شیخ زادہ معظم فخر بنی آدم خواجہ نصیر الدین نصر اللہ ہیں جو شیخ شیوخ العالم کے فرزندوں میں سب سے بڑے اور اوصاف حمیدہ و اخلاق پسندیدہ میں مشہور و معروف تھے۔ آپ نے ایک زمانہ دراز تک خدا تعالیٰ کی اطاعت اور زراعت و حراثت میں جو کسب حلال اور لقمہ پاکیزہ ہے گزارا اور ظاہر و باطن میں خدا تعالے کی بندگی کی اور اپنی عمر عزیز باری تعالیٰ کی رضا مندی میں بسر کردی۔ (سِیَرالاولیاء)۔۔۔
مزید
باسط علوم ربانی کاشف غوامضِ معانی مولانا بدر الحق والدین اسحاق بن علی بن اسحاق دہلوی ہیں۔ یہ بزرگ زہد و تقوی اور عشق و درد اور آہ و زاری میں بے نظیر تھے۔ جناب شیخ شیوخ العالم فرید الحق والدین قدس اللہ سرہ العزیز کے داماد اور خلیفہ اور خادم تھے۔ مولانا بدر الدین اسحاق کا شیخ شیوخ العالم سے ملاقات کرنا اور آپ سے بیعت کرنا منقول ہے کہ یہ بزرگ بھی دہلی کے باشندے تھے۔ تحصیل علوم اسی شہر میں کی تھی اور دہلی کے دانشمندوں اور طباعوں کے زمرے میں علم و فضل میں فائق ہوگئے جب آپ نے دانشمندی اور علمی تبحر میں کمال حاصل کر لیا اور دہلی کے علما و فضلا میں امتیاز یہ نظروں سے دیکھے جانے لگے تو گوشہ نشینی اختیار کی لیکن چونکہ ہمت بلند رکھتے تھے اس لیے یہ بات ہمیشہ پیش نظر تھی کہ تمام علوم و فنون پر اچھی طرح حاوی ہونا اور انہیں عروج پر پہنچا دینا چاہیے۔ علاوہ ازیں ہر علم و فن میں چند اشکال بھی اس قسم ۔۔۔
مزید
اہل شریعت کے پیشوا اہل طریقت کے مقتدا اولیاء عرب میں توکل کے ساتھ گلاب کی طرح مشہور سر سے قدم تک تمام دل یعنی شیخ نجیب الدین متوکل قدس اللہ سرہ العزیز ہیں جو شیخ شیوخ العالم فرید الحق والدین کے خلیفہ اور بھائی تھے۔ یہ بزرگ عجیب و غریب معاملہ رکھتے تھے اور عجب طرز و روش کے آدمی تھے۔ سلطان المشائخ فرماتے ہیں کہ شیخ نجیب الدین متوکل باوجود یکہ ستر سال شہر میں مقیم رہے لیکن کوئی گاؤں کوئی وظیفہ پاس نہ رکھتے تھے اپنے فرزندوں اور متعلقین کے ساتھ توکل پر گزارا کرتے اور نہایت خوشی کے ساتھ زندگی بسر کرتے تھے۔ آپ یہ بھی فرماتے تھے کہ میں نے شیخ نجیب الدین جیسا کوئی شخص نہیں دیکھا اور یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شیخ نجیب الدین نہایت بھولے اور دنیا سے بے خبر آدمی تھے۔ آپ بالکل نہ جانتے تھے کہ آج کون سا دن ہے اور یہ کون سا مہینہ اور یہ کس قدر درم ہیں۔ سلطان المش۔۔۔
مزید
بدر السالکین شمس العارفین محبت کے جنگل کے شیر مودت کے سر چشمے شیخ بدر الدین غزنوی ہیں۔ جو پسندیدہ احوال اور منتخب و برگزیدہ افعال رکھتے اور اپنے زمانے میں اہل سماع و عشق کے درمیان محتشم اور شیخ الاسلام جناب قطب الدین بختیار اوشی کے ممتاز و معزز خلیفہ تھے۔ مشائخ روزگار آپ کی بزرگی کے معترف و معتقد تھے آپ نہایت موثر لفظوں میں وعظ کہتے جس کا اثر سننے والوں پر بہت کچھ پڑتا۔ خلق خدا کو اپنی دل پذیر اور با اثر تقریر سے رشک میں ڈالتے اور دلوں کو راحت و آسائش پہنچاتے آپ بیشتر ادائے محبت میں تھے آپ کا نہایت قیمتی دیوان ہے جو عاشقانِ خدا کے لیے دستور العمل ہے۔ شیخ بدر الدین غزنوی کے غزنی سے لاہور اور پھر لاہور سے دہلی میں آنے اور شیخ لاسلام جناب قطب الدین بختیار قدس اللہ سرہما العزیز کی خدمت میں بیعت کرنے کا بیان حضرت سلطان المشائخ قدس اللہ سرہ العزیز فرماتے تھے کہ شیخ بدر الدین غزنوی ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ سوندہا کے اصحاب میں سے ایک حضرت شیخ محمد صادق کتھیلی تھے۔ جن پر استغراق غالب تھا۔ آپ کو ذوق سماع حد درجہ کا تھا۔ بعض اوقات سماع میں آپکی یہ حالت ہوتی تھی کہ روح جسم سے پرواز کر جاتی تھی۔ اور جسم ایک پہر تک مردوں کی طرح پڑا رہتا رحمۃ اللہ علیہ۔ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّد ٍوَالہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْن۔ ازرہگذرِ خاکِ سرکوئے شمابود ہر نافہ کہ دردستِ نسیم سحر افتاد (قتباس الانوار) ۔۔۔
مزید
منقول ہے کہ شیخ حمید الدین ناگور کے خطہ میں ایک بیگھہ زمین رکھتے تھے جو آپ کی ملکیت خاص تھی اسی ایک بیگھہ زمین میں آپ اپنی زندگی بسر کرتے اور اسی سے اپنےے متعلقین کی قوت چلاتے تھے اول نصف بیگھہ زمین اپنے دستِ مبارک سے بیلچہ سے درست کرتے اور کچھ کاشت کرتے۔ جب یہ آدھا بیگھہ زمین پھلتی پھولتی اور بار آور ہوجاتی تو پھر دوسرا نصف بیگھہ درست کرتے اور اس میں کوئی چیز بوتے اس سے جو کچھ حاصل ہوتا اسے لابدی قوت اور ضروری ستر عورت میں صرف کرتے چنانچہ آپ ایک فوطہ چادر کمر مبارک سے باندھتے اور ایک چادر جسم مبارک پر ڈالتے اسی طریق سے اس دنیائے غدار میں عمرِ عزیز بسر کرتے۔ حکیم سنائی خوب کہتے ہیں۔ این دو روزہ حیات نزد خرد چہ خوش و نا خوش و چہ نیک و چہ بد (عقلمند کے نزدیک یہ دو روزہ زندگی خوشی و نا خوشی اور بری یا بھلی حالت میں گزارنا برابر ہے۔) جب ناگور کے صوبہ کو خبر ہوئی تو وہ۔۔۔
مزید
شاہ اہل تصوف مجرد ز آفت تکلف عالم باعمل عابد بے کسل تہجد گزار صائم الدہر والی حضرت متعالی شیخ الاسلام حمید الملتہ والدین سوالی انبیاء و مرسلین کے وارث ابو احمد سعید صوفی قدس اللہ سرہ العزیز ہیں۔ یہ بزرگ شیخ الاسلام معین الدین حسن سنجری کے ممتاز خلیفہ اورشیخ الاسلام قطب الدین بختیار اوشی قدس اللہ سرہ العزیز کے ہم خرقہ ہیں۔ آپ حضرت خطۂ ناگور کے باشندے تھے۔ سلطان المشائخ فرماتے تھے کہ جب یہ بزرگ شیخ معین الدین حسن سنجری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں پہنچے اور توبہ نصوح کی دولت سے مالا مال ہوئے تو لوگوں نے جبراً و قہراً آپ کو اس بات پر آمادہ کیا کہ آپ اس بیعت کو فسخ کردیں اور برسرِ انکار ہوجائیں لیکن شیخ حمید الدین رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا اور صاف جواب دیا کہ جاؤ بیٹھو۔ میں نے اپنا ازار بند ایسا مضبوط و مستحکم باندھا ہے کہ کل بہشت کی حوروں کے سامنے بھی نہیں کھولوں۔۔۔
مزید
حضرت سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین فرماتے تھے کہ ایک دفعہ شیخ شیوخ العالم فرید الحق والدین قدس اللہ سرہ العزیز سے ایک یار نے پوچھا کہ شیخ الاسلام قطب الدین کانسہ اور کندوری رکھتے تھے فرمایا نہیں ابتدا میں ان کی زندگی نہایت عسرت اور تلخی سے بسر ہوتی تھی اول اول خواجہ ایک مسلمان بقال آپ کو قرض دے دیا کرتا اور جب کہیں سے کوئی تحفہ آپ کے پاس پہنچتا تو بقال کا قرض ادا کر دیا جاتا لیکن چند روز کے بعد خواجہ نے اس پر عزم بالجزم کر لیا کہ اب میں کسی سے کچھ قرض نہ لوں گا۔ ازاں بعد خدا کے فضل و کرم سے روز مرہ ایک بڑا کاک آپ کے مصلے کے نیچے سے پیدا ہوتا تھا جو سارے گھر کو کافی ہوجاتا تھا۔ بقال کو خیال ہوا کہ شاید شیخ مجھ سے نا راض ہیں جو اب قرض نہیں لیتے یہ سوچ کر اس نے اپنی بی بی کو شیخ کے حرم محترم کے پاس بھیجا کہ وہ اس بات کو دریافت کرے۔ دریافت کرنے کے بعد شیخ کے حرم محترم نے جو۔۔۔
مزید
شیخ علی الاطلاق قطب باتفاق، اسرر کے سر چشمہ، انوار کے مطلع، دنیا جہان کی شمع، بنی آدم کے بادشاہ نامدار شیخ الاسلام قطب الحق والدین بختیار اوشی قدس اللہ سرہ العزیز ہیں۔ آپ جناب شیخ الاسلام معین الدین حسن سنجری کے مشہور اور نامور خلیفہ اور اکابر اولیاء کے سرتاج۔ اجلہ اصفیا کے مقتدا ہیں تمام اولیاء وقت اور اصفیاء عصر آپ کے معتقد و فرما نبردار تھے اور نہایت وقعت و قبول کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ’’ولِی معَ اللہ‘‘ کے شغل کے ساتھ موصوف اور ترک و تجرید کے ساتھ مخصوص تھے۔ آپ رجب المرجب کے مہینے ۵۲۲ ہجری میں شہر بغداد امام ابو اللیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ کے مسجد میں شیخ شہاب الدین سہروردی اور شیخ اوحد کرمانی اور شیخ برہان الدین چشتی اور شیخ محمد صفاہانی کے سامنے شیخ الاسلام شیخ معین الدین سنجری کی بیعت کے شرف سے ممتاز ہوئے اور آپ کے اعتقاد و ارادت کا حلقہ اطاعت کے۔۔۔
مزید
آپ کے آباء و اجداد زمانہ کی ستم ظریفی اور بعض ناسازگار حالت کی بِنا پر خوارزم سے ہجرت کرکے ہندوستان تشریف لائے تھے اور مقام ایرج میں اپنی سکونت اختیار کی، آپ خواجہ اختیار الدین عمر ایرجی کے مرید، خلیفہ اور شاگرد تھے علاوہ ازیں سید جلال بخاری اور شیخ راجو قتال کی بھی بے انتہا خدمت کی جس کے صلہ میں ان دونوں بزرگوں نے بھی انہیں خلافت سے نوازا، آپ نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں اور امام غزالی کی کتاب منہاج العابدین کا آپ نے ترجمہ بھی کیا ہے، آپ فن شعر میں بھی کمال رکھتے تھے، تاریخ محمدی کے مولف بھی آپ ہی کے تلمیذ اور مرید تھے۔ صاحب تاریخ محمدی لکھتے ہیں کہ آپ ایک روز 834ھ میں اپنی خانقاہ میں بیٹھے ہوئے سماع سن رہے تھے کہ اسی حالت میں جان جانِ آفریں کے حوالہ کی، آپ کا مزار خانقاہ کے صحن میں ہے، آپ کے مزار پر سلطان علاؤ الدین مندوی نے ایک بے نظیر اور بیش بہا گنبد تعمیر کروایا ہے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید