بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت عالم شاہ

حضرت عالم شاہ رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ علیہ بھی مُلاّ معالی رحمتہ اللہ علیہ کے ہمراہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی ملاقات کو تشریف لائے اور فیض حاصل کیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مزار مبارک قندھا ر(بلوچستان)کے نواح میں ہے۔ (اسد الغابۃ جلدبمبر ۸)۔۔۔

مزید

حضرت ملا معالی

حضرت ملا معالی رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ علیہ قندھار بلوچستان کے علاقہ ڈھاڈر سے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کے لیے آئے اور بیعت اور تلقین حاصل کر کے خلافت سے سرفراز ہوئے۔آپ نے سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی میں ہی صوبہ بلوچستان میں تلقین و ارشاد کا آغاز کر دیا تھا اور آپ رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ بلوچستان میں حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے پہلے خلیفہ تھے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مزارسبیّ شہر کے قریب کُرک میں ہے اور اخوند معالی کی زیارت کے نام سے معروف ہے۔ (مناقبِ سلطانی)۔۔۔

مزید

سید احمد و سید محمود

  سید احمد و سید محمود رحمتہ اللہ علیہ اِن دونوں بھائیوں کے مزار ات خوشاب میں ""دربارِشاہاں ""کے نام سے مشہورہیں اور اِن کے بارے میں زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں بس اتنا معلوم ہے کہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ ایک روایت کے مطابق دونوں بھائی عالمگیر کے لشکر میں تھے۔ عالمگیر اور داراشکو ہ کے درمیان جب خوشاب میں جنگ ہوئی اور جنگ کے دوران داراشکوہ کا پلہ بھاری نظر آنے لگا تو اُس موقعہ پر عالمگیر نے دونوں بھائیوں سے دعا کی التجا کی دونوں بھائیوں کی دعا سے عالمگیر کو فتح حاصل ہوئی مگر اس واقعہ کے بعد دونوں بھائی لشکر میں نہ رہ سکے اور خوشاب میں ہی رہائش اختیار کر لی اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔ (مناقبِ سلطانی)۔۔۔

مزید

سیّد محمد موسیٰ شاہ

سیّد محمد موسیٰ شاہ رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا اصل نام سیّد محمد موسیٰ شاہ ہے لیکن موسن شاہ کے لقب سے مشہور و معروف ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب سیّد عبد الجبار رحمتہ اللہ علیہ کے ذریعہ غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تک پہنچتا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا سلسلہ نسب اس طرح سے ہے: سیّد موسیٰ شاہ بن سیّد عابد بن سیّد عبد الجلیل بن سیّدکمال الدین شاہ بن سیّد مبارک شاہ بغدادی عادل پوری بن سیّد حسین دہلوی بن سیّد محمد مکی العربی بن سیّد یونس بن سیّد احمد بن سیّد جعفر بن سیّد عبد القادر ثانی بن سیّد ابو نعمان بن سیّد حمید الدین بن سیّد عبد الجلیل بن سیّد عبد الجبار بن غوث الاعظم محی الدین سیّد عبد القادر جیلانیؓ ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ گھوٹکی کے رہائشی تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے والد سیّد عابد رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی کم عمری میں ہی وفات پاچکے تھے۔ ایک کمہار۔۔۔

مزید

حضرت سلطان حمید

حضرت سلطان حمید رحمتہ اللہ علیہ سلطان حمید رحمتہ اللہ علیہ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے اہم خلفاء میں شمارہوتے ہیں۔ عشقِ مرشد میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مقام بہت اونچا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے حالاتِ زندگی بہت کم معلوم ہیں۔ "" مناقبِ سلطانی  ""سے صرف اتنا معلوم ہے کہ سلطان حمید رحمتہ اللہ علیہ حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے ہمراہ بھکر تشریف لے گئے اور بھکر کے نواح میں سیر کیلئے نکلے ۔سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ میدان چول میں ایک ویران ٹیلے پر پہنچے جب آپ رحمتہ اللہ علیہ نے بیٹھنے کا ارادہ کیا تو فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا "" حمید ! اس ٹیلے سے جلدی نیچے اُترو یہ کسی ظالم کا مکان ہے۔""بعد ازاں آپ رحمتہ اللہ علیہ ایک اور جگہ ریت کے میدان میں سوئے او راپنا سر مبارک سلطان حمید رحمتہ اللہ علیہ کے زانو پر رکھا اور ایک گھڑی آرام کیا جس سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کا بدن مبا۔۔۔

مزید

حضرت سلطان طیب

حضرت سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ ایک بار بھکر تشریف لے گئے وہاں حضرت شعلی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند حضرت شیر شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے ایک مرید اور خلیفہ حضرت سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ رہائش پذیر تھے ان کے ہاں اولادِ نرینہ نہ تھی ۔ سلطان طیب کو جب آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تشریف آوری کا پتہ چلا تو خدمت میں حاضر ہو کر دعا کے طالب ہوئے۔ اس وقت حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے پاس دو سیب پڑے تھے حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ نے دونوں سیب سلطان طیب کو دے دئیے اور ارشاد فرمایا اپنی بیوی کو کھانے کیلئے دیدو" انشاء اللہ" اللہ تعالیٰ تمہیں دو فرزند عطا فرمائے گا ان میں سے ایک تو تمہارے کام کا ہوگا اور ایک ہمارے کام کا۔ پس اللہ تعالیٰ نے سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ کو دو فرزند عطا کیے۔ ایک کا نام انہوں نے سلطان عبد اور دوسرے کا سلطا ن سوہارا رکھا ۔ سلطان عبد پیدا۔۔۔

