حضرت علامہ مفتی محمد منیر احمد قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت علامہ مفتی محمد منیر احمد قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (رہنما ا ہلسنت و جماعت و سینٹرل جیل مسجد کے خطیب) بروز پیر ۱۱ ذوالقعدۃ ۱۴۳۷ہجری بمطابق ۱۵ اگست ۲۰۱۶ء بلدیہ ٹاؤن حب ریور روڈ پر حادثے میں شہید ہوگئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔
مزیدوالد کا نام سیّد عمر بن حاجی محمد ہاشم تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے پدر بزرگوار کے زیر سایہ پائی تھی۔ سلسلۂ قادریہ میں بھی انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ ان کے علاوہ سیّد عبداللہ مکّی، سید عبدالرحمٰن، سیّد محمد[1] بن سیّد علاءالدین حسینی ایسے باکمال بزرگوں سے بھی اخذِ فیض کیا تھا۔ علومِ تفسیر و حدیث و فقہ کی سند اپنے خالو مولانا سیّد اسماعیل گیلانی سے حاصل کی تھی۔ طب مولانا شاہ عبدالرسول زنجانی لاہوری سے پڑھی تھی۔ اپنے عہد کے باکمال عالم و عارف تھے۔ بڑے شہ زور تھے۔ شکار کا بھی شوق تھا۔ ایک دفعہ جنگل میں شیر سے مقابلہ آپڑا۔ اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر ایسا جھنجھوڑا کہ اس کے ہاتھوں کے جوڑ الگ الگ ہوگئے۔ آپ نےجہاں اپنے علمی و روحانی فضل و کمال سے دنیا والوں کو فیض بخشا وہاں طبابت سے بھی خلقِ خدا کی بڑی خدمت کی۔ صاحبِ قلم تھے۔ کتاب کشف الاسرار خورد، کتاب کشف الاسرار بزرگ اور رسالۂ اسرار الکتما۔۔۔
مزیدحضرت شیخ الحدیث مولانا محمد شریف رضوی ملتان علیہ الرحمۃ شیخ الحدیث مولانا محمد شریف رضوی، ملتان فاضل جلیل شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی ولد جناب محمد حسن ولد مولانا صالح محمد بھکھڑا شریف (میانوالی) میں پیدا ہوئے۔ [۱] [۱۔ آپ کی تاریخ پیدائش کا پتہ نہیں چل سکا، البتہ عمر کے حساب سے تقریباً ۱۹۳۲ء بنتی ہے۔] آپ کے جدِّ امجد مولانا صالح محمد جیّد عالم اور باکرامت ولی تھے۔ زمینداری کے علاوہ علومِ اسلامیہ کی تعلیم میں مصروف رہتے تھے اور طلباء کے کھانے کا انتظام خود اپنے گھر سے کرتے تھے۔ حضرت مولانا محمد شریف رضوی کے والد ماجد نے ابتدائی کتب صرف و نحو اور قرآن مجید اپنے والد محترم سے پڑھا اور پھر ان کے انتقال کی وجہ سے مزید تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ قرآن پاک کی تلاوت ان کا بہترین مشغلہ ہے۔ علاوہ ازیں زمینداری کرتے ہیں اور گھر کے تمام امور اپنے ہاتھوں سر انجام دیتے ہیں۔ تحصیلِ علم: آپ نے فارسی ک۔۔۔
مزیداعجاز ولی خاں بریلوی، فقیہ المفخم، مفتی مولانا، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: مفتی اعجاز ولی خاں رضوی۔لقب: فقیہ المفخم،استاذالعلماء۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے: استاذ العلماء فقیہ المفخم مولانا مفتی محمد اعجاز ولی خاں رضوی بن مولانا سردار ولی خاں (متوفی ۶؍ صفر ۱۳۹۵ھ؍ ۱۸؍ فروری۱۹۷۵ء بمقام پیر جو گوٹھ سندھ) بن مولانا ہادی علی خاں بن مولانا رضا علی خاں (جد امجد امام احمد رضا خاں قادری بریلوی)۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 11/ربیع الثانی 1332ھ مطابق 20/مارچ 1914ء کوبریلی شریف میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری فاضل بریلوی قدس سرہٗ سے مفتی محمد اعجاز ولی خاں نے قرآن مجید شروع کیا، اور حافظ عبدالکریم قادری بریلوی سے مکمل کیا۔پھر درسی کتابیں متوسطات تک برادر معظم مولانا مفتی تقدس علی خاں رضوی علیہ الرحمۃ شیخ الحدیث جامعہ راش۔۔۔
مزیدحضرت مولانا قاری احمد حسین فیروز پوری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:مولانا قاری احمد حسین فیروزپوری۔لقب:خطیب اہل سنت،پیکرِ خلوص ومحبت،مجاہدِختمِ نبوت۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: حضرت علامہ مولانا قاری احمد حسین فیروز پوری بن جناب عبدالصمد علیہما الرحمہ۔آپ نسباً صدیقی تھے۔(تذکرہ اکابر اہل سنت:39)۔مسجدقصاباں فیروزپور(انڈیا)میں خطیب ہوئے۔پھر1945میں گجرات پاکستان تشریف لائے،لیکن اس کےباوجود’’فیروز پوری‘‘کہاجاتاتھا۔پھرگجرات میں ہی انتقال ہوااوریہیں سپردِ خاک ہوئے۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1333ھ مطابق 1915ءکوموضع’’گومتی،تحصیل جھجھر،ضلع روہتک،انڈیا‘‘ میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: بچپن ہی میں والدین کا سایۂ شفقت سر سے اٹھ گیا،مڈل تک تعلیم حاصل کرنےکےبعددرس ِنظامی کی ابتدائی کتب مختلف اساتذہ سے پڑھیں،پھر تحصیل علم کی غرض سے دہلی چلے گئے۔۔۔
مزیدوکیل اہل سنت مفتی علی بخش قاسمی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا مفتی علی بخش قاسمی۔کنیت: ابوالمختار۔تخلص:بخش۔لقب:وکیلِ اہل سنت،محسن اہل سنت۔نسبت:قاسمی۔مشرب:قادری۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:حضرت مولانا مفتی علی بخش قاسمی بن حاجی امید علی چانڈیو۔آپ کاتعلق بلوچ قوم کےمشہورقبیلہ چانڈیو سےہے۔(انوار علمائے اہل سنت سندھ:492) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1365ھ مطابق 1946ءکوآبائی گوٹھ ’’پیر ترہو‘‘(تحصیل وضلع دادو سندھ)میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: قرآن مجید ناظرہ اور سندھی پرائمری کی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ میں حاصل کی۔ 18سال کی عمر میں 13 ربیع الاول 1383ھ بروز اتوار سندھ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ عربیہ قاسم العلوم درگاہ مشوری شریف (ضلع لاڑکانہ ) میں داخلہ لیااور بدھ کےروزپہلاسبق لیا۔ابتدائی کتابیں دیگر اساتذہ سےپڑھیں۔متوسط اورآخری کتابیں تاج العارفین،فقیہ الاعظم،ا۔۔۔
مزیدعلم و عرفان، زہدہ و تقویٰ، ریاضت و مجاہدہ میں مقامِ بلند و کراماتِ ارجمند رکھتے تھے۔ اپنے والدِ ماجد حضرت جان محمد حضوری قدس سرہٗ کے زیرِ سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ سلسلۂ قادریہ میں بھی اُنہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ تمام عمر ارشاد و ہدایت میں گزاری۔ ایک خلق کثیر آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے مستفید ہُوئی۔ آباؤ اجداد کے فیضان کے مظہر تھے۔ آپ کے حلقۂ ارادت میں جو بھی داخل ہوتا جلدی اوجِ طریقت پر پہنچ کر مرتبۂ حضوری پر فائز ہو جاتا تھا۔ ۲۱۔شوال بروز جمعہ ۱۱۰۰ھ میں بعہدِ اورنگ زیب عالمگیر وفات پائی۔ اپنے پدرِ بزرگوار کے مزار کے ساتھ ہی مدفون ہوئے۔ چوں از دنیا بفر دوسِ بریں رفت یکے تاریخِ وصلش بحر فیض است ۱۱۰۰ھ جنابِ سرورِ دیں شیخ حق بیں دگر سردار سرور سیّد الدین ۱۱۰۰ھ ۔۔۔
مزیدحضرت سید عبدالوہاب حضوری علیہ الرحمۃ اپنے عہد کے مشائخ وصوفیا میں ممتاز الوقت تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد سے پائی تھی۔ سلسلہ قادریہ میں بھی انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ علم و فضل، عبادت و ریاضت، زہد و تقویٰ اور درس و تدریس میں مقامِ بلند رکھتے تھے۔ تادمِ زیست لاہور میں ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ایک خلقِِِ کثیر نے آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے اخذِ فیض کیا۔ آپ کی ذاتِ بابرکت تک یہ فیضا ن جاری رہا کہ جو آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوتا وہ جلدی ہی اوجِ طریقت میں مرتبۂ حضوری حاصل کرلیتا۔ بروز جمعہ ۲۱۔شوال ۱۱۳۱ھ میں وفات پائی۔ مقبرہ اپنے جد امجد جان محمد حضوری کے متصل ہے۔ اِن کے بعد اِن کے فرزند سیّد عبداللہ[1] شاہ سجادہ نشین ہوئے۔ [1]۔ پھر آپ کے فرزند سید نور شاہ اور ان کے فرزند سیّد غلام محی الدین یکے بعد دیگرے سجادہ نشین ہوئے۔ سید غلام محی الدین کے دو فرزند تھے: سید احم۔۔۔
مزیدحضرت حافظ شاہ ابرار حسن خان صاحب نقشبندی شاہجہان پوری علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا بشارت علی خان آفریدی ارمان قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا بشارت علی خان آفریدی ارمان قادری بن مولوی امداد حسین خان بن اکبر آباد (انڈیا) میں ۱۹۰۱ء کو تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: آپ خود لکھتے ہیں : ’’فارغ التحصیل ہو چکا تھا‘‘۔ (حیات قدسی ) اس سے یقین ہو جاتا ہے ۔کہ آپ فارغ التحصیل عالم تھے لیکن تفصیلات کا علم آپ کی تعلیم یافتہ اولاد کو بھی نہیں ہے۔ آپ کی علمیت شاعری اور حیات قدسی (تصنیف)سے آشکارا ہے ۔ قادر الکلام شاعر علامہ سیماب اکبر آبادی ثم کراچی آپ کے شاعری میں استاد تھے۔ بیعت: آپ سلسلہ عالیہ قادر یہ میں قدوۃ السالکین حضوت مولانا بہاوٗ الدین بنگلوری ؒ دزبار شریف غوثیہ مرشد آباد (انڈیا) سے اپنے والد محترم کے ہمراہ دست بیعت ہوئے۔ آپ کو اپنے مرشد سے والہانہ محبت تھی اور یہ محبت ہی کا نتیجہ ہے کہ آپ نے ان کے حالات سے متعلق کتاب ’&rsq۔۔۔
مزید