منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

پسنديدہ شخصيات

حضرت شاہ بدر گیلانی

حضرت شاہ بدر گیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی اولادِ امجاد سے تھے۔ بعہدِ اکبر لاہور تشریف لائے۔ کمالاتِ ظاہری و باطنی سے مزین تھے۔ لاہور و پنجاب کے لوگوں کی ایک کثیر جماعت آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئی۔ ۱۰۱۸ھ میں بہ زمانۂ جہانگیر وفات پائی۔ مزار موضع ستانیان علاقہ پٹیالہ میں زیارت گاہِ خلق ہے۔ چوں بدر الدین از دنیائے فانیرقم کن فضلِ حق یا شیخِ حق سال۱۰۱۸ھسفر ور زید و شد روشن بجنتدگر سیّد ولی بدر الکرامت۱۰۱۸ھ۔۔۔

مزید

حضرت سید حسین اکبر حامانی

حضرت سید حسین اکبر حامانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت مولوی شاہ حسین بخش لکھنوی

حضرت مولوی شاہ حسین بخش لکھنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

سیّد سردار علی شاہ شہید مقیم شاہی ہجویری

سیّد سردار علی شاہ شہید مقیم شاہی ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جامع سیادت و شرافت تھے۔ علم و حلم، زہد و تقویٰ اور شجاعت و سخاوت میں یگانۂ آفاق تھے۔ تمام عمر ہدایت و ارشادِ خلق میں گزاری۔ ۱۲۲۸ھ میں شہادت پائی۔ یہ سانحہ اس طرح پر ہوا کہ جب رنجیت سنگھ تمام پنجاب پر قابض ہوگیا تو صاحب سنگھ بیدی جو گورو نانک کی اولاد سے تھا اور موضع اونہ میں مقیم تھا اور رنجیت سنگھ اس کی بڑی عزّت و توقیر کرتا تھا۔ اس وجہ سے وُہ اکثر و بیشتر مسلمانوں پر نار وا ظلم و ستم کرتا رہتا تھا۔ اس بد اندیش نے چاہا کہ حضرات پیرانِ حجرہ کی بھی زمین و جائداد پر قابض ہوجائے۔ اس وجہ سے وُہ اِن حضرات سے معاندانہ رویّہ اختیار کیے رہتا۔ پہلے تو حضرت سردار علی شاہ نے ’’بہ دہنِ سگ لقمہ دوختہ بہ‘‘ پر عمل کرتے ہوئے اسے کچھ زرو و نقد دے کر اہلِ حجرہ کو اس کے فتنہ و فساد سے محفوظ رکھا۔ لیکن جب وہ اس پر بھی باز ن۔۔۔

مزید

حضرت شیخ بقری خراسانی

حضرت شیخ بقری خراسانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت عبدالکریم رومی

حضرت عبدالکریم رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عبد الکریم رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بڑے عالم فاضل تھے،علم طوسی اور سنان پاشا سے پڑھا اور آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے۔کتاب تلویح پر حواشی لکھے اور تقریباً ۹۰۰ھ میں سلطان ب یزید خان کے عہد میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

رمضان علی نقشبندی قادری

حضرت رمضان علی نقشبندی قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابوالحسان مولانا حکیم محمد رمضان علی قادری بن حکیم اللہ بخش قریشی ۶؍رمضان المبارک ۱۳۴۰ھ/ ۳؍مئی ۱۹۲۲ء میں بمقام شاہ پور جاجن، تحصیل بٹالہ ضلع گورو اسپور (بھارت) پیدا ہوئے۔آپ کے نانا حاجی کریم بخش علیہ الرحمۃ نہایت متقی، عابد و زاہد تھے۔صوم و صلوٰۃ کے پابند اور شب بیدار تہجد گزار تھے۔ تلاوتِ قرآن مجید اور ذکر و فکر آپ کا محبوب ترین مشغلہ تھا۔ قصبہ شاہپور جاجن میں آپ نے پکی مسجد تعمیر کروائی اور اپنی ذاتی رقم سے تمام ضروریاتِ مسجد کا اہتمام کیا۔ مسلمانوں کو نماز کے مسائل سکھا کر نماز پڑھنے کا پابند بنایا۔ بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک پڑھانے کے علاوہ دینیات کی تعلیم بھی دیتے اور حاجت مندوں، یتیموں اور بیواؤں کی حاجت برآری میں کوشاں رہتے۔تعلیم و تربیت:مولانا حکیم محمد رمضان علی قادری نے فارسی میں گلستان، بوستان اور عربی کی تمام کتب درسِ نظامی مد۔۔۔

مزید

اسماعیل الصابونی نیشا پوری

حضرت اسماعیل الصابونی نیشا پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کے والد بجند بن احمد قدس سرہ تھے۔ اپنے وقت کے قطب اور صاحب کرامت بزرگ تھے حضرت عثمان صیری رحمۃ اللہ علیہ سے فیضِ صحبت پایا تھا اور حضرت جنید بغدادی کو دیکھا تھا، وصال ۳۶۵ھ میں ہوا۔ آں ذبیح عشق اسماعیل دیںوصلش اسماعیل محی الدین بگو۳۶۵ھرفت چوں از دار دنیا در جہاںواقف حق اہل دل ہم کن بیاں۳۶۵ھ(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

میر محمد کشمیری

حضرت میر محمد بن احمد کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت شیخ یعقوب صوفی کے مرید اور خلیفہ تھے آپ کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر بیٹھے ترک و تجرید اور تفرید میں یگانۂ روزگار تھے۔ توکل میں فرد زمانہ تھے۔ سارا سال گرمی اور سردی میں ایک ہی کپڑے میں وقت گزار دیتے والی بکہلی کے کہنے پر آپ کشمیر سے بکہلی تشریف لے گئے اور قیام فرما ہوئے۔اس جامع کمالات کی وفات صاحب تذکرہ القدمانے چہارم محرم الحرام ۱۰۱۱ھ لکھی ہے۔ مگر تواریخ اعظمیٰ کے مولّف نے ۱۰۱۵ھ لکھی ہے۔ چوں محمد میر شیر دوجہاںصاحب فضل است تاریخش دگر۱۰۱۱ھرفت از دنیا بفردوس بریںمتقی مہدی محمد میر دین۱۰۱۵ھ(خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

حضرت زین الدین بن ابراہیم

حضرت زین الدین بن ابراہیم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ المشہور بہ ابن نجیم حنفی مصری           شیخ عمر بن ابراہیم بن محمد الشہیر بہ ابن نجیم مصری: سراج الدین لقب تھا فقیہ،محقق،رشیق العبارۃ،کامل الاطلاع،علومِ شرعیہ میں ماہر متجر،مسائل غریبہ میں عواص مقبولِ عالم و خاص اور مغزز ومعظم عند الحکام تھے۔علم اپنے بھائی صاحب بحر الرائق سے حاصل کیا کتاب نہر الفقئق شرح کنز الدقائق ار اجابۃ السائل فی اختصار انفع الوسائل تصنیف کیں،کتاب نہر میں اپنے بھائی کی شرح کنز پر بڑے مناقشے کیے،وفات آپ کی ۱۰؍ربیع الاول ۱۰۰۵؁ھ میں ہوئی اور اپنے بھائی کے پہلے میں مدفون ہوئے،’’راسخِ قدم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید