حضرت علامہ مولانا مفتی محمد سلیمان چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا مفتی محمد سلیمان چشتی آزاد کشمیر ضلع پونچھ، تحصیل عباس پور، علاقہ چھاترہ ، رقبہ بھنگوال میں ۱۹۳۵ء کو تولد ہوئے۔ آپ کی قوم گجروں کے مشہورقبیلے کا لس راجپوت ہیں۔ آپ کے والد میاں شیر محمد گاوٗں کے امام مسجد تھے۔ آپ کے پانچ بھائی تھے جو کہ اب سب انتقال کر چکے ہیں ۔ جب آپ تین سال کی عمر کو پہنچے تو والد انتقال کر گئے اور کچھ عرصہ کے بعد والدہ کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم علاقے کے مشہور عالم حضرت مولانا علی محمد کلروی سے حاصل کی۔ اس کے بعد ٹیچر عبدالرحیم سے اسکول میںپہلی جماعت پڑھی ۔ اس دوران ۱۹۴۷ء میں عظیم انقلاب برپا ہوا۔ دنیا کے نقشہ پر پاکستان ابھر کر سامنے آیا۔ ۱۹۵۷ء میں جا معہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں داخلہ لیا۔ ۱۹۶۰ء میں آرام باغ کراچی میں تاج العلماء مفتی محمد عمر نعیمی کی ۔۔۔
مزید
امجد علی اعظمی، صدرالشریعہ، مفتی علامہ مولانا محمد نام ونسب: اسمِ گرامی:مفتی محمد امجد علی اعظمی۔لقب:صدرالشریعہ ،بدرالطریقہ۔سلسلہ نسب:مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی بن مولانا حکیم جمال الدین بن حکیم مولانا خدابخش بن مولانا خیرالدین (علیہم الرحمہ)۔ آپ کے والدِ ماجد حکیم جمال الدین اور دادا حضور خدابخش فنِ طِب کے ماہر تھے۔ تاریخِ ولادت: آپ رحمۃ اللہ علیہ 1300ھ/بمطابق نومبر/1882ء کو محلہ کریم الدین قصبہ گھوسی ضلع اعظم گڑھ ریاست اترپردیش (انڈیا)میں ایک علمی گھرانے میں پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: اِبتدائی تعلیم اپنے دادا حضرت مولانا خدا بخش سے گھر پر حاصل کی پھراپنے قصبہ ہی میں مدرسہ ناصر العلوم میں جا کر مولانا الہٰی بخش صاحب سے کچھ تعلیم حاصل کی ۔پھرجو نپورپہنچے اور اپنے چچا زاد بھائی اور استاذ مولانا محمد صدیق سے کچھ اسباق پڑھے۔پھرجامع معقولات والمنقو۔۔۔
مزید
حضرت علامہ سیدامیر محمد شاہ الحسینی رحمۃ اللہ تعالی علیہ و ۱۰۔۱۳۰۹ھ/ف۱۳۷۹ھ/ ۱۹۶۰م آپ اپنے وقت کے اہلِ دل ، صوفی،عالم، بے نظیر عاشقِ رسول ہوئے ہیں۔ آپ کی عمر کا بیشتر حصّہ تعلیم و تعلّم میں گزرا ہے۔ پورے سندھ میں اور اس سے باہر آپ کے تلامذہ کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ تدریس کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی آپ کو بڑا کمال حاصل تھا۔ دور دور سےفتاوٰی آپ کے پاس آتے تھے۔ آپ کے والدِ ماجد کا نام سیّد سوڈھل شاہ اور دادا کا نام سیّدویدھل شاہ تھا۔ قریہ امینافی ضلع و تحصیل دادومیں اقامت گزیں تھے جہاں پر حضرت سیّد امیر محمد شاہ الحسینی کی ولادت باسعادت ہوئی۔ قرآنِ حکیم میاں الھندو تنیو سے پڑھا۔ (سندھ جا اسلامی درس گاہ، ص ۵۲۳) اس کے بعد بستی’’پرھیاڑن‘‘ میں مولوی محمدعارف کے پاس فارسی کی تعلیم مکم۔۔۔
مزید
مفتی غلام قادر کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسم گرامی: مولانا مفتی غلام قادر بن مولانا نور ولی علیہمالرحمہ۔ آپ کا تعلق متوسط زمیندار اور علمی گھرانے سے تھا۔ مقامِ ولادت: کشمیر جنت نظیر کی تحصیل حویلی ضلع پونچھ کے گمنام قصبے شاہ پور میں تولد ہوئے ۔ تحصیلِ علم: حسبِ دستور ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار مولانا نور ولی اور اپنے بڑے بھائی مولانا فقیر محمد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دارلعلوم نعمانیہ لاہور،دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف ، دارالعلوم نظامیہ فرنگی محل اور دارالعلوم نعیمیہ مراد آباد جیسے اعلیٰ علمی مراکز سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ کرام میں صدر الافاضل مفسر قرآن علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی،شیخ الحدیث علامہ سر دار احمد محدث اعظم پاکستان اور مفتی علامہ مصطفٰی رضا خان بریلوی وغیرہ جیسے مقتدر اور جید علمائے کرام شامل تھے ۔ علیہم الرح۔۔۔
مزید
مفتی غلام قادر کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسم گرامی: مولانا مفتی غلام قادر بن مولانا نور ولی علیہمالرحمہ۔ آپ کا تعلق متوسط زمیندار اور علمی گھرانے سے تھا۔ مقامِ ولادت: کشمیر جنت نظیر کی تحصیل حویلی ضلع پونچھ کے گمنام قصبے شاہ پور میں تولد ہوئے ۔ تحصیلِ علم: حسبِ دستور ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار مولانا نور ولی اور اپنے بڑے بھائی مولانا فقیر محمد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دارلعلوم نعمانیہ لاہور،دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف ، دارالعلوم نظامیہ فرنگی محل اور دارالعلوم نعیمیہ مراد آباد جیسے اعلیٰ علمی مراکز سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ کرام میں صدر الافاضل مفسر قرآن علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی،شیخ الحدیث علامہ سر دار احمد محدث اعظم پاکستان اور مفتی علامہ مصطفٰی رضا خان بریلوی وغیرہ جیسے مقتدر اور جید علمائے کرام شامل تھے ۔ علیہم الرح۔۔۔
مزید
مفتی غلام قادر کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسم گرامی: مولانا مفتی غلام قادر بن مولانا نور ولی علیہمالرحمہ۔ آپ کا تعلق متوسط زمیندار اور علمی گھرانے سے تھا۔ مقامِ ولادت: کشمیر جنت نظیر کی تحصیل حویلی ضلع پونچھ کے گمنام قصبے شاہ پور میں تولد ہوئے ۔ تحصیلِ علم: حسبِ دستور ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار مولانا نور ولی اور اپنے بڑے بھائی مولانا فقیر محمد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دارلعلوم نعمانیہ لاہور،دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف ، دارالعلوم نظامیہ فرنگی محل اور دارالعلوم نعیمیہ مراد آباد جیسے اعلیٰ علمی مراکز سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ کرام میں صدر الافاضل مفسر قرآن علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی،شیخ الحدیث علامہ سر دار احمد محدث اعظم پاکستان اور مفتی علامہ مصطفٰی رضا خان بریلوی وغیرہ جیسے مقتدر اور جید علمائے کرام شامل تھے ۔ علیہم الرح۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ محمد حبیب اللہ قادری میرٹھی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی حبیب اللہ اور والدِ گرامی کاا سم مبارک حضرت شاہ محمد عظیم اللہ تھا ، جو اپنے وقت کے عالم با عمل اور صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے۔ تاریخ ومقامِ ولادت: آپ کی ولادت رمضان المبارک 1304ھ محلہ خیر نگر میرٹھ میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: حضرت شاہ محمد حبیب اللہ قادری نے ابتدائی تعلیم مدرسہ امداد الاسلام ، میرٹھ میں حاصل کی اور حفظ قرآن اپنے حقیقی چچا حضرت حافظ حفیظ اللہ سے کیا ، فارسی کی تعلیم مدرسہ عالیہ رونق الاسلام، کنبوہ دروازہ میرٹھ میں مولانا ریاض الدین افضل گڑھی سے حاصل کی۔ میرٹھ کی مشہور علمی قدیمی درس گاہ مدرسہ قومی واقع مسجد خیر المساجد میں داخل ہو کر درسِ نظامی کا آغاز فرمایا ، درسِ نظامی کے ساتھ ہی شہر کے مشہور طبیب حکیم نصیر الدین دہلوی سے فن طب کی کتابیں پڑھنی شروع کر دی۔۔۔
مزید
عبدالوہاب گیلانی بن حضرت غوث الاعظم، سیّد اسمِ گرامی: سیّد عبدالوہاب گیلانی۔ کنیت: ابو عبداللہ۔ اَلقاب: سیف الدین، فخر الاسلام، جمال الاسلام،قدوۃ العلما، فخرالمتکلمین، قدوۃ السالکین، حجۃ علی الصادقین اور امامِ اہلِ طریق واہلِ حق۔ حضرت سیّد عبدالوہاب گیلانی محبوبِ سبحانی قطبِ ربانی شہبازِ لامکانی غوث الاعظم سیّدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کے فرزندِ ارجمند اور جانشیں تھے۔ ولادت: جس دن سے آپ نے والدہ کے شکمِ مبارک میں قرار پکڑا، اُس دن سے جناب غوث الاعظم اس طرف پشت نہ کرتے تھے۔ آپ کی ولادتِ باسعادت ماہِ شعبان المعظّم 522ھ۔۔۔
مزید
شیخ ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:احمد ۔کنیت: ابوالحسن ۔لقب: نوری۔’’شیخ ابوالحسن نوری‘‘ کےنام سے معروف ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:شیخ احمد بن محمد بن الفتوری علیہم الرحمہ۔آپ کے والد ماجد بغشور افغانستان کے رہنے والے تھے۔ جو ہرات اور مرو کے درمیان کاعلاقہ ہے۔پھر افغانستان سےبغداد کی طرف ہجرت فرمائی۔ نوری کہنے کی وجہ تسمیہ: آپ کو نوری اس لیے کہا جاتا ہے کہ رات کی تاریکی میں گفتگو فرماتے تو منہ سے نور کی کرنیں ظاہر ہوتیں،جن سے سارا ماحول روشن ہوجاتا تھا۔آپ نورِ کرامت سے لوگوں کے دلوں کے حالات معلوم کرلیتے،آپ صحراء میں ایک خانقاہ میں رہا کرتے تھے،لوگ آپ کی زیارت کو جاتے تو آپ کی جائےمقام سےنورکی شعاعیں دیکھتے جو آسمان کو چھوتیں۔اندھیری رات میں آسانی کےساتھ اس مقام پر پہنچ جاتےتھے۔ مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بغد۔۔۔
مزید