/ Thursday, 13 March,2025


ریحانِ ملت حضرت علامہ محمد ریحان رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ   (20)





محمد محمد پکارے چلاجا

محمد محمد پکارے چلاجا محمد محمد پکارے چلاجا   محمد کا نغمہ سنائے چلاجا   درودی ترانے تُو گائے چلاجا   دلِ مضمحل کو سنبھالے چلاجا   میرے قلب محزوں کی تسکیں یہی ہے   جو جلتا ہے اُس کو جلائے چلاجا   وسیلے سے اُن کے سہارے سے اُن کے   تو بگڑی کو اپنی بنائے چلاجا   زمانہ خفا ہے تو کیا غم ہے اُس کا   زمانے کو ٹھوکر لگائے چلاجا   زمانہ ایک دن تیرے ساتھ ہوگا   تو آقا کو اپنے سنائے چلاجا   دو عالم کی نعمت وہیں سے ملے گی   تو دامن کو اپنے پسارے چلاجا   مدینے کے راہی خدا تیرا حافظ   خدا کی مدد کے سہارے چلاجا   سفینے کو تیرے کنارے لگائیں   یہ لہریں یہ موجیں بہ دھارے چلاجا   ترے درد دل کی دوا بس یہیں ہے   چلاجا وہیں غم کے مارے چلاجا   نگار مدینہ گلستان جنت  ۔۔۔

مزید

شجر کا نہ حجر کا نہ مہ و خورشید و اختر کا

شجر کا نہ حجر کا نہ مہ و خورشید و اختر کا میں بندہ ہوں پجاری ہوں بس اک اللہ اکبر کا نبی پاک کے ہاتھوں سے پی کر جام کوثر کا   ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا   ہمیں بھی کاش مل جاتا مقدر ایسے پتھر کا   وہ پتھر جس میں اترا نقش تیرے پائے اطہر کا   غلام مصطفیٰ ہو کر سکندر ہوں مقدر کا   سکندر کب ہوا محتاج دنیا میں کسی در کا   دوعالم پر حکومت ہے مگر جو پر قنات ہے   ہے انداز جہانبانی انوکھا میرے سرور کا   حسینوں میں بہت دیکھا مگر تم سا نہیں دیکھا   نمونہ بھی نہیں ملتا تمہارے روئے انور کا   نکما بد عمل ہوں اس لئے کچھ کہہ نہیں سکتا!   سمجھ لیں آپ ہی مفہوم میرے دیدۂ تر کا   ترے در سے ترے دشمن بھی خالی ہاتھ نہ لوٹے   مری بھی لاج رکھ لینا کہ منگتا ہوں ترے در کا   سلام عاجزی جب میں کروں گا اُن ک۔۔۔

مزید

اے نبی پیار سے جس نے تمہیں دیکھا ہوگا

اے نبی پیار سے جس نے تمہیں دیکھا ہوگا اس کی آنکھوں سے بھی اک نور برستا ہوگا جس نے ایماں کی نظر سے تمہیں دیکھا ہوگا   اس کی آنکھوں سے بھی کیا نور برستا ہوگا   جس نے طوفاں میں کبھی تم کو پکارا ہوگا   موج طوفاں سے ملا اس کو سہارا ہوگا   جب فرشتوں نے اسے حشر میں پکڑا ہوگا   اک سیہ کار گنہگار یہ کہتا ہوگا   لے چلو مجھ کو مرے شافع محشر کے حضور   وہ جو چاہیں گے وہی فیصلہ میرا ہوگا   حسن خوباں کو بھلا کیا وہ سمجھتا ہوگا   جس کی آنکھوں میں ترے حسن کا جلوہ ہوگا   زہد و تقویٰ کا کسی اور کو دعویٰ ہوگا   مجھ سے مجرم کو فقط تیرا سہارا ہوگا   قبر میں اس رخ پر نور کا جلوہ ہوگا   موت جب آئے گی تو ان کا نظارا ہوگا   رب نے یہ فرمایا نبی سے اپنے   میرے محبوب جو تیرا ہو وہ میرا ہوگا   جس نے آقا ت۔۔۔

مزید

ہے کام شریروں کا یہ قمر و جفا کرنا

ہے کام شریروں کا یہ قمر و جفا کرنا اور ان کی بھلائی کو آقا کا دعا کرنا یہ عرض مری جاکر آقا کو سنا دینا   اتنا تو مری خاطر اے باد صبا کرنا   مجرم ہوں تمہارا ہوں للہ کرم کردو   جب کام تمہارا ہے وشمن پہ دیا کرنا   تم رحمت عالم ہو امت میں تمہاری ہوں   عاصی کو سر محشر رسوا نہ ذرا کرنا   ناواقف عظمت ہیں نادان ہیں جھوٹے ہیں   بدلے میں عذاب ان پر اے میرے خدا کرنا  ۔۔۔

مزید

یہ دیار سرور کونین طیبہ چھوڑ کر

یہ دیار سرور کونین طیبہ چھوڑ کر گنبد خضری کا منظر پیارا چھوڑ کر ان سنہری جالیوں کا یہ نظارا چھوڑ کر   سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر   چلنے والےتو چلا کرتے ہیں دھارا چھوڑ کر   میری طوفاں میں چلی کشتی کنارا چھوڑ کر   ان کی رحمت راہبر میری رہی ہر گام پر   جب مدینے کو چلا میں بابِ کعبہ چھوڑ کر   دوستو جاؤ مجھے تو موت ہی لے جائے گی   میں تو جیتے جی نہیں جاؤں گا روضہ چھوڑ کر   آبروئے عیش ہوگی راحت خلد بریں   پھر یہ دل کیسے لگے گا میرا طیبہ چھوڑ کر   بے نیاز دہر تم نے اپنا سائل کردیا   در بدر پھرتا ہے نجدی درتمھارا چھوڑ کر   اے تعالی اللہ دنیا اس کے پیچھے پیچھے ہے   جو تمہارے در پہ آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑ کر   تو جو مل جائے تو میں کس کی کروں پھر آرزو   ہر تمنا چھوڑ دی تیری تمنا چھوڑ کر ۔۔۔

مزید

نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیں

نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیں میری آنکھوں میں میرے سینے میں ہیں بگاڑے گی تو کیا ہوائے مخالف   مرے نا خدا جب سفینے میں ہیں   تمہارے گلی سے چلے آئے جب ہم   نہ تو مرنے میں ہیں اور نہ جینے میں ہیں   جو اسرار مخفی تھے سارے جہاں پر   وہ سب میرے آقا کےسینے میں ہیں   اے حبیب خدا تم پہ روشن ہے سب   حسرتیں کیا کہوں کتنی سینے میں ہیں   جس گلی سے کئے وہ مہکتی رہی   کمالات کیسے پسینے میں ہیں   زمانہ ہوا عرش پر وہ کئے تھے   نبی اور سب اب بھی زینے میں ہیں   مزے آنکھ سے ان کی پینے میں ہیں جو   وہ کب جام و مینا سے پینے میں ہیں   یہ ریحؔاں کو مژدہ نسیم سحر دے   تجھے وہ بلاتے مدینے میں ہیں  ۔۔۔

مزید

جبریل امیں شان بشر دیکھ رہے ہیں

جبریل امیں شان بشر دیکھ رہے ہیں سدرہ پہ کھڑے گردِ سفر دیکھ رہے ہیں یہ ان کی محبت کا اثر دیکھ رہے ہیں   بس ان کے نظارے ہیں جدھر دیکھ رہے ہیں   صدیق کی الفت کا ثمر دیکھ رہے ہیں   بوجہل کو تو ہم خاک بہ سر دیکھ رہے ہیں   سرکار دو عالم کی غلامی میں جو آئے   سرتاجی کونین عمر دیکھ رہے ہیں   فیضان محبت ہے کہ عشاق یہاں ہیں   اللہ کے محبوب کا گھر دیکھ رہے ہیں   اللہ کے محبوب کی تعظیم کی خاطر   جھکتے ہوئے سرداروں کے سر دیکھ رہے ہیں   انسان تو کیا چیز ہے ہم پائے نبی پر   رکھتے ہوئے جبریل کو سر دیکھ رہے ہیں   اللہ کے بندوں نے انہیں نور بھی دیکھا   اور دیو کے بندے ہیں بشر دیکھ رہے ہیں   جھولی کو پسارے ہوئے محتاج و غنی ہیں   اور رحمت کونین کا در دیکھ رہے ہیں   اللہ مری چشم تمنا کا بھرم رکھ ۔۔۔

مزید

زمیں کیا آسماں پر مِرے آقا کی سطوت ہے

زمیں کیا آسماں پر مِرے آقا کی سطوت ہے عطائے رب اکرم سے ہر اک شےپر حکومت ہے ہر اک شے پر حکومت ہے مگر ہیں پیٹ پر پتھر   غریبوں سے یتیموں سے انہیں کتنی محبت ہے   بشر ہیں وہ مگر ایسے بشر فخرِِ بشر کہیے   کہ آدم بو البشر کو بھی مرے آقا کی حاجت ہے   وہ مکہ میں ہوئے پیدا مدینے میں وہ رہتے ہیں   مگر ان کا وجودپاک ہر عالم کی رحمت ہے   نبی ہیں ان سے کوئی چیز مخفی رہ نہیں سکتی   کہ غیبوں کی خبر رکھنا خبر دینا نبوت ہے   کبھی میزان پر ہیں اور کبھی ہیں حوض کوثر پر   غمِ امت میں کتنی مضطرب ان کی شفاعت ہے   جو منکر ہے شہ دیں کا قیامت اس پہ ٹوٹے گی   مجھے کیا خوف محشر کا مجھے ان سے محبت ہے   گلستانِ رضا کا پھول ہوں ریحاؔن کہتے ہیں   مِرا آغاز جنت ہے مِرا انجام جنت ہے  ۔۔۔

مزید

جس نے مشکل میں کبھی تم کو پکارا ہوگا

جس نے مشکل میں کبھی تم کو پکارا ہوگا تم نے فی الفور دیا اس کو سہارا ہوگا ڈوبتے ڈوبتے کب چاند نے سوچا ہوگا   اس کے چھپنے سے جہاں میں کیا اندھیرا ہوگا   شمع پُر نور بریلی پہ پتنگے ٹوٹے   ہند نے کب بھلا دیکھا یہ نظارا ہوگا   جام نوری نے بنایا انہیں ایسا نوری   روز و شب مرقد نوری پہ اجالا ہوگا   ستر پوشی کو بڑھا ہاتھ سنبھالی چادر   بعد مرنے کے کسے پاس شرع کا ہوگا   میرے مرشد یہ بتاتے ہوئے دنیا سے گئے   وہ ہے زندہ جو مرے یار پہ مرتا ہوگا   روز محشر یہ ہے ریحاؔن عقیدہ اپنا   کہ مِرے پیر کا سر پہ میرے سایہ ہوگا  ۔۔۔

مزید

چاہنے والوں کو وہ اپنے سسکتا چھوڑ کر

چاہنے والوں کو وہ اپنے سسکتا چھوڑ کر اٹھ گئے دامن جھٹک کر سب کو روتا چھوڑ کر میکدہ بھی چھوڑ کر اور جام و مببنا چھوڑ کر   میر میخانہ چلا رندوں کو پیتا چھوڑ کر   اک برس سے زیادہ گذرا ہے تمہارے ہجر میں   پھر بھی غم جاتا نہیں دل کو تمہارا چھوڑ کر   ایسا لگتا ہے کہ جیسے کام باقی تھا ابھی   اور کوئی چل دیا اس کو ادھورا چھوڑ کر   اے ولی با خدا بس ایک ہے تم سے سوال   یہ بتاؤ تم نے ہم کو کس پہ چھوڑا چھوڑ کر   ہندو مسلم سکھ عیسائی ہوگئے سب مغطرب   جب بریلی سونی کرکے وہ چلا تھا چھوڑ کر   وہ رضائے مصطفیٰ ابن رضا مرشد مِرا   سب کا جو تھا مہریاں اپنا پرایا چھوڑ کر   ان کی الفت میں مچلتا ہی رہا وہ عمر بھر   اک نظر بھی جس نے دیکھا ان کو کینہ چھوڑ کر   یہ الم کی داستاں ریحاؔں اب کس سے کہیں   جو شریک۔۔۔

مزید

سیدی مرشدی شاہ احمد رضا

سیدی مرشدی شاہ احمد رضا نازش اتقاء اصفیاء اولیاء عشق احمد سے دل جس نے روشن کیا جس کے صدقے ہمیں در ملا غوث کا اس کے فیض و کرامت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام علمِ غیب نبی جس نے ثابت کیا اختیارِ نبی جس نے ثابت کیا اور جھوٹوں کو جھوٹا بھی ثابت کیا عشق احمد سے دل جس نے روشن کیا سیدی اعلیٰ حضرت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام حجت دین اسلام حامد رضا جن کا چہرہ تھا یا اک حسیں چاند تھا اک نظر جس نے دیکھا انہیں کا ہوا منکروں نے بھی کلمہ خدا کا پڑھا ان کی نورانی صورت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام میرے مفتی اعظم شہ ِمصطفیٰ نائبِ غوثِ اعظم امام التقیٰ ابن احمد رضا مظہرِ اولیاء ہر ادا سے عیاں سنتِ مصطفیٰ تاجدار شریعت پہ پہ لاکھوں سلام ۔۔۔

مزید

اتر جاتا تیرا نقش پا

اتر جاتا تیرا نقش پا پتھر کے سینے پر مِرا دل بھی ترے نقش کف پا کا سوالی ہے  ۔۔۔

مزید