بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

مولانا پیر محمد ابراہیم جان سر ہندی

  حضرت مولانا پیر محمد ابراہیم جان سر ہندی بن حضرت پیر محمد اسماعیل روشن بن حضر ت پیر حکیم محمد حسین بن خواجہ عبدالرحمن جان سر ہندی مجددی فاروقی رمضان المبارک ۱۳۳۴ھ؍ ۱۹۱۶ء بروز دو شنبہ تولد ہوئے۔ نام محمد عرف ابراہیم تخلص ’’خلیل ‘‘ اور کنیت ابو العلاء ہے۔علوم ظاہری و باطنی کے جامع ، عالم باعمل عابد و زاہد تھے زندگی بھر گلزار خلیل تحصیل سامارو( ضلع عمر کوٹ ، سندھ) میں مجددی اور سر ہندی مسند رشد و ہدایت پر جلوہ فرماتے رہے اور مخلوق خدا کی رہبری و ہدایت فرماتے رہے۔ ( صوفیائے نقشبند) تعلیم و تربیت: آپ نے جدا مجد ، والد گرامی ، مولانا عبدالرحیم دل ، مولانا غوث محمد بھر گڑی ( شاگرد مولانا علامہ محمد عثمان قرانی مجددی ؒ ) مولانا محمد قاسم کالرو اور مولانا عطاء اللہ سے عربی اور فارسی کی تعلیم مکمل کی۔ بعدازاں انگریزی تعلیم حاصل کرنے کے لئے سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی میں۔۔۔

مزید

مولانا محمد عاقل ’’ عاقلی‘‘

  مولانا محمد عاقل بن آخوند اللہ ڈنہ سومرو گوٹھ عاقل تحصیل لاڑکانہ میں ۵، ستمبر ۱۸۵۱ ( لاڑکانہ ماضی و حال ص ۱۲۹) تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔ اس کے بعد مولانا نبی بخش عباسی سے تعلیم حاصل کی اور مزید اعلیٰ تعلیم اس وقت کی نامور و عظیم دینی درسگاہ ’’جامعہ صدیقیہ ‘‘ شہداد کوٹ ( ضلع لاڑکانہ ) سے حاصل کی ۔ دوران تعلیم استاد العلماء غوث الزمان علامہ مفتی خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی قدس سرہ کے علاوہ ان کے شاگرد ارشد خلیفہ ارشاد علامہ مولانا غلام محمد مھیسر ( کمال دیرو) سے بھی شرف تلمیذ حاصل کیا تھا۔ ( حافظ عبدالرزاق سومرو کے قلمی مضمون سے ماخوذہے) بیعت : شیخ طریقت ، عارف کامل ، فارسی کے باکمال شاعر حضرت پیر سید حزب اللہ شاہ راشدی المعروف پیر صاحب تخت دہنی پگارہ سوئم قدس سرہ سے سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے اور کافی عرصہ پیرو مرشد کی خدمت ۔۔۔

مزید

مولانا سید محمد چھٹل شاہ لکیاری

  حضرت سید محمد چھٹل شاہ بن سید تاج محمد شاہ گوٹھ بدڑ ( تحصیل سیوہن شریف ضلع دادو ) میں ماہ ربیع الاول شریف ۱۵، جون ۱۹۲۷ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم گوٹھ کی مسجد کے مکتب سے حاصل کی ۔ اس کے بعد ۱۲بارہ سال کی عمر میں والد ماجد نے مدرسہ عین العلوم امینانی شریف میں داخلہ دلادیا۔ جہاں مولانا سید امیر محمد شاہ حسینی سے درس نظامی کا نصاب مکمل کر کے ایک اندازے کے مطابق ۱۹۴۵ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ استاد العلماء مولانا محمد اکتڑائی ( اکتڑ متصل بوبک ) سے بھی اکتساب فیض کیا تھا اور فتاویٰ نویسی کا کام فقیہ اعظم حضرت علامہ مفتی محمد قاسم مشوری نور اللہ مرقدہ اور مفتی میاں احمد ( گوٹھ مڈھ ضلع دادو) سے سیکھا تھا۔ بیعت : فقیہ اعظم ، تاج العارفین ، بحر العلوم والفیوض ، امام المیراث ، عاشق خیر الانام حضرت علامہ الحاج مفتی محمد قاسم مشوری نور اللہ مرقدہ کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادری۔۔۔

مزید

مولانا سید محمد مرغوب اختر الحامدی

  نامور نعتیہ شاعر اختر الحامدی بن سید محمد ایوب مرحوم کی پیدائش ۱۴ شعبان المعظم ۱۳۴۰ھ/ ۱۹۲۱ء بروز جمعۃ المبارک اپنے ننہال  جودھپور (مارواڑ ) میںہوئی۔ موصوف کا تاریخی نام ’’محمد مرغوب‘‘ (۱۹۴۰ھ) ہے۔ آپ] کے والد محترم کی طرف سے مودودی النسب سید اور مادری سلسلہ سے جیلانی سید ہیں۔ موصوف کے جد اعلیٰ، حضرت خواجہ سید قطب الدین محمد مودود چشتی علیہ الرحمۃ ہیں۔ حضرت خواجہ کی نسل سے ایک بزرگ خواجہ محمد خضر علیہ الرحمۃ سلطان شمس الدین التمش علیہ الرحمۃ کے عہد حکومت میں ہرأت سے وارد ہند ہوئے تھے۔ خواجہ محمد خضر ایک باکمال بزرگ تھے جن سے سلطان کو بے حد عقیدت ہوگئی تھی اور اسی تعلق خطر اور نیاز مندی کی وجہ سے بادشاہ نے مضافات اجمیر شریف سے چار مواضع (گوٹھ) یعنی ڈوڈیانہ، دلواڑی، ہاتھی کھیڑ اور آکہری ان کی نذر کئے تھے۔ جن پر موصوف کے خاندان کا قبضہ رہا اور تقسیم کے وقت۔۔۔

مزید

حضرت علامہ قاضی محمد فاضل مٹیاروی

حضرت علامہ قاضی محمد فاضل مٹیاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولاناقاضی محمد اضل بن مولانا قاضی محمد شاکر بن قاضی لطف اللہ مٹیاروی، مٹیار شہر (ضلع حیدرآباد سندھ) میں تولد ہوئے۔۔ تعلیم و تربیت: غالباً ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے شروع کی اس کے بعد مٹیاری کے مشاہیر علماء کی خدمات حاصل کیں، ان کی خدمت میں تعلیم و تربیت حاصل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ہوسکتا ہے استاد العلماء علامہ مخدوم حسن اللہ صدیقی قدس سرہٗ سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا ہو۔ ان دونوں میں مخدوم صاحب مٹیاروی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ (راشدی) بیعت: درگاہ لواری شریف (ضلع بدین) کے سجادہ نشین حضرت خواجہ محمد سعید مہاجر مکی قدس سرہٗ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ (بروایت قبولائی) درس و تدریس: کچھ عرصہ درگاہ نورائی شریف کے مدسہ میں تدریس سے وابستہ رہے۔ (اخبار المسلک ص ۴۰) ہوسکتا ہے کہ نورائی شریف سے قبل یا بعد میں لواری شریف اور۔۔۔

مزید

علامہ محمد اسماعیل میمن

  مولانا علامہ محمد سماعیل میمن تحصیل قمبر (ضلع لاڑکانہ) کے گوٹھ ’’جیئن ابڑو‘‘ میں تولد ہوئے تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم علاقائی مکاتب سے حاصل کی ۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے ہمایوں شریف کی عظیم دینی درسگاہ میں داخلہ لیا۔ جہاں علامۃ الزمان، فقیہ الدوران مولان امحمد یعقوب ہمایونی (والد علامہ مفتی عبدالغفور ہمایونی قدس سرہٗ) سے خصوصاً فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انڈیا کا سفر اختیار کیا، خیر آباد پہنچ کر مجاہد کبیر ، بطل حریت ، شہید جنگ آزدی، امام ناطقہ حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی قدس سرہٗ الاقدس (جنہوں نے ہندوستان و بہابیت کے قائد اول و معاصر مولوی اسماعیل دہلوی کی رسوائے زمانہ راسالہ ’’تقویۃ الایمان‘‘ کے رد میں ’’تحقیق الفتویٰ‘‘ جیسی عظیم شاہکار کتاب تصنیف فرما کر اہل سنت کے سر فخر سے اونچے کردیئے اور ہندوستان میں و۔۔۔

مزید

مولانا مفتی سید میران شاہ لکیاری

   حضرت مولانا حاجی میاں محمد میران شاہ لکیاری ، استاد الکل ، گیسوئے دراز، یوسف ثانی علامۃ الزمان حضرت مولانا سید محمد عا قل شاہ لکیاری ؒ کے نواسہ تھے۔ مولانا میران شاہ ، ہالانی (تحصیل کنڈیارو ضلع نوشہرو فیروز ) میں لکیاری  سادات کے محلہ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت : مولانا میران شاہ نے ابتدائی تعلیم ہالانی میں حاصل کی اس کے بعد شہداد کوٹ کی عظیم دینی درسگاہ میں داخلہ لیا ۔ جہاں استاد الاساتذہ رئیس العلماء حضرت علامہ نور محمد شہداد کوٹی ؒ کی خدمت میں رہ کر بارہ سال کی عمر میں درسی نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس کے بعد ہالانی سے رامپور ( انڈیا) پیدل گئے۔ ان دنوں رامپور ریاست میں دینی علوم کی مرکزی درسگاہ تھی جہاں بڑے بڑے علماء کرام درس دیا کرتے تھے ۔ مولانا میران شاہ نے ۱۸سال مسلسل رامپور میں قیام کیا، عقلی نقلی علوم میں مہارت تامہ حاصل کر کے، سند حدیث لے کر وطن واپس ۔۔۔

مزید

استاد العلماء مولانا مفتی محمد محمودالوری

  استاد العلماء مولانا محمد محمود الوری بن حضرت مولانا رکن الدین الوری مجددی ۵، ذوالحجہ ۱۳۲۲ھ؍ ۱۹۰۴ء شب جمعہ المبارک انڈیا کی ریاست  راجستھان کے ایک بڑے شہر ’’الور ‘‘میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت : حدایۃ النحو تک عربی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا کن الدین اور گلستان بوستان تک فارسی کی ابتدائی تعلیم اپنے جد امجد مولانا فرید الدین سے حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے اجمیر شریف گئے وہاں ’’مدرسہ معینیہ عثمانیہ‘‘ میں قطبی ، شرح جامی اور شافعیہ وغیرہ پڑھیں بعد ازاں آپ دہلی چلے گئے، وہاں مدرسہ عالیہ فتحپور میں حضر علامہ برکات احمد ٹونکی کے نامور شاگرد مولانا عبدالرحمن کے ہاں منطق میں صغریٰ ، کبریٰ المرقات ، شرح تہذیب قطبی، میر قطبی اور فلسفہ میں ہدیہ سعیدیہ تک پڑھا۔ دوسرے اساتزہ سے شرح جامی، شرح وقایہ اور مختصر المعانی وغیرہ کا درس لیا۔۔۔

مزید

راٗس الافاضل حضرت مولانا محمد صالح قادری

  مرد مومن ، فقیر حق ، عالم گر حضر ت مولانا محمد صالح  مہر قادری بن میاں جی مصری فقیر مہر گوٹھ قاضی بادل مہر ( ضلع گھوٹکی ) میں ۱۳۳۱ھ بمطابق ۱۹۱۳ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: قرآن مجید کی تعلیم اپنے والد مرحوم کے شاگرد حاجی سہراب سے حاصل کی ۔ میاں احمد فقیر کے پاس فارسی کی تعلیم حاصل کی ۔ قاطع رفض و بدعت مفتی اعظم خیر پور ریاست علامہ مفتی محمد سعد اللہ انصاری ( مصنف توب محمد ی ) کو حضرت شمس العلماء پیر سید شاہ مردان شاہ اول راشدی المعروف پیر صاحب پگارہ کوٹ دہنی نے درگاہ راشدیہ پیران پگارہ کے مدرسہ میں مدرس و مفتی مقرر کیا ۔ مولانا محمد صالح نے ان کی خدمت بابرکت میں ڈیڑھ سال رہ کر بقیہ فارسی اور عربی کی ابتدائی کتب پڑھیں ۔ مولانا محمد صالح کی زندگی ایک مجاہد کی زندگی تھی ، کبھی جیل میں ، کبھی سفر میں ، کبھی مدرسہ میں ، وہ دور تحریکی دور تھا حر تحریک اپنے جو بن پر تھی ، اس لئے آ۔۔۔

مزید

شیخ الحدیث مفتی محمد حسین قادری

  شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو الخیر محمد حسین قادری بن محمد بہادر حسین کھتری ایک بلند پایہ عالم دین اور سچے عاشق رسول ﷺ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں حسن صورت کے ساتھ ساتھ حسن سیرت سے بھی آراستہ تھا۔ جو شخص ان سے سیک بار مل لیتا گرویدہ ہو جاتا تھا ان کی طبیعت میں حلم حوصلہ اور بلا کا صبر تھا ۔وہ ایک صاف دل صوفی منش انسان تھے انہیں ناراض کرنے والا بہت آسانی سے منا لیتا تھا۔ وہ اپنوں پر مہر بان اور دشمنان دین کے لئے شمشیر بے نیام تھے وہ سادہ مزاج تھے مگر دینی معاملہ میں بہت دانا ہوشیار تھے، انہیں دنیوی معاملات میں نقصان پہنچانا ممکن تھا مگر دینی معاملات میں انہیں دھوکہ دینا ممکن نہیں تھا۔ جہاں وہ ایک بہترین مدرس تھے وہاں وہ خوش الحان مقرر بھی تھے۔ قصیدہ بردہ شریف ان کی خاص پہچان تھا، وہ جذب و مستی کے عالم میں جب قصیدہ بردہ شریف پڑھتے تھے تو سننے والوں پر رقت طاری ہو جاتی ۔ مفتی صاحب ن۔۔۔

مزید