بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت خواجہ عبدالقادر

  آپ کے اور خلیفہ آپ کے فرزند کلاں حضرت خواجہ عبدالقادر ہیں۔ جنکا مزار حضرت سید محمود کے روضہ کے متصل ہے آپ کے دیگر فرزند خواجہ ابراہیم ہیں جو آپکے روضہ کے اندر بائیں جانب دفن ہیں۔ آپ کے اور فرزند حضرت خواجہ شبلی ہیں جو حضرت اقدس کے روضہ میں دائیں جانب دفن ہیں۔ آپ کے اور فرزند خواجہ کریم  الدین ہیں جو اپنے بڑے بھائی خواجہ عبدالقادر کے مزار کے متصل دفن ہیں۔ آپکے اور فرزند حضرت خواجہ عبدالوحد ہیں حضرت شیخ کے روضہ سے باہر دروازہ کے پاس دفن ہیں۔ (اقتباس الانوار)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ نظام سنامی

  آپ کے تیسرے خلیفہ کا اسم گرامی حضرت شیخ نظام الدین جو قصبہ سنام میں دفن ہیں۔ انہوں نے حضرت شیخ جلال الدین کی خدمت میں تیس سال رہ کر فیض حاصل کیا۔ اور خلافت کے بعد آپ کو سنام جانے کا حکم ملا۔ آپ حضرت شیخ جلال الدین کی زندگی میں فوت ہوئے۔ آپ کے مزار  مقدس پر ایک مدت تک ایک شعلہنور مانند چراغ روشن رہا۔ اور ہر شخص نے اسکا مشاہدہ کیا۔ ایک دفعہ جب حضرت شیخ جلال الدین کسی تقریب کے سلسلہ میں وہاں تشریف لےگئے اور قبر پر فاتحہ پڑھا اور شعلہ نور کا مشاہدہ فرمایا تو شیخ نظام کی روح سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ اے شیخ نظام الدین تمہارے کمال میں کوئی شک نہیں ہے۔ مگر بہتر یہ ہے کہ  نور جو تمہاری قبر پر ظاہر ہے قبر کے اندر ہونا چاہئے اور خلق خدا سے پوشیدہ ہونا چاہئے تاکہ ادب شریعت  بحال رہے اگر نور کا ہمیشہ ظاہر ہونا ضروری ہوتا تو حضرت رسالت پناہﷺ کے روضہ اقدس پر بھی ہوتا۔ یہ بات کہتے ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ بہرام

  جن سے سلسلہ عالیہ چشتیہ کو بڑی استقامت حاصل ہوئی آپکا ذکر اسکے فوراً بعد آرہا ہے۔ آپ  کے دوسرے خلیفہ حضرت شیخ بہرام ہیں جنکا مزار قصبہ بیڈولی میں ہے۔ پہلے آپ حضرت شیخ کی اجازت سے قصبہ برناوہ میں رہتے تھے۔ جب دریائےجنا کا رُخ پنڈولی کی طرف ہوا تو لوگوں نے خوف زدہ ہوکر حضرت شیخ جلال الدین کی خدمت میں عرض کیا کہ حضور وہاں تشریف لے چلیں تاکہ آپکے قدموں کی برکت سے دریا سے امان ملے۔ حضرت اقدس شیخ بہرام کو خط لکھ کر یہ معاملہ انکےسپرد کردیا اور فرمایا یہ فقیر وہاں جا سکتا ہے۔ تم برنا وہ چلو اور شیخ بہرام کو لے جاکر وہیں اسکی سکونت کراؤ۔ تم کو اس مصیبت سے نجات حاصل ہوگی۔ چنانچہ ان لوگون نے وہ خط شیخ بہرام کو دیا۔ شیخ بہرام نے خط پڑھتے ہی فوراً پنڈولی کی طرف روانہ ہوگئے۔ اور دریا کے کنارے پہنچ  کر اپنا عصا زمین میںنصب کردیا۔ جس سے دریا چند دنوں کے اندر دو میل دور چلا گیا۔ اور آج ۔۔۔

مزید

شیخ محمد شریف

حضرت شیخ محمد شریف شوک بابا کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ جلال الدین پانی پتی قدس سرہٗ

  آں غریق بحر وصال، آں بیرون از افہام رجال، آں منزہ از عوارض کیف و کم، ناظر جمال وھو معکم، ہمگی دلش مصبوغ بہ صبغۃ اللہ، جملگی روحش مشغوف، فثم وجہ اللہ جلیں مسند حق الیقین قطب اقلیم، حضرت شیخ جلال الدین قدس سرہٗ کا شمار اس طائفہ صوفیاء کے محبین اور محبوبین میں ہوتا ہے۔ آپ شان عظیم، طبع کریم، لطف عمیم اور حالت مستقیم کے مالک تھے۔ آپ نے اپنے اوپر اس قدر ریاضات ومجاہدات لازم کر رکھے تھے کہ شدت بھوک کی وجہ سے آپکا نفس امارہ جسم  مبارک سے رخصت ہوچکا تھا۔ لیکن استقامت میں ذرا بھر فرق نہ آیا۔ آپ کشف و کرامات میں بےنظیر تھے۔ تربیت مریدین میں آپ ید طولیٰ رکھتے تھے۔ چنانچہ آپ ایک نظر سے ساکنان ملک ناسوت (دنیا) کو مشاہدۂ ملک جبروت ولاہوت سے مشرف کراکر عالم بے رنگی (ذاتِ بحت) سے آشنا کرادیتے تھے۔ آپ حضرت شیخ شمس الدین ترک پانی پتی کے مرید وخلیفۂ جانشین ہیں۔ آپکا اسم  شریف خواجہ محمد اور۔۔۔

مزید

حضرت شیخ علاءالدین

آپ قریشی تھے، اور گوالیر میں رہتے تھے، سید محمد گیسودراز کے مرید اورخلیفہ تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں کامل دسترس رکھتے تھے، سیّد محمد گیسو دراز کو جب فراست سے آپ کے باطنی حالات معلوم ہوئے تو آپ کو ترک دنیا اور مخلوق سے جدا رہنے کا حکم دیا، چنانچہ آپ آخر وقت تک خلوت نشین رہے، اور مخلوق سے علیحدگی کا عالم یہ تھا کہ آپ نے اپنے خادِم کو اس بات پر مامور کردیا تھا کہ وہ تمام گھر کا کچرا، کوڑا کرکٹ اکٹھا کرکے دروازے پر پھینک دیا کرتے تاکہ لوگوں کو یہاں آبادی کا وہم و گمان تک بھی نہ ہوسکے اور ان کے آنے سے شیخ کے اوقات خراب نہ ہونے پائیں محمد آباد عرف کالپی میں آپ کا مزار ہے جس کی زیارت کرکے لوگ برکت حاصل کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ آپ پر اپنی رحمت نازل فرمائے۔ آمین اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت شیخ وجیہ الدین

آپ بڑے معمر اور کامل ولی اللہ تھے۔ جامع کمالات و برکات ریاضت بہت کیا کرتے تھے۔ تصنیف و تالیف اورر طالب علموں کی تربیت و  ہدایت آپ کے محبوب مشغلے تھے۔ آپ نے اکثر کتب کے حواشی اور شروح بھی لکھی ہیں۔ شہر کے عام لوگوں جیسا لباس پہنتے تھے۔ علم سلوک میں آپ کو شیخ محمد غوث سے عقیدت اور نسبت حاصل تھی لیکن بیعت کسی اور بزرگ سے تھے۔ ۹۹۷ھ میں آپ کی وفات ہوئی اور اپنی خانقاہ کے صحن ہی میں دفن کیے گئے۔ میں (شیخ عبدالحق دہلوی مولف اخبار الاخیار)جب دیار حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے حجاز مقدس  جارہا تھا تو راستہ میں گجرات پڑتا تھا چنانچہ میں نے وہاں شیخ وجیہ الدین کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ آپ سلسلہ قادریہ کے اکثر طور پر اذکار کیا کرتے تھے۔ اس وقت آپ کے حقیقی بیتے شیخ عبداللہ آپ کے جانشین ہیں جوبڑے باعلم، برد بار اور ریاضت و ہمت اور پاکدامنی میں یکتائے زماں اور درویشوں کے تمام اخلاق و ۔۔۔

مزید

حضرت قاضی محمود

آپ صاحب سکر اور صاحبِ ذوق بزرگ تھے، عشق و محبت آپ کا مشرب تھا اور حلاوت آپ کی کیفیت تھی۔ ہندی زبان میں آپ نے بہت سی کافیاں لکھی ہیں جو اس علاقہ کے نعت خوان اکثر پڑھتے رہتے ہیں۔ یہ کافیاں لوگوں میں بے انتہا مقبول ہیں۔ موثر ہونے کے علاوہ بڑی بے تکلفانہ انداز اور زبان میں ہیں۔ آپ کے تمام کلام میں عشق بھرا ہوا ہے۔ جب آپ کا انتقال ہوگیا تو دفن کرتے وقت آپ کے والد بزرگوار نے آپ کے منہ سے کپڑا ہٹا کر دیدار کیا تو آپ آنکھیں کھول کر  ہنسنے لگے۔ یہ حالت دیکھ کر آپ کے والد نے فرمایا کہ بابا محمود! یہ بچوں جیسی ادا کیسی؟ چنانچہ اتنا سننے کے بعد آپ نے آنکھیں بند کرلیں۔ آپ نے ابتدائی دَور میں جیسے بڑے رئیس لوگ اور بڑے مشائخ ٹھاٹ باٹ سے رہا کرتے ہیں اسی انداز سے زندگی گزاری اور یہ اس وقت کی بات ہے جبکہ سلطان مظفر بن سلطان محمود کی حکومت تھی۔ آپ ۹۲۰ھ میں اپنے آبائی وطن قصبہ مسر پور  علاقہ گجرات ۔۔۔

مزید

حضرت عبداللطیف داور الملک

آپ کا نام عبداللطیف  تھا (آپ سپاہیانہ ذہن کے آدمی تھے) اس لیے عام لوگوں کے اندر رہتے ہوئے بھی سپاہیانہ لباس پہنا کرتے تھے۔ آپ خصوصی اوصاف کے حامل تھے، آپ کی عظمت و قبولیت کے بےشمار آثار آپ کے اندر موجود تھے۔ گجرات میں ایک جگہ جونا گڑھ ہے۔ وہاں آپ کا مزار، گجرات اور دکن کے علاقہ کے اکثر لوگ ہر سال آپ کی زیارت کے لیے جمع ہوا کرتے ہیں۔ اندھے اور بیمار قسم کے لوگ خصوصاً آتے رہتے ہیں، جس طرح دہلی میں شیخ بہلیم کے ذریعہ آپ کے صرف اتنے ہی حالات معلوم ہوسکے کہ جب اسلامی جنگ لڑی جارہی تھی تو آپ سب سے پہلے فوج میں داخل ہوئے اور کفار سے لڑتے لڑتے بالاخر شہید ہوگئے، اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت سے حالات لوگوں میں مشہور ہیں۔ تاریخ فروز شاہی میں ہے کہ آپ کا نام دراصل سپہ سالار مسعود غازی تھا، آپ سلطان محمود غزنوی کے ساتھ کے غازی تھے۔ سلطان محمد تغلق جب بہڑائچ جاتا تو آپ کے مزار مقدس کی ضرور زیارت کیا ۔۔۔

مزید

شیخ بدر الدین غزنوی

  شیخ امام الدین ابدال کے پیر حضرت شیخ بدر الدین غزنوی حضرت خواجہ قطب الدین بختیار قدس سرہٗ کے خلفائے اعاظم میں سے تھے۔ آپ نے جب سے حضرت خواجہ قطب الاقطاب کی خدمت انجام دی۔ آپ اکثر وعظ کیا کرتے تھے اور بڑے حقائق و معارف بیان فرماتے تھے۔ آپ اکثر عشق و محبت کے موضوع پر تقاریری کرتے تھے۔ حضرت خواجہ گنجشکر اکثر انکی مجالس وعظ میں شرکت فرماتے تھے۔ آپکی حضرت خضر علیہ السلام سے بھی ملاقات تھی۔ آپکا مزار دہلی میں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار قدس سرہٗ کی پائنتی میں ہے۔ (اقتباس الانوار)۔۔۔

مزید