علامہ مفتی حافظ محمد مسعود بن مولانا عبداللہ بن علامہ محمد مبین ، چوٹیاری شریف ضلع سانگھڑ سندھ میں علمی و روحانی گھرانہ میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: درسگاہ چوٹیاری شریف سے علوم عقلیہ و نقلیہ میں فراغت حاصل کی۔ مسند قضاۃ : آپ اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔ فقہ حنفیہ پردسترس کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے اور فتاویٰ نویسی میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ آپ کے عہد میں سندھ پر ٹالپر وں کی حکومت تھی ۔ حکومت نے آپ کو قاضی مقرر کیا تھا ۔ اس دور میں سندھ کے نامور قاضیوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ ۱۲۵۹ھ؍ ۱۸۴۳ء کو سندھ پر انگریزوں کے غاصبانہ قبضہ کے بعد بھی عرصہ تک آپ شرعی فیصلہ جاری فرماتے اور عملی نفاذ کے لئے فتویٰ کی نقل ڈپٹی کلیکٹر کو بھجوادیتے تھے۔ درس و تدریس: جامعہ چوٹیاری شریف میں زندگی بھر درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ اور لاتعداد علم کے پیاسوں نے فیض علم سے پیاس بجھائی ۔ قاضی محمد مسعود اور ع۔۔۔
مزید
مولانا محمد محسن بن میاں محمد ہارون بن حضرت علامہ محمد عالم ابڑو گوٹھ ملا ابڑا اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں ۱۹۳۰ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: اپنے جد کر یم علامہ مولانا ابوالغنی محمد عالم اور دیگر مشاہیر علماء سے علم میں تحصیل کی۔ بیعت : غالبا حضرت شیخ عبدالحی سجادہ نشین درگاہ چشمہ شریف ( کوئٹہ ) سے سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ درس و تدریس: جد کریم کے مدرسہ کو خوب ترقی دی اور مدرسہ کا نام ’’دارالسعادت ‘‘ تجویز کیا اور تاحیات مقامی و بیرونی طلباء کو مستفیض کرتے رہے۔ تلامذہ : آپ کے شاگرد وں میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں : ۱۔ مولانا احمد بن مولانا محمد بن مولانا حاجی احمد ابڑو ساکن مدینہ منورہ ۲۔ مولانا شیر محمد قریشی خطیب و امام گوٹھ سگیون تحصیل لاڑکانہ ۳۔ &nb۔۔۔
مزید
مفتی ابوالفیض محمد طفیل نقشبندی بن صدر الدین ۱۹۳۷ء کو چک نمبر ۷۶ ضلع قصور ( پنجاب ) میں جٹ خاندان میں تولد ہوئے، آپ کے والد چک ۷۶ میں کسان تھے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے اپنی والدہ سے ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مختلف دینی مدارس میں مختلف اساتذہ کے سامنے زانو ے تلمذطے کئے۔ فخر العلماء علامہ مولانا اللہ بخش واں بھچراں ( ضلع میانوالی ) سے بعض کتب پڑھی اس کے بعد کراچی کا رخ کیا دارالعلوم امجدیہ میں شیخ الحدیث علامہ عبدالمصطفیٰ الازہری سے دورہ حدیث کی تکمیل کے بعد آپ کی دستار فضیلت ہوئی۔ شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی ثم وزیر آبادی کے پاس دورہ تفسیر القرآن کی سماعت کی سعادت حاصل کی۔ بیعت : آپ شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد شرقپوری ؒ ( شرق پور شریف ) کے خلیفہ حضرت پیر میاں رحمت علی نقشبندی کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ درس و تدریس : بعد فراغت دا۔۔۔
مزید
مولانا محمد صالح بن محمد یوسف گلال گوٹھ ماڈو ( تحصیل خیر پور ناتھن شاہ ضلع دادو ) میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : گوٹھ ملک ضلع دادو کے مدرسہ میں درس نظامی مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ درس و تدریس : بعد فراغت اپنے آبائی گوٹھ ماڈو میں مدرسہ قائم کر کے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ جہالت کے اندھیرے میں علم کی روشنی کے دیئے روشن کئے۔ اس طرح دیئے سے دیا روشن ہوتا چلا گیا دیہات اور پسگر دائی میں علم کی روشنی پھیلتی چلی گئی ۔ تلامذہ : مولانا محمد صالح کے بعض نامور شاگردوں کے اسماء درج ذیل ہیں : ۱۔ مولانا محمد اسحاق کھونھارو کڑیو غلام اللہ ۲۔ مولانا محمد عثمان رند &nbs۔۔۔
مزید
حضرت مولانا حافظ محمد اسحاق بن ۔۔۔۔۔۔۔۱۹۱۷ء کو دہلی (انڈیا) کے مشہور محلہ پہاڑ گنج میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے دہلی ہی سے تعلیم کا آغاز فرمایا سب سے پہلے قرآن حکیم حفظ کیا اس کے بعد حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ اپنے استاد کے چہیتے شاگرد تھے۔ بیعت : آجپ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی ثم کراچی سے دست بیعت ہوئے۔ شادی و اولاد: ایک شادی کی جس سے اولاد نہیں ہوئی ۔ بیوی ہمیشہ بیمار رہتی جس کی تیمارداری کے فرائض بحسن و خوبی سر انجام دیئے۔ ایک بار فرمایا: اس عمر میں ہمیں خدمت کی ضرورت ہے لیکن بیوی کے بیمار ہونے کے سبب ہمیں ان کی خدمت کرنی ہوتی ہے ، شاید قدرت ہمارا امتحان لے رہی ہے۔ ( بروایت شہزاد احمد ) پاکستان آمد : قیام پاکستان کے بعد اپنے استاد محترم و مرشد کریم قاضی زین العابدین کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے اور ان۔۔۔
مزید
مولانا محمد اسحاق بن علامہ حافظ تاج محمد کھونھارو ۱۳۰۶ھ کو گوٹھ کڑیو غلام اللہ تحصیل خیر پور نا تھن شاہ ضلع دادو میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: قرآن مجید ناظرہ اور فارسی کی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا تاج محمد سے حاصل کی۔ اس کے بعد گوٹھ ماڈو میں مولانا محمد صالح گلال کے پاس ، اس کے بعد گوٹھ بانھوں لاکھیر میں مولانا الہی بخش کے پاس ، اس کے بعد گوٹھ رضا محمد ڈیرو میں مولانا عبدالکریم ڈیر وی ، اس کے بعد گوٹھ بہاول پور تحصیل جو ہی میں مولانا خدا بخش جمالی کے پاس تعلیم حاصل کی۔ آخر میں گوٹھ ستانی چانڈیو میں مولانا عبدالرحمن ستانی چانڈیو کے پاس نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔ درس و تدریس : بعد فراغت اپنے والد ماجد کے مدرسہ واقع کڑیو غلام اللہ میں درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ فن تدریس کے ماہر استاد تھے۔ بہت سے طلباء نے استفادہ کیا۔ اولاد : مولانا محمد اسحاق سادہ طبیعت ، صاحب علم و حلم ۔۔۔
مزید
مولانا محمد وسایا بن غلام محمد ۴ صفر المظفر ۱۳۶۰ھ بمطابق ۳ مارچ ۱۹۴۱ء بروز پیر صوبہ پنجاب ضلع میانوالی کے گوٹھ موسیٰ خیل کے محلہ غورنیاں میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے ۱۹۵۸ء میں آبائی گوٹھ موسیٰ خیل میں مڈل اینگلو نیکر فائنل کا امتحان سیکنڈ ڈویژن میں میانوالی میں پاس کیا۔ آبائی گائوں پھر میانوالی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مدرسہ انوار العلوم ملتان میں داخلہ لیا ۲۸ ستمبر ۱۹۶۹ء کو فارغ التحصیل ہوئے اور شیخ الحدیث علامہ سید احمد سعید کاظمی نے سند حدیث عنایت فرمائی۔ جامعہ حنفیہ اشرف المدارس اوکاڑہ سے اسی سال شھادۃ الفراغ (دور حدیث و تفسیر) کی سند شیخ القرآن علامہ غلام علی اوکاڑوی سے حاصل کی۔ ۱۹۷۹ء کو جامعہ غوثیہ حنفیہ (طارق روڈ کراچی) میں مولانا محمد شفیع اوکاڑوی کی زیر سرپرستی دورہ تفسیر القرآن علامہ غلام علی اوکاڑوی نے پڑھایا ٓپ نے سند حاصل کی۔ تنظیم المدارس ا۔۔۔
مزید
بقیۃ السلف حجۃ الخلف مولانا فقیر ابو الغنی محمد عالم بن فقیر محمد ابڑو گوٹھ ملا ابڑا اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں ۱۸۸۹ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : مدرسہ عربیہ دارالفیض سونہ جتوئی ( ضلع لاڑکانہ ) میں داخل ہوئے اور سرتاج الفقہاء حضرت علامہ مفتی ابو الفیض غلام عمر جتوئی قادری قدس سرہ الاقدس سے علوم عقلیہ و نقلیہ میں تکمیل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت : شیخ المشائخ حضرت خواجہ محمد عمر ؒ درگاہ چشمہ شریف ( ضلع کوئٹہ ) سے سلسلہ نقشبندیہ میں دست بیعت ہوئے۔ درس و تدریس: فارغ التحصیل ہونے کے بعد آبائی گوٹھ ملا ابڑا میں مدرسہ قائم کیا اور تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ زمانہ طالب علمی میں بھی استاد محترم کے حکم سے فارسی کے طلباء کو فارسی کی تعلیم پر مقرر تھے۔ اس لئے آپ فارسی کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے تھے بلکہ فارسی کی درسی کتب ازبر تھیں ۔ آپ انتہائی سادہ طبیعت ، گوشہ نشین ، فق۔۔۔
مزید
استاد العلماء ، مرد حق آگاہ ، حضرت مولانا محمد ابراہیم بھیو گوٹھ پرانی سرحد ( تحصیل گھوٹکی) میں تولد ہوئے۔ والد انتقال کر چکے تھے۔ سر پر صرف والدہ کا سایہ تھا، غریبی ، مسکینی کے سبب والدہ اپنے بیٹے سے بچپن میں چروا ہے کا کام لیتی تھیں ۔ ایک بارحضرت حافظ محمد سلیمان بھیو ( جن کی ان دنوں سرحد میں دینی درسگاہ تھی) نے حضرت مولانا محمد ابراہیم کی صورت مبارک دیکھ کر آپ کی والدہ ماجدہ سے فرمایا: ’’چروا ہے کا کام اس بچے کی شان کے لائق نہیں اس کو میرے سپرد کر دے کہ انہیں قرآن مجید کی تعلیم دوں ‘‘۔آپ کی والدہ صاحبہ نے کہا: ’’ہم غریب میں بیوہ اور بچہ یتیم ہے گذر بسر کیسے ہو گا؟ حافظ صاحب نے کہا:اماں !جب تک میں زندہ ہوں آپ ہمارے ہاں قیام فرمائیں آپ کا کھانا پینا میرے ذمہ ہو گا‘‘۔ تعلیم و تربیت : مولانا سرحدی ، حافظ صاحب کے پاس رہ کر قرآن مج۔۔۔
مزید
مولانا سید معشوق حسین بن سید امراوٗ علی ۱۰، شعبان المعظم ۱۲۹۰ھ بمطابق ۳، اکتوبر ۱۸۷۳ء کو بمقام پاپو ڑضلع میرٹھ ( یوپی ، بھارت) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے جدا مجد حضرت سید ثناء ؒ عابد شب زندہ دار اور زاہدو پرہیز گار بزرگ تھے۔ انہیں کی نسبت سے آپ کا خاندان ’’ثنائی ‘‘ مشہور ہے۔ آپ جب بارہ سال کی عمر کو پہنچے تو والد ماجد وفات پا گئے تو بڑے بھا ئی سید اشفاق حسین نے پدرانہ شعفقت کے ساتھ آپ کی تعلیم و تربیت اپنے ذمہ لے لی ۔ تعلیم و تربیت: آپ نے ابتدائی تعلیم وطن ہی میں پائی ، ۱۸۸۷ء میں جب آپ قائم گنج ضلع فرخ آباد ( بھارت ) میں مولوی قمر الدین قمر ساکن سوروں ضلع ایٹہ ( یوپی ، بھارت ) کے پاس زیر تعلیم تھے تو شاعری کا شوق پیدا ہوا ۔ آپ نے اپنی شاعری کو اپنے عمیق مطالعہ اور کثرت مشق کی بدولت عروج کمال تک پہنچایا۔ اس کے بعد لاہور جا کر مولانا اصغر علی روحی ( مترجم : ف۔۔۔
مزید