جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

(سیّدہ ) امِ الکرام( رضی اللہ عنہا)

ام الکرام سلمیہ،انہوں نے حضورِ اکرم سے ایک حدیث نقل کی،جس میں عورتوں کو سونے کے زیورات پہننے سے منع کیا گیا ہے،ان سے حکم بن حجل نے روایت کی،لیکن اس کا اسناد ضعیف ہے، حالانکہ اس بارے میں عورتوں کے لئے اجازت ثابت ہے،ابوعمر نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ ) امِ کلثوم( رضی اللہ عنہا)

ام کلثوم دختر سہل بن عمرو،آغاز کارہی میں اسلام قبول کیا،عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ اسمائے مہاجرین حبشہ،ابوسبرہ بن ابورہم از بنوعامر بن لوئی اور ان کی زوجہ ام کلثوم دختر سہل بن عمرہ کا نام لیا ہے،ہم ان کا ذکر ان کے شوہر کے ترجمے میں کر آئے ہیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام شریک( رضی اللہ عنہا)

ام شریک قرشیہ عامریہ از بنو عامر بن لویٔ ،ان کا نام غزیہ بروایتے غزیلہ دختر دودان بن عوف بن عمرو بن عامر بن رواحہ بن حجیرہ بن عبد بن معیص بن عامر بن لویٔ تھا،ابن کلبی نے ان کا نسب رواحہ تک اس طرح بیان کیا ہے،اس سے آگے رواحہ بن منقذ بن عمرو بن جابر بن خباب بن حجیر بن عبد بن معیص بن عامر بن لوئی،ایک روایت میں ہے،کہ یہ وہ خاتون ہیں،جنہوں نے اپنا نفس حضورِ اکرم کو بخشا تھا،ایک اور روایت میں کسی اور خاتون کا ذکر ہے،جنہوں نے اپنا نفس آپ کو ہبہ کیا تھا،بلکہ اس سلسلے میں کئی خواتین کا ذکر ہے،جنہوں نے اپنا نفس آپ کو ہبہ کیا تھا،چنانچہ بعض سیرت نگاروں نے ایسی خواتین کو ازواجِ مطہرات میں شمار کیا ہے،لیکن اس باب میں راویوں نے اتنی گڑ بڑ پیداکی ہے،کہ اس طرح کی روایت کو درست قرار نہیں دیاجاسکتا۔ یہ خاتون ابوالعکر بن سمی بن حارث ازوی کی زوجہ تھیں،جہاں انہوں نے شریک نامی ایک ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام شریک( رضی اللہ عنہا)

ام شریک ،دوسیہ،مہاجرات سے ہیں،ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،ابونعیم نے ان کاذکرکیا ہے اور انہیں ام شریک عامریہ سے مخلف قرار دیا ہے،حالانکہ میرے نزدیک دونوں ایک ہیں،اور ان کا ذکر آگے آئے گا،اورایک روایت میں انہیں دختر جابر لکھا گیا ہے۔ ابوجعفر بن سمین نے باسنادہ یونس بن بکیر سے،انہوں نے عبدالاعلی بن ابو الماور قریشی سے،انہوں نے محمد بن عمرو بن عطاء سے ،انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی،کہ بنودوس کی ایک خاتون نے جن کا نام ام شریک تھا،ماہِ رمضان میں اسلام قبول کیا،اب انہیں کسی ایسے شخص کی تلاش تھی،جو انہیں حضورِ اکرم کے پاس لے چلے،اتفاقاً ان کی ایک یہودی سےملاقات ہو گئی،اس نے پوچھا،اے ام شریک تم فکر مند کیو ں ہو،انہوں نے کہا،مجھے کسی آدمی کی تلاش ہے،جو مجھے دربارِ رسالت میں لے چلے،یہودی نے کہا،واہ یہ بھی کوئی مشکل کام ہے،آؤ میں تمہیں لے چلتا ہوں،راوی نے سار ی حدیث بی۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام شرید( رضی اللہ عنہا)

ام شرید ابوداؤد سجستانی نے موسیٰ بن اسماعیل سے،انہوں نے محمد بن عمروسے ،انہوں نے ابومسلمہ سے،انہوں نے شرید سے روایت کی،کہ میری ماں نے نذرمانی کہ وہ ایک مومن کنیز کو آزاد کرے گی،میرے پاس ایک حبشی لونڈی ہے،حضور نے فرمایا،اسے میرے سامنے لاؤ،جب وہ آئی تو آپ نے دریافت کیا،تیرارب کون ہے،اس نے جواب دیا،اللہ،آپ نے پھر پوچھا،میں کون ہوں، اس نے جواب دیا۔اللہ کے رسول،فرمایاجاؤ اسے آزاد کردو،یہ مومن ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام سفیان( رضی اللہ عنہا)

ام سفیان بن ضحاک،ان کا شمار صحابیات میں کیا گیا ہے،لیکن بغیراز ثبوت،چنانچہ طبرانی اور جعفر مستغفری نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہے۔ عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ سے،انہوں نے ہدبہ بن خالد سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے یعلی بن عطاء سے،انہوں نے موسیٰ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے ام سفیان سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ کے پاس آیا کرتی تھی،اور جب بات چیت کرچکنے کے بعد اٹھتی تو کہتی خدا آپ کو عذاب ِقبرسے محفوظ رکھے،جب رسولِ اکرم تشریف لائے،تو حضرت عائشہ نے آپ سے ذکر کیا،فرمایا،یہ تو اہل کتاب کے بار ے میں ہے،پھرسورج کو گرہن لگ گیا،آپ نے فرمایا،اَعُوْ ذُ بِاللہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْر۔ ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے،ابوموسیٰ نے بھی ابن مندہ پر ان کے ذکر سے استدراک کیا ہے،لیکن چونکہ ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،اس لئے استدراک بے ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام سلیمان( رضی اللہ عنہا)

ام سلیمان بن عمرو الاحوص،ان سے ان کے بیٹے سلیمان نے روایت کی،یحییٰ نے باسنادہ ابوبکر بن ابوعاصم سے،انہوں نے ابوبکر بن ابوشیبہ سے،انہوں نے علی بن مسہر سے،انہوں نے یزید بن ابوزیاد سے،انہوں نے سلیمان بن عمروبن احوص سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی،کہ انہوں نے آپ کو جمرۂ عقبہ کے پاس ایک خچر پر سوار دیکھا،آپ کے ساتھ ایک اور آدمی تھا،جو آپ کو لوگوں کے ہجوم سے دُور رکھتا تھا،مجھے بتایاگیا کہ یہ فضل بن عباس ہیں، آپ نے ہجوم سے خطاب کر کے فرمایا،اے لوگو،ایک دوسرے کو زخمی نہ کردینا،جب تم کنکریاں پھینکنے لگو،تو چھوٹی کنکریاں پھینکو،آپ وادی میں داخل ہوئے اور آپ نے سات کنکریا ں پھینکیں اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے، پھر آپ مڑ گئے۔ اس حدیث کے راوی کے بارے میں اختلاف ہے،کوئی کہتا ہے کہ اس کے راوی ان کے دادا سلیمان بن عمرو احوص ہیں، بعض کے نزدیک ان کی والدہ ہیں،بعض کہت۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام سنبلہ( رضی اللہ عنہا)

ام سنبلہ اسلمیہ،ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے،زید بن حباب نے عمروبن قنیطی بن شداد بن اسید المدنی سے،انہوں نے سلیمان زرعہ اور محمد بن حصین بن سنان بن سوار سے،انہوں نے ام سنبلہ سے(جوان کی داددی تھیں)روایت کی،کہ وہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اورازواج مطہرات کو کوئی ہدیہ دینا چاہا،لیکن انہوں نے لینے سے انکار کردیا،اتنے میں حضورِ اکرم تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا،کہ ہدیہ قبول کرلو،یہ ہماری اہل بادیہ سے ہے،اور ہم اس کے اہلِ شہر ہیں،آپ نے اس خاتون کو فلاں فلاں وادی بطور عطیہ کے دے دی،پھر ان سے عبداللہ بن حسن بن حسین بن علی بن ابوطالب نے خرید لی،اور انہیں ان کے بدلے میں چند اُونٹ دے دئیے عمرو بن قینطی کہتے ہیں،کہ انہوں نے ان میں سے بعض کو دیکھا تھا۔ اور سلیمان بن بلال اور عبدالعزیز بن ابی حازم وغیرہ نے عبدالرحمٰن بن حرملہ سے،انہوں نے عبد۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام طلیق( رضی اللہ عنہا)

ام طلیق جو ابوطلیق کی زوجہ تھیں،مختار بن فلفل نے طلیق بن حبیب سے ،انہوں نے ابوطلیق سے روایت کی کہ ان کی زوجہ ام طلیق نے انہیں کہا(میرے پاس ایک اُونٹ تھا اور ایک اُونٹنی) کہ مجھے اپنا اُونٹ دو،تاکہ میں حج کر آؤں،میں نے کہا،اُونٹ کو تو میں نے فی سبیل اللہ روک رکھا ہے،اس کے بعد ام طلیق نے آپ سے دریافت کیا،یا رسول اللہ! کونسی عبادت حج کے برابر ہوسکتی ہے فرمایا، ماہ رمضان میں حج،ابن مندہ نے انکا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام طارق( رضی اللہ عنہا)

ام طارق،سعد بن عبادہ کی آزاد کردہ کنیز تھیں،ابوالفرج بن ابوالرجاء نے باسنادہ ابوبکر بن ابو عاصم سے،انہوں نے مسیب بن واضح سے،انہوں نے ابواسحاق فزاری سے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے جعفر بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے ام طارق سے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے،آپ نے کئی بار اندر آنے کی اجازت مانگی،مگر ہم نے کوئی جواب نہ دیا،آپ واپس چلے گئے،اس پر سعد نے کہا،تم حضورِ اکرم کی خدمت میں جاؤ،آپ کو سلام کہو،اور آپ کو بتادینا کہ ہم اس لئے خاموش رہے کہ آپ ہمیں بار بار بلائیں،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید