صورت صفا سیرت وفا خواجہ کریم الملۃ والدین سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ ہیں جو مکارم اخلاق میں دنیا میں اپنا نظیر نہ رکھتے تھے آپ کا ظاہر و باطن اہل تصوف کے اوصاف سے آراستہ تھا فضائل خاص اور علوم بے شمار میں بے مثل تھے آپ کی فیاض طبیعت غایت درجہ کی لطافت اور عقل کامل انتہا مرتبہ کی فراست پر واقع ہوئی تھی اور یہ تمام باتیں حقیقت میں اس کا ثمرہ تھا تھا کہ آپ سلطا المشائخ کی سلک ارادت میں منسلک تھے اور اپنے صفائی اعتقاد کی وجہ سے مخدوم جہان کی محبت میں نہایت راسخ قدم اور محکم تھے اور اس کے ساتھ ہی حضرت سلطان المشائخ کے ہمیشہ منظور نظر تھے یہاں تک کہ حضور کی بخشش و مہربانی آپ کے بارے میں حد درجہ تھی اور اس کا سبب یہ ہوا کہ آپ کے والد بزرگوار خواجہ کمال الملۃ والدین سمر قندی جو دولتِ خراسان کے وزیر اعظم تھے دیار ہندوستان میں تشریف لائے اور بادشاہ ہند کی طرح ۔۔۔
مزید
مولانا جمال الدین کہ جمال زہاد۔ پیشوائے عباد سالک طریق و ورع و تقویٰ۔ طالب وصلت مولی۔ مولانا جمال الملۃ والدین ہیں جو علوم ربانی میں مشغول اور مشاہدات جمال رحمانی میں اعلیٰ درجہ کے یاروں میں مشہور و معروف تھے۔ آپ کے باطن مبارک کی مشغولی اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ سلطان المشائخ کی مجلس مبارک میں آپ اس درجہ مشغول ہوتے کہ اپنے آپ کی خبر نہ رکھتے تھے۔ سلطان المشائخ فرماتے تھے کہ مولانا جمال الدین کے لیے ایک ایسا وقت ہوتا ہے جس میں وہ بجز حق تعالیٰ کے اور کسی کو یاد نہیں رکھتے سلطان المشائخ یارانِ اعلیٰ کی مشغولی کے بارے میں یہ بات مولانا جمال الدین کی بطور نظیر پیش کیا کرتے تھے اور مجلس مقدس میں اسی خطاب کے ساتھ مخاطب ہوتے تھے۔ آپ سلطان المشائخ کے زمانہ حیات ہی میں جوار رحمت حق میں مل گئے تھے۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ (سِیَر الاولیاء) ۔۔۔
مزید
مولانا فصیح الدین عالم علوم دینی صاحب اسرار یقینی کمال علم و فضل اور ورع و تقویٰ سے آراستہ تھے آپ اکثر یاران اعلی سے ارادت و بیعت میں سابق و اول تھے اور سلطان المشائخ کی علمی مجلس میں اکثر سوالات علمی اور عالم حقیقت کے رموزات کا استکشاف کیا کرتے تھے اور شافی جوابوں کے ساتھ مشرف ہوا کرتے تھے متعلمی کے زمانہ میں مولانا فصیح الدین اور مولانا قاضی محی الدین کا شانی دونوں ایک دوسرے کے بہت ساتھ رہے ہیں اور مولانا شمس الدین قوشچہ کی مجلس میں اعلیٰ طبقہ کے طلبا میں علم اصول فقہ کی تحقیق میں شاغل و مصروف رہ کر علماء کے جرگہ میں وفور علم اور ذکائے طبع میں مشہور و معروف تھے۔ جب فضل ربانی اور جذب رحمانی نے مولانا فصیح الدین کے دل میں ایک فوری جوش پیدا کیا تو آپ نے راہ حقیقت کو طے کرنا شروع کیا اور اس راہ میں نہایت کوشش کے ساتھ گام زن ہوئے اور علم کو عمل کے ساتھ مقرون کرنے کی خواہش دل میں ۔۔۔
مزید
مولانا فخرالدین مروزی افضل زہاد زینت عباد مولانا فخر الملہ والدین جمال ورع اور کمال تقوی سے آراستہ تھے اور قطع نظر اس کے کلام ربانی کے حافظ تھے آپ سلطان المشائخ کے مصاحبان قدیم اور مریدان سابق میں شمار کیے جاتے تھے آخر عمر میں سلطان المشائخ کی خدمت میں زندگی بسر کی اور غیاث پور تو طن اختیار کیا باوجود مبالغہ تقویٰ اور انتہا درجہ کی طہارت و تزکیہ کے ترک و تجرید میں بہت کوشش کی۔ آپ ہمیشہ کلام مجید کے لکھنے میں مصروف رہتے اور اختلاف خلق سے الگ زندگی بسر کرتے تھے عظمت و کرامت میں اپنا نظیر نہ رکھتے تھے اور مردانِ غیب سے ملاقات حاصل ت ھی۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ سلطان المشائخ کی خدمت میں اپنا ایک واقعہ اس طرح بیان کرنے لگے کہ ایک دن مجھ پر پیاس کا غلبہ ہوا اور میرے پاس کوئی ایسا شخص نہ تھا جس سے پانی مانگوں۔ دفعۃً پانی کا بھرا ہوا ایک کوزہ غیب سے پیدا ہوا۔ میں نے اس کوزہ کو فوراً۔۔۔
مزید
پیشوائے اصحاب طریقت مقدم ارباب حقیقت خواجہ ابو بکر مندہ رحمۃ اللہ علیہ علم و زہد اور ورع و تقوی میں آراستہ اور سلف صالحین کی سیرت و صورت سے پیراستہ تھے۔ کاتب حروف نے اپنے والد سید مبارک محمد کرمانی رحمۃ اللہ علیہ سے سنا ہے کہ خواجہ ابوبکر مندہ سلطان المشائخ کے مصاحب قدیم تھے اور دونوں حضرات باہم ایک دوسرے کی صحبت میں بہت رہے ہیں۔ ابھی سلطان المشائخ شیخ شیوخ العالم فریدالحق والدین قدس اللہ سرہ العزیز کی شرف خلافت سے ممتاز و مشرف نہ ہوئے تھے کہ خواجہ ابوبکر مندہ نے آپ سے عرض کیا تھا کہ جب آپ شیخ شیوخ العالم شیخ کبیر کی سعادت خلافت سے مشرف ہوں گے میں آپ کی خدمت میں ارادت لاؤں گا اور حضور سے بیعت کروں گا چنانچہ جس وقت سلطان المشائخ شیخ شیوخ العالم کبیر کی دولت خلافت اور دوسری سعادتوں سے مشرف ہوئے اور شہر میں تشریف لائے تو ہر ایک شخص نے چند روز کے بعد آپ سے بیعت ک۔۔۔
مزید
کان ذوق مایۂ شوق زاہد با کمال عابد با جمال مولانا شہاب الملۃ والدین حضرت سلطان المشائخ کے امام ہیں۔ یہ بزرگوار بڑے پایہ کے شخص تھے اس سے زیادہ اور کون سی کرامت و عظمت ہوسکتی ہے کہ سلطان المشائخ کی امامت کے شرف سے مشرف ہوئے اور دن رات میں پانچ وقت ایسے جلیل القدر بادشاہ کی سعادت بخش نظر کے منظور و ملحوظ ہوتے تھے جس کی نظر جان بخش کے محتاج تمام بادشاہانِ جہان تھے۔ جب مولانا شہاب الدین علیہ الرحمۃ سلطان المشائخ کی دولتِ ارادت سے مشرف ہوئے تو حضور کا فرمان جاری ہوا کہ خواجہ نوح کو تعلیم و تربیت دینا شروع کریں (خواجہ نوح کا ذکر سلطان المشائخ کے اقربا میں مذکور ہے) ایک چھوٹا سا حجرہ جماعت خانہ میں تھا آپ کے حوالہ کیا گیا اور آپ جناب سلطان المشائخ کے یاروں اور خدمت گاروں میں پرورش پانے لگے۔ برسوں سے آپ کے دل میں یہ آرزو تھی کہ اگر کسی طرح ایک دفعہ سلطان ۔۔۔
مزید
علم و عشق جہانِ صدق زہدو ورع تقوی و طہارت میں معروف، کثرت گریہ کے ساتھ اعلیٰ یاروں میں موصوف و مشہور مولانا برہان الملۃ والدین غریب رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ ایک عزیز کہتا ہے۔ غریب ست این بحب حق بدنیا حبیب اللہ فی الدنیا غریب (یہ محبّ حق دنیا میں غریب ہے اور حبیب دنیا میں غریب ہوا کرتا ہے۔) محبت و اعتقاد جو مولانا برہان الدین غریب رحمۃ اللہ علیہ سلطان المشائخ سے رکھتے تھے کاتب حروف عرض کرتا ہے کہ جو اعتقاد و محبت مولانا برہان الدین کو سلطان المشائخ سے تھا۔ عجب اعتقاد تھا کہ مرتے دم تک اپنی پشت مبارک غیاث پور کی طرف کبھی نہیں کی۔ یہ ایک ایسی بات تھی جو بڑے بڑے عزیزوں میں سے کسی کو میسر نہیں ہوئی۔ آپ اعتقاد و محبت کی فہرست میں تمام یاروں سے ممتاز اور سب کے مقتدا مانے جاتے تھے اور بہت سے اعلیٰ درجہ کے یاروں سے ارادت میں سابق تھے۔ محبت و عشق کے گھائلوں اور زخمیوں کے لیے زود اثر ۔۔۔
مزید
ذات پسندیدہ تمام عزیزوں اور یاروں میں جیسے نور دیدہ عالم علوم سبحانی حافظ کلام ربانی بادشاہ عالم باز، علماء میں تقریر خوب کے ساتھ ممتاز مولانا علاؤ الدین نیلی رحمۃ اللہ علیہ سلطان المشائخ کے معزز خلیفہ تھے۔ آپ ایسے مقرر و فصیح تھے کہ بڑے بڑے زبر دست علماء آپ کی تقریر کے شیدائی تھے اور جب آپ کلام کرتے تھے تو تقریر کا جادو تمام حاضرین کو خود بخود اپنا گرویدہ بنا لیتا تھا۔ آپ اعلیٰ درجہ کے یاروں میں اعلیٰ سخن اور علم سلوک میں سب سے زیادہ ممتاز و نامور شمار کیے جاتے تھے اور کشاف و مفتاح کے غوامض بیان کرنے میں اپنا نظیر نہ رکھتے تھے۔ مولانا فرید الدین شافعی جو اودھ کے شیخ الاسلام تھے اور مروجہ علوم میں اپنا نظیر نہیں رکھتے تھے ان کی مجلس میں آپ کشاف کی قرأت کرتے تھے اور مولانا شمس الدین یحییٰ اور علماء اودھ سامع تھے۔ کاتب حروف نے ان بزرگ کو دیکھا ہے ظاہر می۔۔۔
مزید
عالم ربانی عاشق سبحانی مولانا فخر الملۃ والدین زرّادی قدس اللہ سرہ العزیز کثرتِ علم لطافتِ طبع شدت مجاہدہ ذوق مشاہدہ کے ساتھ مشہور اور انتہا درجہ کی ترک و تجرید اور کثرتِ گریہ میں اعلیٰ درجہ کے عزیزوں میں معروف تھے۔ آپ سلطان المشائخ کے نہایت اولولغرم اور ممتاز خلیفوں کی فہرست میں مندرج تھے۔ سبحان اللہ سبحان اللہ۔ یہ بزرگوار عشق کے مجسم تصویر اور محبت الٰہی کے پورے فوٹو تھے۔ جو شخص آپ کی نصیبہ در پیشانی کو دیکھتا یقیناً معلوم کرلیتا کہ یہ بزرگ و اصلان درگاہ حق تعالیٰ میں سے ہیں۔ مولانا فخر الدین زرادی کے جناب سلطان المشائخ نظام الحق والدّین کی خدمت میں ارادت لانے کا بیان شیخ نصیر الدین محمود رحمۃ اللہ علیہ سے سنا گیا ہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ جس زمانہ میں میں شہر میں تعلیم پاتا تھا۔ مولانا فخر الدین ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ سے ہدایہ پڑھتے تھے اور ساری مجلس میں ان دونوں شاگر۔۔۔
مزید
کانِ صفا معدنِ وفا ظاہر و باطن محبت و عشق سے آراستہ۔ عشق و محبت کے ذوق میں دنیا و عقبیٰ کی لذت سے دل برخاستہ موافقت دوست میں عزت باختہ شیخ قطب الدین منور ہیں (خدا تعالیٰ ان کی قبر کو انوار قدس سے منور و روشن کرے) شیخ قطب الدین منور نور اللہ مرقدہ کے اوصاف اور کثرتِ بُکا اور درونی ذوق و شوق آپ علم و عقل وفا و عشق ورع و بکا کے ساتھ موصوف و مشہور اور اسقاط تکلف کے ساتھ مخصوص تھے۔ غوغائے خلق کا مطلقاً خیال نہ رکھتے تھے اور اپنے آبا و اجداد کے اس گوشہ میں جہاں انہوں نے اپنی عزیز عمریں خدا کی محبت و عبادت میں صرف کی تھیں انتہائے عمر تک نہایت خوشی کے ساتھ بسر کردی اور کسی وقت کسی طرح دنیا اور اہل دنیا کی طرف میل نہیں کیا۔ جو کچھ غیب سے تھوڑا بہت پہنچتا تھا اسی پر قناعت کرتے کسی کے دینے لینے کی کبھی کچھ پروانہ کرتے کسی بزرگ نے کیا ہی اچھا کہا ہے۔ شیر نر بوسد بحرمت مرد قانع راقد۔۔۔
مزید