شیخ الاسلام حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:حضرت خواجہ عثمان ہارونی۔کنیت:ابوالنور۔لقب: شیخ الاسلام۔سلسلہ نسب:آپ کاسلسلہ نسب گیارہویں پشت میں حضرت مولا علی شیر خدا تک پہنچتا ہے۔(سیرتِ خواجہ غریب نواز:42) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت اکثر مؤرخین کےنزدیک 536ھ،1141ء کو قصبہ ’’ہارون یاہرون‘‘ خراسان میں ہوئی۔(اہل سنت کی آواز،خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ2008ء/1429ھ،صفحہ:200) ہارون یا ہروَن: اس مقام کی وجہ سےحضرت خواجہکو’’ہارونی‘‘ کہا جاتا ہے۔اس مقام کا اصل نام کیا ہے:بعض ہروَن اور اکثر ہارون کہتے ہیں۔خیر المجالس میں ہے:’’صحیح تو ہَرونی ہے لیکن عوام وخواص کی قلم وزبان پر ’ہارونی‘ چڑھا ہوا ہے‘‘۔بہت مشہور دعائیہ شعر ہے۔ ؏:بحق خواجۂ۔۔۔
مزید
حضرت علامہ حافظ محمد ایوب دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ رئیس المتکلمین علامہ حافظ محمد ایوب دہلوی بن شیخ عبدالرحمن محلہ کوچہ قابل عطار دہلی (بھارت) میں ۱۸۸۸ء کو تولد ہوئے ۔ شیخ عبدالرحمن دہلی میں تجارت کرتے تھے۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے حاصل کی۔ اس کے بعد قرٓان حکیم حفظ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوئے۔ بعد ازاں وقت کے مشاہیر علماء سے شرف تلمذ حاصل کیا ۔ اس کی تفصیلات معلوم نہیں ہوسکیں ، البتہ ملا واحدی کی خود نوش کتاب ’’دلی جو ایک شہر تھا‘‘ سے معلوم ہوا کہ انہوں نے عظیم ریاضی دان علامہ مولانا محمد اسحاق رامپوری سے بھی استفادہ کیا تھا۔ بہر حال مختلف علماء کرام سے درس نظامی مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ علامہ موصوف کتاب و سنت کے ساتھ منطق و فلسفہ میں کمال درجے کے عالم و فاضل تھے، صاحب تصنیف ، قادر الکلام خطیب اور متوکل صوفی تھے۔ بلا کے ذہین، فطین ، طبع اخذ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا مفتی محمد خلیل خاں برکاتی رحمۃا للہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: مفتی محمد خلیل خان برکاتی ۔لقب: خلیل العلماء۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:استاذالعلماء حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی بن عبدالجلیل خاں بن اسماعیل خاں لودھی۔آپ کاخاندانی تعلق ’’لودھی پٹھان‘‘ سے ہے۔آباؤاجداد کا زیادہ رجحان فوجی ملازمت کی طرف تھا۔ علاوہ ازیں زمینداری کا پیشہ بھی اختیار کیا جاتا تھا، جبکہ آپ کے نانا مولانا عبدالرحمٰن خان عرف لال خان ایک جیّد عالمِ دین،اور حضرت علامہ لطف اللہ علی گڑھی کے تلمیذِ رشید تھے۔(فقہاء سندھ کی علمی خدمات:263) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت ماہ ِ ذیقعد1338ھ،مطابق جولائی 1920ء کوموضع ’’کھریری‘‘ ضلع علی گڑھ(انڈیا) میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: جب آپ کی عمر چھ روز ہوئیتو والد ماجد کے سایہٗعاطفت سے مح۔۔۔
مزید
حضرت علامہ سلیم عباس نقشبندی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت علامہ سلیم عباس نقشبندی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر قاتلانہ حملہ ۱۷ رمضان المبارک ۱۴۳۳ھ بمطابق۶ اگست ۲۰۱۲ء کو ہوا۔ جبکہ آپ کی شہادت ۲۷ رمضان المبارک ۱۴۳۳ھ بمطابق۱۶، اگست ۲۰۱۲ء کو واقع ہوئی۔۔۔۔
مزید
حضرت علامہ سلیم عباس نقشبندی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت علامہ سلیم عباس نقشبندی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر قاتلانہ حملہ ۱۷ رمضان المبارک ۱۴۳۳ھ بمطابق۶ اگست ۲۰۱۲ء کو ہوا۔ جبکہ آپ کی شہادت ۲۷ رمضان المبارک ۱۴۳۳ھ بمطابق۱۶، اگست ۲۰۱۲ء کو واقع ہوئی۔۔۔۔
مزید
سلیمان نوری حضوری، حضرت سخی شاہ اوصافِ جمیلہ آپ سلطان الراسخین، دلیل العارفین، زبدۃ الاولیاء والمتقین، عمدۃ الاصفیا والموحدین، خزینۃ العلوم و الانوار، سفینۃ الارشاد و الاسرار، قطب الواصلین، غوث العالمین، سید الاوتاد، امام الافراد، صاحب جودو کرم جذب و عشق و محبت و سکر و وجد و سماع تھے۔ حضرت مخدوم شاہ معروف چشتی خوشابی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ اعظم و سجادہ نشین تھے۔ نام و نسب آپ کا نام نامی سلیمان، لقب گرامی سخی بادشاہ، سخی پیر، [۱] [۱۔ حدیث شریف میں سخی کے بڑے فضایل مروی ہیں چنانچہ السخی حبیب اللہ۔ اور السخی قریب اللہ قریب من الجنۃ قریب من الناس (گنجینہ عرفان)] نوری، حضوری، شیخ صاحب، شاہِ شاہاں تھا۔ آپ معزز خاندان قریشی کے چشم و چراغ تھے، اور آبا و اجداد سے نعمتِ فقر موروثی رکھتے تھے، والد بزرگوار کا نام شیخ عبد اللہ المعروف میاں منگو صاحب تھا، ابن جلال الدین بن شمس الدین بن محمد۔۔۔
مزید
حسن رضا خاں حسؔن بریلوی، شہنشاہِ سخن مولانامحمد اسمِ گرامی: محمد حسن رضا خان۔لقب: شہنشاہِ سخن،استاذِ زمن،تاجدارِ فکر وفن۔نسب: سلسلۂ نسب اس طرح ہے:محمد حسن رضا خان بن مولانا مفتی نقی علی خان بن مولانا رضا علی خان(علیہم الرحمۃ )۔ولادت:آپ 4؍ ربیع الاوّل1276ھ مطابق19؍ اکتوبر1859ءکو حضرت مولانا نقی علی خان کے گھر پیدا ہوئے۔تحصیلِ علم:ابتدائی تعلیم وتربیت اپنے والدِ گرامی مولانا مفتی نقی علی خان اور برادرِ اکبر شیخ الاسلام والمسلمین الشاہ امام احمد رضا خانکے زیرِ سایہ ہوئی۔ فَنِّ شاعری میں برادرِ اکبر اور مرزا داغ دہلوی سے استفادہ فرمایا۔بیعت وخلافت:سراج العارفین سیّد شاہ ابوالحسین احمد نوری قادری برکاتی۔۔۔
مزید
حضرت فاضل جلیل مولانا قاضی غلام محمود ہزاروی کھلا بٹ(ہزارہ)علیہ الرحمۃ عمدۃ المدّرسین حضرت علامہ ابو الفح قاضی غلام محمود بن جامع معقول و منقول قاضی محمد عبد السبحان بن مولانا قاضی مظہر جمیل بن مولانا مفتی محمد غوث تقریباً ۱۹۲۰ء میں بمقام کھلابٹ[۱](ہزارہ) میں پیدا ہوئے۔ [۱۔ موضع کھلابٹ، ہری پور شہر سے چھ میل کے فاصلے پر آباد تھا اب تربیلہ بند کی وجہ سے پانی میں آگیا اور اب ہری پور کے قریب کھلابٹ کالونی تعمیر ہوگئی ہے۔] آپ کے جدِّ اعلیٰ مولانا قاضی محمد غوث ریاست بھوپال کے قاضی القضاۃ(چیف جسٹس) تھے۔ آپ نے تین سال مدینہ منّورہ میں درسِ حدیث دیا۔ مولانا مفتی مظہر جمیل (جدِّ امجد قاضی غلام محمود صاحب) علم و فقہ میں ماہر اور ظاہری و باطنی کمالات کے حامل تھے ان کے بھائی مولانا محمد خلیل، حضرت مولانا محمد خلیل، حضرت مولانا احمد علی سہانپوری کے شاگرد تھے ار مکّہ مکرمہ میں ان کا انتقال ہوا۔[۱] [۱ٍ۔۔۔۔
مزید