آپ کے چوتھے خلیفہ شیخ ابو نصر شکیبان تھے جو اکابر مشائخ سیستان میں سے تھے۔ دیگر خلفاء آپ کے دیگر خلفاء شیخ حسن تبسمی، خواجہ سبز پوش آوز بائجافی۔ شیخ عثمان رومی تھے جن کو حضرت خواجہ بایزید سے بھی خلافت تھی اور دو سلسلوں کے سردار تھے۔ آپ کے دوسرے خلفاء شیخ احمد بدرون۔ خواجہ محمد سام خواجہ ابو الحسن ہانی جو تاریخ ہانی کے مصنف ہیں۔ اس کتاب کو بغداد میں آب زر سے لکھا گیا تھا۔ وصال کتاب اسرار لسالکین میں لکھا ہے کہ ایک دن حضرت خواجہ قدس مجلس سماع میں وجد اور حال میں منہمک تھے۔ آپ پر حال کا ایسا غلبہ ہوا کہ آپ درخت پر چڑھ گئے۔ اور چند یوم اس پر بیٹے رہے۔ آپ کے احباب نے درخت کے نچیے جاکر باجے بجانا شروع کیا۔ کہ شاید لذت سرود کی وجہ سے آپ نیچے اُتر آئیں جونہی سرود کی آواز آپ کے کانوں پر پہنچی نعرہ مارکر درخت سے نیچے گر گئے۔ اور شدت سے گرے کہ زمین میں گڑھا پیدا ہوگیا ا۔۔۔
مزید
آپ کے تیسرے خلیفہ شاہ سنجان تھے۔ جن کا حقیقی نام رکن الدین محمود تھا۔ آپ کے قصبۂ سنجان حورف کے رہنے ولاے تھے۔ آپ کافی مدت تک چشت میں مقیم رہے۔ لیکن قیام کے دوران آپ کبھی بے وضو نہیں جب قضائے حاجت کی ضرورت ہوتی تو آپ سوار ہوکر دور جاتے اور طہارت کر کے واپس آتے تھے آپ فرمایا کرتے تھے کہ چشت مقدس مقام ہے یہاں بے ادبی روا نہیں ہے۔ اس سے پہلے آپ خواجہ سنجان کے نام سے مشہور تھے حضرت خواجہ مودود نے آپ کا لقب شاہ رکھا تھا۔ جس پر آپ ہمیشہ فخر کیا کرتے تھے۔ آپ کا وصال۵۹۷ھ میں ہوا۔ (اقتباس الانوار)۔۔۔
مزید
اس لیے مختصر کتاب میں حضرت اقدس کے ان گیارہ خلفاء کا ذکر کیا جاتا ہے آپ کے پہلے خلیفہ حضرت خواجہ ابی احمد بن حضرت خواجہ مودود چشتی ہیں جو اپنے والد ماجد کے جانشین ہوئے۔ آپ برے باعظمت اور صاحب کرامت بزرگ تھے آپ کا وصال ۵۷۷ھ میں خلیفہ ابو العباس احمد بن مستفی جسکا لقب ناصر عباسی ہے کے زمانے میں ہوا۔ آپ سلاطین سلجوق کے بھی ہم عصر تھے۔ (اقتباس الانوار)۔۔۔
مزید
آں موصوف بہ کمالات استقامت ودرستی، قطب الاقطاب، خواجہ ناصر الدین ابو یوسف چشتی قدس سرہٗ بن محمد سمعان جمال معرفت و کمال حقیقت سے آراستہ تھے۔ آپ غایت حضور کی وجہ سے دریائے احدیت میں غرق تھے اور مجاہدات وریاضات، وکرامات میں ثانی نہیں رکھتے تھے۔ آپ اپنے ماموں حضرت خواجہ ابو محمد چشتی قدس سرہٗ کے مرید وخلیفہ تھے۔ آپ کی عمر چوراسی سال تھی۔ حضرت خواجہ ابو محمد چشتی نے آپکی اپنے فرزند کی طرح پرورش فرمائی اور ظاہری وباطنی تربیت فرمائی۔آپ کی عمر چھتیس سال تھی آپ کے ماموں اور پیر ومرشد کا وصال ہوگیا۔ اور آپ ان کی مسند پر بیٹھے۔ اس کے بعد آپ پر ایسے اسرار ورموز منکشف ہوئے کہ بشر کے دہم وہم گمان میں بھی ن ہیں آسکتے۔ آپ صحیح النسب سید حسنی وحسینی ہیں۔ آپ کا نسب نامہ یہ ہے حضرت خواجہ ناصر الدین ابو یوسف بن حضرت خواجہ سمعان بن سید ابراہیم، بن سید محمد بن سید حسن بن ۔۔۔
مزید
شیخ نورالحق محدث دہلوی آپ شیخ نور قطبِ عالم کے نام سے مشہور تھے اور شیخ علاء الحق کے بیٹے مرید اور خلیفہ تھے، ہندوستان کے بہت بڑے ولی اور صاحب ذوق و شوق اور صاحب کرامت بزرگ تھے۔ آپ اپنے والد محترم کی خانقاہ کے جملہ درویشوں اور فقیروں کی خدمت کرتے اور اپنے ہاتھ سے ان کے کپڑے دھویا کرتے اور ان کی ضروریات کے لیے پانی گرم کرکے دیا کرتے تھے، ابتداء میں آپ کے سپرد پانی کا انتظام تھا اتفاق سے ایک دن آپ پانی کے انتظام میں مصروف تھے کہ اچانک ایک فقیرکے پیٹ میں درد ہوا اور وہ سیدھا آبخانہ میں گھس آیا اور اسے اتنا بڑا دست آیا کہ جس سے نور الحق کے تمام کپڑے خراب ہوگئے، اتفاقاً اسی وقت آپ کے والد بزرگوار شیخ علاؤ الحق بھی وہاں سے گزرے تو اپنے فرزند نور الحق کو اس حالت میں دیکھ کر بہت خوش ہوئے اس کے بعد آپ کے سپرد ایک دوسرا کام کردیا گیا کہ اب یہ کام کیا کرو۔ شیخ حسام الدین ما۔۔۔
مزید
حضرت شیخ احمد بن عبدالقادر شافعی کوکنی (ممبئی) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
آپ نصیرالدین محمود دہلوی کے بھانجے، خلیفہ، اور خادِم تھے، شیخ نصیرالدین کی کتاب ’’خیرالمجالس‘‘ اور ملفوظات میں آپ کا ذکر ہے۔ آپ کے ایک مرید نے اپنی کتاب ’’جندائن‘‘ کی ابتداء میں آپ کی مدح و تعریف کی ہے، آپ کی قبر شیخ نصیرالدین کے گنبد کے پائیں والے اُس گنبد میں ہے جو قبرستان کے صحن والے حصہ میں ہے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید