جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

مفتی عبدالمقتدر بدایونی

حضرت علامہ مفتی عبدالمقتدر بدایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت تاج الفحول مولانا شاہ عبد القادر بد ایونی قدس سرہٗ کے بڑےلڑکے، گیارہ جمادی الاولیٰ دوشنبہ کے دن، صبح صادق کے وقت ۱۲۸۳ میں ولادت با سعادت ہوئی، تاریخی نام غلام پیر رکھا گیا، حضرت سیف اللہ المسلول نے‘‘مطیع الرسول محمد عبدالمقتدر’’ نام تجویز فرمایا، مولانا حکیم سراج الحق ابن مولانا فیض احمد بد ایونی نے رسم تسمیہ ادا کرائی، حضرت تاج الفحول نے حکیم صاحب کو بسلسلۂ تعلیم کیا دن روپیہ نذر کیا، ۔۔۔۔تکمیل علوم حضرت مولانا شاہ نور احمد اور والد ماجد سے کی، درس پوری قوت سے دیتے تھے، والد ماجد کی حیات میں درس کی طرف کامل انہماک تھا، والد صاحب کی وفات کےبعد تمام علائق سے بے تعلق ہوکر یاد الٰہی میں مصروف ہوگئے، بیعت واجازت والد ماجد سے تھی، آپ کے سب سے پہلے مرید مولانا شاہ عبدالماجد بد ایونی تھے، دوبار حرمین معظمین اور۔۔۔

مزید

(سیدنا) تمیم (رضی اللہ عنہ)

    خراش بن صمہ انصاری کے غلام تھے اپنے آقا خراش کے ہمراہ جنگ بدر میں شریک تھے ان کا تذکرہ عروہ بن زبیر نے اور زہری نے ان لوگوں میں کیا ہے جو جنگ بدر واحد میں شریک تھے رسول خدا ﷺ نے ان کے اور عباب غلام عتبہ بن غزوان کے درمیان میں مواخات کرا دی تھی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

  (سیدنا) بلیل (رضی اللہ عنہ)

  ابن بلال بن احیحہ بن جلاح کنیت ان کی ابو لیلی۔ عمران کے بھائی ہیں یہ دونوں بھائی نبی ﷺ کے صحابی تھے اور دونوں احد میں اور اس کے بعد کے غزوات میں شریک ہوئے یہ عدوی کا بیان ہے۔ ان کا تذکرہ ابن دباغ نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

شیخ محمد صدیق لاہوری

حضرت شیخ محمد صدیق لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محمد صدیق بن محمد حنیف بن محمد لطیف لاہوری: عالم فاضل،فقیہ محدث، ادیبِ اریب منشی تھے۔لاہور میں یوم دو شنبہ ۲۹محرم الحرام ۱۱۳۸ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ماجد کابل سےآکر مسجد وزیر خاں کے امام ہوئے اور آپ کی والدہ ماجدہ اہل تاشنکد سے تھیں۔جب آپ کی عمر پانچ سال کی ہوئی توآپ کو مولانا محمد عابد صاحب تعلیقات تفسیر بیضاوی کی خدمت میں واسطے بسم اللہ شروع کرانے کے لے گئے،بعد ازاں آپ نے ملّا اسلام سے کلام اللہ پڑھا اور پھر حفظ کیا،بعدہ مختلف اساتذہ مثل مولانا محمد عابد و مرزا مہر اللہ و ملا حفیظ اللہ ومولوی عبداللہ وملا ظہور اللہ ومولانا شہریار وغیرہ سے فقہ وحدیث وغیرہ علوم منقول و معقول کی تکمیل کی اور حدیث کی سند شیخ یحییٰ بن صالح مکی مدرس مسجد الحرام اور شیخ ابو الحسن سندی مدنی مدرس مدینہ منورہ سے ۱۱۷۰ھ میں حاصل کی اور بہت سی کتابیں تصنیف کیں جن می۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حسین

آپ معز بلخی کے صاحبزادے تھے، مشہور یہ ہے کہ آپ اپنے سگے چچا شیخ مظفر کے مرید اور خلیفہ تھے، لیکن آپ کے اپنے بیانات سے اس بات کا ترشح ہوتا ہے کہ آپ شیخ شرف الدین کے حلقہ ارادت میں داخل تھے اور شیخ مظفر کے تربیت یافتہ تھے اور انہی سے خلافت بھی حاصل کی، ادائل عمر میں دہلی میں رہ کر تعلیم حاصل کی، اس کے بعد درویشوں کے طریقوں یعنی سلوک کو حاصل کرنے کے لیے بغایت ایزدی حجاز کا سفر اختیار کیا اور مدینہ منورہ میں سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے اور اس سعادت سے جو تمام مقاصد کے حصول کی اساس و بنیاد ہے مشرف ہوکر اپنے آبائی وطن واپس تشریف لے آئے آپ کے کچھ مکتوبات بھی ہیں جو اپنے شیخ کے نہج پر اور طرز پر ہیں ان مکتوبات میں آپ نے توحید کے اسرار اور گوشہ نشینی اختیار کرنے کو بڑے لطیف انداز سے تحریر فرمایا ہے جس میں سے (مشت نمونہ از خروائے) چند نقل کیے جاتے ہیں جو آپ کے تقدس پر مزید ر۔۔۔

مزید

سیدنا) انس (رضی الہ عنہ)

  ابن معاذ جہنی انصاری۔ ان کا شماراہل مدینہ میں ہے۔ انکی حدیث سہل بن معاز بن انس نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ ہمیں احمد بن حسن بن عتبہ نے خبر دی وہ کہتیتھے ہمیں یحیی بن عثمان بن صالح نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے نعیم بن حماد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں رشد بن سعد نے زبان بن فائد سے انھوں نے سہل بن معاذ بن انس سے نھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے انھوں نے رسول خدا ﷺ سے اللہ تعالی کے قول والارض (٭ترجمہ قسم ہے زمیں کی جو پھٹنے والی ہے) ذات الصدع کی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ زمیں خدا کے حکمس ے مال اور گھاس ظاہر کرتی ہے اور نیز ایکد وسری حدیث عبدالرحمن بن ثابت ابن ثوبان سے مروی ہے انھوںنے سہل بن معاذ بن انس سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے انھوں نے رسول خدا ﷺسے فی سبیل اللہ پاسبانی کے فضائل میں روایت۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حسام الدین

آپ خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے چھوٹے صاحبزادے تھے مشہور ہے کہ آپ لوگوں سے دور ہوکر ابدالوں کے پاس چلے گئے تھے۔ اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ احمد بدایونی

آپ کا محبوب ترین مشغلہ تجرد  کی زندگی  تھا، اور ابدال صفت بزرگ تھے اور محفل سماع میں بے قرار ہوجایا کرتے تھے۔ صاحب سیرالاولیاء فرماتے ہیں کہ ایک روز میں نے خواجہ احمد بدایونی سے دریافت کیا کہ مزاج اچھے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ خوشی صرف یہی ہے کہ روزانہ پنج وقتہ نماز با جماعت پڑھ لیا کرتا ہوں۔ ایسا گُما دے اُن کی وِلا میں خدا ہمیں ڈھونڈا کریں پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو (حدائقِ بخشش) اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ ضیاءالدین بخشی

آپ بدایوں میں گوشہ نشینی کے اندر ہی اپنے کام میں مشغول رہے آپ کی کئی کتابیں بھی ہیں، مثلاً سلک السلوک، عشرہ مبشرہ، کلیات و جزئیات، طوطی نامہ وغیرہ آپ کی تمام تصنیفات بلند مرتبہ اور مضمون کے اعتبار سے ایک دوسرے سے متشابہ ہیں، سلک السلوک وہ کتاب ہے جو اپنی حلاوت، رنگینی  اور لطافت بیانی کے ساتھ ساتھ پرتاثیر حکایات و نصائح اولیاء سے لبریز ہے، آپ کی اکثر کتب میں  ایک ہی طرز کے قطعات ہیں جیسا کہ یہ قطعہ ہے۔ قطعہ بخشی خیز با زمانہ بساز! ورنہ خود رانشانہ ساختن است علاقلان زمانہ می گویند! عاقسلی با زمانہ ساختن است ترجمہ: (اے بخشی کھڑا ہو اور زمانہ کا ساتھ دے ورنہ خود کو لوگوں کا نشانہ بنانا ہے، زمانہ کے عقل مندوں کا یہ مقولہ ہے کہ زمانہ کا ساتھ دینا ہی عقل مندی ہے)۔ آپ کا حال جو ظاہر ہوا وہ یہ تھا کہ لوگوں کے میل جول سے علیحدہ رہتے اور کسی اعتقاد یا عدم اعتقاد سے کوئی سروکار نہ رکھتے تھ۔۔۔

مزید

حضرت امیر حسن بن علا سنجری دہلوی

آپ کو اپنے  زمانے کے باکمال علماء میں خاص مقام و عزت حاصل تھی، شیخ نظام الدین کی قربت اور نظرِ عنایت کی وجہ سے دوسرے تمام مریدوں سے فائق اور ممتاز تھے، حسن معاملہ اور پاکیزگی باطن اور دیگر تمام اوصاف حسنہ کی وجہ سے یکتائے زمانہ تھے، اسی طرح تصوف کے تمام تر اوصاف سے موصوف تھے اگرچہ آپ اور امیر خسرو باہم دیگر دوست تھے لیکن باوجود اس کے امیر خسرو پر آپ کو ایک قسم کی برتری حاصل تھی، آپ نے سلطان غیاث الدین بلبن  کی مدح میں قصائد لکھے تھے اور امیر خسرو کے کلام میں اس بادشاہ کی تعریف کے سلسلہ میں کوئی شعر نہیں ملتا، البتہ امیرخسرو نے زیادہ تر سلطان غیاث الدین بلبن کے فرزند ارجمند خان شہید کی تعریف میں قصائد لکھے ہیں جو اپنے والد کی زندگی میں ملتان کا گورنر تھا یہ اس زمانہ  کی بات ہے جب امیر خسرو اس کے ہاں ملتان میں ملازم تھے، خان شہید نے شیخ مصلح الدین سعدی شیرازی سے ملتان تشریف لا۔۔۔

مزید