محمد محمد پکارے چلا جا محمد کا نغمہ سنائے چلا جادُرودی ترانے تو گائے چلا جا دلِ مضمحل کو سنبھالے چلا جا مِرے قلبِ محزوں کی تسکیں یہی ہے جو جلتا ہے اُس کو جَلائے چلا جا وسیلے سے اُن کے، سہارے سے اُن کے تو بگڑی کو اپنی بَنائے چلا جا زمانہ خفا ہے تو کیا غم ہے اِس کا زمانے کو ٹھوکر لگائے چلا جا زمانہ بھی اِک دن تِرے ساتھ ہوگا تو آقا کو اپنے سنائے چلا جا دو عالَم کی نعمت وہیں سے ملے گی تو دامن کو اپنے پسارے چلا جا مدینے کے راہی خدا تیرا حافظ خدا کی مدد کے سہارے چلا جا سفینے کو تیرے کنارے لگائیں یہ لہریں یہ موجیں بہ دھارے چلا جا تِرے دردِ دل کی دوا بس یہیں ہے چلا جا وہیں غم کے مارے چلا جا نگارِ مدینہ گلستانِ جنّت مدینے کو دل میں بسائے چلا جا مدینے کے خاروں پہ قربان گلشن اُنھیں ۔۔۔
مزید
شجر کا نہ حجر کا نہ مہ و خورشید و اختر کا میں بندہ ہوں پجاری ہوں بس اک اللہ اکبر کا نبیِّ پاک کے ہاتھوں سے پی کر جام کوثر کا ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشیدِ محشر کا ہمیں بھی کاش مل جاتا مقدّر ایسے پتھر کا وہ پتھر جس میں اُترا نقش تیرے پائے اطہر کا غلامِ مصطفیٰ ہو کر سکندر ہوں مقدّر کا سکندر کب ہوا محتاج دنیا میں کسی در کا دوعالم پر حکومت ہے مگر جو پر قناعت ہے ہے اندازِ جہاں بانی انوکھا میرے سَروَر کا حسینوں میں بہت دیکھا مگر تم سا نہیں دیکھا نمونہ بھی نہیں ملتا تمھارے رُوئے اَنور کا نکمّا بد عمل ہوں اس لیے کچھ کہہ نہیں سکتا سمجھ لیں آپ ہی مفہوم میرے دیدۂ تر کا تِرے در سے تِرے دشمن بھی خالی ہاتھ نہ لوٹے مِری بھی لاج رکھ لینا کہ منگتا ہوں تِرے در کا سلامِ عاجزی جب میں کروں گا اُن کو تربت میں &۔۔۔
مزید
اے نبی پیار سے جس نے تمھیں دیکھا ہوگااُس کی آنکھوں سے بھی اِک نور برستا ہوگا جس نے ایماں کی نظر سے تمھیں دیکھا ہوگا اُس کی آنکھوں سے بھی کیا نور برستا ہوگا جس نے طوفاں میں کبھی تم کو پکارا ہوگاموجِ طوفاں سے مِلا اُس کو سہارا ہوگا جب فرشتوں نے اُسے حشر میں پکڑا ہوگااِک سیہ کار گنہگار یہ کہتا ہوگا لے چلو مجھ کو مِرے شافعِ محشر کے حضوروہ جو چاہیں گے وہی فیصلہ میرا ہوگا حُسنِ خوباں کو بھلا کیا وہ سمجھتا ہوگاجس کی آنکھوں میں تِرے حُسن کا جلوہ ہوگا زُہد و تقویٰ کا کسی اور کو دعویٰ ہوگامجھ سے مجرم کو فقط تیرا سہارا ہوگا قبر میں اُس رُخِ پُر نور کا جلوہ ہوگامَوت جب آئے گی تو اُن کا نظارا ہوگا رب نے یہ فرمایا نبی سے اپنےمیرے محبوب جو تیرا ہو وہ میرا ہوگا جس نے آقا تمھیں ایماں کی نظر سے دیکھااُس کی نظروں سے بھی اِک نور ٹپکتا ہوگا جن کا مجرم ہ۔۔۔
مزید
ہے کام شریروں کا یہ قہر و جفا کرنااور اُن کی بھلائی کو آقا کا دعا کرنا یہ عرض مِری جا کر آقا کو سنا دینااِتنا تو مِری خاطر اے بادِ صبا کرنا مجرم ہوں تمھارا ہوں للہ کرم کر دوجب کام تمھارا ہے وشمن پہ دَیا کرنا تم رحمت عالَم ہو اُمّت میں تمھاری ہوںعاصی کو سرِ محشر رُسوا نہ ذرا کرنا ناواقفِ عظمت ہیں نادان ہیں جھوٹے ہیںبدلے میں عذاب اُن پر اے میرے خدا کرنا ۔۔۔
مزید
یہ دیارِ سَروَرِ کونین طیبہ چھوڑ کرگنبدِ خضرا کا منظر پیارا پیارا چھوڑ کر اِن سنہری جالیوں کا یہ نظارا چھوڑ کرسوئے جنّت کون جائے در تمھارا چھوڑ کر چلنے والے تو چلا کرتے ہیں دھارا چھوڑ کرمیری طوفاں میں چلی کشتی کنارا چھوڑ کر اُن کی رحمت راہبر میری رہی ہر گام پرجب مدینے کو چلا میں بابِ کعبہ چھوڑ کر دوستو! جاؤ مجھے تو مَوت ہی لے جائے گیمیں تو جیتے جی نہیں جاؤں گا روضہ چھوڑ کر آبروئے عیش ہوگی راحتِ خُلدِ بریںپھر یہ دل کیسے لگے گا میرا طیبہ چھوڑ کر بے نیازِ دہر تم نے اپنا سائل کر دیادر بَہ در پھرتا ہے نجدی درتمھارا چھوڑ کر اے تَعَالَی اللہ دنیا اُس کے پیچھے پیچھے ہےجو تمھارے در پہ آیا ۔۔۔۔۔۔۔(؟) چھوڑ کر تو جو مِل جائے تو میں کس کی کروں پھر آرزو ہر تمنّا چھوڑ دی تیری تمنّا چھوڑ کر سارے رشتے منقطع ہو جائیں گے پھر آرزوپس غلام۔۔۔
مزید
نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیںمِری آنکھوں میں میرے سینے میں ہیں بگاڑے گی تو کیا ہوائے مخالفمِرے نا خدا جب سفینے میں ہیں تمھاری گلی سے چلے آئے جب ہمنہ تو مرنے میں ہیں، نہ جینے میں ہیں جو اَسرار مخفی تھے سارے جہاں پروہ سب میرے آقا کے سینے میں ہیں اے حبیبِ خدا تم پہ روشن ہے سبحسرتیں کیا کہوں کتنی سینے میں ہیں جس گلی سے گئے وہ مہکتی رہیکمالات کیسے پسینے میں ہیں زمانہ ہُوا عرش پر وہ گئے تھےنبی اور سب اب بھی زینے میں ہیں مزے آنکھ سے اُن کی پینے میں ہیں جووہ کب جام و مینا سے پینے میں ہیں یہ ریحؔاں کو مُژدہ نسیمِ سحر دےتجھے وہ بلاتے مدینے میں ہیں ۔۔۔
مزید
جبریلِ اَمیں شانِ بشر دیکھ رہے ہیںسِدرہ پہ کھڑے گردِ سفر دیکھ رہے ہیں یہ اُن کی محبّت کا اثر دیکھ رہے ہیںبس اُن کے نظارے ہیں جدھر دیکھ رہے ہیں صِدّیق کی اُلفت کا ثمر دیکھ رہے ہیںبوجہل کو ہم خاک بَہ سر دیکھ رہے ہیں سرکارِ دو عالَم کی غلامی میں جو آئے سرتاجیِ کونین عمر دیکھ رہے ہیںفیضانِ محبّت ہے کہ عُشّاق یہاں ہیں اللہ کے محبوب کا گھر دیکھ رہے ہیںاللہ کے محبوب کی تعظیم کی خاطر جھکتے ہوئے سرداروں کے سر دیکھ رہے ہیںانسان تو کیا چیز ہے ہم پائے نبی پر رکھتے ہوئے جبریل کو سر دیکھ رہے ہیں اللہ کے بندوں نے اُنھیں نور بھی دیکھااور دیو کے بندے ہیں بشر دیکھ رہے ہیں جھولی کو پسارے ہوئے محتاج و غنی ہیںاور رحمتِ کونین کا در دیکھ رہے ہیں اللہ مِری چشمِ تمنّا کا بھرم رکھوہ دیکھ کہ سرکار اِدھر دیکھ رہے ہیں عالَم میں نِکو نام ہوں فیضانِ ۔۔۔
مزید
زمیں کیا آسماں پر مِرے آقا کی سطوت ہےعطائے ربِّ اکرم سے ہر اِک شے پر حکومت ہے ہر اِک شَے پر حکومت ہے مگر ہیں پیٹ پر پتھرغریبوں سے یتیموں سے اُنھیں کتنی محبّت ہے بشر ہیں وہ مگر ایسے بشر فخرِِِ بشر کہیےکہ آدم بو البشر کو بھی مِرے آقا کی حاجت ہے وہ مکے میں ہوئے پیدا مدینے میں وہ رہتے ہیںمگر اُن کا وجودِ پاک ہر عالَم کی رحمت ہے نبی ہیں اُن سے کوئی چیز مخفی رہ نہیں سکتیکہ غیبوں کی خبر رکھنا، خبر دینا نبوّت ہے کبھی میزان پر ہیں اور کبھی ہیں حَوضِ کوثر پرغمِ اُمّت میں کتنی مضطرب اُن کی شفاعت ہے جو منکر ہے شہِ دیں کا قیامت اُس پہ ٹوٹے گیمجھے کیا خوف محشر کا مجھے اُن سے محبّت ہے گلستانِ رضا کا پھول ہوں ریحاؔن کہتے ہیںمِرا آغاز جنّت ہے مِرا اَنجام جنّت ہے ۔۔۔
مزید
جس نے مشکل میں کبھی تم کو پکارا ہوگاتم نے فی الفور دیا اُس کو سہارا ہوگا ڈوبتے ڈوبتے کب چاند نے سوچا ہوگااُس کے چھپنے سے جہاں میں کیا اَندھیرا ہوگا شَمعِ پُر نورِ بریلی پہ پتنگے ٹوٹےہند نے کب بھلا دیکھا یہ نظارا ہوگا جامِ نوری نے بنایا اُنھیں ایسا نوریروز و شب مرقدِ نوری پہ اُجالا ہوگا ستر پوشی کو بڑھا ہاتھ سنبھالی چادربعد مرنے کے کسے پاس شرع کا ہوگا میرے مُرشِد یہ بتاتے ہوئے دنیا سے گئےوہ ہے زندہ جو مِرے یار پہ مرتا ہوگا روزِ محشر یہ ہے، ریحاؔن! عقیدہ اپنا کہ مِرے پیر کا سر پر میرے سایہ ہوگا جس نے مشکل میں کبھی تم کو پکارا ہوگاتم نے فی الفور دیا اُس کو سہارا ہوگا ڈوبتے ڈوبتے کب چاند نے سوچا ہوگااُس کے چھپنے سے جہاں میں کیا اَندھیرا ہوگا شَمعِ پُر نورِ بریلی پہ پتنگے ٹوٹےہند نے کب بھل۔۔۔
مزید
چاہنے والوں کو وہ اپنے سسکتا چھوڑ کراُٹھ گئے دامن جھٹک کر سب کو روتا چھوڑ کر مَے کدہ بھی چھوڑ کر اور جام و مینا چھوڑ کرمیر ِمَے خانہ چلا رِندوں کو پیتا چھوڑ کر اِک برس سے زیادہ گزرا ہے تمھارے ہجر میں پھر بھی غم جاتا نہیں دل کو تمھارا چھوڑ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے کام باقی تھا ابھیاور کوئی چل دیا اُس کو اَدھورا چھوڑ کر اے ولیِّ با خدا بس ایک ہے تم سے سوال یہ بتاؤ تم نے ہم کو کس پہ چھوڑا چھوڑ کر ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ہوگئے سب مضطربجب بریلی سونی کرکے وہ چلا تھا چھوڑ کر وہ رضائے مصطفیٰ ابنِ رضا مُرشِد مِراسب کا جو تھا مہرباں اپنا پرایا چھوڑ کر اُن کی الفت میں مچلتا ہی رہا وہ عمر بھراِک نظر بھی جس نے دیکھا اُن کو کینہ چھوڑ کر یہ اَلَم کی داستاں، ریحاؔن! اب کس سے کہیںجو شریکِ غم ہمارا تھا سدھارا چھوڑ کر ۔۔۔
مزید
سیّدی مُرشِدی شاہ احمد رضانازشِ اتقاء اَصفیاء اَولیاءعشقِ احمد سے دل جس نے روشن کیاجس کے صدقے ہمیں در مِلا غوث کااُس کے فیض و کرامت پہ لاکھوں سلاممصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام عِلمِ غیبِ نبی جس نے ثابت کیا اختیارِ نبی جس نے ثابت کیا اور جھوٹوں کو جھوٹا بھی ثابت کیاعشقِ احمد سے دل جس نے روشن کیا سیّدی اعلیٰ حضرت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلامشمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام حجّتِ دینِ اسلام حامد رضاجن کا چہرہ تھا یا اِک حسیں چاند تھااِک نظر جس نے دیکھا اُنھیں کا ہُوامنکروں نے بھی کلمہ خدا کا پڑھا اُن کی نورانی صورت پہ لاکھوں سلاممصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلامشمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام میرے مُفتیِ اعظم شہ ِ مصطفیٰنائبِ غوثِ اعظم امام التقیٰابنِ احمد رضا مظہرِ اَولیاءہر ادا سے عیاں سنّتِ مصطفیٰ تاج دارِ شری۔۔۔
مزید
اتر جاتا تیرا نقش پا پتھر کے سینے پر مِرا دل بھی ترے نقش کف پا کا سوالی ہے ۔۔۔
مزید