جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


کلام   (47)





محبت میں ایسے قدم ڈگمگائے

خدا جس کو محبوب اپنا بنائے یہ بندہ بھی ان سے محبت جتائے نہ کام آئے گا صرف اللہ پہ ایماں وہ مومن ہے جو اُن پہ ایماں لائے اُسی نورِ رحمت نے دنیا میں آ کر نشاں ظلمتِ کُفر کے سب مٹائے نہیں اپنی اولاد سے کس کو اُلفت نہیں کون، دل جس کا دولت پہ آئے کسوٹی مگر سچّے ایماں کی یہ ہے ہر ایک چیز پر اُن کا حبّ غالب آئے   مناہی سے بچ کر اوامر پہ عامل خُدا کا جو ہو کے خودی کو مٹائے بڑا متقی وہ جو ہے اُن کا تابع محبت کا مرکز وہی بن کے آئے خدا کو جو چاہے وہ ہو جائے اُن کا خدا اس کو محبوب اپنا بنائے نہیں فرق محبوب اور محبّ میں کہ محبوب خود ہی محبت جتائے محبت کی معراج اسریٰ میں دیکھو کہ حیرت زدہ ہیں سب اپنے پرائے یہ اسریٰ کے دولھا کی ہے شانِ عظمت کہ جبریل ہیں اپنے سر کو جُھکائے وہ برق بُرّاق اِک ادنیٰ تڑپ میں حرم اور اقصیٰ سے سدرہ در آئے وہاں قاب و قوسین اور لامکاں سے ندا بار ب۔۔۔

مزید

تیری شہرت سن کے نجدی قبر میں حیراں ہے

نام تیرا یا نبی، میرا مفرّحِ جان ہے تیرے نام پاک سے دل میرا شاد ہر آن ہے یا نبی اللہ اب دیدار دکھلا دو ذرا ہجر میں اب تو تِرے بالکل یہ دل بے جان ہے جس گھڑی مشکل میں لیوے کوئی تیرا نامِ پاک یا رسول اللہ مشکل اس کی سب آسان ہے قرب میں اپنے جگہ دی تیرے ربِّ پاک نے واسطہ آدم نے چاہا یہ تو تیری شان ہے نام کی تیرے ذرا کوئی بے ادبی کرے دین کا اس کے سراسر حشر تک نقصان ہے عرش تا فرش شہرت ہے تِرے ہی نام کی تیری شہرت سُن کے نجدی قبر میں حیران ہے تُو وہ ہے اللہ خود تعریف کرتا ہے تِری اور ترا مدّاح یاں دنیا میں خود قرآن ہے تجھ کو ربِّ ذوالمنن نے غیب دانی عطا کی جو نہ جانے غیب کا عالم تجھے نادان ہے یارسول اللہ میری بھی شفاعت کیجئے یہ تو مانا سارے بندوں پہ تمہارا دھیان ہے یا نبی اللہ میری گُناہ حد سے سِوا بس تم ہی بخشاؤ بخشاؤ یہ وردِ جان ہے جو وسیلہ تم سے چاہے اُس کا بیڑا پار ہے جو ۔۔۔

مزید

بیٹھےہیں ٹھنڈے سائے میں کوئی ہمیں اٹھائے کیوں

غوث کے در کو چھوڑ کر غیر کے در پہ جائیں کیوں ٹکڑوں پہ جن کے ہے پلا اُن کا دیانہ کھائے کیوں تیری گلی کا سنگ بھلا، راہ سے تیری جائے کیوں ناز کا ہے پلا ہُوا، جھڑکیاں سب کی کھائے کیوں یوں تو عطا پہ ہے عطا، یاں ہے سِوا خطا کے کیا تیرا کرم ہے قادرا، پھر مجھے شرم آئے کیوں تیرا کرم ہے موجزن، نار سے پھر ہو کیوں محن تیرے ہی لُطف سے ہے امن، آگ ہمیں جلائے کیوں ہم تو تِرے فقیر ہیں غیر کا خوف کیوں کریں بیٹھے ہیں ٹھنڈے سائے میں کوئی ہمیں اُٹھائے کیوں سایۂ مصطفٰے﷑ ہیں آپ ، رحمتِ کبریا ہیں آپ سب پر ہے آپ کا کرم، ہم کو بھلا بھلائے کیوں فیضِ رضاؔ سے دوستو، بُرہاںؔ کی نظم کو سُنو سینے پہ دشمنوں کے آج، برچھی سے چبھ نہ جائے کیوں۔۔۔

مزید

خوف گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا جب رب ہے مصطفیٰ کا پھر اضطراب کیسا مجرم ہوں رُو سیہ ہوں اور لائقِ سزا ہوں لیکن حبیب کا ہوں مجھ پر عتاب کیسا ہو سورج میں نور تیرا جلوہ تیرا قمر میں ظاہر تو اس قدر ہے اس پر حجاب کیسا دامانِ مصطفیٰ ہے مجرم مچل رہے ہیں دار الاماں میں پہنچے خوفِ عذاب کیسا مرقد کی پہلی شب ہے دولہا کی دید کی شب اس شب پہ عید قربان اس کا جواب کیسا پڑھتا تھا جس کا کلمہ پایا انہیں نکیرو ہو لینے دو تصدّق اس دم حساب کیسا سالکؔ کو بخش یا رب گو لائقِ سزا ہے وہ کس حِساب میں ہے اس کا حساب کیسا۔۔۔

مزید

خاک مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا

خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا ہوتی رہِ مدینہ میرا غبار ہوتا آقا اگر کرم سے طیبہ مجھے بُلاتے روضہ پہ صدقہ ہوتا ان پر نثار ہوتا وہ بیکسوں کے آقا بے کس کو گر بُلاتے کیوں سب کی ٹھکروں  پرپڑ کر وہ خوار ہوتا طیبہ میں گر میسّردو گز زمین ہوتی ان کے قریب بستا دل کو قرار ہوتا مر مٹ کے خوب لگتی مٹی مرے ٹھکانے گر ان کی رہ گزر میں میرا مزار ہوتا یہ آرزو ہے دل کی ہوتا وہ سبز گنبد اور میں غبار بن کر اس پر نثار ہوتا بے چین دل کو اب تک سمجھا بجھا کے رکھا مگر اب تو اس سے آقا نہیں انتظار ہوتا سالکؔ ہوئے ہم ان کے وہ بھی ہوئے ہمارے دل مضطرب کو لیکن نہیں اعتبار ہوتا۔۔۔

مزید

ہم گو ہیں برے قسمت ہے بھلی

ہم گو ہیں بُرے قسمت ہے بھلی جب پشت و پناہ ان کا سا پایا وہ جس کو ملے دن اس کے پھرے جو انہیں پایا تو خدا پایا معراج کی شب ہمراہ ہیں سب سدرہ آیا کوئی نہ رہا سدرے سے بڑھے جبریل رہے تنہا ہیں جو عرش خدا پایا جبریل کی آنکھوں سے پوچھواسے چشم حقیقت بیں کہہ تو انہیں فرش پہ تونے کیا دیکھا سدرے سے بڑھے تو کیا پایا وہ جس کو ملے ایمان ملا ایمان تو کیا رحمان ملا قرآن بھی جب ہی ہاتھ آیاجب دل نے وہ نورِ ہُدیٰ دیکھا بے مثلیِ حق کے مظہر ہو پھر مثل تمہارا کیوں کر ہو! نہیں کوئی تمہارا ہم پلہ نہ تیرا کوئی ہم پایہ پایا نہیں جلوہ میں ان کی یکراہی کوئی آقا کہے کوئی بھائی مومن سمجھا بندہ پرور اندھوں نے محض بندہ پایا ارشاد ہوا سورج لوٹا، پایا جو اشارہ چاند چِرا بادل رِم جھم رِم جھم برسا جب حکم حبیبِ خدا پایا تم ہی تو ہو وحدت کے مظہر تم ہی تو ہو کثرت کے مصدر ہے قبلۂ حاجات آپ کا در کعبہ نے تمہیں کعبہ پایا س۔۔۔

مزید

بخدا خدا سے ہے وہ جدا

بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں اُسے ڈھوندے کیوں کوئی دربدر وہ ہیں جان سے بھی قریب تر وہ نہاں بھی ہے وہ عیاں بھی ہے وہ چنیں بھی ہے وہ چناں بھی ہے وہی جب بھی تھا وہی اب بھی ہے وہ چھپا ہے پھر بھی چھپا نہیں تیری ذات میں جو فنا ہوا وہ فنا سے نو کا عدد بنا جو اسے مٹائے وہ خود مٹے وہ ہے باقی اس کو فنا نہیں دو جہاں میں سب پہ ہیں وہ عیاں دو جہاں پھر انسے ہوں کیوں نہاں وہ کسی سے جب کہ نہیں چھپے تو کوئی بھی انسے چھپا نہیں ہر اک ان سے ہے وہ  ہر اک میں ہیں وہ ہیں ایک علم حساب کے بنے دو جہاں کی وہی بِنا وہ نہیں جو ان سے بنا نہیں کوئی مثل ان کا  ہو کس طرح  وہ ہیں سب کے مبدا و منتہےٰ نہیں دوسرے کی جگہ یہاں کہ یہ وصف دو کو ملا نہیں تیرے در کو چھوڑ کدھر پھروں تیرا ہو کہ کس کا منہ تکوں تو غنی ہے سب  تیرے در کے سگ وہ۔۔۔

مزید

تم ہی ہو چین اور دل بے قرار میں

تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں روح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے انتظار میں سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئینگے وہ مزار میں خاک ہے ایسی زندگی وہ کہیں اور ہم کہیں ہے اسی زیست میں مزار جو دیارِ یار میں بارشِ فیض سے ہوئی کشتِ عمل ہری بھری خشک زمیں کے دن پھرے جان پڑی بہار میں دل میں جو آکر تم رہو سینے میں تم اگر بسو پھر ہو وہی چہل پہل اُجڑے ہوئے دیار میں ان کے جو ہم غلام تھے خلق کے پیشوا رہے اُن سے پھرے جہاں  پھر آئی کمی وقار میں قبر کی سونی رات ہے کوئی نہ آس پاس ہے اک تیرے دم کی آس  ہے قلبِ سیاہ کار میں فیض نے تیرے یا نبیﷺ کردیا مجھ کو کیا سے کیا ورنہ دھرا ہوا تھا کیا مٹھی بھر  اس غبار میں جس کی نہ لے کوئی خبر بند ہوں جس پہ سارے در اس کا تو ہی ہے چارہ گر آئے ترے جوار میں چار رسل فرشتے چار چار کتب ہیں دین چار سلسلے دونوں چار چار لطف عجب ہے چا۔۔۔

مزید

دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی

دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی اور آنکھ وہ ہی ہے جو ہو تیری تما شائی کیوں جان نہ ہو قرباں صدقہ نہ ہو کیوں ایماں ایماں ملا تم سے اور تم سے ہی جاں پائی خلقت کے وہ دولہا ہیں محفل یہ انہی کی ہے ہے انہی کہ دم سے یہ سب انجمن آرائی یا شاہِ رُسل چشمے بر حالِ گدائے خود کزحالِ تباہ دے دانائی و بینائی بے مثل خدا کا تُو بے مثل پیمبر ہے ظاہر تری ہستی سے اللہ کی یکتائی آقاؤں کے آقا  سے بندوں کو ہو کیا نسبت احمق ہے جو کہتا ہے آقا کو بڑا بھائی سینہ میں جو آجاؤ بن آئے مرے دل کی سینہ تو مدینہ ہو دل اس کا ہو شیدائی دل تو ہو خدا کا گھر سینہ ہو ترا مسکن پھر کعبہ و طیبہ کی پہلو میں ہو یک جائی اس طرح سما مجھ میں ہو جاؤں میں گم تجھ میں پھر تو ہی تماشا ہو اور تو ہی تماشائی اس سالکِؔ بیکس کی تم آبرو رکھ لینا محشر میں نہ ہو جائے آقا کہیں رسوائی۔۔۔

مزید

بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے

بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے وہی لب ہے جس پر تیری گفتگو ہے تری یاد آبادئ خانۂ دل دلوں کی تمنا تیری آرزو ہے اُسے ایک اللہ نے ایک بنایا وہ ہر وصف میں لا شریک لہٗ ہے میں وہ سگ نہیں ہوں بہت در ہوں جس کے میں وہ سگ ہوں جس  کا فقط ایک تو ہے نماز و اذاں کلمہ و ذکر و خطبہ یہ سب پھول ہیں ان کا تو رنگ و بو ہے تمہاری سلامی نمازوں میں داخل تصوّر تیرا شرطِ مثلِ وضو ہے تمہاری اطاعت خدا کی عبادت تیرا تذکرہ ذکرِ حق ہو بہو ہے دمِ نزعِ سالکؔ کا سر ہو تیرا در یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے۔۔۔

مزید

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفی

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیﷺ میرا دل انہیں پہ نثار ہےمیرے قلب میں ہیں وہ جلوہ گرکہ مدینہ جن کا دیار ہے ہے جہاں میں جن کی چمک دمک ہے چمن میں جن کی چہل پہل وہ ہی اک مدینہ کے چاند ہیں سب انہیں کے دم کی بہار ہے وہ  جھلک دکھا کے چلے گئے میرے دل کا چین بھی لے گئے میری روح ساتھ نہ کیوں گئ مجھے اب تو زندگی بار ہے وہی موت ہے وہی زندگی جو  خدا نصیب کرے مجھے کہ مَرے تو انہی کے نام پر جو جئیے تو ان پہ نثار ہے وہ ہے آنکھ جس کے یہ نور ہیں وہ ہے دل جس کے یہ سرور ہیں وہ ہی تن ہے جس کی یہ روح ہیں وہ ہے جاں جو اُن پہ نثار ہے جو کرم سے اپنے شہِ اممﷺ رکھیں مجھ غریب کے گھر قدم مرے شاہ کی نہ ہو شان کم کہ گدا پر ان کا پیار ہے ولے اس غریب کا خم کدہ بنے رشکِ خلدِ بریں شہا کرے ناز اپنے نصیب پر بنے شاہ وہ جو گنوار ہے ! دمِ نزع سالکؔ بے نوا کو دکھانا شکلِ خدا نما کہ قدم پر آپ کے نکلے دم بس اسی پہ دار م۔۔۔

مزید

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھیجانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالیعرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   عمر ساری تو کٹی لہو ولعب میں آقاﷺ زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا سارے اعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا آرزو ہے کے گناہوں کا ہو یوں کفارا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوب خداﷺ ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بروں کو مولا اس لئے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے سدا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   آرزو دل کی ہے جب بند ہو حرکت دل کی آنکھ پتھرائے مجھے آئے اخیری ہچکی روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی جسم طیبہ میں ہو ۔۔۔

مزید