لبوں پر ہے رواں مدحت ضیاءُ الدین مدنی کیہے دل میں جاگزیں الفت ضیاءُ الدین مدنی کی خدا کی یہ نوازش ہے، نبی کی خاص رحمت ہےبقیع میں بن گئی تربت ضیاءُ الدین مدنی کی لقب محبوبِ محبوبِ الٰہ العالمین اُن کاعیاں ہے شان اور عظمت ضیاءُ الدین مدنی کی نظر والے یہ کہتے ہیں یہی قطبِ مدینہ ہےسراپا آئینہ سیرت ضیاءُ الدین مدنی کی خلافت اعلیٰ حضرت سے انھیں حاصل ہے جب لوگوجہاں میں چھائی ہے نسبت،ضیاءُ الدین مدنی کی بُھلا سکتی نہیں تاریخ ان کے کارناموں کورہے گی حشر تک شہرت، ضیاءُ الدین مدنی کی حفؔیظ! اب تو دعا ہے کہ مجھے بھی خواب میں اک دننظر آجائے وہ صورت، ضیاءُ الدین مدنی کی ۔۔۔
مزید
ضیاءُ الدین دربانِ محمد(ﷺ)بڑا ہے ان پہ احسانِ محمد(ﷺ) بقیعِ قدس میں اب تا قیامترہیں گے زیرِ دامانِ محمد(ﷺ) وہ خود بھی بن گئے پھر شان والےبنے جب مظہرِِ شانِ محمد (ﷺ) کرم ان پر ہے کتنا مصطفیٰ کاکہ ہیں اب بھی وہ مہمانِ محمد(ﷺ) محمد تو ہیں بُرہانِ الٰہیضیاءُ الدین، بُرہانِ محمد(ﷺ) نبی کے نُور ہی سے ہو کے روشنبنے شمعِ شبستانِ محمد(ﷺ) رؔیاض! اُس دل کا کیا کہنا کہ جس میںضیا جیسا ہے ارمانِ محمد(ﷺ۔۔۔
مزید
غرقِ عشقِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہفیض کا اک سلسلہ قطبِ مدینہ طیّبہ روشنی پھیلا رہا ہے نام قطبِ وقت کادینِ احمد کی ضیا قطبِ مدینہ طیّبہ نیک سیرت، نیک طینت، نیک خو، مہماں نوازبا کمال و پارسا، قطبِ مدینہ طیّبہ حق پرست و حق نگر، حق آشنا و حق رساحق بیان و حق نوا، قطبِ مدینہ طیّبہ خوش جمال و خوش کلام و خوش دل و خوش اعتقادخوش خصال و خوش ادا، قطبِ مدینہ طیّبہ محفلِ نعت ان کے ہاں ہر روز ہوتی منعقدمہتمم ہوتے سدا، قطبِ مدینہ طیّبہ عمر گذری حاضری میں سیّدِ کونین(ﷺ)کیفیض یابِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہ تھے شہنشاہِ بریلی کے خلیفہ مُجازقاسمِ فیضِ رضا، قطبِ مدینہ طیّبہ ساکنِ شہرِ مدینہ، مرکزِ مہر و وفامصدرِ حلمِ و حیا، قطبِ مدینہ طیّبہ پاک باز و پاک باطن ، عادتاً دل کے غنیدوست دارِ اِتّقا، قطبِ مدینہ طیّبہ میں نے بھی ناؔزش اٹھایا آپ کی صحبت کا فیضپیکرِ صدق و صفا، قطبِ مدینہ طیّبہ۔۔۔
مزید
محمد کی دعا قطبِ مدینہرضا کے دِل رُبا قطبِ مدینہ ہوئی آسان فوراً میری مشکلزباں سے جب کہا قطبِ مدینہ ولی بھی تھے ولی گر بھی تھے، واللہ!امامِ اولیا قطبِ مدینہ فنا فی الغوث اعظم، مہرِ تاباںفروغِ قلبِ ما قطبِ مدینہ وہ تھے قؔائد کے قائد اس جہاں میںمدینے کی فضا قطبِ مدینہ ۔۔۔
مزید
ضیاءُالدیں نگارِ اَصفیا ہیںضیاءُالدیں بہارِ اَتقیا ہیں ضیاءُالدیں ضیائے مصطفیٰ ہیںضیاءالدین قطبِ اولیا ہیں محیطِ بے کراں عشقِ نبی کارضا کا عکسِ کامل با رضا ہیں جوارِ گنبدِ خَضرا میں رہ کر ہوئے محبوب پر آخر فِدا ہیں بلا تشکیک ہیں قطبِ مدینہفنا فی المصطفیٰ و مرتضیٰ ہیں جمالِ یار چہرے پر فروزاںدلیلِ نور ہیں نور الہدیٰ ہیں سراپا شفقت و رافت سراپاکرم ہیں، جود ہیں، مہر و وفا ہیں جسے دیکھا انھیں کا ہو گیا وہنبی کے خلق کا عکسِ صفا ہیں نبی کی نعت کی محفل سجا کر عبادت کا سدا لیتے مزا ہیں وہ سلطانِ عجم، شیخِ عرب ہیںوہ اَقطابِ زمانہ کا دیا ہیں ہیں قطبِ قادری، غوثِ زمانہکمالِ حضرتِ غوث الوریٰ ہیں ہوا ہے خاص ان پہ فضلِ رحماںجو بیٹے پہ کیے جاتے عطا ہیں میں کہتا جا رہا ہوں شعر، صؔائم!وہ میرے سامنے جلوہ نما ہیں ۔۔۔
مزید
نبی کے نور سے پیر و مریدِ با صفا چمکےبریلی میں رضا چمکے، مدینے میں ضیا چمکے ضیا کا فیض پہنچا ناگپور، ارضِ مدینہ سےضیا کے فیض سے عبد الحلیمِ با صفا چمکے ضیاءُ الدین کے عرسِ مبارک کی تجلّی سےخدا وندا قیامت تک عمریا کی فضا چمکے ضیاءُ الدین کا بابِ کرم ہے کتنا نورانیزبانِ التجا کھولوں تو حرفِ التجا چمکے شریعت اور طریقت کی مُقدّس رہ گزاروں میںجب ان کا نقشِ پا چمکا تو لاکھوں رہ نما چمکے مدینے کے قطب کی ذات اسمِ با مسمّٰی ہےضیاءُ الدین بن کر دین و ملّت کی ضیا چمکے یہ بس دن بھر چمکتا ہے ہمیشہ تم چمکتے ہوتمھارے سامنے سورج اگر چمکے تو کیا چکے چمک اٹھا مُقدّر پیر زادہ فضلِ رحمٰں کاضیا کے جانشیں بن کر مثالِ آئینہ چمکے یہاں اعجاز ہر دم نور کی خیرات بٹتی ہےمدینے کی گلی میں جو بھی آئے وہ گدا چمکے۔۔۔
مزید
آہ! بدرِ اولیا جاتا رہا!تاجْدارِ اصفیاء جاتا رہا اہلِ حق کا پیشوا جاتا رہاسُنّیوں کا مقتدا جاتا رہا واصفِ شاہِ دَنٰی جاتا رہا!عاشقِ غوث الوریٰ جاتا رہا کیا مناقب ہوں بیاں مجھ سے بھلارہبرِ راہِ ہدا جاتا رہا اہلِ سنّت اہلِ حق ، اہلِ نظرکا معظّم رہ نما، جاتا رہا جس سے پر رونق تھا اسلامی چمنوہ جمالِ اولیاء جاتا رہا تھا ضیاءُ الدین احمد نامِ پاکمظہرِ احمد رضا جاتا رہا نام میں ’’الشاہ مدنی‘‘ جب مِلاسالِ رحلت مل گیا جاتا رہا چار ذی الحجہ تھی روزِ جمعہ تھاسوئے جنّت با خُدا جاتا رہا جس نے عالم کو منوّر کردیا!آہ! وہ شمسِ رضا جاتا رہا ہے دُرودِ رضویّہ میں دیکھ لواُس کی رحلت کا پتا جاتا رہا یعنیاَللہُ رَبُّ مُحَمَّدٍ صَلّٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَا نَحْنُ عِبَادِ مُحَمَّدٍ صَلّٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَا. مسجدِ نبوی سے سُن لی جب اذاںکرنے جمعے کو ادا جاتا رہا ملنے محبوبِ خُ۔۔۔
مزید
نہ یہ قصّہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہےنہ یہ زورِ قلم ہے اور نہ اس کی در فشانی ہے حقیقت سے جو ہے بھر پور ایسی حق بیانی ہےضیاءُ الدین احمد کی دلوں پہ حکمرانی ہے نہ رُکنے پائے راہِ شرع و سنّت سے قدم اُن کےجہاں کی رفعتیں اُن کی نظر میں راہ کے تنکے ضیاءُ الدین احمد قادری فیضِ مسلسل تھےیہ تھے مجموعۂ حسنات الطافِ مکمّل تھے یہ اپنے چاہنے والوں کی ہر مشکل کا بھی حل تھےکتابِ زیست کے ہر باب کی شرحِ مفصّل تھے گزارے چین کے دن گنبدِ خَضرا کے سائے میںرہے اَسّی برس تک یہ شہ بطحٰی کے سایہ میں ضیاءُ الدین تھے، روحانیت کے جوہرِ قابلبفضلِ حق تعالیٰ تھے علومِ دین کے حامل یہ پابندِ شریعت بھی تھے اور تھے ذاکر و شاغلخلافت قادری سلسلہ کی ان کو تھی حاصل امامِ اہلِ سنّت نے دیا ان کو وثیقہ بھی!یہ تھے احمد رضا خاں اعلیٰ حضرت کے خلیفہ بھی فیوضِ پیر سے دارین کی دولت مِلی ان کوبزرگوں سےچلی آئی تھی وہ نعمت ۔۔۔
مزید
مُجھ سے خدمت کے قُدسی کہیں ہاں رضافیض یابِ اعلیٰ حضرت بریلی کے شاہجن کی ہَر ہَر ادا، سنّتِ مصطفیٰجن کی بابِ مجیدی میں چمکی ضیا ایسے پیرِ طریقت پہ لاکھوں سلام وہ ضیا مردِ حق تھا وہ جب تک جیااہلِ سنّت کے جھنڈے کو اُونچا کیاوقت آیا تو جنّت کا رستہ لیا!جانشینی کو لختِ جگر دے دیا! ایسے فرزندِ حضرت پہ لاکھوں سلام۔۔۔
مزید