استاد العلماء مولانا علامہ نذر محمد ساکن بھونگ شریف (تحصیل صادق آباد) ایک عظیم المرتبت عالم دین، علم منطق و معانی کے بڑے ماہر تھے۔ تاریخ ماہ سن اور مقام ولادت معلوم نہ ہوسکا۔ تعلیم و تربیت: چھوٹی عمر میں اپنے گوٹھ سے باہر مال و مویشی چرارہے تھے کہ اس طرف عارف باللہ حضرت علامہ مولانا محمد ابراہیم بھیو علیہ الرحمۃ ساکن گوٹھ سرحد ضلع گھوٹکی کا گزر ہوا ان کی نگاہ کیمیا اثر اس لڑکے پر پڑی اور اسے علم دین حاصل کرنے کی ترغیب دلائی تو نذر محمد نے تمام مال مویشی وہیں چھوڑ کر مولانا سرحدی صاحب کے ساتھ چل پڑے اورع ان کے مدرسہ میں داخل ہوگئے اور رات دن حصول تعلیم میں لگ گئے۔ اور ان پر لنگر کے کام کی ذمہ داری بھی ڈال دی گئی اور پھر وہ اپنے استاد محترم کے گھریلو کام بھی کیا کرتے تھے۔ مولانا نذر محمد فارسی پڑھنے لگے۔ لیکن دوسرے کاموں کی وجہ سے پریشان رہتے کیونکہ وہ حصول علم میں زیادہ وقت نہ۔۔۔
مزید
حضرت سید علی شاہ بخاری علیہ الرحمۃ نے مختلف ممالک کی سیاحت کے بعد قندھار (افغانستان) میں سکونت اختیار کی ان کے تین فرزند تھے۔ ۱۔ سید اسد اللہ شاہ بخاری ۲۔ سید عبدالحمید شاہ بخاری ۳۔ سید عبدالجبار شاہ آخر ذکر کا بچپن میں انتقال ہوا۔ اول و دوم نے اپنے والد صاحب کے انتقال کے بعد سندھ کے ایک دیہات خان گڑھ (موجودہ نام جیکب آباد سندھ) ہجرت کرکے مستقل سکونت اختیار کی۔ حضرت سید اس اللہ شاہ بخاری المعروف پیر بخاری علیہ الرحمۃ (متوفی ۱۲۷۷ھ) جیکب آباد میں ایک مسجد شریف کی تعمیر کرائی ، وہیں دین کی خدمت میں زندگی بسر کی۔ آج بھی آپ کا مزار شریف جیکب آباد شریف میں جا۔۔۔
مزید
پیر طریقت حضرت مولانا سید نجی اللہ شاہ بن حضرت مولانا پیر سید نور الحق شاہ راشدی ۲۶ ، جون ۱۸۹۳ئ؍ ۱۴، صفر ۱۳۱۳ھ درگاہ پیر جو کوٹ ( نور آباد) نزد و گن ( تحصیل وارہ ضلع لاڑکانہ سندھ ) میں تولد ہوئے۔ مولانا پیر سید نور الحق شاہ کے روحانی فیض کی چمک سندھ کے علاوہ بلوچستا ن تک پھیلی ہوئی ہے خود خان آف قلات بھی ان کے خاص معتقد تھے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی اس کے بعد علاقہ کے مختلف علماء کی خدمات حاصل کی۔ مولانا کریم داد چانڈیو، مولانا غلام عمر چانڈیو(گوٹھ قائم خان تحصیل قمبر) اور گڑھی محمد حسن کرٹیہ کے مدرسہ میں بھی تعلیم حاصل کی۔ مولانا غلام رسول عباسی (مہتمم مدرسہ دارالفیوض متصل اللہ والی مسجد لاڑکانہ شہر) سے بیڑو چانڈیو میںمولانا سید محمد حسن شاہ عودی (سکھر) سے اور آخر میں مولانا میر محمد جاگیرانی (نورنگ واہ تحصیل قمبر) سے بقیہ کتب پڑھ کر فارغ الت۔۔۔
مزید
استاد الکل ، عارف صمدانی ، حضرت علامہ مخدوم نور محمد عرف مخدوم محمد آریجوی گوٹھ خیر محمد آریجہ ( تحصیل ڈوکری ضلع لاڑکانہ) میں ۱۱۳۰ھ؍۱۷۱۸ء کو تولد ہوئے۔ ان دنوں سندھ پر کلہوڑوں کی حکمرانی تھی ۔ تعلیم و تربیت : مخدوم نور محمد نے ابتدائی تعلیم آبائی گوٹھ کے مدرسہ میں حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کیلئے لاڑکانہ شہر کے مدرسہ جامع مسجد محلہ سرہیہ میں داخلہ لیا اور علامہ شیخ ابن یامین ؒ سے نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ درس و تدریس: مخدوم نور محمد مانے ہوئے عالم دین ، اعلیٰ مدرس ، فقیہ ، محدث ، لاثانی حکیم ، مفسر ، مبلغ، مصنف ، شاعر اور سب سے بڑھ کر کہ عاشق رسول ﷺ تھے۔ صرف سندھ نہیں بلکہ پنجاب ، افغانستان ، بلوچستان ، قلات ، ایران ، خلیج کی ریاستیں اور مصر وغیرہ سے طلباء آپ کی خدمت میں استفادہ کے لئے آتے تھے۔ آپ تدریس کے بادشاہ تھے اور اسی حوالہ سے شہرت رکھتے تھے۔ تدریس کے شعبہ م۔۔۔
مزید
حضرت علامہ محب علی سندھی کے حالات زندگی کے متعلق روایات میں اختلاف ہے۔ ملا عبدالحمید لاہوری کا بیان ہے کہ ’’سب سے پہلے مولانا محب علی کے جد بزرگوار علی بیگ ، بابر بادشاہ کے ساتھ آئے اور افغانوں کی جنگ میں شہید ہوئے۔ ‘‘ اگر یہ بیان درست ہے تو سمجھنا چاہئے کہ علی بیگ نے ۱۵۲۴ء اور ۱۵۲۶ء کے درمیان پنجاب کی کسی جنگ یا پانی پت کے میدان میں لڑتے ہوئے جان دی ہو گی ، لیکن ماثر رحیمی میں مولانا کے جد بزرگوار کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ عبدالباقی نہاوندی کے ماثر رحیمی اور خوشگو کے سفینہ میں مولانا کے والد کا نام مولانا حیدر علی مرقوم ہے۔ قرائن بھی موید ہیں اس لئے کہ مولانا محب علی ، مصنف ماثر رحیمی کے دوست اور رفیق خاص تھے، اس لئے ان کی روایات زیادہ قابل اعتبار ہیں ۔ مولانا کے والد اگر مرزا باقی ترخانی کے عہد میں آئے تو یہ واقعہ سن ۹۷۵ھ؍ ۶۸۔۱۵۶۷ء کے بعد کا سمجھنا چاہئے۔ مولا۔۔۔
مزید
علامہ مفتی حافظ محمد مسعود بن مولانا عبداللہ بن علامہ محمد مبین ، چوٹیاری شریف ضلع سانگھڑ سندھ میں علمی و روحانی گھرانہ میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: درسگاہ چوٹیاری شریف سے علوم عقلیہ و نقلیہ میں فراغت حاصل کی۔ مسند قضاۃ : آپ اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔ فقہ حنفیہ پردسترس کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے اور فتاویٰ نویسی میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ آپ کے عہد میں سندھ پر ٹالپر وں کی حکومت تھی ۔ حکومت نے آپ کو قاضی مقرر کیا تھا ۔ اس دور میں سندھ کے نامور قاضیوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ ۱۲۵۹ھ؍ ۱۸۴۳ء کو سندھ پر انگریزوں کے غاصبانہ قبضہ کے بعد بھی عرصہ تک آپ شرعی فیصلہ جاری فرماتے اور عملی نفاذ کے لئے فتویٰ کی نقل ڈپٹی کلیکٹر کو بھجوادیتے تھے۔ درس و تدریس: جامعہ چوٹیاری شریف میں زندگی بھر درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ اور لاتعداد علم کے پیاسوں نے فیض علم سے پیاس بجھائی ۔ قاضی محمد مسعود اور ع۔۔۔
مزید
مولانا محمد محسن بن میاں محمد ہارون بن حضرت علامہ محمد عالم ابڑو گوٹھ ملا ابڑا اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں ۱۹۳۰ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: اپنے جد کر یم علامہ مولانا ابوالغنی محمد عالم اور دیگر مشاہیر علماء سے علم میں تحصیل کی۔ بیعت : غالبا حضرت شیخ عبدالحی سجادہ نشین درگاہ چشمہ شریف ( کوئٹہ ) سے سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ درس و تدریس: جد کریم کے مدرسہ کو خوب ترقی دی اور مدرسہ کا نام ’’دارالسعادت ‘‘ تجویز کیا اور تاحیات مقامی و بیرونی طلباء کو مستفیض کرتے رہے۔ تلامذہ : آپ کے شاگرد وں میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں : ۱۔ مولانا احمد بن مولانا محمد بن مولانا حاجی احمد ابڑو ساکن مدینہ منورہ ۲۔ مولانا شیر محمد قریشی خطیب و امام گوٹھ سگیون تحصیل لاڑکانہ ۳۔ &nb۔۔۔
مزید
مفتی ابوالفیض محمد طفیل نقشبندی بن صدر الدین ۱۹۳۷ء کو چک نمبر ۷۶ ضلع قصور ( پنجاب ) میں جٹ خاندان میں تولد ہوئے، آپ کے والد چک ۷۶ میں کسان تھے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے اپنی والدہ سے ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مختلف دینی مدارس میں مختلف اساتذہ کے سامنے زانو ے تلمذطے کئے۔ فخر العلماء علامہ مولانا اللہ بخش واں بھچراں ( ضلع میانوالی ) سے بعض کتب پڑھی اس کے بعد کراچی کا رخ کیا دارالعلوم امجدیہ میں شیخ الحدیث علامہ عبدالمصطفیٰ الازہری سے دورہ حدیث کی تکمیل کے بعد آپ کی دستار فضیلت ہوئی۔ شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی ثم وزیر آبادی کے پاس دورہ تفسیر القرآن کی سماعت کی سعادت حاصل کی۔ بیعت : آپ شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد شرقپوری ؒ ( شرق پور شریف ) کے خلیفہ حضرت پیر میاں رحمت علی نقشبندی کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ درس و تدریس : بعد فراغت دا۔۔۔
مزید
مولانا محمد صالح بن محمد یوسف گلال گوٹھ ماڈو ( تحصیل خیر پور ناتھن شاہ ضلع دادو ) میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : گوٹھ ملک ضلع دادو کے مدرسہ میں درس نظامی مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ درس و تدریس : بعد فراغت اپنے آبائی گوٹھ ماڈو میں مدرسہ قائم کر کے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ جہالت کے اندھیرے میں علم کی روشنی کے دیئے روشن کئے۔ اس طرح دیئے سے دیا روشن ہوتا چلا گیا دیہات اور پسگر دائی میں علم کی روشنی پھیلتی چلی گئی ۔ تلامذہ : مولانا محمد صالح کے بعض نامور شاگردوں کے اسماء درج ذیل ہیں : ۱۔ مولانا محمد اسحاق کھونھارو کڑیو غلام اللہ ۲۔ مولانا محمد عثمان رند &nbs۔۔۔
مزید
حضرت مولانا حافظ محمد اسحاق بن ۔۔۔۔۔۔۔۱۹۱۷ء کو دہلی (انڈیا) کے مشہور محلہ پہاڑ گنج میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے دہلی ہی سے تعلیم کا آغاز فرمایا سب سے پہلے قرآن حکیم حفظ کیا اس کے بعد حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ اپنے استاد کے چہیتے شاگرد تھے۔ بیعت : آجپ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی ثم کراچی سے دست بیعت ہوئے۔ شادی و اولاد: ایک شادی کی جس سے اولاد نہیں ہوئی ۔ بیوی ہمیشہ بیمار رہتی جس کی تیمارداری کے فرائض بحسن و خوبی سر انجام دیئے۔ ایک بار فرمایا: اس عمر میں ہمیں خدمت کی ضرورت ہے لیکن بیوی کے بیمار ہونے کے سبب ہمیں ان کی خدمت کرنی ہوتی ہے ، شاید قدرت ہمارا امتحان لے رہی ہے۔ ( بروایت شہزاد احمد ) پاکستان آمد : قیام پاکستان کے بعد اپنے استاد محترم و مرشد کریم قاضی زین العابدین کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے اور ان۔۔۔
مزید