ام مطاع اسلمیہ مدنیہ،ان کی حدیث کے راوی عطاء بن ابومروان ہیں،انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے ام مطاع سے روایت کی،کہ وہ غزوۂ خیبر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل لشکر تھیں،انہیں مال غنیمت سے ایک مرد کے حصے کے برابر حصہ دیاگیاتھا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر لکھتے ہیں،خیبر میں ام مطا ع کی موجودگی درست ہے،لیکن مرد کے برابر حصہ پانا مشکوک ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام نبیط انصاریہ،ان کے نام میں اختلاف ہے،اور ان کے راوی نبیط ان کے بیٹے ہیں،حسن بن محمد بن ہبتہ اللہ دمشقی نے محمد بن خلیل بن فارس سے،انہوں نے ابوالقاسم علی بن محمد بن علی بن ابوالعلاء سے انہوں نے ابومحمد بن عثمان بن ابونصر سے،انہوں نے ابراہیم بن ابی ثابت سے،انہوں نے یزید بن محمد سے،انہوں نے عتبہ بن زبیر(ازاولادکعب بن مالک)سے انہوں نے محمد بن عبدالخالق (ازاولادبن بشیر)سے،انہوں نےعبدالملک بن نبیط انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا سے،انہوں نے اپنی دادی ام نبیط سے روایت کی کہ بنو نجار کی ایک کنیز ہمیں بطور ہدیہ کسی نے دی، میرے پاس ایک دف تھی،میں گاتی تھی اور بجا تی تھی۔ اٰتَینَاکُم اٰتَینَاکُم فَحَیُّونَاتَحیِیکُم لَولَااَلذَّھبَ الاَحمَرُمَاحَلَّت بِوِادِیکُم (ترجمہ)ہم تمہارے پاس آئے ہیں،ہم تمہارے پاس آئے ہیں،تم ہمیں خوش آمدید کہو،ہم تمہیں خوش آمدید کہت۔۔۔
مزید
ام نائلہ خزاعیہ،ان سے ام الاسود خزاعیہ نے روایت کی،ابراہیم بن نصر نے مسلم بن ابراہیم سے، انہوں نے اسود خزاعیہ سے،انہوں نےام نائلہ خزاعیہ سے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جس کا نام قیس تھا،دریافت کیا،آپ نے فرمایا،اس کسی قطعئہ زمین پر آرام نہیں آتا،جہاں جاتا ہے،کچھ دنوں کے بعد وہاں سے چل دیتا ہے،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے،ابونعیم لکھتے ہیں،کہ ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن راویوں میں بریدہ کا نام نہیں لیا،ان کا نام نائلہ خزاعیہ ہے،اور عبداللہ بن جعفر نے اسماعیل بن عبداللہ سے انہوں نے مسلم بن ابراہیم سے،انہوں نے ام الاسود خزاعیہ سے،انہوں نے بریدہ سے روایت کی۔ ۔۔۔
مزید
امِ نصرمحاربیہ،ابراہیم بن مختار رازی نے ابن اسحاق سے،انہوں نے عاصم بن عمربن قتادہ سے،انہوں نے ام نصر محاربیہ سے روایت کی،کہ ایک شخص نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گھریلو گدھے کے گوشت کے بارے میں دریافت کیا،آپ نے فرمایا،کیا وہ گھاس اور درختوں کے پتے نہیں کھاتا،اس آدمی نے جواب دیا،یارسول اللہ ! کھاتاہے،فرمایا،تم اس کا گوشت کھا سکتے ہو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ابوعمرکا قول ہے کہ اسے ابراہیم نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے،لیکن اس حدیث کو حجت نہیں بنایا جاسکتا،کیونکہ یہ مکروہ ہے،اور کئی اور وجوہ کی بناءپر اس کے کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام الربیع،یعیش بن صدقہ بن علی نے باسنادہ ابو عبدالرحمٰن بن شعیب سے،انہوں نے احمد بن سلیمان سے،انہوں نے عفان سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے ثابت سے ،انہوں نے انس سے روایت کی ،کہ ام الربیع نے کسی آدمی کو زخمی کردیا،مقدمہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا،حضورِ اکرم نے قصاص کا حکم دیا،ام الربیع نے کہا،یا رسول اللہ!