(سیّدہ)سہیمہ(رضی اللہ عنہا) سہیمہ دختر اسلم بن حریش بن عدی بن مجدعہ،بقولِ ابن حبیب انہوں نے حضورِاکرم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
سہیمہ دخترمسعود بن اوس بن مالک بن سواد انصاریہ ظفریہ،جابر بن عبداللہ کی زوجہ تھیں،ان کے بطن سے عبدالرحمٰن پیداہوئے،بقولِ ابنِ حبیب انہوں نے آپ سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
سہیمہ زوجۂ رفاعہ قرظی،ہم ان کا ذکر رفاعہ اور عبدالرحمٰن بن زبیر کے تراجم میں کرآئے ہیں، ایک روایت میں ان کا تمیمہ اور ایک میں عائشہ آیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
سفافہ دختر حاتم طائی،ہم ان کے بھائی عدی کے ترجمے میں ان کا نسب بیان کرآئے ہیں،ان کے والد حاتم کی کنیت ابوسفانہ تھی۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس ے ،انہوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ،کہ حضور اکرم کے ایک دستہ فوج نے سفانہ کو قید کرلیا،اور حضورِاکرم کے سامنے پیش کیا،آپ نے دروازۂ مسجد کے سامنے ایک حجرے میں ان کے قیام کا بندوبست فرمایا،نبی کریم وہاں سے گزرے تو سفانہ نے اُٹھ کر گزارش کی، یارسول اللہ! میرا والد فوت ہوگیاہے،اور میرا کفیل غائب آپ مجھ پر کرم فرمائیں،اللہ آپ کو اس کی جزاد ے گا،دریافت فرمایا،تیرا کفیل کون ہے،کیا عدی بن حاتم اللہ اور رسول کا بھگوڑا،حضورِ اکرم مجھے اسی حالت میں چھوڑ کر آگے نکل گئے۔ اسی طرح تیسری بار پھر میرے پاس سے گزرے،اور ایک آدمی نے جوحضورِاکرم کے پیچھے چل رہے تھے،اشارہ کیاکہ میں اپنی عرضداشت پھر پیش کروں،چنانچہ میں نے مذکورہ بالا ۔۔۔
مزید
صفیہ دخترعبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف قرشیہ ،ہاشمیہ،حضور اکرم کی پھوپھی تھیں،اور زبیر بن عوام کی والدہ ،ان کی والد ہ کا نام ہالہ دختر وہیب بن عبد مناف بن زہرہ تھا،اور وہ حمزہ،مقوم اور حجل کی بہن تھیں،ان کے اسلام کے بار ے میں کو ئی اختلاف نہیں،ہاں البتہ عاتکہ اور اروی کے بارے میں اختلاف ہے،لیکن صحیح روایت یہی ہے،کہ سوائے جناب صفیہ کسی اور نےاسلام قبو ل نہیں کیا، زمانہ جاہلیت میں ان سے حارثہ بن حرب نے جو سفیان کا بھائی تھا،نکاح کیا تھا،اس کی وفات کے بعد عوام بن خویلد کے نکاح میں آئیں،اور دو بچوں زبیر اور عبدالکعبہ کو جنم دیا،لمبی عمر پائی،اورہجری کے بیسویں سال ،حضرت عمر کے عہد خلافت میں وفات پائی،۷۳برس زندہ رہیں، اور جنت البقیع میں مدفون ہوئیں،ایک روایت میں ہے کہ جناب صفیہ کا نکاح پہلے عوام سے ہوا تھا، لیکن یہ روایت بے اصل ہے۔ جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ غزوہ احد ۔۔۔
مزید
صفیہ دخترشیبہ بن عثمان عبدریہ از بنو عبدالدار،ان کی صحبت کے بارے میں اختلاف ہے،ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن ابو ثور اور میمون بن مہران نے روایت کی۔ ابو جعفر باسنادہ یونس بن بکر سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے محمد بن جعفر بن زبیر سے، انہوں نےعبیداللہ بن عبداللہ بن ابو ثور سے،انہوں نے صفیہ دختر شیبہ سے روایت کی،کہ جب رسولِ کریم فتح مکہ سے مطمئن ہوگئے،تو آپ نے اُونٹ پر سوار ہو کر کعبے کا طواف کیا،اور حجر اسود کو ایک چھڑی سے جو آپ کے ہاتھ میں تھی،بوسہ دیا،پھر کعبے میں داخل ہوئے،وہاں لکڑی کا ایک بت دیکھا جسے توڑدیا،پھر آپ کعبے کے دروازے پر کھڑے ہوئے،میں آپ کو دیکھ رہی تھی،آپ نے چھڑی پھینک دی۔ جناب صفیہ سے میمون بن مہران نے روایت کی کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے جناب میمونہ سے نکاح کیا،اور دونوں رضامند تھے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
صفیہ دختر عمر بن خطاب عددو،طبرانی نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہے،ابو موسیٰ نے اذناً ابو علی سے ،انہوں نے ابونعیم سے(ح) ابوموسیٰ نے ابوالعباس سے،انہوں نے ابوبکر سے،انہوں نےابوالقاسم طبرانی سے،انہوں نے محمد بن عثمان بن ابو شیبہ سے،انہوں نے حسن بن سہل حناط سے، انہوں نے محمد بن سہل اسد ی سے،انہوں نے شریک سے،انہوں نے عبدالکریم سے،انہوں نے عکرمہ سے ،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی،کہ صفیہ دختر عمر بن خطاب،غزوۂ خیبر میں حضورِاکرم کے ساتھ تھیں ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
سہیمہ دخترعمیر مزینہ،یہ خاتون رکانہ بن عبد یزید المطلبی کی زوجہ تھیں،محمد بن سرایا بن علی نے ابو زرعہ سے ،انہوں نے محمدبن ادریس شافعی سے،انہوں نے محمد بن علی کے چچاسےانہوں نے عبداللہ بن سائب،انہوں نے نافع بن عجیرسے،انہوں نے عبد یزید سے روایت کی،کہ رکانہ نے اپنی بیوی سہمیہ کو طلاق دے دی،پھر وُہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور کہا یا رسول اللہ،میں نے رکانہ کو صرف ایک طلاق دی ہے،حضورِ اکرم نے فرمایا،ہا ں تو نے صرف ایک ہی طلاق دی ہے،اور رکانہ نے بھی اس کی تصدیق کی،آپ نے رکانہ کو واپس بھیج دیا،اور انہوں نے دوسری طلاق حضرت عمر کے عہدِ خلافت میں اور تیسری حضرت عثمان کے عہد میں دی،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
سہلہ دختر عاصم بن عدی انصاریہ،غزوۂ خیبر کے موقع پر پیدا ہوئیں،اور آپ نے ان کا نام سہلہ تجویز فرمایا،عبدالعزیز بن عمران نے سعید بن زیاد سے ،انہوں نے حفص بن عمر بن عبدالعزیز بن عوف سے،انہوں نے اپنی دادی سہلہ سے روایت کی کہ میں غزوۂ خیبر کے موقعہ پرپیدا ہوئی،اور حضورِاکرم نے میرانام سہلہ رکھا،اور دعافرمائی،کہ خدا تمہارے کام میں آسانی پیدا کرے اور مالِ غنیمت سے مجھے بھی حِصہ عطافرمایا،اور عبدالرحمٰن بن عوف سے اسی دن میر انکاح پڑھایا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
سہلہ دخترسعد ساعدی و ہمشیرہ سہل بن سعد،ان کی حدیث کو منصور بن عمار نے ابن لہیعیہ سے انہوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سے،انہوں نے سہلہ دختر سعد سے روایت کیا،انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی،یا رسول اللہ !ایک بیوی بعض اوقات اپنے شوہر کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے حیلے حوالوں سے کام لیتی ہے،فرمایا یہ متاع دنیاہے،آخرت میں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ابن مندہ اور ابونعیم نے انکا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید