منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

(سیّدہ)سوداء(رضی اللہ عنہا)

سوداء دختر عاصم بن خالد بن ضرار بن عبداللہ بن قرط بن زراح بن عدی بن کعب بن لوئی القرشیہ عدویہ بقولِ ابن مندہ اور ابو نعیم ان سے ام عاصم نے روایت کی،ابوعمر نے انہیں بنواسد سے منسوب کیا ہے،بعض نے انہیں سوداء دختر عاصم لکھا ہے،اور خضاب کے بارے میں ان سے حدیث روایت کی ہے۔ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر سے،انہوں نے ابواسحاق اودی سے،انہوں نے نائلہ سے(جو ابوالعیزارکوفی کی آزاد کردہ کنیز تھی) انہوں نے ام عاصم سے،انہوں نے سوداء سے روایت کی،کہ وہ حضورِاکرم سے بیعت کے لئے حاضر ہوئیں،فرمایا ،جاؤ،پہلے خضاب لگاؤ اور پھر بیعت کے لئے حاضر ہو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سوادہ(رضی اللہ عنہا)

سوادہ دختر مِسرح کندیہ،ایک روایت میں سودہ مذکور ہے،ان سے عروہ بن فیروز نے روایت کی کہ میں ان لوگوں میں موجود تھی،جب خاتونِ جنت دردزہ میں مبتلا تھیں،رسولِاکر علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لائے پوچھا،فاطمہ کا کیا حال ہے،میں نے عرض کیا،کہ ابھی تکلیف کم نہیں ہوئی،فرمایا، جب وضع حمل ہوجائے،تو کسی سے کچھ نہ کہنا،حسن پیدا ہوئے تو میں نے انہیں اٹھا کر ایک زرد رنگ کے کپڑے میں لپیٹ دیا،اتنے میں حضورِاکرم تشریف لائے،اور میں نے آپ کو وضع حمل اور بچے کو زرد رنگ کے کپڑے میں لپیٹنے کے بارے میں بتایا،آپ نے بچے کو بلوایا،اور زرد رنگ کا کپڑا اتار کر سفیدکپڑے میں لپیٹ لیا،پھر بچے کے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈال کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلوایا،اور پوچھا،بچے کا کیانام تجویز کیا ہے،انہوں نے کہا،جعفر(ایک روایت میں حرب بھی آیا ہے)فرمایا ،نہیں،اس کا نام حسن ہے،اور اسے کے بعد آنے والے کا۔۔۔

مزید

سیدہ سمیہ رضی اللہ عنہا

سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (ام عمار بن یاسر) دختر خباط۔ یہ خاتون ابو حذیفہ مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لونڈی تھیں۔ اور یاسرابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حلیف تھے ۔اس لئے ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےبیاہ دیا۔جب عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔ توابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں آزاد کردیا۔ عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سابقین فی الاسلام میں سےتھے۔ اور ایک روایت کےمطابق ا   ن کا ساتواں نمبر تھا۔ اور یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں اسلام کے لئے سخت تکلیفیں برداشت کرنا پڑیں۔           ابو جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باسنادہ یونس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں ابن اسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انہیں خاندان عماررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کئی آدمیوں نے بتایا کہ حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بن۔۔۔

مزید

(سیّدہ ) امِ معبد( رضی اللہ عنہا)

ام معبد دختر خالد خزاعیہ کعبیہ،ان کا نام عاتکہ تھا،اور جیش بن خالد کی ہمشیرہ تھیں،اور یہ وہ خاتون ہیں،جن کے پاس حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر ہجرت کے دَوران مختصر ساقیام فرمایاتھا، اور یہ واقعہ پہلے گزرچکاہے،اور آپ کے معجزات بیان ہوچکے ہیں،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ ) امِ منظور( رضی اللہ عنہا)

امِ منظور دختر محمد بن مسلمہ بن سلمہ بن خالد بن عدی انصاریہ،بقولِ ابن حبیب انہوں نے حضور سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ ) ام المغیرہ( رضی اللہ عنہا)

ام المغیرہ بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب،ہم ان کا ذکر ابوالبرأ کے ترجمے میں کر آئے ہیں، رسولِ کریم نےانہیں تمیم الداری میں بیاہا تھا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ ) امِ مغیث( رضی اللہ عنہا)

ام مغیث،انہیں صحبت نصیب ہوئی،اور دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز ادا کی،اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ نے محمد بن یوسف سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ام معیث سے روایت کی کہ انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمر اور زبیب ملانے سے منع کیا ،اور ام مغیث ربیعہ بن عبدالرحمٰن کی دادی تھیں،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ ) امِ منیع( رضی اللہ عنہا)

ام منیع انصاریہ،ایک روایت میں ان کی کنیت ام شباب ہے،اور ان کا نام اسماء دختر عمروبن عبدی بن نابی بن عمرو بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ تھا،اور بیعت عقبہ میں ام منیع اور ام عمارہ نسیبہ کے علاوہ اور کوئی خاتون موجود نہ تھی،ابونعیم،ابوعمر اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام السائب( رضی اللہ عنہا)

ام السائب نخعیہ،انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ،ابوعمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام سبرہ( رضی اللہ عنہا)

ام سبرہ،ان کی حدیث کے اسناد میں کچھ شبہ ہے،محمد بن اسحاق ثقفی نے قتیبہ سے،انہوں نے رشیدین سے،انہوں نے ابوبکر انصاری سے،انہوں نے سبرہ سے ،انہوں نے والدہ سے روایت کی، حضورِ اکرم نے فرمایاجو شخص انصارس ے محبت نہیں کرتا،اس کا خدا اور مجھ پر ایمان اکارت جائیگا، ابوموسیٰ نے انکا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید