آپ کو لوگ مصباح العاشقین کہا کرتے تھے۔ ابتداً آپ شیخ احمد رادتی کے مرید ہوئے اور اُنھیں کی خدمت میں رہ کر ریاضت و مجاہدہ کرتے رہے۔ بعد شیخ جلال گجراتی کی خدمت میں پہنچے اور عشق و محبت کی نسبت انہی کے ذریعہ درست کی آپ کامل شیخ اور صحیح الحال بزرگ تھے، سماع اور وجد کے رسیا تھے۔ ایک غزل خواں آپ کے سامنے وہ اشعار پڑھ رہا تھا جن میں فراق وجدائی کا تذکرہ تھا آپ پر ایسا وجد طاری ہوا کہ مرنے کے قریب پہنچ گئے، آپ کی اس حالت سے ایک شخص باخبر ہوا اس نے غزل خوانوں سے کہا کہ وہ اشعار پڑھو جس میں وصل و قرب کا تذکرہ ہو چنانچہ اس مضمون کے اشعار سنتے ہی آپ میں ایسی بشاشت و فرحت آگئی کہ گویا نئے سرے سے آپ میں جان آگئی۔ ع الوصل یحیی والفراق یمیت فمازلت فی العشق حیا و میا گہ بلطفم می نوازد گہ بنازم مے کشد زندہ می سازو مرا آں شوخ و بانیم می کشد ایک مرتبہ آپ کے ۔۔۔
مزید
آپ شیخ پیارے کے مرید اور اپنے وقت کے کامل ولی اللہ اور صاحب کرامات تھے اور ظاہری و باطنی کمالات کے حامل تھے کہتے ہیں کہ علاقہ گجرات کے رہنے والے تھے لیکن گورو نب گالہ میں بادشاہوں کی طرح رہتے اور احکام جاری کرتے تھے اہل غرض لوگوں نے بادشاہ گور کے دل میں آپ کے متعلق مختلف قسم کے وہم اور شبہات پیدا کردئیے جس کی وجہ سے بادشاہ نے آپ کو شہید کرایا۔ جلاد اور قاتل آپ کی خانقاہ میں داخل ہوئے اور خون ریزی شروع کردی، وہ جب آپ کے کسی مرید کو قتل کرتے تو آپ یا قہار پڑھتے لیکن جب ان لوگوں نے آپ پر تلوار چلائی تو آپ نے یا رحمٰن یا رحمٰن پڑھا اور یہی کہتے کہتے شہید ہوگئے، شہید ہوجانے کے بعد آپ کا سر زمین پر پڑا ہوا اللہ اللہ کی صدائیں بلند کر رہا تھا۔ ؎ محبت میں سر کو کٹا کر تو دیکھو! اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
آپ میر سید محمد گیسو دراز کے پوتے اور خلیفہ تھے، عِشق و مَحَبت آپ کا بہترین مشغلہ تھا، آپ ابھی بچّہ تھے کہ سید محمد گیسو دراز نے وضو کرتے ہوئے سر کا مسح کرتے وقت اپنی ٹوپی اُتار کر ایک جگہ رکھ دی تھی۔ اسی اثناء میں سیدید اللہ بھی اس طرف آئے اور ٹوپی کو دیکھ کر بچوں کی طرح اٹھاکر اپنے سر پر رکھ لی۔ یہ دیکھ کر میر سید محمد گیسو دراز نے فرمایا کہ یہ خلعت ہے اور الحمدللہ عزوجل کے امانت کے حقدار اور اہل کو مل گئی۔ اس کے بعد سید گیسو و راز جس کو مرید کرتے اس کو سدید اللہ کے سپرد کردیا کرتے البتہ ذکر وغیرہ کی تلقین خود فرمایا کرتے تھے۔ مشہور ہے کہ سدید اللہ کو ایک عورت سے عِشق ہوگیا تھا چنانچہ آپ نے اپنے دل پر قابو کیا اور اس کی الفت کو صیغۂ راز ہی میں رکھا بالآخر اس سے نکاح کرلیا، وہاں کے علاقے کے رواج کے موافق ان کی صبح کو ملاقات ہوئی۔ سدید اللہ نے اس کے جمال پر ایک نظر کی کہ اس نے ایک ٹھنڈی سا۔۔۔
مزید
آپ میر سید محمد گیسو دراز کے پوتے اور خلیفہ تھے، عِشق و مَحَبت آپ کا بہترین مشغلہ تھا، آپ ابھی بچّہ تھے کہ سید محمد گیسو دراز نے وضو کرتے ہوئے سر کا مسح کرتے وقت اپنی ٹوپی اُتار کر ایک جگہ رکھ دی تھی۔ اسی اثناء میں سیدید اللہ بھی اس طرف آئے اور ٹوپی کو دیکھ کر بچوں کی طرح اٹھاکر اپنے سر پر رکھ لی۔ یہ دیکھ کر میر سید محمد گیسو دراز نے فرمایا کہ یہ خلعت ہے اور الحمدللہ عزوجل کے امانت کے حقدار اور اہل کو مل گئی۔ اس کے بعد سید گیسو و راز جس کو مرید کرتے اس کو سدید اللہ کے سپرد کردیا کرتے البتہ ذکر وغیرہ کی تلقین خود فرمایا کرتے تھے۔ مشہور ہے کہ سدید اللہ کو ایک عورت سے عِشق ہوگیا تھا چنانچہ آپ نے اپنے دل پر قابو کیا اور اس کی الفت کو صیغۂ راز ہی میں رکھا بالآخر اس سے نکاح کرلیا، وہاں کے علاقے کے رواج کے موافق ان کی صبح کو ملاقات ہوئی۔ سدید اللہ نے اس کے جمال پر ایک نظر کی کہ اس نے ایک ٹھنڈی سا۔۔۔
مزید