آں متخلی از رسوم وعادات، متجلی بانوار وحدت، تاریک جمیع مرادات، مستغرقِ در مشاہدۂ ذات، در صفت ملکی گزشتہ از جبرائیل حضرت شیخ اللہ بخش بن اسمعٰیل قدس سرہٗ تمام کمالات ظاہری وباطنی سے مزین اور ریاضت ومجاہدات سے آراستہ تھے۔ آپ بڑے صاحب کشف و کر امات عالی ہمت اور سخی تھے۔ سید ایزاد بخش جو حضرت خواجہ مودود چشتی کی اولاد میں سے اور قصبۂ براس میں مقیم تھے فرمایا کرتے تھے کہ میں نے بہت سے مشائخ دیکھے ہیں لیکن وہ کمالات ولایت جو میں نے آپ کے دادا میں دکھے ہیں کسی جگہ نہیں دیکھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ آپ کے دادا امادر زاد ولی اور قط وقت تھے۔ روایت ہے کہ آپ ہر وقت خواہ دن ہو یا رات شغل باطن اور اوراد اور تلاوت میں بسر کرتے تھے۔ اور روزانہ ایک ختم قرآن کیا کرتے تھے۔ آپ اپنے آپکو بہت چھپاتے تھے۔ آپ بڑے درد مند اور صاحب ذوق وعرفان تھے۔ آپ نے اپ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ سوندہا کے اصحاب میں ایک شیخ عثمان کرنالی تھے۔ جو مادر زاد ولی تھے۔ اگر چہ وہ پہلے ہی سے کسی اور جگہ بیعت کر چکے تھے لیکن روحانی تربیت حضرت اقدس سے حاصل کی تھی۔ آپ کشف و کرامات میں بے نظیر اور ترک و تجرید میں یگانۂ روزگار تھے۔ آپ نے ساری عمر تقویٰ اور خلولت میں گذاردی اور اذکار ومشاغل کی وجہ سے مستفنی عن الناس ہوچکے تھے اور کسی شخص سے کوئی توقع نہیں رکھتے تھے۔ نقل ہے کہ ایک دفعہ کسی عالم نے آپ سے کوئی مسئلہ دریافت کیا لیکن آپ نے کوئی جواب نہ دیا۔ رات کو جب آپ نماز تہجد کے بعد شغل باطن میں مشغول ہوئے تو آپ کے سینہ مبارک سے دو صورتیں بر آمد ہوئیں اور ایک صورت نے دوسری صورت سے وہی مسئلہ دریافت کیا دوسری صورت نے اس سوال کے سات جواب دیدئیے۔ اسکے بعد وہ دونوں صورتیں آپ کے جسم میں گم ہوگئیں۔ دوسرے دن&nbs۔۔۔
مزید
آپ کے دوسرے اصحاب شیخ پیر محمد ساکن تھا نہ تھے جو بڑے مجاہدہ اور عبادت گذار تے۔ آپ فقر وفنا میں بے نظیر تھے اور آپ کے مجاہدہ کا حال یہ ہے کہ آپ تجلی صمدیت سے مشرف ہوچکے تھے۔ اور چار سال تک آپ نے آرام نہ کیا اور نہ کچھ کھایا پیا۔ اور نہ ہی آپ کو بول براز کی حاجت ہوئی۔ یاد رہے کہ تجلئ صمدیت وہ مقام ہے جہاں کھانے پینے کی ضرورت نہیں رہتی۔ آپ نے اس تجلی میں انتقال فرمایا اور قصبۂ بہوہر میں دفن ہوئے۔ آپکی وفات کے بعد حضرت شیخ سوندہا بے حد مغموم تھے۔ ایک رات نماز تہجد کے بعدآپ شغل باطن میں مشغول تھے کہ شیخ پیر محمد کی روحانیت ظاہر ہوئی اور کہا کہ اگر آپ میری مفارفت میں بے چین ہیں تو میں دنیا میں واپس آتا ہوں آپ نے پوچھا کہ کس طرح واپس آؤگے۔ انہوں نے جواب دیا کہ حق تعالیٰ نے مجھے دنیا اور عقبیٰ میں رہنے کا اختیار دیدیا ہے۔ ا۔۔۔
مزید
آں کلید مخزن ذوالجلال، متصرف ہمہ اسماء وافعال، مبداء عروجش منتہاء عرش عظیم، م رجع نزولش انا احمد بلامیم، ہادئ سالکان صرط مستقیم، قتیل خجزِ رضا وتسلیم، از مستی شیراب عشق ہوشیار، در بزم یک رنگی ہمکنار دلدار، دربطن ام بہ واحدانیت حق موقن (یقن کرنے والا) قطب افراد حضرت شیخ سوندہا ابن عبدالمون قدس سرہٗ، آپکا شمار محتشمان بارگاہِ کبریا اور محبوبان درگاہ مولا میں ہوتا ہے۔ تربیت مریدین میں آپ ایسے صفت اکسیر اعظم کے مالک تے تھوڑی سی توجہ سے تا بنے کو سونا بنادیتے تھے۔ اور ایک رنگی کے بوتے میں ڈال دیتے تھے۔ آپ بوتان ہدایت کے ایسے خوشبو دار پھول تھے کہ جسکی ولایت کی مہک سے طالبان راہِ خدا کے دماغ معطر ہوجاتے تھے۔ واصل مرتبۂ جاں گدازری خواجہ حافظ شیرازی کا یہ شعر آپ پر صادق آتا ہے؎ یارب ایں نوگل خنداں کہ نمودی بہ منش (یا الٰہی تونے یہ۔۔۔
مزید
حضرت اقدس کے پانچویں خلیفہ حضرت شیخ عبدالقادر ساکن قصبہ سنور تھے۔ جہاں آپکا مزار ہے۔ آپکے حالات راقم الحروف کو م علوم نہیں ہیں۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ انکے علاوہ حضرت شیخ داؤد کے بہت سے خلفا ہیں۔ جن سے خلق خدا کو فیض تربیت حاصل ہوا۔ لیکن ان سب کے حالالت اس مختصر کتاب میں گنجائز نہیں ہے۔ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّد ٍوَالہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْن۔ ازرہگذرِ خاکِ سرکوئے شمابود ہر نافہ کہ دردستِ نسیم سحر افتاد (قتباس الانوار) ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ داؤد کے چوتھے خلیفہ حضرت شیخ ابو المعالی ساکن اینبٹھ ہیں جو سہارنپور کے نواح میں واقع ہے کہتے ہیں کہ آپکی بیعت حضرت شیخ محمد صادق گنگوہی سے تھی اور تربیت وخلافت حضرت شیخ داؤد سے حاصل کی۔ آپکو وجد و سماع میں غلو تھا اور ریاضت ومجاہدہ میں بلند ہمت، فقرو فنامیں یگانۂ روزگار، خُلق وتواضع میں عدیم المثال اور عشق مجازی اور حقیقی میں بے نظیر تھے۔ آپ حسن مجازیکے شیدائی تھے۔ آپکی عمر طویل تھی اور ساری عمر آپ نے ذکر جہر اور استغراق باطن میں گذاردی۔ ایکدفعہ کا ذکر ہے کہ گنے کی فصل کے دوران آپ رات کے وقت تہجد پڑھ گڑ کے کڑاہا کے قریب بیٹھے تھے لوگ کڑاہامیں شیرہ ڈال کر گڑ بنارہے تھے اور شیرہ آگ کی تیزی سے جوش مار رہا تھا کہ آپ نے کسی سے ہندی زبان میں گیب سُنا؎ تو چلتا جا اکتارا تیری کھری نہ لاگی کارا آدھی رات ۔۔۔
مزید
آں نشانہ خد نگ عشق مطلق، آن، بودہ جمال الحق، آں مستِ الست نغمات بے ساز، آں در خلوت کنت کنزاً محرم راز، آں قائل لا احب الافلین مانند خلیل، آں آثار ولائتیش ظاہر برخاص وعام بے دلیل، اں جمیع طالبان حق را موصل بہ مقصود، قطب مادر زاد شیخ المشائخ حضرت شیخ داؤد قدس سرہٗ مرید بر حق اور خلیفہ وجانشین مطلق پدر عالی قدر حجرت شیخ محمد صادق گنگوہی الحنفی تھے آپ بڑے صاحب ریاضت و مجاہدہ اور کشف وکرامات تھے۔ آپکی ہمت بلند، حال قوی تھا۔ آپکے کمالات آپکی پیشانی مبارک سے ہر خاص وعام پر اظہر من الشمس تھے۔ آپ نغمات الست میں مدہوش اور شان بقا باللہ میں باہوش تھے آپکی توجہ میں وہ اثر تھا کہ ایک نظر سے آپ باویۂ گفلت کے افرسدہ دلوں سے علائق دنیا کو دھوکر جمال تجلیات ذات وٖات سے منور کردیتے تھے۔ کسی نے خوب کہا ہے؎ دلے افسرد گی یا بد بہ گفت ہر کے گرمی۔۔۔
مزید
آپ کے خلیفہ اول واعظم آپکے فرزند ارجمند مستِ جمال و دود حضرت شیخ داؤد قدس سرہٗ ہیں کہ جن کا نور ہدایت تا قیامت افزوں رہے گا۔ روایت ہے کہ ایک دن حضرت شیخ محمد صادق قدس سرہٗ نماز فجر میں بیٹھے التحیات پڑھ رہے تھے جب آپ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّاللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدہٗ ورَسُولہٗ پر پہنچے تو شہادت کی انگلی اٹھائی۔ انگلی کا اٹھنا تھا کہ اس میں ایسا نور طلوع ہوا جو ان کی آن میں مغرب سے مشرق تک پھیل گیا اور دنیا کے تمام شہروں اور قصبوں سے گھوم پھر کر اُسی انگلی میں گم ہوگیا۔ اسکے بعد آپ کی سامنے والی دیوار شق ہوئی اور اس میں آنحضرتﷺ کی روحانیت معہ اصحاب کرام ظاہر ہوئی آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ یہ نور جو تم نے دیکھا ہے تمہارے بیٹے داؤد کی ولایت کا نور ہے جسکے رشد وہدایت کا سلسلہ مشرق سے مغرب تک پھیلے گا اور ؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ولایت سے۔۔۔
مزید
اسی طرح شیخ شیخ جمال ساکن کا چھوی بھی جو حضرت شیخ محمد صادق کے دوست تھے۔ اشارۂ باطنی سے آپکے مرید ہوئے اور مرتبۂ کمال وتکمیل کو پہنچے۔ انکے م رید ہونے کا واقعہ یہ ہے کہ وہ دیہات کے رہنے والے تھے اور موضع کا چھ وہ میں جو کرنال سے چار کوس کے فاصلہ پر غربی جانب واقع ہے کھیتی باڑی کیا کرتے تھے ایک دن ہلا چلارہے تھے کہ غیب سے ہاتف نے آواز د یعنی حق تعالیٰ نے اسے بلا واسطہ خطاب کر کے فرمایا کہ اے جمال تو اس کام کیلئے نہیں پیدا کیا گیا۔ بلکہ تم ہمارے مشاہدہ کیلئے پیدا کیلئے گئے ہو۔ تم گنگوہ جاکر شیخ محمد صادق کی خدمت میں پہنچو اور اصل کام میں مشغول ہوجاؤ۔ شیخ جمال غیب سے یہ آواز سن کر غفلت سے بیدار ہوئے اور گنگوہ جاکر حضرت شیخ محمد صادق قدر سرہٗ سے شرط بیعت حاصل کیا۔ آپ نے انکو اپنی بھینسوں کی خدمت پر مامور فرمایا اور کافی مدت تک وہ یہ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ عبدالجلیل الٰہ آبادی بھی جو حضرت شیخ محمد صادق قدس سرہٗ کے اکابر خلفائیں سے بھی آنحضرتﷺ کے باطنی حکم سے آپ کے مرید ہوئے۔ واقعہ اس طرح ہے کہ شیخ عبدالجلیل دہلی میں ملک العلماء حضرت شیخ عبدالحق قدس سرہٗ کے ہاں تحصیل علوم اسلامیہ مشغول تھے اور فراغت ہونے والی تھی کہ ایک رات خواب میں اپنے آپکو ایک وسیع نورانی صحرا میں پایا وہاں یہ دیکھا کہ آنحضرتﷺ ایک ابلق گھوڑے پر سوا رہیں جب انہوں نے پابوسی کا شرف حاصل کیا تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ علم قیل وقال کسی کام نہیں آتا اس وقت حضرت شیخ محمد صادق کی صورت انکو دکھائی گئی اور فرمانہوا کہ گنگوہ میں اس شخص کے پاس جاؤ کیونکہ میری امت کے اکابر اولیائیں سے ہیں۔ ان سے بیعت کرلو اور علم قیل وقال کو چھوڑ کر حال میں مشغول ہوجاؤ۔ جب شیخ عبدالجلیل بیدار ہوئے تو فوراً دہلی سے گنگوہ پہنچ۔۔۔
مزید