آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے چوتھے بیٹے تھے۔والدہ کا نام مائی نصیباں تھا۔ فنِ طبابت آپ کو فن طبابت میں خاصی مہارت تھی۔یونانی اور ڈاکڑی طریقہ علاج کےماہر تھے۔فن جرّاحی کے خوب ماہر تھے۔حکیم نورمحمد جراح چنبھلی رحمتہ اللہ علیہ جو آجکل مشہور جرّاح ہے۔وہ آپ کا شاگرد ہے۔ شعر خوانی آپ یہ اشعار پڑھاکرتے اگرروزی بدانش برفزددے زناداں تنگ ترروزی بنودے بناداں آنچناں روزی رساند کہ دانااندراں حیراں بماند بیویاں آپ کی دوبیویاں تھیں۔ ۱۔مسمات راج بی بی قوم بھاگت۔ساکن بھاگت۔اس کے بطن سے تین بڑے بیٹے اور دو بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ ۲۔مسمات بیگم بی بی دختر راجہ ماچھی ساکن پنڈی کالو۔اس کے بطن سے دوچھوٹے بیٹے پیداہوئے۔ اولاد آپ کے پانچ بیٹے ہوئے۔ ۱۔حکیم نذیر حسین رحمتہ اللہ علیہ ۔ ۲۔صاحبزادہ بشیر حسین رحمتہ اللہ علیہ۔ ۳۔صاحبزادہ زبیرحسین۔ یہ تینوں فوت ہوچکے ہیں۔ ۴۔۔۔۔
مزید
آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ کے تیسرے بیٹے اورمریدتھے۔والدہ کانام مائی نصیباں تھا۔ اخلاق و معمولات آپ خوش خلق ۔مسکین خو۔حلیم الطبع۔پارسا تھے۔مسکرات سے نفرت رکھتے ۔پیشہ زراعت کرتے۔فقیرانہ شوق رکھتے۔شریعت کے پابند تھے۔تلاوت قرآن مجید بلاناغہ کرتے۔نمازپنجگانہ اور نوافل تہجداداکرتے۔رمضان شریف کے روزے رکھتے۔ایک مرتبہ متواتر ایک سال تک نفلی روزے رکھتے رہے۔کلمہ طیّبہ او درود شریف ہزارہ کا وظیفہ کیاکرتے۔روزانہ درگاہِ عالیہ نوشاہیہ کی زیارت کیاکرتے۔ اولاد آپ کانکاح سیّد ہ رسول بی بی بنت سیّد دیوان شاہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ ساکن چک سادہ سے تھا۔ان کے بطن سے اولاد ہوئی۔ آپ کے تین بیٹے ہوئے۔ ۱۔صاحبزادہ سعدی حسین۔ ۲۔صاحبزادہ گل محمد یہ دونوں بچپن میں فوت ہوگئے۔ ۳۔صاحبزادہ مشتاق حسین سلمہ اللہ۔یہ اس وقت موجودہے۔پابندشریعت خوش اخلاق ہے۔ میرے والد بزرگوار ا۔۔۔
مزید
آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرےبیٹے تھے۔والدہ کانام مائی نصیباں تھا۔ شجرہ بیعت آپ کی بیعت سلسلہ قادری میرشاہی میں تھی۔اس لیے نوشاہی سلسلہ کے فقیروں میں شمارنہ ہوتے تھے۔ آپ سیّد جوائے شاہ مجذوب ساکن کُلّے وال متصل لالہ موسےٰ کے مریدتھے۔وہ مرید سیّد جلے شاہ کے۔وہ مرید شیخ کیسر شاہ دایانوالی (متوفی ۱۲۸۱ھ) کے وہ مرید اپنے والد شیخ غلام حسین ساکن دایانوالی کے۔وہ مرید شیخ عبدالکریم المعروف بھاون شاہ لاہوری(متوفی ۱۲۱۳ھ)کے۔ وہ مرید اپنے والد شاہ بُلّاق لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید شاہ عبدالرشید لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید شیخ محسن شاہ کے وہ مریدشیخ محمد المعروف مُلّا شاہ لاہوری کے وہ مریدمیاں میرلاہوری کے۔وہ مرید شاہ خضر سیوستانی کے ۔وہ مرید سیداحمد کے وہ مریدشیخ عابد کبیرکے۔وہ مریدشاہ ابوالقاسم کے۔وہ مرید شیخ موسےٰ حلبی کے۔وہ مرید شاہ ابوبکرکے۔وہ مرید۔۔۔
مزید
آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبراورمریدوخلیفہ تھے۔آپ کی والدہ کا نام مائی نصیباں تھا۔ اخلاق و عادات آپ کے اخلاق اچھے تھے۔ادب وہدایت میں خاص مرتبہ رکھتے۔جس مجلس میں بیٹھتے۔درویشی گفتگوکیاکرتے۔فقرکے رموزاشارات سے واقف تھے۔حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ذات سے بہت محبّت رکھتے۔ان کا ذکراذکارکیاکرتے۔طریق ملامتیہ رکھتے۔کتاب آب حیاتی مصنّفہ سیّد عمربخش بن سیّد محمد بخش برخورداری رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ اور سیحرفیہائے سخی امام شاہ وزیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ کا مطالعہ رکھتےاوران کے معارف کو پسندکیاکرتے۔ ارشادات آپ کے بعض اقوال یہ ہیں۔ ۱۔فرمایاکرتے غوثوں قطبوں سے فقیر بہترہوتاہے۔ ۲۔فرماتے وقت ضائع کرنامنعہے۔ ۔۔۔
مزید
آپ سیّد فضل الدین بن سیّد حیدرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔نیک اوصاف والے محترم بزرگ تھے۔مدّت العمر پیشہ کاشتکاری کرتے رہے۔سفید ریش تھے۔رَن مل میں سکونت رکھتے۔ اولاد آپ کانکاح سیّدہ حسین بی بی بنت سیّد گلاب شاہ بن سیّد سکندرشاہ ہاشمی ساکن چک سادہ سے ہواتھا۔ان کے بطن سے اولاد ہوئی۔ آپ کے دو بیٹے ہوئے۔ ۱۔سید عاشق حسین۔ ۲۔سیدمحمد حسین مرحوم لاولد۔ سیّد عاشق حسین اس وقت زندہ ہیں ۔ان کا نکاح سیّدہ نورفاطمہ بنتِ سید محمد شاہ بن سیّد گلاب شاہ ہاشمی ساکن چک سادہ سے ہوا۔اس سے ایک لڑکاصاحبزادہ عارف حسین نام موجودہے۔ سیّد محمد علی رحمتہ اللہ علیہ صاحب ِ ذکرہذاکی دوبیٹیاں ہوئیں۔ ۱۔سیّدہ حیات بیگم۔منکوحہ سیّد محمد حسین بن سیّد میراں بخش ہاشمی ساکن چک نمبر۱۴۔ ۲۔سیّدہ شاہ بیگم۔منکوحہ سیّد فضل حسین بن سید غلام حسن برخورداری ڈھلوالہ رحمتہ اللہ علیہ ساکن ساہنپال شریف۔ تاریخ وفات سید محمد ۔۔۔
مزید
آپ سیاح تھے آخر کار اچ میں سکونت اختیار کی، کہتے ہیں کہ آپ کی ایک سو اسّی برس کی عمر تھی، آپ سے کرامات اور خوارق عادات بھی رونما ہوا کرتی تھیں، آپ کی سب سے بڑی کرامت یہ تھی کہ آپ نے بہت سے کفار کو مسلمان کیا، جس کو اسلام کی دعوت دیتے اس میں انکار کرنے کی طاقت نہ رہتی اور وہ بے اختیار اسلام قبول کرلیتا، کافر جوق در جوق آکر آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتے، یہی قصرف آپ کی اولاد میں بھی تھا لیکن آپ کی بعض اولاد فریب نفس دنیا داری اور بدعتوں وغیرہ میں مبتلا ہوگئی اور اس نے اس آبائی تصرف کے ذریعہ عجیب بدعات کھڑی کرلیں اور اپنے ان افعال شنیعہ کی وجہ سے بدنام ہوگئے، سید کبیرالدین896ھ میں انتقال کیا، آپ کا مزار اُچ شریف میں ہے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
آپ مولانا سماء الدین کے فرزند دلبنداور اپنے زمانے کے بڑے متقی بزرگ تھے۔ تمام عمر تجرد میں بسر کی، اگرچہ آپ نے جوانی میں شادی کی تھی لیکن جب دیکھا کہ اس سے اللہ کی عبادت میں فرق آتا ہے تو ہنسی خوشی بیوی سے الگ ہوگئے۔ آپ گفتگو کرتے وقت متکلم کا صیغہ استعمال نہ کرتے بلکہ اپنے لیے غائب کا صیغہ استعمال کرتے، مثلاً میں آؤں گا یا میں جاؤں گا کے بجائے وہ آئے گا وہ جائے گا کہتے تھے۔ ایک عرصہ تک دہلی میں خواجہ نظام الدین اولیاء کی خانقاہ میں عبادت کرتے رہے، آپ ہر نماز میں کپڑے دھوتے اور غسل کیا کرتے تھے، اس وقت کے بادشاہ نے سادات میں سے کچھ لوگوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھاجب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ بنفس نفیس بادشاہ کے پاس گئے اور کہا کہ یہ لوگ سید ہیں انہیں رہا کردیا جائے، بادشاہ نے آپ کی بات پر عمل کرنے سے انکار کردیا، تو آپ نے بادشاہ سے فرمایا کہ جس علاقہ میں تیری بادشاہت ہے۔۔۔
مزید
آپ سید ابی الحیوۃ کے صاحبزادے تھے، آپ کا سلسلہ بھی سید عبدالرزاق تک منتہی ہوتا ہے، جنگال سے فقرو تجرد کے لباس میں ہندوستان کے قصبہ سالورہ خضرآباد آکر مقیم ہوئے، یہاں شاہ نصراللہ کی بیٹی سے شادی کی، شادی ہی کی وجہ سے آپ نے سالورہ میں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی، سالورہ اور اس کے گردونواح کے اکثر لوگ آپ کے عقیدت مندی کے ساتھ مرید ہوئے، اکثر درویش جو آپ کی صحبت میں رہے اور اپنے کو آپ ہی کے سلسلہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ان درویشوں میں سے شاہ عبدالرزاق جو شیخ بہلول نام سے مشہور تھے وہ بھی آپ ہی کے مرید اور خلیفہ تھے، یہ شیخ بہلول علم شریعت اور طریقت میں کامل ولی تھے، جوانی ہی میں عبادت اور نیک کاموں کی طرف مائل تھے اپنی سعادت مندی کی وجہ سے جب علوم ظاہری سے فارغ ہوئے اور اخلاق حمیدہ کے لباس سے مزین ہوگئے تو اس کے بعد حق گوئی میں ان جیسا اور کوئی درویش نہ تھا، یہ لوگوں میں سلوک کی تلقین اس ۔۔۔
مزید
آپ سید ابدال کے بیٹے تھے جن کا سلسلہ شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے بیٹے سید عبدالرزاق علیہ الرحمۃ تک پہنچتا ہے، آپ ہی وہ بزرگ ہیں جنہوں نے ہندوستان میں سید عبدالقادر علیہ الرحمۃ کے سلسلہ کو جاری کیا، شیخ محمد حسن، شیخ امان اللہ اور اسی طرح دوسرے درویش آپ کے فیض یافتہ اور معتقد تھے، آپ کی وفات 992ھ میں ہوئی، آپ کا مزار راتھور میں ہے جہاں آپ کسی تقریب کے سلسلہ میں تشریف لے گئے تھے، اللہ آپ پر رحمتیں نازل فرمائے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید