میں ضم کردیا۔علاقہ کٹھیر جو بعد کو "رو ہیلکھنڈ" مشہور ہوا سلطنت دہلی کی گرفت اس پر ڈھیلی پڑگئی تو سلطنت دہلی نے رو ہیلکھنڈ کے باغیوں کے خلاف تادیبی کا روائی کا روائی کیلیے فوج کشی کا ارادہ کیا اور اس مہم کو سر کرنے کیلیے قرعہ فال "سعادت یار خاں" کےنام نکلا۔سعادت یار خاں نے جبلی شجاعت اور جنگی مہارت کےخوب جوہر دکھائ۔۔۔

مزید

کاظم علی خاں،مولانا حافظ محمد

کاظم علی خاں،مولانا حافظ محمد  نام ونسب:اسمِ گرامی:کاظم علی خان۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا حافظ کاظم علی خان مولانا محمد اعظم خان بن جناب سعادت یارخان بن جناب محمد سعید اللہ خان بن عبدالرحمن بن یوسف خان قندھاری بن دولت خان  بن داؤد خان۔الیٰ آخرہ۔(علیہم الرحمہ) سیرت وخصائص:سلطنت مغلیہ کا زوال شروع ہوا ملکی نظام درہم برہم ہوگیا جس کی وجہ سے  حضرت حافظ کاظم علی خاں سلطنت اودھ سے وابستہ ہوگئے۔ فرض منصبی کی ادائیگی کی اور عظیم کارہائے نمایاں انجام دئیے جس کے صلہ میں آپ کو سلطنت اودھ سے "شہربدایوں" کا نظم و نسق سپرد کیا گیا۔آپ "بدایوں"کےتحصیلدارتھے۔(اس وقت تحصیلدار کاعہدہ آج کل کے کمشنرکےبرابر ہوتاتھا)دو سوسواروں کی بٹالین آپ کی خدمت میں رہتی تھی۔آٹھ گاؤں آپ کو ملے تھے جس میں سے دو گاؤں آپ نے اپنے متعلقین کو عطا کردئیے تھے۔ بقیہ چھ گاؤں آپ کی جاگیر میں رہے۔ آپ کی جاگیر مندرجہ ۔۔۔

مزید