حضرت شاہ صفی اللہ سیف الرحمٰن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیّد شاہ مقیم محکم الدین صاحب حجرہ کے فرزندِ ارجمند تھے۔ جامع علومِ ظاہر و باطنی اور واقفِ رموزِ صوری و معنوی تھے۔ اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد سجادہ نشین ہُوئے۔ آپ کی زبان سے جو کچھ نکلتا تھا ویسا ہی ظہور میں آتا تھا اس لیے سیف الرحمٰن مشہور ہُوئے۔نقل ہے ایک شخص نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ کے باغ کا فلاں درخت خشک ہوگیا ہے۔ فرمایا: نہیں سرسبز ہے۔ وہ شخص فوراً بنظرِ امتحان وہاں پہنچا، دیکھا کہ وہ درخت واقعی سرسبز و شاداب ہے۔ نقل ہے آپ نے جب اپنے پدر بزگوار کا مقبرہ تعمیر کرنے کا ارادہ فرمایا تو معمار کو بلا کر کہا کہ تعمیرِ مقبرہ کا تمام تخمینہ کاغذ پر لکھ دو تاکہ تمام خرچ یک بار تمھیں پیشگی دے دیا جائے۔ معمار نے اسی وقت تخمینہ لگا کر اور کاغذ پر لکھ کر حاضرِ خدمت کیا جو چند ہزار روپے پر مشتمل تھا۔ آپ نے کاغذ کو دیکھ کر مصل۔۔۔
مزید
شیخ مولوی فتح علی قنوجی: قنوج کے قاضی فاضل اور عالم ادیب اریب تھے۔علوم ملا علی اصغر سے حاصل کیے یہاں تک کہ ہر ایک علم میں آپ کو مہارت کاملہ اور مناسبت تامہ حاصل ہوئی۔آپ کی تصنیفات سے حاشیہ شرح تہذیب جلالی اور شرح مقامات ابی القاسم حریری کی یادگار ہے۔[1] 1۔ ۱۲۰۰ھ کے قریب وفات پائی۔(تاریخ فرخ آباد)(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ عبد اللہ قریشی ہاشمی ہنکازی محمد ابراہیم نام تھا صاحب کشف و کرامات تھے علوم ظاہری اور باطنی میں یگانہ روز گار تھے اپنے وقت کے صاحب تصوّف بزرگ تھے آپ کی وفات ۵۹۹ھ میں ہوئی۔ شیخ عبداللہ پیر راہنما رفت زین دنیا چودر خلد بریں ہاشمی ہادی اکبر شد عیاں ۵۹۹ھ مصدرِ غرو جلال ہاشمی درنقاب آمد جمال ہاشمی رحلتش ہم پیر آلِ ہاشمی ۵۹۹ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ خواجہ مسعود پانپوری کشمیری قدس سرہ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ سلوک کے تمام منازل طے کرنے کے بعد موضع کوشی پورہ میں قیام فرما ہوئے۔ کوہ سلیمان کے زیر داماں موضع شاہ کوٹ میں سکونت اختیار کی۔ تجرید و تفرید کی حالت میں رہتے تھے۔ شاہجہان بادشاہ کشمیر کی سیر کو گئے تو ان کے وزیر اعظم سوار اللہ خان کو آپ سے بڑی عقیدت ہوئی۔ ان کے آنے سے کشمیر کے دوسرے امراء اور دنیا دار بھی شیخ نجم الدین کے پاس آنے لگے اور اس طرح خلق خدا کی ہدایت کا راستہ کھل گیا۔ خانقاہ اہل حاجات سے آباد رہنے لگی۔ اور فتوحات آنے لگیں۔ اور جو کچھ آتا راہ خدا میں صرف کردیتے ایک دن آپ کی ہمشیرہ نے آپ کی اجازت کے بغیر ایک اشرفی اٹھائی اور خرچ کرلی۔ اسی وقت اس کے پیٹ میں درد اٹھا۔ اور بے تاب ہوگئی آپ نے فرمایا۔ مسکین درویشوں کا امتحان نہیں لینا چاہیئے۔ تواریخ اعظمی آپ کی تاریخ وصال ۱۰۷۲ھ میں ہوئی۔ آپ کا مزار خطۂ کشمیر میں ہے۔ ۔۔۔
مزید
آپ شیخ نجم الدین کبریٰ کے خلفاء میں سے تھے۔ شیخ نے آپ کی تربیت شیخ مجددالدین کو دی تھی آپ بہت سی کتابوں کے مصنّف تھے تفسیر بحرالحقائق۔ مصاد العباد آپ کی مشہور تصانیف ہیں آپ کشف حقائق اور شرح و قائقِ میں یگانۂ روزگار تھے۔ آپ ایک بار مولانا جلال الدین رومی اور شیخ صدرالدین قونیوی کی صحبت میں گئے دونوں بزرگوں نے آپ کو امامت نماز کے لیے آگے کیا۔ شیخ نے دونوں رکعتوں میں سورۂ یَااَیْہاالکافرُونْ کی قرأت کی نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت مولانا جلال الدین رومی نے پوچھا دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت پڑھنے میں کیا حکمت تھی آپ نے ہنس کر کہا ایک بار اپنے لیے اور ایک بار تمہارے لیے: آپ کا سالِ وفات ۶۵۴ھ ہے مزار پر انوار بغداد میں ہے۔ رفت نجم الدین چو زین فانی سرا گفت نجم الدین سرور سرورکش سالِ وصل او بصد عقل و تمیز عارف حق نظم دین ابدال نیز ۶۵۴  ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا عبدالکریم پشاوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت مولانا درویزہ رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے اور میر سید علی غواص رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے آپ کو ظاہری اور باطنی تربیت اپنے والد بزرگوار سے ملی انہیں بعض لوگ اخوند کریم داد کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں آپ نے اپنے اشعار میں یہی نام استعمال کیا وہ صاحبِ شریعت طریقت اور حقیقت بزرگ تھے آپ کا کلام مخزن الاسلام کے آخری حصے میں ملتا ہے خلاصتہ البحر میں آپ کو محقق افغانستان لکھا گیا ہے کہتے ہیں جب مولانا نے کتاب مخزن الاسلام مکمل کی تو رات کے وقت سفید کاغذ کا ایک دستہ اپنے حجرے مبارک میں لیجا تے اور چراغ روشن کیے بغیر لکھتے جاتے صبح اپنے دوستوں کو دیتے اور اِس طرح تمام مخزن الا سلام مکمل کردی۔ معارج لولایت میں لکھا ہے کہ ایک شخص نے مولانا سے پوچھا کہ غوث کسے کہتے ہیں اور اُس کی کیا تعریف ہے آپ نے فرمایا جب غوث فوت ہوتا ہے تو جو شخص بھی اُس کے۔۔۔
مزید