جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

حضرت مولانا شمس الدین یحییٰ

آپ خواجہ نظام الدین اولیاء کے ممتاز خلیفہ تھے اور اپنے ہم عصر لوگوں میں شیخ کے معزز و مکرم اور صاحب صدر شمار ہوتے تھے، آپ دہلی کے مشہور عالم تھے، سکان دہلی اکثر آپ کے تلمیذ اور شاگرد تھے اور آپ کی شاگردی پر فخر کیا کرتے تھے، کہتے ہیں آپ نے مشارق کی شرح بھی لکھی ہے جس میں لکھا ہے کہ ما تثاوب نبی قط ترجمہ: (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جمائی نہیں لی) آپ اودھ سے حُصول علم کی غرض سے دہلی آئے ہوئے تھے انہی دنوں خواجہ نظام الدین اولیاء کی کرامات کا چرچا سنا تو ایک روز مولانا  صدرالدین ناوی کے ہمراہ شیخ کی خدمت میں آئے، شیخ نے پوچھا کہ کیا تم یہیں شہر میں رہتے ہو اور کیا پڑھتے ہو؟ شمس الدین یحییٰ نے عرض کیا کہ مولانا ظہیرالدین بہکری سے اصول بزودی پڑھتا ہوں، شیخ  نے مشکل مشکل مقامات پوچھے تو شمس الدین یحییٰ نے جواب دیا کہ ہمارا یہیں تک سبق ہوا ہے اور یہ مسئلہ ہماری سمجھ میں نہیں آ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا احمد حافظ

آپ ایک دانشمند اور خدا رسیدہ مرد تھے، شیخ نظام الدین اولیاء قدس سرۂ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ شیخ فریدالدین گنج شکر کی زیارت کے لیے جا رہا تھا کہ قصبہ ’’سرسی‘‘ کے مقام پر مولانا احمد حافظ سے ملاقات ہوئی تو باتوں باتوں میں انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ آپ جب شیخ کے مزار پر جائیں تو اولاً میرا سلام عرض کریں اور اس کے بعد کہہ دیں کہ اب مجھے دنیا کی طلب نہیں ہے، دنیا چاہنے والے میرے علاوہ اور بہت ہیں اور عقبیٰ کے بارے میں بھی میری یہی رائے ہے، میری تو یہ آرزو ہے کہ (مجھے بحالت اسلام وفات دے اور اپنے نیک بندوں میں شامل کرلے) آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں۔ ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں مدفن مرا محبوب کے قدموں میں بنا دے (مُغیلانِ مدینہ) اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت شیخ احمد بدایونی

شیخ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ شیخ احمد میرے دوستوں میں سے تھے،بڑے صالح اور درویشوں سے محبت کرنے والے ابدال صفت بزرگ تھے، اگرچہ باضابطہ پڑھے لکھے نہ تھے مگر دن رات آپ کا شغل شرعی مسائل میں انہماک تھا، آپ کے رحلت کرجانے کے بعد میں نے ایک دفعہ آپ کو خواب میں دیکھا، ملاقات ہوئی تو انہوں نے اپنی حیات کے معمول کے مطابق مجھ سے شرعی مسائل دریافت فرمائے، میں نے ان سے عرض کیا کہ جو کچھ آپ دریافت فرما رہے ہیں ان کا تعلق دنیا کی زندگی سے ہے اور بحالت موجود ہ آپ مردہ ہیں (اس لیے آپ کو ان مسائل کی ضرورت نہیں) تو انہوں نے میرا یہ جواب سن کر فرمایا کہ کیا آپ بھی اولیاء اللہ کو مردہ کہتے ہیں۔ اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے۔ سرکارِ مدینہ کی سُنّت پہ جو چلتے ہیں اللہ کے وہ بندے زندہ ہیں مزاروں میں الحمدللہ عزوجل اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت قاضی جمال بدایونی

آپ بہت بڑے ولی اللہ تھے، خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ انہوں نے ایک بار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، کہ آپ بدایوں میں ایک جگہ بیٹھے وضو فرما رہے ہیں، قاضی جمال بیدار ہونے کے فوراً بعد وہاں گئے دیکھا کہ زمین پر پانی کا اثر ہے اور زمین گیلی ہے یہ دیکھ کر لوگوں سے فرمایا کہ میری قبر اسی جگہ بنائی جائے چنانچہ انتقال کے بعد آپ کو لوگوں نے وہیں دفن کیا۔ وہیں تُربت بن خالد کی یارب ترے مَحبوب کی جو راہ گُزر ہو اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت مولانا علاؤالدین اصولی بدایونی

آپ بہت بڑے صاحب کمال بزرگ تھے، شیخ نظام الدین اولیاء کے استادوں میں سے تھے، خیرالمجالس میں ہے کہ شیخ نظام الدین اولیاء نے مولانا ہی سے قدوری (فقہ کی ایک کتاب ہے جو مدارس عربیہ میں داخل درس ہے) پڑھی تھی، مولانا فرماتے ہیں کہ شیخ نظام الدین کی اس کے بعد تین چار گز کے کپڑے سے دستار بندی کی گئی کیونکہ اس وقت پوری دستار میسر نہ تھی اس کا پورا واقعہ خواجہ علی کے حالات میں گزر چکا ہے۔ فوائد الفواد میں ہے کہ مولانا اپنے بچپن کے زمانے میں بدایوں کی ایک گلی میں جارہے تھے کہ شیخ جلال الدین تبریزی نے آپ کو دیکھ کر اپنی طرف بلایا، اس وقت جو لباس شیخ جلال الدین خود زیب تن کیے ہوئے تھے وہ اتار کر اس نوجوان کو پہنا دیا، مولانا میں جو کچھ عمدہ اخلاق اور اعلیٰ اوصاف تھے وہ اسی لباس کی برکت سے تھے، یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ نے ایک لونڈی خریدی جب اس کو گھر لائے تو اس کارونے کے علاوہ اور کوئی کام ہی نہ ت۔۔۔

مزید

حضرت مولانا داؤد پالٰہی

آپ رودلی کے ایک گاؤں پالٰہی کے رہنے والے تھے، شیخ فریدالدین کے مریدوں میں سے تھے، حضرت محبوب سبحانی اکثر و بیشتر فرمایا کرتے تھے کہ مولانا داؤد پالٰہی بڑے بزرگ تھے محبوبِ سبحانی نے فرمایا کہ ایک دفعہ مجھے اور مولانا  داؤد پالٰہی دونوں کو اپنے شیخ فریدالدین کی خدمت میں اکٹھا جانے کا اتفاق ہوا، دونوں اپنے اپنے گھروں سے باہر نکلے اور چل دیے مولانا لمبے لمبے قدم رکھتے ہوئے مجھ سے آگے نکل جاتے اور میرا انتظار کرنے کے لیے نفل پڑھنے لگتے، میں بہت دیر کے بعد ان کے پاس پہنچتا، چونکہ مجھے ان کی عادت معلوم تھی اس لیے ان کو  نماز پڑھتے چھوڑ کر  ان سے آگے روانہ ہوجاتا، میں دو چار میل ہی چلتا تھا کہ وہ پیچھے سے آکر مجھ سے دو چار میل آگے نکل جاتے اور حسب معمول نماز میں مشغول ہوجاتے اور ایسے لق و دق جنگل میں راستہ نہ بھولتے تھے۔ ہرن دیدار کے لیے حاضر ہوتے تھے: مولانا داؤد پالٰہی نماز فجر کے۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ بست

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مزار سے شمال کی جانب ذرا اونچائی پر ایک قبر ہے جسے خواجہ بست کی قبر کہتے ہیں، لوگوں میں مشہور ہے کہ دہلی فتح ہونے سے پہلے آپ یہاں دفن کیے گئے تھے، یہ اس وقت کی بات ہے جب خواجہ بختیار کاکی کا مزار تعمیر نہ ہوا تھا، بہرحال خواجہ بست کے حالات (بڑی جستجو اور محنت کے باوجود) ہمیں معلوم نہ ہوسکے واللہ اعلم بالصواب اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

