جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

(سیّدہ )ام ِیحییٰ( رضی اللہ عنہا)

ام یحییٰ بن حصین،ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے والدسے،انہوں نے وکیع سے، انہوں نے اسرائیل سے،انہوں نے ابواسحاق سے،انہوں نے بن حصین سے،انہوں نے اپنی والدہ سے روایت کی ،کہ انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا،اے لوگو،تم امیر کی اطاعت کرو،خواہ تمہارا حاکم ناک کٹا غلام ہی کیوں نہ ہو،یحییٰ بن سعید نے اسے شعبہ سے،انہوں نے یحییٰ سے،انہوں نے اپنی دادی سے روایت کیا،ہم آگے جدۂ یحییٰ کے ترجمے میں اس کا ذکر کریں گے، انشاء اللہ تعالیٰ۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام ِیحییٰ( رضی اللہ عنہا)

ام یحییٰ دختر یعلی بن منبہ،قاضی ابواحمد نے اپنی تاریخ میں ان کا ذکر کیا ہے،کہ وہ فتح مکہ کے موقعہ پر حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،سعید بن صلت کا یہ قول ہے،مگر باقی ان کے خلاف ہیں، ابوعبداللہ نے اپنی تاریخ میں ذکر کیا ہے اور لکھا ہے،کہ انہیں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت حاصل ہوئی،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام ِیقیظ( رضی اللہ عنہا)

ام یقیظ دختر علقمہ زوجۂ سلیط بن عمرو،انہوں نے اپنے خاوند کے ساتھ حبشہ کوہجرت کی،اور وہاں انہوں نے ایک لڑکا سلیط نامی جنا۔ ان صحابیات کا ذکر جو اپنے بھائیوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اخوات جابر بن عبداللہ انصاری،ان کی تعداد کے بارے میں اختلاف ہے،کوئی سات کہتا ہے اور کوئی نو۔ ابوالقاسم یعیش بن صدقہ بن علی نے باسنادہ تا ابوعبدالرحمٰن احمد بن شعیب اور اسماعیل بن مسعود سے،انہوں نے خالد سے،انہوں نے عبدالملک سے،انہوں نے عطاء سے،انہوں نے جابر سے روایت کی کہ میں نے شادی کی،حضورِ اکرم سے ملاقات ہوئی،تو دریافت فرمایا،کیاتم نےشادی کی ہے،میں نے کہا،ہاں یا رسول اللہ،پوچھا باکرہ یا ثبیہ،میں نے کہا،ثبیہ یارسول اللہ ،کنواری لڑکی سے شادی کی ہوتی ،کہ وہ تم سے کھیلتی،میں نے کہا،یارسولِ خدا،میری کئی بہنیں ہیں،مجھے فکر تھی،مبادا وہ مجھ میں اور میری بہنوں میں گڑبڑ نہ پیدا کردے،آپ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام ِیزید( رضی اللہ عنہا)

ام یزید دختر حارث،حماد بن سلمہ نے حجاج بن ارطاہ سے،انہوں نے یزید بن حارث سے،انہوں نے اپنی والدہ سے روایت کی،کہ انہوں نے رسولِ کریم کو عرفات یا منیٰ کے مقام پر فرماتے سُنا، اے لوگو!اطمینان اور وقار سے کام کرو،یزید بن ہارون نےاس حدیث کو حجاج سے ،انہوں نے ابویزید مولیٰ عبداللہ بن حارث سے،انہوں نے جندب ازدیہ سے روایت کیا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام زید( رضی اللہ عنہا)

ام زید ،اسباط نے سَدی سے روایت کی،کہ انصار میں ام زید نامی ایک خاتون تھی جو اپنے شوہر سے لڑ پڑی اور چاہا کہ اپنے سُسرال چلی جائے،جب خاوند نے بیوی کو روکا ،تواس خاتون کے اعزہ اور اس کے شوہر میں جھگڑا اُٹھ کھڑا ہوا،چنانچہ اس موقعہ پر درج ذیل آیت نازل ہوئی۔ وَاِن طَائِفَتَانِ مِنَ المُومِنِینَ اقتَتَلُوفَاصلِحُوابَینَھُمَا،میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ خاتون ماقبل الذکر خواتین سے ہیں یا ان کے علاوہ ہیں،کیونکہ ان کا نسب نہیں بتایاگیا،تاکہ او معاملہ پر غور کیا جا سکتا،ہم نے احتیاطاً ان کا ذکر کردیا ہے،تاکہ تحقیق کی جاسکے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام زینب( رضی اللہ عنہا)

ام زینب،حضورِاکرم صلی علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کے لئے دعافرمائی تھی۔ عطاف بن خالد نے اپنے والد خالد بن زبیر سہے،انہوں نے اپنے والد زبیر بن عبداللہ سے،انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن ذیح بن ذویب سے،انہوں نےاپنے والد ذویب سے روایت کی کہ حضور اکرم کا ایک وفد ام زینب کے پاس سے گزرا،اور انہوں نے ام زینب کی والدہ کی ایک دری اُٹھالی، ام زینب دربار رسالت میں حاضر ہوئیں اور شکایت کی،کہ اہل وفد ان کی والدہ کی دری اٹھا لائے ہیں، حضور ِاکرم نے حکم دیا کہ دری واپس کردی جائے،اس کے بعد آپ نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا،اے لڑکے اللہ تجھے برکت دے ،اور تجھے اپنی ماں کے لئے مبارک فرمائے، ابنِ مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام زینب( رضی اللہ عنہا)

ام زینب،ان کا نام حبیبہ دختر فریعہ تھا،اور وہ ام زینب دختر نبیط بن جابر ہیں،عبداللہ بن ادریس نے محمد بن عمار سے،انہوں نے ام زینب سے روایت کی،کہ ابوامامہ نے میری والدہ اور خالہ کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تحویل میں دیا اور آپ کو سونے کی بالیاں جن میں موتی جڑے ہوئے تھے، دیں تاکہ ان سے ہمارے لئے زیور تیار کئے جاسکیں ہم پیشتر ازیں حبیبہ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں، ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام زیاد( رضی اللہ عنہا)

ام زیاد اشجعیہ جو حشرج کی دادی تھیں،یحییٰ بن ابو الرجاء نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے،انہوں نے زید بن حباب سے،انہوں نے رافع بن سلمہ اشجعی سے،انہوں نے اپنی دادی سے روایت کی،کہ غزوۂ خیبر کے موقعہ پر ۶۶خواتین اسلامی لشکرکے ساتھ تھیں، جب رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو عِلم ہوا تو ہمیں بُلا بھیجا اور دریافت فرمایا،کس کی اجازت سے تم شامل لشکر ہوئی ہو،ہم نے حضور کے چہرے پر ناراضگی کے آثار ملاحظہ کئے،عرض کیا،یا رسول اللہ ،ہمارے پاس دوائیں ہیں جن سے زخمیوں کی مرہم پٹی کی جائے گی،تیر اندازوں کو تیر اٹھا اٹھا کر دیں گی،پیاسوں کو ستو پلائیں گی،سپاہ کو جوش دلانے کے لئے رجز خوانی کریں گی،اور فی سبیل اللہ ان کی امداد کریں گی،اس پر ہمیں اجازت مل گئی۔ جب خیبر فتح ہوا،تو خواتین کو مردوں کے برابر کھجوریں دی گئیں،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذک۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام زفر( رضی اللہ عنہا)

ام زفر،ام المونین خدیجہ کی نائن تھیں،جو عمر رسیدہ حبشن تھیں اور جناب خدیجہ کے زمانے میں حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوتی تھیں۔ عطاء نے ابوریاح سے روایت کی،کہ ابنِ عباس نے مجھے کہا،آیا تم پسند کروگے کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت دکھاؤں،میں نے کہا ضرور دکھائیے،انہوں نے کہا،یہ حبشن حضور اکرم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی،یا رسول اللہ مجھے مرگی کا دَورہ پڑتا ہے،اور میں ننگی ہوجاتی ہوں،میرے لئیے دعافرمائیے،آپ نے فرمایا،اگر تو راضی برضارہے تو جنت عطا ہوگی اور اگر نہیں تو دعا کرتا ہوں،اللہ تجھے شفا بخشے گا،اس عورت نے راضی برضا ہونے کو ترجیح دی،اس شرط پر کی جب اسے مرگی کا دَورہ پڑے تو وہ ننگی نہ ہو،آپ نے دعافرمائی۔ اور ابن جریج نے عطا سے روایت کی،کہ میں نے کعبے کی سیڑھی پر ایک سیاہ فام عورت کو دیکھا،ابو موسیٰ نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے،اور لکھا ہے،ممکن ہے یہ خاتون ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام زفر( رضی اللہ عنہا)

ام زفر،یہ وہ خاتون ہیں،جنہیں جنون کی شکایت تھی،ابن جریج نے حسن بن مسلم سے،انہوں نے طاؤس سے روایت کی،کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس دیوانے یا وہ لوگ جن پر جنوں کا تسلّط ہوتا،لائے جاتے،آپ ان کے سینوں پر ضرب لگاتے اور وہ ٹھیک ہو جاتے،اسی طرح کی ایک عورت لائی گئی،آپ نے اس کے سینے پر ضرب لگائی،لیکن وہ شفایاب نہ ہوسکی،فرمایا،وہ دنیا میں اسی طرح رہے گی،مگر آخرت میں اس کے لئے بھلائی ہے۔ ابن جریج کا قول ہے،کہ انہیں عطاء نے بتایا ،کہ میں نے ام زفر کو دیکھا،وہ ایک طویل القامت حبشن تھیں جنہیں میں نے کعبے کی سیڑھی پر دیکھا،نیز عبدالکریم نے حسن سے روایت کی،کہ انہوں نے لوگوں سے سُنا،کہ ایک دیوانی عورت تھی ،جس کے بھائی حضورِ اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور صورت حال بیان کی،فرمایا،اگر تم چاہتے ہو ،تو مَیں دربارِ خداوندی میں دعاکرتاہوں،وہ ٹھیک ہوجائے گی،لیکن ۔۔۔

مزید