منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

رئیس الفضلاء علامہ محمد ہاشم انصاری

  مدینہ منورہ کے انصار صحابہ کرام کی اولاد امجاد میں ایک بزرگ حضرت خواجہ کرم اللہ انصاری رحمتہ اللہ علیہ کی سندھ کے نامور نقشبندی بزرگ سلطان الاولیاء حضرت خواجہ محمد زمان صدیقی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ ( بانی درگاہ لواری شریف ضلع بدین ) سے ملاقات مدینہ منورہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما میں ہوئی۔ خواجہ کرم اللہ انصاری پہلی ملاقات میں بہت متاثر ہو کر سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت سلطان الاولیاء کے دست بیعت ہوئے۔ مرشد کریم کی محبت میں وطن کو خیر باد کہہ کر سندھ میں سکونت اختیار کی۔ حضرت خواجہ صاحب کے ایک مرید بلال ملاح کی دختر سے خواجہ کرم اللہ کی شادی خانہ آبادی ہوئی۔ فقیر بلال ملاح یھلجی ( ضلع دادو) میں سکونت پذیر تھے اس لئے خواجہ کرم اللہ انصاری نے یھلجی کو اپنا مستقل سکونت گاہ بنایا۔ حضرت خواجہ کرم اللہ انصاری کا حضرت سلطان الاولیاء کے بڑے خلفاء میں شمار ہوتا ہے۔ آپ کا مزار مبارک یھلجی میں م۔۔۔

مزید

فاضل یگانہ مولانا سید محمد محسن شاہ بخاری

  اوچ شریف ( ضلع بہاولپور) کے بخاری سادات کے نامور بزرگ حضرت سید جلال الدین سرخ بخاری قدس سرہ ( جو کہ سہروردیہ سلسلہ میں شیخ الاسلام حضرت غوث بہاوٗ الدین زکریا ملتانی قدس سرہ الاقدس کے خلیفہ اجل تھے) کے خاندان ذی شان میں فاضل یگانہ ، استاد العلماء ، حضرت مولانا سید محمد محسن شاہ بخاری پیدا ہوئے۔ آپ کے آباء واجداد اوچ شریف سے مٹھڑی ( بلوچستان ) منتقل ہوئے وہاں آپ کے خاندان کے بزرگوں کی مزارات میں حضرت سید عظمت شاہ کی مزار و خانقاہ مشہور ہے۔ مولانا محسن شاہ کے والد بزرگوار سید محمود شاہ کی پرانی نصیر آباد ( نزد جھٹ پٹ بلوچستان ) میں مزار ہے۔ سید محمود شاہ کو دو بیٹے ہوئے( ۱) مولانا سید عبدالنبی شاہ (۲) مولانا سید محمد محسن شاہ ۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد سید محمد محسن شاہ نے اپنے بڑے بھائی کے پاس کچھ عرصہ قیام کیا اس کے بعد علم کی تڑپ نے سفر کرنے پر مجبور کیا با لآخر آپ نے گھر کو۔۔۔

مزید

حضرت مخدوم حافظ محمد شفیع صدیقی

  عاشق مصطفی ، سند الاتقیاء حضرت علامہ حافظ قاضی محمد شفیع بن قاضی احمدی صدیقی درگاہ پاٹ شریف (ضلع دادو) میں ۱۸۳۵ء میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد محترم قاضی حمدی ٹالپروں کے عہد میں پاٹ کے قاضی تھے۔ تعلیم و تربیت: حافظ محمد شفیع صدیقی کے بچپن میں والد محترم داغ مفارقت دے گئے جس کے سبب اپنے بڑے بھائی حاجی علی گوہر صدیقی کی سفقت و نگرانی میں حصول علم کی کوشش جاری رکھی۔ ابتداء میں حضرت مخدوم علامہ قاضی فضل اللہ سیوہانی علیہ الرحمۃ (جو کہ بعد میں سیوہن شریف سے پاٹ شریف نقل مکانی کر گئے تھے) کی خدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کئے اس کیب عد بھلجی (ضلع دادو) کے نامور مشاہیر سے تعلیم حاصل کی۔ غربت کے باوجود اپنی تعلیم کو جاری رکھا۔ حصول علم کے ذوق و شوق کا یہ عالم تھا کہ علم حاصل کرنے کیلئے روزانہ سات میل پیدل جاتے تھے۔ قوت حافظہ کا یہ عالم تھا پندرہ سال کی عمر میں عقلی نقلی علوم میں تحصیل کرکے دستار فضی۔۔۔

مزید

استاد العلماء مولانا مخدوم محمد دائود آگرو

  استاد العلماء مخدوم محمد دائود آگرو ہالانی (تحصیل کنڈیارو) کے قریب گوٹھ محمد خان آگرا میں ۱۱۶۰ھ میں تولد ہوئے۔ مخدوم محمد دائود کے والد کا اسم گرامی مخدوم عبداللہ ہے جس کا تذکرہ مورخ سندھ سرمایہ سندھ میر علی شیر قانع ٹھٹوی علیہ الرحمۃ نے سندھ کی تاریخ ’’تحفۃ الکرام ص ۳۴۶‘‘ میں بھی کیا ہے۔ ڈاکٹر قریشی حامد علی خانائی کی تحقیق کے مطابق عارف کامل حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمۃ کی مخدوم عبداللہ آگرو سے گہری دوستی تھی۔ مخدوم عبداللہ نے ۱۱۹۵ھ میں انتقال کیا۔ ایک روایت کے مطبق امام العارفین خواجہ سید محمد راشد پیر صاحب روضے دھنی ، گیسوئے دراز یوف ثانی حضرت علامہ سید محمد عاقل شاہ لکیاری ہالانی اور مخدوم محمد دائود آگرو تینوں بزرگوں نے اکٹھے عارف کامل، استاد الاساتذہ مخدوم یار محمد علیہ الرحمۃ کے پاس کوٹری کبیر (ضلع نو شہرو فیروز) میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے ۔۔۔

مزید

مولانا مفتی محمد ہالا والے

  مولانا مفتی حاجی محمد بن آخوند محمس اسماعیل بن آخوند دین محمد ۲۷ رمضان المبارک ۱۲۷۶ھ کو ہالا پرانہ ضلع حیدرآباد میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: صرف و نحو کی تعلیم ہالانواں میں مولانا خلیفہ حاجی عبداللطیف سے حاصل کی، اس کے بعد پاٹ شریف جانا ہوا جہاں علامہ الزمان ، تاج الفقہا مخدوم حسن اللہ صدیقی کے پاس بعض کتب کی تعلیم حاصل کی۔ وہاں سے حیدرآباد کا رخ کیا اور جامع العلوم استاد العلماء حضرت علامہ مولانا محمد حسن قریشی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں جامع مسجد مائی خیری میں رہ کر بقیہ علوم و فنون میں تحصیل کی۔ سفر حرمین شریفین: ربیع الاول ۱۳۰۹ھ کو سفر حرمین شریفین اختیار کیا۔ حج بیت اللہ کے بعد روضہ اطہر ، آرامگاہ پاک پیغمبر ﷺ کی حاضری کیلئے مدینہ منورہ کا سفر اختیار کیا۔ تقریباً ایک سال کا عر۴صہ قیام کیا۔ اس دوران حضرت مولانا شیخ عبدالحق محدث الہ آبادی ثم مکی (مصنف : الدر المنظم فی حکم مو۔۔۔

مزید

مولانا مفتی محمد ہالا والے

  مولانا مفتی حاجی محمد بن آخوند محمس اسماعیل بن آخوند دین محمد ۲۷ رمضان المبارک ۱۲۷۶ھ کو ہالا پرانہ ضلع حیدرآباد میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: صرف و نحو کی تعلیم ہالانواں میں مولانا خلیفہ حاجی عبداللطیف سے حاصل کی، اس کے بعد پاٹ شریف جانا ہوا جہاں علامہ الزمان ، تاج الفقہا مخدوم حسن اللہ صدیقی کے پاس بعض کتب کی تعلیم حاصل کی۔ وہاں سے حیدرآباد کا رخ کیا اور جامع العلوم استاد العلماء حضرت علامہ مولانا محمد حسن قریشی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں جامع مسجد مائی خیری میں رہ کر بقیہ علوم و فنون میں تحصیل کی۔ سفر حرمین شریفین: ربیع الاول ۱۳۰۹ھ کو سفر حرمین شریفین اختیار کیا۔ حج بیت اللہ کے بعد روضہ اطہر ، آرامگاہ پاک پیغمبر ﷺ کی حاضری کیلئے مدینہ منورہ کا سفر اختیار کیا۔ تقریباً ایک سال کا عر۴صہ قیام کیا۔ اس دوران حضرت مولانا شیخ عبدالحق محدث الہ آبادی ثم مکی (مصنف : الدر المنظم فی حکم مو۔۔۔

مزید

مفکر اسلا م علامہ سید دمنتخب الحق قادری

  مفکر اسلام ، استاد العلماء والفضلاء ، حضرت علامہ سید منتخب الحق قادری بن سید نور الحق ۱۰، جون ۱۹۱۴ء کو گورکھ پور (یو۔ پی ) ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔ والدین کم سنی میں ہی داغ مفارقت د ے گئے ۔ محترم چچا نے تربیت و تعلیم کی ذمہ داری نبہائی یہی چچا بعد میں آپ کے سسر بھی بنے ۔ تعلیم و تربیت : تعلیم کا آغاز اپنے علاقہ سے کیا۔ مختلف علماء و مدارس سے تعلیم حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے اجمیر شریف ( انڈیا ) کی نامور دینی درسگاہ ’’دارالعلوم عثمانیہ معینیہ ‘‘ سے رجوع کیا۔ جہاں علامۃ الہند مولانا الحاج معین الدین اجمیر ی کی خدمت میں رہ کر علوم عقلیہ و نقلیہ میں سیراب ہوئے۔ آپ کا شمارہ علامہ اجمیری کے نامور و قابل فخر تلامذہ میں ہوتا ہے۔ علامہ اجمیری نے اپنے ہونہار شاگرد مولانا قادری کی استدعا پر ذبیحہ سے متعلق ایک فتویٰ جاری فرمایا جو کہ عرصہ دراز کے بعد ‘‘ او۔۔۔

مزید

مفتی عبدالرحمن جو کھیہ

  مولانا مفتی عبدالرحمن بن رضا محمد بن خدا ڈنہ بن ٹیبھر خان بن نور محمد ثانی جو کھیہ ۔ آپ کے آباوٗو اجداد کسان اور چڑوا ہے کا کام کرتے تھے ۔ رضا محمد اور خداڈنہ کالے جبل (ٹھٹھہ ) کے مغرب میں اور جام شورو کے کوہستان میں خانہ بدوش کی زندگی گذارتے تھے۔ انگریزوں کے سندھ پر ظالمانہ وسفاہکانہ قبضہ سے قبل رضا محمد وخدا ڈنہ ، خان آف قلات اور اس کے بعد جام جو کھیہ کے حکم کے مطابق کراچی کی بندر گاہ (کیماڑی)پر بطور محافظ کے فرائض انجام دیتے تھے ۔ آپ کے والد رضا محمد بلوچستان کے علاقہ ’’لاکھان جبل ‘‘ میں چروا ہے کی حیثیت سے رہنے لگے کہ وہیں مولانا عبدالرحمن تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : آپ بیس سال کی عمر تک خانہ بدوش رہے چڑوا ہے کا کام کرتے تھے ایک روز آپ کی قسمت جاگ اٹھی کہ اسی گوٹھ سے مولانا محمد قاسم جو کھیہ کا گذر ہوا جس کے مشورے و ترغیب پر آپ نے ریوڑ کو وہیں چھوڑ ۔۔۔

مزید

قاضی عبدالقادر بیدل

  مولانا قاضی عبدالقادر بیدل بن محمد پناہ شکار پور میں ۱۸۳۷ء کو تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے شکار پور کے مشہور عالم خلیفہ عبداللہ سے عربی و فارسی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ اسکول سے سندھی فائنل کا امتحان بھی پاس کیا۔ درس و تدریس : ٹریننگ کالج حیدرآباد سے تربیت حاصل کر کے مختلف اسکولوں میں تدریسی فرائض انجام دیئے بالآخر ہیڈماسٹر بنے اور اسی عہدے پر ریٹائر ڈ ہوئے۔ شاعری : بیدل کے وقت میں (۱) خان بہادر رسول بخش راہی بروہی اور اس کا بھائی(۲)غوث بخش خاکی (۳) میر محمد اسلم علوی (۴) حاجی امام بخش خادم  (۵) علامہ میر علی نواز علوی (۶) میر صفی الدین فداعلوی (۷) مفتی خوش محمد خاطی (۸) قاضی محمد باقرراقم (۹) شمس الدین قاضی (۱۰) میاں محمد صدیق (۱۱) میاں یار محمد قانع وغیرہ شعر و شاعری کو ترقی کی راہ پر لے جارہے تھے لیکن ان تمام میں بحیثیت غزل گوئی میں بیدل کا مقام ب۔۔۔

مزید

مولانا عبداللہ سومرو

  عاشق رسول حضرت مولانا حاجی عبداللہ بن محمد فقیر سومرو گوٹھ جونانی (تحصیل وارہ ضلع لاڑکانہ) میں ۱۸۷۰ئ؍۱۲۸۷ھ کوتو لد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : اس دور کی مشہور دینی درسگاہ رہڑو شریف (تحصیل میہڑ ضلع دادو سندھ ) میں درس نظامی مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: آپ سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں حضرت شیخ طریقت پیر سید شاہ دوران محی الدین راشدی درگاہ شریف پیر جو گوٹھ (بٹ سرائی تحصیل میہڑ ) سے دست بیعت ہوئے اور درگاہ شریف پیر جو گوٹھ (نو ڈیرو ) اور گوٹھ کھٹھڑ (تحصیل قمبرس) کے مشائخ راشدیہ سے عقیدت رکھتے تھے اور حاضری بھی دیتے تھے ۔ سفر حرمین شریفین : مولانا عاشق رسول تھے ، مدینہ منورہ کیلئے دل تڑپتا تھا لیکن ظاہری اسباب نہ تھے لہذا آپکے تڑپتے دل کی اثر انگیزی اس طرح ظاہر ہوئی کہ ایک خدارسید ہ خاتون مائی فاطمہ لاکھیر علیہ الرحمھما نے اپنے خرچہ پر مولانا کو حرمین شریفین حج بیت اللہ اورروضہ رسول۔۔۔

مزید