مولانا مجدالدین حاجی

بزرگوں کے وہ تمام ملفوظات جو ہمارے مطالعہ سے گزرے مولانا مجدالدین حاجی کا ان میں سے کسی ایک میں بھی ذکر نہیں، البتہ بعض بزرگوں سے زَبانی سُنا ہے کہ مولانا مجدالدین حاجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بھی ایک بزرگ تھے اور سلسلہ سہروردیہ میں شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے، آپ نے بارہ حج کیے تھے اور دہلی میں رہتے تھے، اسی زمانہ میں سلطان شمس الدین التمش نے آپ کو دہلی کا وزیر انتظامات مقرر کردیا، چونکہ آپ نے اس عہدہ کو بطیّب خاطر اور برضاد رغبت قبول نہیں فرمایا تھا اس لیے دو سال تک وزارت متعلقہ کے جملہ کام احسن طریق اور بہترین نظم و نسق سے انجام دینے کے بعد سلطان کی خدمت میں عرض کیا کہ اب تو فقیر کو اس کام سے معذور تصور کرتے ہوئے معاف فرمائیں چنانچہ سلطان نے آپ کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے آپ کو عہدہ وزارت سے سبکدوش کردیا، بقرعید کے تین دن جو عام طور پر کھانا کھلانے کے ہیں اس علاقہ کے رہنے والے شہر سے۔۔۔

مزید

شیخ محمود موئینہ دوز

آپ قاضی حمیدالدین ناگوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید اور خواجہ قطب الدین کے عقیدت مندوں اور دوستوں میں سے تھے، خواجہ صاحب کی اکثر و بیشتر مجالس میں آپ شریک رہتے تھے، خواجہ صاحب کے ملفوظات میں آپ کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے، آپ کا مزار بھی خواجہ صاحب کے مزار کے نزدیک اس دروازے کے باہر ہے جو حوض شمسی کی جانب ہے، حاجت مند لوگ آپ کے مزار پر آکر ایک پتھر اٹھاکر ایک جانب رکھ دیتے ہیں، اور جب مراد پوری ہوجاتی ہے تو اس پتھر کے وزن کے برابر شکر بانٹتے ہیں۔ اخبار الاخیار حضرت خواجہ محمودموئینہ دوز(رحمتہ اللہ علیہ) حضرت خواجہ محمودموئینہ دوزکوحضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی (رحمتہ اللہ علیہ)سے بے حد عقیدت تھی۔ بیعت وخلافت: آپ حضرت قاضی حمیدالدین ناگوری(رحمتہ اللہ علیہ )کے مرید ہیں۔ وفات: آپ کی وفات ۶۵۵ھ میں ہوئی،مزاردہلی میں واقع ہے۔ کرامات: جب کسی کاغلام بھاگ جاتا،وہ آپ کے پاس آتا،دعاکراتااورغلا۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد ترک نار نولی

آپ ترکستان کے رہنے والے تھے۔ وہاں سے ہندوستان تشریف لائے اور بمقام نارنول قیام فرما ہوئے آپ کو سلطان ترک اور بر ترک کے نام سے پکارا جاتا تھا اور حضرت شیخ عثمان ہارونی کے مرید خاص اور خلیفہ تھے، آپ کو حضرت خواجہ معین الدین اجمیری قدس سرہ نے بھی خرقۂ خلافت عطا کیا تھا وہ ایک عرصہ تک نارنول میں رہے اور خلق کو ہدایت کی راہ دکھاتے رہے، ابتدائے کار میں نارنول میں ہندوؤں کی اکثریت تھی، اور آپ کے ہمراہ ہی مسلمان تھوڑے تھے، ہندوؤں نے پروگرام بنایا کہ مسلمانوں کو قتل کردیا جائے وہ مناسب موقع کا انتظار کرنے لگے۔ عیدالفطر پر مسلمان نمازِ عید کی ادائیگی کے لیے شہر سے باہر جمع ہوئے جب تمام نماز مین کھڑے ہوئے تو ہندوؤں نے مل کر اچانک حملہ کردیا اور بہت سے مسلمانوں کو سجدہ میں ہی شہید کردیا، حضرت شیخ بھی اسی موقع پر جام شہادت نوش کرگئے اور اپنے حجرے میں دفن کردیے گئے اس مقام پر شہیدوں کا مشہد بنایا گیا مگ۔۔۔

مزید