مزید

حضرت سلطان لعل شاہ

سلطان لعل شاہ رحمتہ اللہ علیہ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ ایک بار سیر وسیاحت کرنے اور فیضِ روحانی کو عام کرتے ہوئے علاقہ سنگھڑ کے قصبہ جنگ میں تشر یف لے گئے اورایک مسجد میں قیام فرمایا۔ اتفاقاً ایک بچہ جس کا نام لعل شاہ تھا اور عمر سات آٹھ سال تھی مسجد میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کی نظروں کے سامنے سے گزرا۔ اس بچے پر آپ رحمتہ اللہ علیہ کی توجہ مبارک کا ایسا اثر ہوا کہ اس میں جذبہ ء عشقِ الٰہی پیدا ہوگیا اور وہ ساری رات آپ رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں بیٹھا رہا نہ گھر گیا اور نہ آپ رحمتہ اللہ علیہ سے جدا ہوا۔ اس بچے کے وارث جب تلاش کرتے ہوئے صبح مسجد آئے تو اُسے حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں پایا۔ انہوں نے بہت کوشش کی کہ بچے کو گھر لے جائیں مگر وہ بچہ کسی طرح بھی گھر جانے پرراضی نہ ہوا۔ لوگوں نے جا کر لعل شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے والد بڈھن شاہ صاحب کو آگاہ کیا تو بڈھن ۔۔۔

مزید

حضرت سلطان نور نگ کھیتران

سلطان نور نگ کھیتران رحمتہ اللہ علیہ ایک مرتبہ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ سیاحت کی غرض سے پنجاب میں دامانِ کوہ مغربی جبل اسود تشریف لے گئے ۔ جہاں آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ایک چھوٹے سے بچے کو گائے چراتے ہوئے دیکھا۔ اس بچہ کے فیضِ ازلی نے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے فیض کو جنبش دی اور آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ایک ہی نگاہ سے اسے مجذوب الی اللہ کردیا۔ نور نے بچے کے جسمِ مطہرہ کو منور کردیا اور پھر وہ بچہ پروانہ وار حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے گرد فدا ہونے لگا اس بچہ کا نام سلطان نور نگ کھیتران رحمتہ اللہ علیہ تھا ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ تیس سال تک اپنے مرشد حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں رہے اس کے بعد شرفِ خلافت سے مشرف ہو کر رخصت ہوئے۔ ان کا مزار مبارک جبل اسود کے دامن میں ڈیڑہ غازی خان کے نزدیک قصبہ "" وھو آ "" میں زیارت گاہِ خاص وعام ہے اور آپ کے دربار کو ""سلطان صاحب ۔۔۔

مزید

حضرت سید محمد یوسف بلگرامی

حضرت سید محمد یوسف بلگرامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سید محمد یوسف بن محمد اشرف واسطی بلگرامی: منقولات کے چراغ اور معقولات کی میزان تھے،یکشنبہ کے روز ۲۱؍ماہ شوال ۱۱۱۰؁ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ چونکہ سید آزاد کی خالہ کے بیتے تھے،اس لیے آپ اور آزاد نے بالموافقت تحصیل علوم پر کمر باندھی اور کتب درسیہ اور فنون کو ابتداء سے انتہاء تک سید طفیل محمد اور لغت کو اپنے نانا سید عبد الجلیل اور عروض وقانی کو سید محمد سے حاصل کیا اور جب سید آزاد حرمین شریفین کو تشریف لے گئے تو آپ نے ہئیت اور ہندسہ کو دہلی کے فضلاء سے اکتساب کیا اور سید لطف اللہ حسینی واسطی بلگرامی کی بیعت کی اور شرائع پر استقامت اور وطن میں اقامت اختیار کی۔آپ عربی و فارسی میں شعر بھی عمدہ کہتے تھے۔توحید شہودی میں کتاب الفرع الثابت من الاصل الثابت آپ سے یادگار ہے۔وفات آپ کی پنجشنبہ کے روز دوم ماہ جمادی الاخری۱۱۷۲؁ھ میں ہوئی اور اپنے نانا کے پاس دف۔۔۔

مزید

حضرت سید قطب الدین حجروی

حضرت سید قطب الدین حجروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قطب الدین نام، قطب الانام لقب، سیّد صدر الدین بن سید عبدالرزاق ﷫ صاحبِ حجرہ کے نامور فرزندِ ارجمند تھے۔ جامع کمالاتِ ظاہری و باطنی تھے۔ علم وحلم، زہد و ورع، عبادت و ریاضت اور جُو دو سخا میں یگانۂ آفاق تھے۔ تمام عمر طلبہ و مریدین کی تہذیب و تکمیل میں گزاری۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کی ذاتِ گرامی سے اکتسابِ فیض کیا۔ نقل ہے ایک دفعہ آپ کے جدِّ بزرگوار سیّد عبدالرزاق بیمار ہوگئے، جب بیماری طویل ہوگئی تو آپ کے والدِ ماجد سیّد صدر الدین نے بارگاہِ خداوندی میں منّت مانی کہ میں اپنے پدر بزرگوار کی صحبت یابی کے لیے اپنے بیٹے قطب الدین کو تصدق کردوں گا۔ ابھی آپ نے یہ بات پُوری بھی نہ کہی تھی کہ قطب الدین جن کی عمر اس وقت چودہ برس کی تھی اپنی جگہ سے اُٹھے اور اپنے جدِ امجد کے گرد سات بار طواف کیا اور دادا جان کی دستار مبارک کو چار پائی سے اُٹھا کر اپنے سر پر ۔۔۔

مزید