حکیم احمد حسین بن بدرالدین عثمانی حنفی الہٰ آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ کبیر چشتی احمد آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت شیخ فرید بن عبدالعزیز صوفی حمید الدین ناگوری قدس سرہم کی اولاد میں سے تھے اور اس سلسلہ میں مرید بھی تھے علوم ظاہری اور باطنی میں کمال حاصل تھا۔ آپ کی کتاب ضوء المصباح بڑی بلند پایہ تصنیف ہے آپ کافی عرصہ ناگور میں رہے مگر جب ناگور میں ہند و مسلم فساد ہوا تو آپ ناگور کو چھوڑ کر گجرات چلے گئے اور وہاں بتاریخ پنجم ماہ ربیع الاول ۸۵۸ھ میں فوت ہوئے۔ بجنت چو رفت از جہاں فناکبیر آں شہ پیر برناد پیربتاریخ ترحیل آن شاہ دینبگو قبلہ اہل جنت کبیر۸۵۸ھ۔۔۔
مزید
حضرت علامہ مولانا غلام احمد بن شیخ احمد حنفی کوٹی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا سید امجد علی اکبر آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۲۵؍واسطوں سے سلسلۂ نسب حضرت امام جعفر صادق سے جا ملتا ہے،والد بزرگوار کا نام سید احمد جعفری،اکبر آباد کے نامور عالم وبزرگ گذرے ہیں، حضرت شاہ ضیاء الدین بلخی آپ کے پیر بیعت تھے،حضرت مخدوم سید عبداللہ بغدادی کے اکبر آباد،آگرہ میں وارد ہونے پر اُن سے کسبِ فیض کیا، خاص خلفا میں ممتاز ہوئے،۲ربیع الاوّل ۱۳۳۰ھ کو وصال ہوا،مدفن شاہ عادل صاحب آگرے میں ہے،لوحِ مزار پر یہ تاریخ لکھی ہوئی ہے: عارف کامل، ولی، ابن ولی وقطب دیں عالم علم نبی وکاشف راز علی چونکہ بہ جنت رسید، جملہ ملائک بہ گفت واقفِ راہ خدا، سید امجد علی ۳۰ ھ ۱۳ (سوانح غوث اعظم،ازمیکش اکبر آبادی)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ عبدالرشید جالندھری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ جالند شہر کے سادات میں سے تھے والد کا نام سید اشرف تھا۔ آپ چھوٹے ہی تھے کہ آپ کو تلاشِ حق کی لگن لگ گئی ظاہری علوم پڑھنے کے بعد اپنے وطن سے نکلے اور مختلف شہروں کی سیر کرتے حضرت شاہ ابو المعالی کی خدمت میں حاضر ہوئے اُس وقت حضرت شاہ ابو المعالی کی عمر کافی ہوچکی تھی۔ آپ نے شیخ عبدالرشید کو سید میران بہیکہ کے حوالے کردیا جنہوں نے آپ کی تربیت بھی کی اور خرقۂ خلافت بھی دیا۔ خزنیتہ السالکین کے مصنف لکھتے ہیں ایک دن حضرت میراں بہیکہ نے سید علیم اللہ جالندھری کو مخاطب کر کے فرمایا کہ میرے پاس جو مرید بھی آتا ہے میں چھ سال تک اس کا امتحان لیتا ہوں اگر اس کا اعتقاد درست ہو تو میں اُسے اپنے خادموں میں شمار کرتا ہوں لیکن سید عبدالرشید جالندھری ایک ایسے شخص ہیں جنہیں میں نے پہلے دن سے ہی پکے اعتقاد کا پایا اور اپنا خادم بنالیا۔ آپ یکم ماہ ربی۔۔۔
مزید
حضرت فاضلِ کبیر مولانا برکات احمد بن دائم علی حنفی ٹونکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آبائی وطن موضع میر نگر ضلع پٹنہ صوبہ بہار، آپ کے والد بزرگوار حضرت مولانا حکیم سید دائم علی مرید وخلیفہ حضرت شاہ امداد اللہ مہاجر مکی، ریاست ٹونک کے استاذ،طبیب اور آخری وزیر اعظم تھے،حکیم برکات احمد ۱۲۸۰ھ میں ٹونک میں پیدا ہوئے،نانیہان حضرت شاہ ولی اللہ محدث دھلوی کے خاندان پھلت ضلع مظفر نگر میں ہے،عربی کی درسیات ٹونک میں مولوی لطف علی ساکن دھنچویہ ضلع پٹنہ سے حمداللہ تک اور مولوی محمد احسن ٹونکی سے ہدایہ پڑھ کر،مجد علوم عقلیہ حضرت شمس العلماء مولانا محمد عبد الحق خیر آبادی قدس سرہٗ کی خدمت میں گیارہ برس رہے،اور علوم عقلیہ کی مکمل طور پر تکمیل کی، چند کتابیں علامہ ہدایت اللہ خاں استاذ العلماء،شاگرد رشید حضرت امام الحکماء مولانا فضل حق خیر آبادی سے پڑھیں،حدیث اپنے خالو قاضی محمد ایوب پھلتی سے پڑھی،شروع میں مدرسہ ۔۔۔
مزید