کیا آپ مستغاث علیہا سے قصاص لیں گے،فرمایا،اے ام ربیع!یہ کتاب اللہ کا حکم ہے،ام ربیع نے پھر کہا،یا رسول اللہ،خدا کے لئے قصاص نہ لیجئے،ام ربیع کا اصرار جاری رہا تا آنکہ دوسری پارٹی دیت قبول کرنے پر رضامند ہو گئی،اس پر آپ نے فرمایا،بعض اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں جب وہ اللہ کے نام کی قسم کھالیں،تو خداوند تعالیٰ ان کی برأت کا انتظام فرمادیتا ہے،اس روایت میں اسی طرح مذکور ہے،اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ ام ربیع نے قسم کھائی تھی،کہ وہ قصاص نہ۔۔۔
مزید
ام السائب یا ام المسیب انصاریہ،ابوالفضل بن ابوالحسن مخزومی نے باسنادابویعلی سے،انہوں نے قواریری سے،انہوں نے یزیدبن زریع سے،انہوں نے حجاج الصواف سے،انہوں نے ابوالزبیر سے، انہوں نے جابر سےروایت کی کہ رسولِ اکرم ام ا السائب کے گھر تشریف لے گئے اور وہ کانپ رہی تھیں،آپ نے وجہ دریافت کی،تو انہوں نے جواب دیا،یا رسول اللہ!بخار کا بھلا نہ ہو کانپ رہی ہوں،فرمایا ام السائب بخار کو بُرابھلا مت کہو،یہ بنی آدم کی خطاؤں کو یوں زائل کردیتا ہے،جس طرح لوہار کی بھٹی لوہے کے زنگ کو،تینوں نے انکاذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
عمرہ اشہلیہ،ان کا نسب معلو م نہیں،ان سے مروی ہے کہ حضورِاکرم ان کے محلے میں تشریف لے گئے اور وہاں ظہر اورعصرکی نمازیں ادا فرمائیں،جب سورج غروب ہوا،اور مؤذن نے اذان کہی تو افطار کے لئے بکری کا کندھا اور بازو بھون کر لائے گئے،آپ نے دانتوں سے کاٹ کر کھاناشروع کیا، بعدہٗ مؤذن نے اقامت کہی،آپ نے کپڑے کے ٹکڑے سے ہاتھ پونچھے،اٹھے اور نماز پڑھی اور پانی کو ہاتھ بھی نہ لگایا،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
عمرہ دختر حارث بن ابوضرار خزاعیہ مصطلقیہ،ہم ان کا نسب ان کی ہمشیرہ جویریہ کے ترجمے مین بیان کرآئے ہیں۔ یحییٰ بن ابوالرجاءنےاذناً باسنادہ ابوبکر بن ابوعاصم سے ،انہوں نے صلت بن مسعود حجدری سے ، انہوں نے محمد بن خالد بن سلمہ مخزومی سے انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے محمد بن عمرو بن حارث بن ابو ضرار سے،انہوں نے اپنی پھوپھی عمرہ سے روایت کی،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،دنیا سبز اور شیریں ہے،جسے اس کی کوئی چیز مل گئی،اللہ کی اس میں برکت ہوتی ہے،بہت سے ایسےلوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے مال میں در آتے ہیں،انہیں قیامت میں آگ نصیب ہوگی،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام شریک دختر جابر غفاریہ،احمد بن صالح مصری نے انہیں ازواج مطہرات میں شمار کیا ہے، بقولِ ابنِ حبیب انہوں نے حضورِاکرم سے بیعت کی،ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام شریک دختر خالد بن خنیس بن لوذان بن عبد ود،بقول ابن حبیب ،انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید