جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


کلام   (47)





چشم التفات

جو ان کی طرف مری چشم التفات نہیں کوئی یہ ان سے کہے چین ساری رات نہیں بجز نگاہِ کرم کے تو کچھ نہیں مانگا بگڑتے کیوں ہو بگڑنے کی کوئی بات نہیں بہت ہیں جینے کے انداز پر مرے ہمدم مزہ نہ ہو جو خودی کا تو کچھ حیات نہیں بوقت نزع یاں للچا کے دیکھتا کیا ہے یہ دارِفانی ہے راہی اسے ثبات نہیں اٹھا جو اخترؔ خستہ جہاں سے کیا غم ہے مجھے بتائو عزیزو! کسے ممات نہیں۔۔۔

مزید

امید وفا

میری میت پہ یہ احباب کا ماتم کیا ہے شور کیسا ہے یہ اور زاریٔ پیہم کیا ہے وائے حسرت دم آخر بھی نہ آکر پوچھا مدعا کچھ تو بتا دیدۂ پر نم کیا ہے کچھ بگڑتا تو نہیں موت سے اپنی یارو ہم صفیرانِ گلستاں نہ رہے ہم کیا ہے ان خیالات میں گم تھا کہ جھنجھوڑا مجھ کو ایک انجانی سی آواز نے اک دم کیا ہے کون ہوتا ہے مصیبت میں شریک و ہمدم ہوش میں آ یہ نشہ سا تجھے ہر دم کیا ہے کیف و مستی میں یہ مدہوش زمانے والے خاک جانیں غم و آلام کا عالم کیا ہے ان سے اُمیدِ وفا ہائے تری نادانی کیا خبر ان کو یہ کردارِ معظم کیا ہے وہ جو ہیں ہم سے گریزاں تو بلا سے اپنی جب یہی طورِ جہاں ہے تو بھلا غم کیا ہے میٹھی باتوں پہ نہ جا اہلِ جہاں کی اخترؔ عقل کو کام میں لا غفلتِ پیہم کیا ہے ٭…٭…٭۔۔۔

مزید

قطعات

تمہارے رخ کے جلووں سے منور ہوگیا عالم مگر کیونکر گھٹا غم کی مرے دل سے نہیں چھٹتی کروں اخترشماری انتظارِ صبح میں کب تک الٰہی ہے یہ کیسی رات کہ کاٹے نہیں کٹتی نہ گھبرا حادثاتِ دہر سے اتنا مرے ہمدم یہ دنیا ہے کبھی یہ ایک حالت پر نہیں ڈٹتی ٭…٭…٭ سویا نہیں میں رات بھر عشق حضور میں کیسا یہ رت جگا رہا کیف و سرور میں پچھلے پہر جو مرگیا ان کا وہ جانثار سرگوشیاں یہ کیا ہوئیں غلمان و حور میں ٭…٭…٭ جبین وہابی پہ دل کی سیاہی نمایاں ہوئی جیسے ہو مہر شاہی کہ ایں سجدہ ہائے بغیر محبت نہ یابند ہرگز قبول از الٰہی ٭…٭…٭ یا رسول اللہﷺ مدینہ کی فضائوں کو سلام یا رسول اللہﷺ طیبہ کی ہوائوں کو سلام کیجئے اپنے کرم سے صورتِ عیش دوام یا رسول اللہﷺ عطا ہو خلد طیبہ میں مقام ٭…٭…٭۔۔۔

مزید

جس نے دیکھے یورپ کے چال وچلن

جس نے دیکھے یورپ کے چال و چلناُن کو سب کچھ رَوا ہے بَہ عُنوانِ فن جگمگائی ہُوئی شب تھرکتے بدنرقص، نغمات، مَے خانہ توبہ شکن  حیف! اِس قوم کا قومی کلچر ہے یہدوسروں پر رہی قوم جو خندہ زن  کس قدر حُسن یورپ کا بے باک ہےبے حیا، بے وفا، بے شرم، بد چلن  کیرے رقص ہے تو اسڑپ ٹیز ہےنام عورت کی عریانیت کا ہے فن  اس قدر عام جنسی جنوں ہے یہاںکہ نہیں کرتے تخصیص مرد اور زن  چاہے اگلی ہو پچھلی سبھی ایک ہےنسل یورپ کی ساری ہے پُر از فتن  ہر طرف آدمیّت ہے نوحہ کناںاور ابلیس ہے جا بَہ جا خندہ زن  بُقعۂ نور یورپ کے سب شہر ہیںپَر نہیں اُن میں ایماں کی نوری کرن  قومِ مسلم کو، ریحاؔں! یہ پیغام دےاے مسلماں! تو یورپ کو اسلام دے یہ مانا بہت خوب صورت ہے یورپمگر میرا دل اس میں لگتا نہی۔۔۔

مزید

یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ

ہَوا یہ چل گئی کیسی جلی فَصلِ بہار اپنیگلستاں کا یہ عالَم دیکھ کے حالت ہے زار اپنی ہمیں یہ سنگ دل کیوں چین سے جینے نہیں دیتےہوئی کس جُرم میں خواری مِرے پروردگار اپنی نہ مَسلو، ظالمو! کلیاں، چمن کے پھول مت توڑویہ اپنا ہی گلستاں ہے یہ ہے فَصلِ بہار اپنی بنامِ باغ بانی پھول تم نے ذبح کر ڈالےبڑے تم سُورما ہو روک لو اب تو کَٹار اپنی نہتّوں پر نہ دیکھو آزما کر دھارِ خنجر کویہ دنیا کیا کہے گی یوں کرو حالت نہ خوار اپنی نہ دو الزام گل چیں کو چمن کے باغ باں تم ہوتمھارے دَور میں کیسے کٹی فَصلِ بہار اپنی نشاں بھی اب مٹانا چاہتے ہو میرا، گلشن سےیہ میرا ظرف تھا کہ بخش دی تم کو بہار اپنی میں گلشن میں جہاں چاہوں بناؤں آشیاں اپنایہ گل اپنے، کلی اپنی، چمن اپنا، بہار اپنیستم یہ ہے کہ سب کچھ جان کے انجان بنتے ہیں وہ جن کے غم میں آنکھیں نم ہُوئی ہیں بار بار اپنی  ستم گر، ۔۔۔

مزید

گھٹاؤں سے فضا مخمور ہے صحن گلستان کی

گھٹاؤں سے فضا مخمور ہے صحنِ گلستاں کیالٰہی! لاج تیرے ہاتھ ہے اب عہد و پیماں کی نظر بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے نگہباں کیعَنادِل کیا تمھیں کچھ فکر ہے اپنے گلستاں کی  میں اُن سے فاصلے پر اس لیے بیٹھا ہوں محفل میںپگھل جائے نہ میرا دل تپش سے حُسنِ عریاں کی یہ گل اب پھیکے پھیکے سے مجھے معلوم ہوتے ہیںتمھارے ساتھ ہی رونق گئی میرے گلستاں کی  جو ہیں سیراب پہلے سے اُنھیں کو جام ملتا ہےمجھے پھر تشنگی کیسے یہاں رِندِ پریشاں کی جنابِ شیخ کا ظاہر بظاہر خوب ہے لیکنحقیقت جانتا ہوں خوب میں پاکیِ داماں کی  بمشکل چند تنکے ہی ہمارے ہاتھ آئے ہیںبہاریں باغ باں نے لوٹ لیں سارے گلستاں کی  مِلا مجھ سا نہ کوئی با وفا تو اب یہ کہتے ہیںوفا پیکر تو ریحاؔں تھا کہاں وہ بات ریحاؔں کی ۔۔۔

مزید

یہ میری خوبی قسمت مجھے جس سے محبت ہے

یہ میری خوبیِ قسمت مجھے جس سے محبّت ہےمحبّت نام ہی سے اُس ستم گر کو عداوت ہے نہ تم میرے ہوئے نہ ہو سکو گے یہ قیامت ہےیہ سب کچھ جانتا ہوں کیا کروں تم سے محبّت ہے  تسلّی سے ذرا بیٹھو کہ اب ہنگامِ رُخصت ہےلو اب ہم جارہے ہیں اب تمھیں فرصت ہی فرصت ہے  نہ اب ہم تم کو چھیڑیں گے نہ اب تم کو ستائیں گےنہ اب تم کہہ سکو گے کیا بُری یہ تیری عادت ہے  تِرے عارض مِرے گُل ہیں مِری کلیاں تِرے لب ہیںمِرے پہلو میں تو  کب ہے مِرے پہلو میں جنّت ہے  تِری آنکھوں سے پی کر جامِ اُلفت مست و بے خود ہوں میں جس دنیا میں رہتا ہوں اُسی کا نام جنّت ہے یہ دنیا پوچھتی ہے نام تیرا لے نہیں سکتامگر اِتنا بتا دوں گا اگر تیری اجازت ہے  مِرے محبوب کی پہچان کو اتنا ہی کافی ہےحسینانِ جہاں میں کب کسی کی ایسی صورت ہے غزالی آنکھ گورا رنگ اور مہتاب سا چہرہتو اس کے گی۔۔۔

مزید

بکھرا رہی ہے کیسی ضیا

بکھرا رہی ہے کیسی ضیا گیارھویں شریف   بکھرا رہی ہے کیسی ضیا گیارھویں شریف چمکا رہی ہے ساری فضا گیارھویں شریف   آمد سے اِس کی کیوں نہ ہو دل میں چمک دمک ہے نورِ ماہِ غوثِ وَرا ﷛ گیارھویں شریف   ہر سال غوثِ پاک﷜ مناتے تھے بارھویں خوش ہو کے، کی نبی ﷺ نے عطا گیارھویں شریف   قرآن، ذکر، کھانے کا پہنچاتے ہیں ثواب اک سلسلہ ہے نیکیوں کا گیارھویں شریف   ترو یجِ دین و مسلکِ حق کا ثواب بھی تو کر کے نذرِ غوث ﷛، منا گیارھویں شریف     جلتا ہے جو بھی اِس سے، مبارک اُسے جلن ہے جب کہ برکتوں کا دیا گیارھویں شریف   بدعت بُری کہے جو اِسے، آپ ہے بُرا شرعاً ہے مُستحَبّ و رَوا گیارھویں شریف قربانی، حج، نماز، غلام و چمن، کنواں ہر ایک کے ثواب کے ایصال کا بیاں   ملتا ہے مصطفیٰ ﷺ کی حدیثوں میں بے گماں تو گیارھویں کی اصل ہے سنّت ہی سے عیاں  ۔۔۔

مزید

پسینہ مصطفی سی خوشبو کہاں

پسینۂ مصطفیٰﷺ سی خوشبو کہاں چمن کے گلاب میں ہے جدھر وہ بکھرے اُدھر سمجھ لو بہار اپنے شباب میں ہے   نبیﷺ ہیں بعدِ اَجل بھی زندہ، حوالہ اِس کا ہے ابنِ ماجہ ہے جو حیاتِ نبی کا منکر، وہ مُردہ ا ہلِ عذاب میں ہے   جو اتّباعِ حبیبﷺ کر کے خدا﷯ کے محبوب تم ہو بنتے تو خود خدا﷯ کا حبیبﷺ کتنا بلند اُس کی جناب میں ہے   تمام نبیوں کو رب نے جتنا کمال اپنے کرم سے بخشا وہ سب کا سب شاہِ انبیاﷺ کے خزانۂ لا جواب میں ہے   صحیفے، تورات اور قرآں، زبور و انجیل؛ سب ثنا خواں محمد ِمصطفیٰ ﷺ کی مدحت خدا﷯ کی ہر اک کتاب میں ہے   خدا﷯ کی عظمت، نبیﷺ کی رِفعت، کُل ا ہلِ بیتِ نبی سے اُلفت ہر اِک صحابی، ولی کی چاہت؛ یہ سب ہمارے نصاب میں ہے   ہمارا سودا رہِ وفا میں ہُوا ہے بازارِ مصطفیٰﷺ میں یہ شاہ نورانی﷫ کا سبق ہے جو اُن کے وعظ اور خ۔۔۔

مزید

ہے ایک سے ایک لکھنے والا قصیدہ

  سب سے اچھا قصیدۂ معراجیہ   ہے ایک سے ایک لکھنے والا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ ﷺ کا رضا نے لکھا ہے سب سے اچھا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ ﷺ کا   عظیم شاعر جناب محسن گئے تھے کاکوری سے بریلی سُنانے احمد رضا کو اپنا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ ﷺ کا   سنائے دو شعر ظہر میں، پھر ہُوا یہی طے کہ عصر پڑھ کر سُنایا جائے گا پھر بَقِیَّہ قصیدہ معراجِ مصطفیٰﷺ کا   تو اِتنے میں، یہ ہُوئی کرامت کہ عصر سے پہلے اعلیٰ حضرت رضا نے لکھ ڈالا اپنا پورا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ ﷺ کا   سو عصر کے بعد، خود رضا نے کی ذکر محسن سے اپنی خواہش یہ عرض ہے سُن لیں پہلے میرا قصیدہ معراجِ مصطفیٰ ﷺ کا   رضا سے سُن کر قصیدہ، محسن نے داد دی اورکہا کہ اب میں سُناؤں کیا سُن کے اِتنا عمدہ قصیدہ معراجِ مصطفیٰ ﷺ کا   ہُوا یوں پھر وہ عظیم شاعر وہ پیارے محسن وہاں ۔۔۔

مزید

علم کا فضل کا تھا وہ کوہِ گراں آبروئے سنن مفتیِ جاورہ

Ealm Ka Fazal Tha Kohay Geran Abroo Sunn Mufti Javrha۔۔۔

مزید