ہفتہ , 15 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 06 December,2025


ریحانِ ملت حضرت علامہ محمد ریحان رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ   (20)





جس نے دیکھے یورپ کے چال وچلن

جس نے دیکھے یورپ کے چال و چلناُن کو سب کچھ رَوا ہے بَہ عُنوانِ فن جگمگائی ہُوئی شب تھرکتے بدنرقص، نغمات، مَے خانہ توبہ شکن  حیف! اِس قوم کا قومی کلچر ہے یہدوسروں پر رہی قوم جو خندہ زن  کس قدر حُسن یورپ کا بے باک ہےبے حیا، بے وفا، بے شرم، بد چلن  کیرے رقص ہے تو اسڑپ ٹیز ہےنام عورت کی عریانیت کا ہے فن  اس قدر عام جنسی جنوں ہے یہاںکہ نہیں کرتے تخصیص مرد اور زن  چاہے اگلی ہو پچھلی سبھی ایک ہےنسل یورپ کی ساری ہے پُر از فتن  ہر طرف آدمیّت ہے نوحہ کناںاور ابلیس ہے جا بَہ جا خندہ زن  بُقعۂ نور یورپ کے سب شہر ہیںپَر نہیں اُن میں ایماں کی نوری کرن  قومِ مسلم کو، ریحاؔں! یہ پیغام دےاے مسلماں! تو یورپ کو اسلام دے یہ مانا بہت خوب صورت ہے یورپمگر میرا دل اس میں لگتا نہی۔۔۔

مزید

یہ مانا بہت خوبصورت ہے یورپ

ہَوا یہ چل گئی کیسی جلی فَصلِ بہار اپنیگلستاں کا یہ عالَم دیکھ کے حالت ہے زار اپنی ہمیں یہ سنگ دل کیوں چین سے جینے نہیں دیتےہوئی کس جُرم میں خواری مِرے پروردگار اپنی نہ مَسلو، ظالمو! کلیاں، چمن کے پھول مت توڑویہ اپنا ہی گلستاں ہے یہ ہے فَصلِ بہار اپنی بنامِ باغ بانی پھول تم نے ذبح کر ڈالےبڑے تم سُورما ہو روک لو اب تو کَٹار اپنی نہتّوں پر نہ دیکھو آزما کر دھارِ خنجر کویہ دنیا کیا کہے گی یوں کرو حالت نہ خوار اپنی نہ دو الزام گل چیں کو چمن کے باغ باں تم ہوتمھارے دَور میں کیسے کٹی فَصلِ بہار اپنی نشاں بھی اب مٹانا چاہتے ہو میرا، گلشن سےیہ میرا ظرف تھا کہ بخش دی تم کو بہار اپنی میں گلشن میں جہاں چاہوں بناؤں آشیاں اپنایہ گل اپنے، کلی اپنی، چمن اپنا، بہار اپنیستم یہ ہے کہ سب کچھ جان کے انجان بنتے ہیں وہ جن کے غم میں آنکھیں نم ہُوئی ہیں بار بار اپنی  ستم گر، ۔۔۔

مزید

گھٹاؤں سے فضا مخمور ہے صحن گلستان کی

گھٹاؤں سے فضا مخمور ہے صحنِ گلستاں کیالٰہی! لاج تیرے ہاتھ ہے اب عہد و پیماں کی نظر بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے نگہباں کیعَنادِل کیا تمھیں کچھ فکر ہے اپنے گلستاں کی  میں اُن سے فاصلے پر اس لیے بیٹھا ہوں محفل میںپگھل جائے نہ میرا دل تپش سے حُسنِ عریاں کی یہ گل اب پھیکے پھیکے سے مجھے معلوم ہوتے ہیںتمھارے ساتھ ہی رونق گئی میرے گلستاں کی  جو ہیں سیراب پہلے سے اُنھیں کو جام ملتا ہےمجھے پھر تشنگی کیسے یہاں رِندِ پریشاں کی جنابِ شیخ کا ظاہر بظاہر خوب ہے لیکنحقیقت جانتا ہوں خوب میں پاکیِ داماں کی  بمشکل چند تنکے ہی ہمارے ہاتھ آئے ہیںبہاریں باغ باں نے لوٹ لیں سارے گلستاں کی  مِلا مجھ سا نہ کوئی با وفا تو اب یہ کہتے ہیںوفا پیکر تو ریحاؔں تھا کہاں وہ بات ریحاؔں کی ۔۔۔

مزید

یہ میری خوبی قسمت مجھے جس سے محبت ہے

یہ میری خوبیِ قسمت مجھے جس سے محبّت ہےمحبّت نام ہی سے اُس ستم گر کو عداوت ہے نہ تم میرے ہوئے نہ ہو سکو گے یہ قیامت ہےیہ سب کچھ جانتا ہوں کیا کروں تم سے محبّت ہے  تسلّی سے ذرا بیٹھو کہ اب ہنگامِ رُخصت ہےلو اب ہم جارہے ہیں اب تمھیں فرصت ہی فرصت ہے  نہ اب ہم تم کو چھیڑیں گے نہ اب تم کو ستائیں گےنہ اب تم کہہ سکو گے کیا بُری یہ تیری عادت ہے  تِرے عارض مِرے گُل ہیں مِری کلیاں تِرے لب ہیںمِرے پہلو میں تو  کب ہے مِرے پہلو میں جنّت ہے  تِری آنکھوں سے پی کر جامِ اُلفت مست و بے خود ہوں میں جس دنیا میں رہتا ہوں اُسی کا نام جنّت ہے یہ دنیا پوچھتی ہے نام تیرا لے نہیں سکتامگر اِتنا بتا دوں گا اگر تیری اجازت ہے  مِرے محبوب کی پہچان کو اتنا ہی کافی ہےحسینانِ جہاں میں کب کسی کی ایسی صورت ہے غزالی آنکھ گورا رنگ اور مہتاب سا چہرہتو اس کے گی۔۔۔

مزید

امیر سنگدل سے یہ ہر اک مزدور کہتا ہے

اَمیرِ سنگدل سے یہ ہر اِک مزدور کہتا ہےمِرے خونِ جگر ہی کی تِرے ہونٹوں پہ لالی ہےمِرے ساقی بتا کیسا نظامِ مَے کدہ ہے یہکوئی مدہوش ہے پی کر کسی کا جام خالی ہے    ۔۔۔

مزید

یہ بھی کمال دیکھو اردو کے یہ مخالف

یہ بھی کمال دیکھو اردو کے یہ مخالف جب کوئی گیت گائیں اردو میں گنگنائیں۔۔۔

مزید

چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے

چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے ہمیں باہر نکل جائیں اب اپنے آشیانے سے کہیں بھی اور کسی بھی ملک میں ہم جاکے رولیں گے مگر یہ سوچ لے ظالم کہے گا کیا زمانے سے ہمارے باغ بانِ رحم دل کا فیصلہ یہ ہے عَنادِل کچھ نہ رکھیں کام اپنے آشیانے سے ۔۔۔

مزید

ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہو

ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہوہر اِک اَنوار سے اے مقتدا احمد رضا تم ہوشبیہِ حضرتِ غوث الوریٰ ابنِ رضا تم ہوجہانِ علم کے مُفتیِ اعظم مصطفیٰ تم ہوولی ابنِ ولی زندہ ولی ہو پارسا تم ہوسراپا زُہد ہو اور پیکرِ صدق و صفا تم ہوتمھارے ظاہر و باطن پہ نازاں پارسائی ہےجو خیرِ اَتقیا تم ہو تو نازِ اَصفیا تم ہو پِلا دو جامِ نوری اپنی نورانی نگاہوں سےکہ نوری مَے کدے کے میر، میرے ساقیا تم ہو  مِری دنیا و دیں کا ما حصل الفت تمھاری ہےقیامت میں مِرے ماویٰ و ملجا آسرا تم ہو کسی کو کیوں سناؤں داستاں اپنے مصائب کیمِرے دُکھ کی دوا تم ہو مِرے مشکل کشا تم ہو مجھے توفیقِ صبر و استقامت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیکرِ صبر و رضا تم ہو(مکمل شعر دستیاب نہیں ہو سکا) اِسی میٹھی نظر سے دیکھ لو پھر اپنے منگتے کوکہ اس کی آرزو، حسرت، تمنّا، مدّعا تم ہو تمھاری ذات میں جلوے رضا، حامد رضا کے ہیںمِرے ح۔۔۔

مزید